"حسن بن علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 41: سطر 41:
اس امام کے کردار کی عظمت اور روح کی عظمت اتنی زیادہ تھی کہ پیغمبر اسلام (ص) نے اپنی حکمت اور کم عمری کے ساتھ بعض عہدوں میں اسے بطور گواہ استعمال کیا۔ ثقیف کے لیے خالد بن سعید نے لکھا اور امام حسن اور امام حسین نے اس کی گواہی دی <ref>حضرت امام حسن علیہ السلام کے دوسرے مرشد، قم انسٹی ٹیوٹ آف اصول دین کے ادارتی بورڈ</ref>۔
اس امام کے کردار کی عظمت اور روح کی عظمت اتنی زیادہ تھی کہ پیغمبر اسلام (ص) نے اپنی حکمت اور کم عمری کے ساتھ بعض عہدوں میں اسے بطور گواہ استعمال کیا۔ ثقیف کے لیے خالد بن سعید نے لکھا اور امام حسن اور امام حسین نے اس کی گواہی دی <ref>حضرت امام حسن علیہ السلام کے دوسرے مرشد، قم انسٹی ٹیوٹ آف اصول دین کے ادارتی بورڈ</ref>۔


حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اور اپنے بھائی حسین رضی اللہ عنہ کی طرف اپنے عمل سے دوسروں کو بہت سی آسمانی تعلیمات اور بچوں کی پرورش کے طریقے سکھائے<ref>محمد تقی مدراسی، محمد صادق الشریعات، روشنی کے راہنما (امام حسن مجتبی کی زندگی)، قم، تبیان ثقافتی اور معلوماتی ادارہ، جلد 4، صفحہ 10</ref>۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امام حسن علیہ السلام اور ان کے  بھائی امام حسین علیہ السلام  کے ساتھ  اپنے برتاؤسے دوسروں کو بہت سی آسمانی تعلیمات اور بچوں کی پرورش کے طریقے سکھائے<ref>محمد تقی مدرسی، محمد صادق شریعت، روشنی کے راہنما (امام حسن مجتبی کی زندگی)، قم، تبیان ثقافتی اور معلوماتی ادارہ، جلد 4، صفحہ 10</ref>۔
== امام علی علیہ السلام کا دور ==
== امام علی علیہ السلام کا دور ==
امام حسن علیہ السلام ہمیشہ امام علی علیہ السلام کے زمانے میں اپنے والد کے ساتھ اور ہم آہنگ رہے۔
امام علی علیہ السلام کے زمانے میں امام حسن علیہ السلام ہمیشہ  اپنے والد کے ساتھ اوران سے  ہم آہنگ رہے۔


جب ابوذر کو ربزہ میں جلاوطن کیا گیا تو عثمان نے حکم دیا کہ کوئی بھی ان کو ساتھ نہ لے لیکن امام حسن اور امام حسین علیہ السلام اور ان کے والد نے انہیں گرمجوشی کے ساتھ باہر لے گئے اور ابوذر کو صبر و استقامت کی تلقین کی <ref>امام حسن بن علی علیہ السلام کی زندگی، صفحہ 260-261</ref>۔
جب جناب ابوذر کو ربذہ میں جلاوطن کیا گیا تو عثمان نے حکم دیا کہ کوئی بھی ان کے ساتھ نہ جائے  لیکن امام حسن ،امام حسین اور ان کے والد علیہم السلام نے انہیں گرمجوشی کے ساتھ ان کی مشایعت کی اور انہیں  صبر و استقامت کی تلقین کی <ref>امام حسن بن علی علیہ السلام کی زندگی، صفحہ 260-261</ref>۔


سن 36 ہجری میں آپ اپنے والد کے ساتھ مدینہ سے بصرہ آگئے تاکہ جنگ جمال کی آگ بجھائیں جو عائشہ، طلحہ اور زبیر نے بھڑکائی تھی۔
سن 36 ہجری میں آپ اپنے والد کے ساتھ مدینہ سے بصرہ آگئے تاکہ جنگ جمل کی آگ بجھائیں جو ام المومنین عائشہ اور  طلحہ و  زبیر نے بھڑکائی تھی۔


بصرہ میں داخل ہونے سے پہلے حضرت علی علیہ السلام کے حکم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی عمار یاسر کے ساتھ لوگوں کو اکٹھا کرنے کے لیے کوفہ گئے اور پھر لوگوں کے ساتھ بصرہ واپس لوٹے۔ امام۔
بصرہ میں داخل ہونے سے پہلے حضرت علی علیہ السلام کے حکم سے آپ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے ایک صحابی عمار یاسر کے ساتھ لوگوں کو اکٹھا کرنے کے لیے کوفہ گئے اور پھر لوگوں کے ساتھ بصرہ آئے۔


صفین کی جنگ میں پیمردی کے والد کا بھی ساتھ دیا۔ اس جنگ میں معاویہ نے عبید اللہ بن عمر کو اس کے پاس بھیجا کہ اپنے والد کی پیروی چھوڑ دو، ہم تمہیں خلافت سونپ دیں گے، کیونکہ قریش تمہارے والد کے قتل کی تاریخ کی وجہ سے ناراض ہیں، لیکن وہ قبول کر سکتے ہیں۔ تم..."
صفین کی جنگ میں بھی آپ نے  پامردی کے ساتھ  اپنے  والد کا ساتھ دیا۔ اس جنگ میں معاویہ نے عبید اللہ بن عمر کو آپ  کے پاس یہ پیغام دے کر  بھیجا کہ اپنے والد کی پیروی چھوڑ دو، ہم تمہیں خلافت سونپ دیں گے، کیونکہ قریش ماضی میں تمہارے والد کےہاتھوں ہونے والے قتل کی وجہ سے ناراض ہیں، لیکن وہ تمہیں  قبول کر سکتے ہیں..."


امام حسن علیہ السلام نے جواب دیا: قریش اسلام کے جھنڈے کو گرا کر جمع ہونا چاہتے تھے، لیکن میرے والد نے خدا اور اسلام کی خاطر ان کے قاتلوں کو قتل کر کے منتشر کر دیا، اس لیے انہوں نے میرے والد سے دشمنی کی اور ان کو پکڑ لیا۔ آپ کے خلاف نفرت <ref>امام حسن بن علی کی زندگی، جلد 1، ص 445-444</ref>.
امام حسن علیہ السلام نے جواب دیا: قریش اسلام کے پرچم  کو گرا کر جمع ہونا چاہتے تھے، لیکن میرے والد نے خدا اور اسلام کی خاطر انہیں  قتل کر کے منتشر کر دیا، اس لیے انہوں نے میرے والد سے دشمنی کی اور ان سے نفرت کرنے لگے <ref>امام حسن بن علی کی زندگی، جلد 1، ص 445-444</ref>.


اس جنگ میں اس نے اپنے والد کی حمایت سے دستبردار نہیں ہوئے اور آخر وقت تک ان کے ساتھ رہے اور اس وجہ سے کہ انہوں نے فوج میں سے دو افراد (حضرت علی علیہ السلام کی فوج اور معاویہ) کو حاکم منتخب کیا اور انہوں نے ناحق حکومت کی۔ امام حسن علیہ السلام نے ایک سنسنی خیز تقریر میں بیان کیا کہ: ان کا انتخاب ان کے دل کی خواہش کے مطابق خدا کی کتاب کو اپنے سامنے رکھنے کے لیے کیا گیا تھا، لیکن انھوں نے اس کے برعکس برتاؤ کیا اور ایسے شخص کو حاکم نہیں کہا جاتا، بلکہ ملامت کہا جاتا ہے۔
اس جنگ میں آپ  اپنے والد کی حمایت سے دستبردار نہیں ہوئے اور آخر وقت تک ان کے ساتھ رہے اور اس وجہ سے کہ انہوں نے فوج میں سے دو افراد (حضرت علی علیہ السلام کی فوج اور معاویہ) کو حاکم منتخب کیا اور انہوں نے ناحق حکومت کی۔ امام حسن علیہ السلام نے ایک سنسنی خیز تقریر میں بیان کیا کہ: ان کا انتخاب ان کے دل کی خواہش کے مطابق خدا کی کتاب کو اپنے سامنے رکھنے کے لیے کیا گیا تھا، لیکن انھوں نے اس کے برعکس برتاؤ کیا اور ایسے شخص کو حاکم نہیں کہا جاتا، بلکہ ملامت کہا جاتا ہے۔


اپنی وفات کے وقت امام علی علیہ السلام نے پیغمبر اسلام  کے حکم کے مطابق امام حسن علیہ السلام کو اپنا جانشین مقرر کیا اور امام حسین علیہ السلام اور ان کے دیگر عزیز بچوں کو لے لیا۔ اور [[شیعہ]] عمائدین اس کے گواہ ہیں <ref>اصول کافی جلد 1 صفحہ 298-297</ref>۔
اپنی وفات کے وقت امام علی علیہ السلام نے پیغمبر اسلام  کے حکم کے مطابق امام حسن علیہ السلام کو اپنا جانشین مقرر کیا اور امام حسین علیہ السلام اور ان کے دیگر عزیز بچوں کو لے لیا۔ اور [[شیعہ]] عمائدین اس کے گواہ ہیں <ref>اصول کافی جلد 1 صفحہ 298-297</ref>۔
confirmed
821

ترامیم