"نبیل قاووق" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 34: سطر 34:


اور یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک حکومت حرمین شریفین کی خدمت کا دعوٰی کرے، لیکن [[بیت المقدس|قدس]] اور [[مسلمان|مسلمانوں]] کے دیگر مقدسات کے ساتھ خیانت کرے۔؟ شیخ نبیل نے مزید کہا کہ مقاومت میٹنگوں، بادشاہوں اور حکمرانوں سے امیدیں وابستہ نہیں کرتی ہے بلکہ مقاومت اپنے طریقہ کار، مجاہدین کے ارادوں اور سید مقاومت سید حسن نصراللہ کے سچے وعدوں پر اپنی امیدیں استوار کرتی ہے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ حزب اللہ امریکہ اور سعودی عرب کی ناراضگی یا غصے سے خوفزدہ نہیں، کیونکہ حزب اللہ امریکہ یا خطے میں موجود اس کے پیروکاروں کی رضامندی حاصل کرنا یا ان کے مقابلے میں اپنی کوئی کمزوری ظاہر نہیں کرنا چاہتی <ref>[https://www.islamtimes.com/ur/news/690516/%D8%B5%DB%8C%DB%81%D9%88%D9%86%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%A8%D8%A7%D8%AF%D8%B4%D8%A7%DB%81%D9%88%DA%BA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B3%D8%B1%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DB%81%D9%88%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%D8%B2%DB%8C%D8%A7%D8%AF%DB%81-%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86%DB%8C-%D8%A8%DA%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%BE%D8%AA%DA%BE%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%88%D8%B1%D8%AA%DB%8C-%DB%81%DB%92-%D8%B4%DB%8C%D8%AE-%D9%86%D8%A8%DB%8C%D9%84-%D9%82%D8%A7%D9%88%D9%88%D9%82  صیہونی حکومت عرب بادشاہوں اور سربراہوں سے زیادہ فلسطینی بچوں کے پتھروں سے ڈرتی ہے، شیخ نبیل قاووق]-islamtimes.com- شائع شدہ از: 17 ستمبر 2017ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
اور یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک حکومت حرمین شریفین کی خدمت کا دعوٰی کرے، لیکن [[بیت المقدس|قدس]] اور [[مسلمان|مسلمانوں]] کے دیگر مقدسات کے ساتھ خیانت کرے۔؟ شیخ نبیل نے مزید کہا کہ مقاومت میٹنگوں، بادشاہوں اور حکمرانوں سے امیدیں وابستہ نہیں کرتی ہے بلکہ مقاومت اپنے طریقہ کار، مجاہدین کے ارادوں اور سید مقاومت سید حسن نصراللہ کے سچے وعدوں پر اپنی امیدیں استوار کرتی ہے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ حزب اللہ امریکہ اور سعودی عرب کی ناراضگی یا غصے سے خوفزدہ نہیں، کیونکہ حزب اللہ امریکہ یا خطے میں موجود اس کے پیروکاروں کی رضامندی حاصل کرنا یا ان کے مقابلے میں اپنی کوئی کمزوری ظاہر نہیں کرنا چاہتی <ref>[https://www.islamtimes.com/ur/news/690516/%D8%B5%DB%8C%DB%81%D9%88%D9%86%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%A8%D8%A7%D8%AF%D8%B4%D8%A7%DB%81%D9%88%DA%BA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B3%D8%B1%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DB%81%D9%88%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%D8%B2%DB%8C%D8%A7%D8%AF%DB%81-%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86%DB%8C-%D8%A8%DA%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%BE%D8%AA%DA%BE%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%88%D8%B1%D8%AA%DB%8C-%DB%81%DB%92-%D8%B4%DB%8C%D8%AE-%D9%86%D8%A8%DB%8C%D9%84-%D9%82%D8%A7%D9%88%D9%88%D9%82  صیہونی حکومت عرب بادشاہوں اور سربراہوں سے زیادہ فلسطینی بچوں کے پتھروں سے ڈرتی ہے، شیخ نبیل قاووق]-islamtimes.com- شائع شدہ از: 17 ستمبر 2017ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:شخصیات]]

نسخہ بمطابق 20:32، 25 اکتوبر 2024ء

نبیل قاووق
نبیل قاووق.jpg
دوسرے نامشیخ نبیل
ذاتی معلومات
پیدائش1964 ء، 1342 ش، 1383 ق
یوم پیدائش20 مئی
پیدائش کی جگہلبنان
یوم وفات28 ستمبر
وفات کی جگہضاحیہ بیروت لبنان
مذہباسلام، شیعہ
مناصبحزب اللہ لبنان مرکزی شوریٰ کے رکن

نبیل قاووق ایک لبنانی عالم دین اور سیاست دان اور حزب اللہ لبنان کے رکن تھے۔ قاووق نے 1360ء کی دہائی میں حزب اللہ میں شمولیت اختیار کی۔ اسرائیلی فوج نے 8 مہر 1403ش کو اعلان کیا کہ اس نے نبیل قاووق کو شہید کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے انہیں حزب اللہ کی حفاظتی یونٹ کے کمانڈر اور اسلامی جمہوریہ کی حمایت یافتہ اس عسکری گروپ کی ایگزیکٹو کونسل کے رکن کے طور پر متعارف کرایا تھا۔

حزب اللہ کسی بھی صورت مقاومت فلسطین کی حمایت سے دریغ نہیں کریگی

اسرائیلی حکومت عرب بادشاہوں اور سربراہوں سے زیادہ فلسطینی بچوں کے پتھروں سے ڈرتی ہے۔ سعودی عرب کیجانب سے صہیونی دشمن کیساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنا ٹرمپ کے فیصلے کی نسبت زیادہ دردناک ہے۔

صیہونی حکومت عرب بادشاہوں اور سربراہوں سے زیادہ فلسطینی بچوں کے پتھروں سے ڈرتی ہے

بیروت میں ایک تقریب سے خطاب میں حزب اللہ لبنان کی مرکزی شوریٰ کے رکن کا کہنا تھا کہ صیہونیوں نے خود اس بات کا اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کبھی بھی ان کا دشمن نہیں رہا، سعودی عرب نے کبھی اسرائیل کے ساتھ جنگ کی ہے اور نہ آئندہ کرے گا اور اسی طرح اسرائیل بھی سعودی عرب کیساتھ کبھی جنگ نہیں کریگا۔ حزب اللہ لبنان کی مرکزی شوریٰ کے رکن نے کہا ہے کہ اسرائیل ان دنوں عرب بادشاہوں اور سربراہوں کی بجائے ہاتھوں میں پتھر لئے فلسطینی بچوں سے زیادہ خوفزدہ ہے۔

حزب اللہ کی مرکزی شوریٰ کے رکن شیخ نبیل قاووق نے کہا ہے کہ حزب اللہ کسی بھی صورت میں مقاومت فلسطین کی حمایت سے دریغ نہیں کرے گی۔ انہوں نے شہید محمد قاسم ترحیمی کی مجلس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں ہاتھوں میں پتھر لئے بچے ہر قسم کی عربی، اسلامی کانفرنس اور جلسوں کی نسبت زیادہ موثر ہیں، کیونکہ اسرائیل ان دنوں عرب بادشاہوں اور سربراہوں کی بجائے ہاتھوں میں پتھر اٹھا فلسطینی بچوں سے زیادہ خوفزدہ ہے۔

شیخ قاووق نے کہا کہ اسرائیل سعودی عرب سے نہیں بلکہ لبنان اور فلسطین کی مقاومت سے خوفزدہ ہے، کیونکہ یہ صہیونی حکومت جانتی ہے کہ سعودی عرب نے اربوں ڈالر کا جو اسلحہ خریدا ہے، وہ اسرائیل کی سکیورٹی اور موجودیت کے لئے خطرہ نہیں ہے، اور یہ اسلحہ اس شرط پر انہیں دیا گیا ہے کہ وہ یہ اسلحہ یمن، ایران، شام اور لبنان میں عربوں اور مسلمانوں کے خلاف جنگ میں استعمال کریں۔

اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ کبھی جنگ نہیں کرے گا

شیخ نبیل قاووق نے مزید کہا کہ صیہونیوں نے خود اس بات کا اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کبھی بھی ان کا دشمن نہیں رہا، سعودی عرب نے کبھی اسرائیل کے ساتھ جنگ کی ہے اور نہ آئندہ کرے گا اور اسی طرح اسرائیل بھی سعودی عرب کے ساتھ کبھی جنگ نہیں کرے گا۔ حزب اللہ کی مرکزی کونسل کے رکن نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر کے حالیہ بیان پر کہ امریکہ فلسطین کے مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ اور پرعزم ہے، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے صہیونی دشمن کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنا ٹرمپ کے فیصلے کی نسبت زیادہ دردناک ہے اور سعودی عرب کا یہ رویہ امت اسلامی کے زخموں کو مزید گہرا کرتا ہے۔

اور یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک حکومت حرمین شریفین کی خدمت کا دعوٰی کرے، لیکن قدس اور مسلمانوں کے دیگر مقدسات کے ساتھ خیانت کرے۔؟ شیخ نبیل نے مزید کہا کہ مقاومت میٹنگوں، بادشاہوں اور حکمرانوں سے امیدیں وابستہ نہیں کرتی ہے بلکہ مقاومت اپنے طریقہ کار، مجاہدین کے ارادوں اور سید مقاومت سید حسن نصراللہ کے سچے وعدوں پر اپنی امیدیں استوار کرتی ہے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ حزب اللہ امریکہ اور سعودی عرب کی ناراضگی یا غصے سے خوفزدہ نہیں، کیونکہ حزب اللہ امریکہ یا خطے میں موجود اس کے پیروکاروں کی رضامندی حاصل کرنا یا ان کے مقابلے میں اپنی کوئی کمزوری ظاہر نہیں کرنا چاہتی [1]۔

حوالہ جات