"مشاہد حسین سید" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («'''مشاہد حسین سید''' == سیاسی سرگرمیاں == 1996-97ء کی مسلم لیگ کو ان باتوں کا بہتر ادراک تھا۔ یہی ماہ و سال ہیں جب مشاہد حسین سید مسلم لیگ کے اُفق پر نمایاں ہوئے۔ صحافت اور بین الاقوامی تعلقات کا قابلِ رشک پس منظر اور اس پہ مستزاد ان ک...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 11: | سطر 11: | ||
نون لیگ اس وقت قلتِ دانش (Intellectual deficit) کا شکار ہے۔ اس کے پاس کوئی ایسا بیانیہ نہیں جسے وہ عوام کے سامنے رکھ سکے۔ 2017ء میں اقتدار سے رخصتی کے بعد‘ اس کا ایک بیانیہ تھا: ووٹ کوعزت دو۔ یہ بیانیہ ہر طرف زیرِ بحث تھا۔ کسی سیاسی جماعت کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس کا بیانیہ‘ حمایت اور مخالفت سے قطع نظر ہر مجلس میں موضوعِ سخن ہو۔ اپریل سے مگر نون لیگ اس معاملے میں تہی دامنی کا شکار ہے۔ بیانیہ اب [[عمران خان]] کے پاس ہے اور اس کے ساتھ ایک کامیاب ابلاغی حکمتِ عملی بھی۔ اس موقع پر نون لیگ کو مشاہد حسین سید کی شدید ضرورت تھی مگر وہ کہیں نہیں دکھائی دے رہے۔ آخر وہ ہیں کہاں؟ <ref>[https://dunya.com.pk/index.php/author/khursheed-nadeem/2022-09-13/41015/86211246 مشاہد حسین سید کہاں ہیں؟]-dunya.com.pk- | نون لیگ اس وقت قلتِ دانش (Intellectual deficit) کا شکار ہے۔ اس کے پاس کوئی ایسا بیانیہ نہیں جسے وہ عوام کے سامنے رکھ سکے۔ 2017ء میں اقتدار سے رخصتی کے بعد‘ اس کا ایک بیانیہ تھا: ووٹ کوعزت دو۔ یہ بیانیہ ہر طرف زیرِ بحث تھا۔ کسی سیاسی جماعت کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس کا بیانیہ‘ حمایت اور مخالفت سے قطع نظر ہر مجلس میں موضوعِ سخن ہو۔ اپریل سے مگر نون لیگ اس معاملے میں تہی دامنی کا شکار ہے۔ بیانیہ اب [[عمران خان]] کے پاس ہے اور اس کے ساتھ ایک کامیاب ابلاغی حکمتِ عملی بھی۔ اس موقع پر نون لیگ کو مشاہد حسین سید کی شدید ضرورت تھی مگر وہ کہیں نہیں دکھائی دے رہے۔ آخر وہ ہیں کہاں؟ <ref>[https://dunya.com.pk/index.php/author/khursheed-nadeem/2022-09-13/41015/86211246 مشاہد حسین سید کہاں ہیں؟]-dunya.com.pk- | ||
13 نومبر 2022ء- 4 جون 2024ء۔</ref>۔ | 13 نومبر 2022ء- 4 جون 2024ء۔</ref>۔ | ||
== مشاہد حسین سید ایک اور اہم عہدے کیلئے منتخب == | |||
سینیٹر مشاہد حسین سید انٹر پارلیمانی یونین کی کمیٹی آف ہیومن رائٹس فار پارلیمنٹیرینز کے نائب صدر منتخب ہوگئے۔ | |||
جینوا میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کینیا کی ملی اودھیمبو صدر منتخب ہوئیں جبکہ مشاہد حسین سید متفقہ طور پر نائب صدر منتخب ہوئے۔ | |||
مشاہد حسین سید سی ایچ آر پی میں ایشیا کی نمائندگی کرتے ہیں۔ وہ پہلے پاکستانی پارلیمنٹیرین ہیں جنہیں آئی پی یو کی باڈی کے اہم عہدے کے لیے منتخب کیا گیا۔ | |||
مشاہد حسین سید کو 2 سال قبل سی ایچ آر پی کا رکن منتخب کیا گیا تھا اور وہ پاکستان پارلیمانی فورم آن فلسطین، کشمیر اور روہنگیا کے کنوینر بھی ہیں۔ | |||
مشاہد حسین استنبول میں قائم القدس پارلیمنٹ کے ایگزیکٹو بورڈ میں بھی خدمات انجام دے رہے ہیں<ref>[https://jang.com.pk/news/1314524 مشاہد حسین سید ایک اور اہم عہدے کیلئے منتخب]-jang.com.pk- شائع شدہ 28جنوری 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 جون 2024ء۔</ref>۔ |
نسخہ بمطابق 21:45، 4 جون 2024ء
مشاہد حسین سید
سیاسی سرگرمیاں
1996-97ء کی مسلم لیگ کو ان باتوں کا بہتر ادراک تھا۔ یہی ماہ و سال ہیں جب مشاہد حسین سید مسلم لیگ کے اُفق پر نمایاں ہوئے۔ صحافت اور بین الاقوامی تعلقات کا قابلِ رشک پس منظر اور اس پہ مستزاد ان کی ابلاغی صلاحیت نے ان کو پارٹی میں ایک ممتاز مقام دلا دیا۔ انہوں نے مخالفین کے کڑاکے نکال دیے۔ پہلی بار مسلم لیگ ایک جاندار بیانیے اور حکمتِ عملی کے ساتھ سامنے آئی۔
اس سے پہلے یہ خدمت حسین حقانی بھی سر انجام دے چکے تھے مگر وہ اسلامی جمہوری اتحاد کے لیے تھی۔ مسلم لیگ جس کی سب سے اہم مگر ایک رکن جماعت تھی۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے خلاف موجود مذہبی بیانیے کی تشکیلِ نوکی اور اسے کامیاب ابلاغی حکمتِ عملی کے ساتھ مقبول بنا دیا۔ بے نظیر بھٹو صاحبہ کے خلاف غیر اخلاقی ابلاغی مہم بھی ان کے ذرخیز دماغ کی اختراع تھی۔ لوگ آج اس کا تنہا ذمہ دار مسلم لیگ کو ٹھہرا تے ہیں، در آں حالیکہ اس کی ذمہ داری میں وہ سب جماعتیں شریک ہیں جو اسلامی جمہوری اتحاد کا حصہ تھیں۔
1993ء کے انتخابات کے بعد اتحادی سیاست کم و بیش ختم ہو گئی۔ مسلم لیگ نے تنہا پرواز کا فیصلہ کیا۔ بعض جماعتیں اس کے ساتھ تھیں مگر گو مشتِ خاک ہیں مگر آندھی کے ساتھ ہیں‘‘ کے مصداق۔ مسلم لیگ نے پیپلز پارٹی کے خلاف کرپشن کا بیانیہ بنایا۔ اس کو عوامی بیانیہ بنانے میں مرکزی کردار مشاہد صاحب کا تھا۔ 1997ء کے انتخابات میں مسلم لیگ کو جو غیرمعمولی کامیابی ملی، اس میں پارٹی کی ابلاغی حکمتِ عملی کو مرکزیت حاصل رہی۔ 1999ء میں مارشل لا نافذ ہو گیا۔
مشاہد حسین سید کچھ عرصہ نظر بند رہے اور پھر مسلم لیک (ق) کو پیارے ہوگئے۔ طویل عرصہ چودھری شجاعت حسین صاحب کے دستِ راست رہے۔ چند سال پہلے نون لیگ میں واپس آگئے۔ پارٹی نے سینیٹر بنا دیا۔ نواز شریف کے ساتھ ان کی ہجر و وصال کی ایک داستان ہے لیکن وہ اس وقت میرا موضوع نہیں۔ تاریخ کے اس باب سے دانستہ صرفِ نظر کرتے ہوئے‘ میں اپنی بات کو بنیادی سوال تک محدود رکھنا چاہتا ہوں۔
نون لیگ اس وقت قلتِ دانش (Intellectual deficit) کا شکار ہے۔ اس کے پاس کوئی ایسا بیانیہ نہیں جسے وہ عوام کے سامنے رکھ سکے۔ 2017ء میں اقتدار سے رخصتی کے بعد‘ اس کا ایک بیانیہ تھا: ووٹ کوعزت دو۔ یہ بیانیہ ہر طرف زیرِ بحث تھا۔ کسی سیاسی جماعت کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس کا بیانیہ‘ حمایت اور مخالفت سے قطع نظر ہر مجلس میں موضوعِ سخن ہو۔ اپریل سے مگر نون لیگ اس معاملے میں تہی دامنی کا شکار ہے۔ بیانیہ اب عمران خان کے پاس ہے اور اس کے ساتھ ایک کامیاب ابلاغی حکمتِ عملی بھی۔ اس موقع پر نون لیگ کو مشاہد حسین سید کی شدید ضرورت تھی مگر وہ کہیں نہیں دکھائی دے رہے۔ آخر وہ ہیں کہاں؟ [1]۔
مشاہد حسین سید ایک اور اہم عہدے کیلئے منتخب
سینیٹر مشاہد حسین سید انٹر پارلیمانی یونین کی کمیٹی آف ہیومن رائٹس فار پارلیمنٹیرینز کے نائب صدر منتخب ہوگئے۔
جینوا میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کینیا کی ملی اودھیمبو صدر منتخب ہوئیں جبکہ مشاہد حسین سید متفقہ طور پر نائب صدر منتخب ہوئے۔ مشاہد حسین سید سی ایچ آر پی میں ایشیا کی نمائندگی کرتے ہیں۔ وہ پہلے پاکستانی پارلیمنٹیرین ہیں جنہیں آئی پی یو کی باڈی کے اہم عہدے کے لیے منتخب کیا گیا۔
مشاہد حسین سید کو 2 سال قبل سی ایچ آر پی کا رکن منتخب کیا گیا تھا اور وہ پاکستان پارلیمانی فورم آن فلسطین، کشمیر اور روہنگیا کے کنوینر بھی ہیں۔ مشاہد حسین استنبول میں قائم القدس پارلیمنٹ کے ایگزیکٹو بورڈ میں بھی خدمات انجام دے رہے ہیں[2]۔
- ↑ مشاہد حسین سید کہاں ہیں؟-dunya.com.pk- 13 نومبر 2022ء- 4 جون 2024ء۔
- ↑ مشاہد حسین سید ایک اور اہم عہدے کیلئے منتخب-jang.com.pk- شائع شدہ 28جنوری 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 جون 2024ء۔