"پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی 2025ء" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
| سطر 63: | سطر 63: | ||
دوسری جانب بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ دہشت گردانہ حملے اور بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد گزشتہ روز اسلام آباد کے ریڈ زون میں پاکستان کی ایک سیاسی جماعت کے سینکڑوں حامیوں نے بھارتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا۔ | دوسری جانب بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ دہشت گردانہ حملے اور بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد گزشتہ روز اسلام آباد کے ریڈ زون میں پاکستان کی ایک سیاسی جماعت کے سینکڑوں حامیوں نے بھارتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا۔ | ||
تاہم پاکستانی سکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ پر بڑی موجودگی کے ساتھ مظاہرین کو غیر ملکی سفارت خانوں بالخصوص ہندوستانی سفارت خانے کی طرف بڑھنے سے روک دیا<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1932160/%D8%A8%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%AF-%DA%A9%DB%92-%DA%88%DA%BE%DB%8C%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%DA%A9%DA%BE%DA%91%DB%92-%D8%A8%DA%BE%D8%A7%D8%B1%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%AA-%D8%B4%D8%A7%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D9%81%DB%8C%D8%B5%D9%84%DB%92-%D8%B3%DB%92 بارود کے ڈھیر پر کھڑے بھارت اور پاکستان؛ امیت شاہ کے فیصلے سے لے کر سینیٹر کے الٹی میٹم تک!]- شائع شدہ از: 25 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 اپریل 2025ء</ref>۔ | تاہم پاکستانی سکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ پر بڑی موجودگی کے ساتھ مظاہرین کو غیر ملکی سفارت خانوں بالخصوص ہندوستانی سفارت خانے کی طرف بڑھنے سے روک دیا<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1932160/%D8%A8%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%AF-%DA%A9%DB%92-%DA%88%DA%BE%DB%8C%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%DA%A9%DA%BE%DA%91%DB%92-%D8%A8%DA%BE%D8%A7%D8%B1%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%AA-%D8%B4%D8%A7%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D9%81%DB%8C%D8%B5%D9%84%DB%92-%D8%B3%DB%92 بارود کے ڈھیر پر کھڑے بھارت اور پاکستان؛ امیت شاہ کے فیصلے سے لے کر سینیٹر کے الٹی میٹم تک!]- شائع شدہ از: 25 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 اپریل 2025ء</ref>۔ | ||
== رد عمل == | |||
=== اقوام متحدہ === | |||
کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر ہوئے حملے کی کڑی مذمت | |||
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش۔ | |||
UN Photo/Evan Schneider | |||
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش۔ | |||
22 اپریل 2025 امن اور سلامتی | |||
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر ہونے والے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے جس میں دو درجن سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ | |||
اب تک کی موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مسلح افراد نے منگل کو پہلگام سے پانچ کلومیٹر دور پہاڑی علاقے بیسرن وادی میں سیاحوں پر گولیاں چلائیں۔ حملے میں ہوئی ہلاکتوں کے علاوہ کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ | |||
سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے اپنی روزانہ کی پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ یو این سربراہ نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ | |||
سیکرٹری جنرل نے زور دے کر کہا ہے کہ عام شہریوں کو نشانہ بنا کر کیے جانے والے حملے کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہو سکتے۔ | |||
اس حملے کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں حالیہ برسوں میں عام شہریوں پر ہونے والے سب سے ہولناک حملوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب موسم گرما کے آغاز کی وجہ سے سیاح بڑی تعداد میں پہاڑی علاقوں کا رخ کر رہے ہیں<ref>[https://news.un.org/ur/story/2025/04/16746 کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر ہوئے حملے کی کڑی مذمت]- شائع شدہ از:22 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 اپریل 2025ء</ref>۔ | |||
== مآخذ == | == مآخذ == | ||
نسخہ بمطابق 18:27، 27 اپريل 2025ء
| پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی 2025ء | |
|---|---|
| واقعہ کی معلومات | |
| واقعہ کا نام | عرب اسرائیل جنگ |
| واقعہ کی تاریخ | 2025ء |
| واقعہ کا دن | 22 اپریل 2025ء |
| واقعہ کا مقام |
|
| عوامل | فلسطین پر اسرائیل کا قبضہ |
| نتائج |
|
پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی 2025ء 22 اپریل 2025ء کو، بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں پہلگام کے قریب بیسارن گھاس کا میدان میں ایک دہشت گرد حملے میں کم از کم 28 سیاح ہلاک اور 20 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ یہ حملہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد خطے میں سب سے مہلک حملوں میں سے ایک ہے، اس حملے میں شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملہ کے بعد فریقین کے فیصلوں سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان صورت حال لمحہ بہ لمحہ مزید خطرناک ہوتی جارہی ہے اور یہ فیصلے دونوں ممالک کو ایک مکمل تصادم کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ میڈیا ذرائع نے پاکستان کے بارے دہلی کے نئے فیصلے کی اطلاع دی ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ملک کے تمام گورنروں کو پاکستانی شہریوں کو ملک بدر کرنے کا حکم جاری کیا۔
حملہ
22 اپریل 2025 کو 14:50 پر، کم از کم چار عسکریت پسند بیسارن وادی کے گھاس کے میدان میں داخل ہوئے، یہ میدان پہلگام شہر سے تقریبا 7 کلومیٹر دور ہے۔ یہ علاقہ چاروں طرف سے گھنے چیڑ کے جنگلات سے گھرا ہوا ہے، اس جگہ کو "منی سوئٹزرلینڈ" کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ مقام عوام کے لیے ایک مقبول جگہ ہے۔ عسکریت پسندوں نے ایم ایم4 کاربائنز اور اے کے 47 استعمال کی اور انھوں نے فوجی طرز کی وردیاں پہن رکھی تھیں۔
جانی نقصانات
اس حملے میں کم از کم 28 شہری /غیر ملکی ہلاک ہوئے، جن میں بھارت کے مختلف حصوں سے 25 بھارتی ، جموں و کشمیر کے دو مقامی اور نیپال اور متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے دو غیر ملکی سیاح شامل ہیں۔
بھارت نے 14 ناموں پر مشتمل ’ہِٹ لسٹ‘ جاری کردی
اس بار بھی بھارت کی آزادی پسند گروہوں کے ناموں کا بے بنیاد حوالہ دے کر اپنی ریاستی دہشتگردی کو جواز دینے کی کوشش۔ بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اپنی روایتی چالاکیوں کے تحت ایک بار پھر مقامی کشمیری نوجوانوں کو نشانہ بنانے کی مہم تیز کر دی ہے۔ 26 افراد کی ہلاکت کے بعد، بھارت نے اپنی بدترین ناکامیوں کا ملبہ کشمیر کی حریت پسند تحریک پر ڈالنے کی مذموم کوشش شروع کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے اننت ناگ، شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں سرگرم 14 کشمیری نوجوانوں کی ایک فہرست جاری کی ہے، جنہیں بغیر کسی ثبوت کے دہشتگرد قرار دے کر نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ یہ وہی پرانا بھارتی ہتھکنڈہ ہے جس کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو چھپایا جاتا ہے۔
پہلگام پروپیگنڈے کی ناقص بین الاقوامی کوریج پر بھارتی میڈیا صدمے سے دوچار
بھارتی میڈیا کے مطابق ہندوستانی خفیہ ایجنسی نے ایک فہرست جاری کی ہے، جن نوجوانوں کو نشانہ بنایا جائے گا ان میں احسان الحق، عادل رحمان ڈیٹو، حارث نذیر، ناصر احمد وانی اور شاہد احمد کٹے شامل ہیں۔ اسی طرح احمد شیخ، عامر نذیر وانی، یاور احمد بھٹ اور آصف احمد کانڈے، زبیر احمد وانی، ہارون رشید غنی اور زبیر احمد غنی کے نام بھی شامل کیے گئے ہیں۔
ان مجاہدین پر بھارت نے بے بنیاد الزامات عائد کیے ہیں کہ وہ وادی میں حملوں کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے۔ بھارت نے اپنی روایتی سازشی سیاست کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان مجاہدین کو دہشتگرد قرار دینے کی کوشش کی ہے تاکہ عالمی سطح پر اپنی ناکامیوں کو چھپایا جا سکے۔
ماضی کی طرح اس بار بھی بھارت نے آزادی پسند گروہوں کے ناموں کا بے بنیاد حوالہ دے کر اپنی ریاستی دہشتگردی کو جواز دینے کی کوشش کی ہے۔ اس فہرست میں شامل افراد کو محض ان کی جدوجہد آزادی اور بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف آواز اٹھانے کی سزا دی جا رہی ہے۔
پہلگام حملے کے بعد، بھارت نے اپنی روایتی دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف بھی بے بنیاد اقدامات کا اعلان کیا۔ سندھ طاس معاہدہ کو منسوخ کرنے کی دھمکی، اٹاری چیک پوسٹ کی بندش اور پاکستانی شہریوں کے لیے ویزا چھوٹ ختم کرنے جیسے اقدامات دراصل بھارت کی بوکھلاہٹ کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ یہ پالیسیاں اس حقیقت کو چھپانے کی ناکام کوشش ہیں کہ بھارت اپنی داخلی سلامتی میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔
بین الاقوامی مبصرین پہلے ہی بھارتی حکومت کی ان اوچھے ہتھکنڈوں پر سوالات اٹھا چکے ہیں۔ بھارت کی کوشش ہے کہ وہ اپنی عوام اور دنیا کو یہ تاثر دے کہ تمام مسائل کی جڑ پاکستان اور کشمیری مجاہدین ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خود بھارت کی ظالمانہ پالیسیوں اور ریاستی جبر نے مقبوضہ کشمیر میں بغاوت کو جنم دیا ہے۔
خطے کے امن کو داؤ پر لگانے کی کوشش: بھارت کے جنگی بحری جہازوں نے میزائل چلا دئے مقبوضہ کشمیر کے بہادر نوجوان اپنی آزادی کی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور بھارت کی ہر سازش اور پروپیگنڈے کے باوجود عالمی برادری میں کشمیر کی مظلومیت اجاگر ہو رہی ہے۔ پہلگام کا واقعہ بھی بھارتی ریاستی دہشتگردی کی ایک اور کڑی کے طور پر تاریخ میں رقم ہو گیا ہے[1]۔
اسلام آباد کا نئی دہلی کو الٹی میٹم
پاکستان کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ ہم اپنی خودمختاری اور سلامتی کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے اور تمام ہندوستانی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دیں گے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں زور دیا گیا کہ ہم امن کے لیے پرعزم ہیں، لیکن کسی کو اپنی خودمختاری اور حقوق کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے مزید واضح کیا کہ "بھارتی دفاعی مشیر ناپسندیدہ عناصر ہیں اور انہیں 48 گھنٹوں کے اندر اپنا ملک چھوڑ دینا چاہیے۔
ہندوستانیوں کے تمام ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں اور انہیں 48 گھنٹوں کے اندر ہماری سرزمین سے نکل جانا چاہیے۔ اسلام آباد میں بھارتی مشن کے عملے کی تعداد بھی کم کر کے 30 کر دی جائے گی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہماری مسلح افواج کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔
سرحدی تنازعہ
آج صبح ہندوستان اور پاکستان کے میڈیا ذرائع نے سرحدی جھڑپوں اور فائرنگ کے تبادلے کی اطلاع دی۔ اسی دوران، بعض ذرائع نے آگاہ کیا کہ ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد، ہندوستانی حکومت نے دریائے سندھ کے پانی کے چاروں دروازے بند کردیئے، جو چار ڈیموں اور متعلقہ نہروں کے ذریعے پاکستان کو پانی منتقل کرتے تھے۔
اس بھارتی اقدام کے پاکستانی زراعت پر گہرے اور دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر پنجاب اور سندھ جیسے دو اہم زرعی مراکز میں دریائے سندھ کا بہاؤ بند ہونے سے زرعی پیداوار میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔
پاکستان میں زراعت کا ملک کے جی ڈی پی کا تقریباً 21 فیصد حصہ ہے اور پاکستان کی 45 فیصد افرادی قوت اس شعبے میں کام کرتی ہے۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ بہت سے پاکستانی کسان اپنے کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے دریا کے پانی پر انحصار کرتے ہیں، اس اقدام سے خوراک کے بحران اور مقامی منڈیوں میں قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔ نیز، یہ صورتحال زرعی شعبے میں بے روزگاری اور کاشتکار خاندانوں پر معاشی دباؤ میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔
بجلی کی بندش اور توانائی کے بحران کا امکان
زرعی اثرات کے علاوہ بجلی کی بندش کا بھی امکان ہے۔ پاکستان ہائیڈرو الیکٹرک پاور کی پیداوار پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، اور دریا کے بہاؤ میں کمی سے بجلی کی پیداوار میں کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے نتیجے میں ملک میں توانائی کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ اس سے صنعتوں کو بجلی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ لوگوں کی روزمرہ زندگی میں بھی سنگین مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
تاریخی اور سیاسی تناظر
دریائے سندھ خطے کے سب سے اہم آبی وسائل میں سے ایک ہے اور بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اور تنازعات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ نقشوں کے مطابق پاکستان میں بہنے والے تقریباً تمام دریا ہندوستانی علاقوں بشمول ہندوستان کے زیر کنٹرول کشمیر سے نکلتے ہیں، یہ مسئلہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور سیاسی کشیدگی کو ہوا دیتا ہے، اور پانی کا بحران اس تصادم میں ایک نئے عنصر کے طور پر ابھر سکتا ہے۔
ممکنہ خطرات اور بین الاقوامی مضمرات
بھارت کی طرف سے یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان بحران میں اضافے اور سنگین تنازعے کا باعث بن سکتا ہے۔ دہشت گردی کا مسئلہ اور اب پانی کا بحران دونوں ایک بڑے تصادم کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو دونوں ممالک کے مفادات کے لیے ضروری ہے۔ یہ صورت حال دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان ممکنہ تصادم میں بدل کر قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔
اسلام آباد میں بھارت مخالف مظاہرے
دوسری جانب بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ دہشت گردانہ حملے اور بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد گزشتہ روز اسلام آباد کے ریڈ زون میں پاکستان کی ایک سیاسی جماعت کے سینکڑوں حامیوں نے بھارتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا۔ تاہم پاکستانی سکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ پر بڑی موجودگی کے ساتھ مظاہرین کو غیر ملکی سفارت خانوں بالخصوص ہندوستانی سفارت خانے کی طرف بڑھنے سے روک دیا[2]۔
رد عمل
اقوام متحدہ
کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر ہوئے حملے کی کڑی مذمت اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش۔ UN Photo/Evan Schneider اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش۔
22 اپریل 2025 امن اور سلامتی
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر ہونے والے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے جس میں دو درجن سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اب تک کی موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مسلح افراد نے منگل کو پہلگام سے پانچ کلومیٹر دور پہاڑی علاقے بیسرن وادی میں سیاحوں پر گولیاں چلائیں۔ حملے میں ہوئی ہلاکتوں کے علاوہ کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے اپنی روزانہ کی پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ یو این سربراہ نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
سیکرٹری جنرل نے زور دے کر کہا ہے کہ عام شہریوں کو نشانہ بنا کر کیے جانے والے حملے کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہو سکتے۔ اس حملے کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں حالیہ برسوں میں عام شہریوں پر ہونے والے سب سے ہولناک حملوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب موسم گرما کے آغاز کی وجہ سے سیاح بڑی تعداد میں پہاڑی علاقوں کا رخ کر رہے ہیں[3]۔
مآخذ
- ↑ پہلگام حملہ: بھارت نے 14 ناموں پر مشتمل ’ہِٹ لسٹ‘ جاری کردی- شائع شدہ از: 27 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 اپریل 2025ء
- ↑ بارود کے ڈھیر پر کھڑے بھارت اور پاکستان؛ امیت شاہ کے فیصلے سے لے کر سینیٹر کے الٹی میٹم تک!- شائع شدہ از: 25 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 اپریل 2025ء
- ↑ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر ہوئے حملے کی کڑی مذمت- شائع شدہ از:22 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 اپریل 2025ء