مندرجات کا رخ کریں

"سانچہ:صفحۂ اول/تیسرے نوٹس اور تجزیے" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:دشواری‌های آمریکا و اسرائیل در مواجهه با ایران.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
[[فائل: نظم نوین جهانی یادداشت.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
 
* '''[[نیو ورلڈ آرڈر(نیا عالمی نظام )(نوٹس)|نیو ورلڈ آرڈر(نیا عالمی نظام )]]'''ایک ایسا عنوان ہے جو بین الاقوامی اور علاقائی فضا سے متعلق ہے۔ یہ فضا ابہام سے بھرپور اور بظاہر طاقتور رجحانات کا سامنا کر رہی ہے۔ امریکہ نے سن 1990 (1369 ہجری شمسی) سے، دو قطبی نظام کے خاتمے اور سوویت یونین کے انہدام کے بعد، ایک ایسے عالمی اور علاقائی نظام کو قائم کرنے کی کوشش کی جسے اُس وقت "بین الاقوامی نیا نظم" (International New Order) کہا جاتا تھا۔ 
* [[امریکہ اور اسرائیل کو ایران کے ساتھ نمٹنے میں درپیش مشکلات(نوٹس)|امریکہ اور اسرائیل کو ایران کے ساتھ نمٹنے میں درپیش مشکلات،]] ایک ایسے نوٹ کا عنوان ہے جو یہودی انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی آف امریکہ (JINSA) کے شائع کردہ نوٹ کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔ یہ ادارہ، جو AIPAC سے وابستہ ہے، نے حال ہی میں “فتح کو مستحکم کرنا؛ 12 روزہ جنگ کے بعد [[ایران]] کے خلاف امریکی حکمت عملی” کے عنوان سے ایک مشاورتی دستاویز جاری کی ہے، جس کے سامعین میں امریکی، یورپی، جاپان اور کوریا جیسے کچھ مشرقی ایشیائی ممالک کے رہنما، اور کچھ عرب رہنما شامل ہیں۔
اب اُس دور سے 35 سال کا عرصہ گزر چکا ہے، جو کسی نئے نظام کے قیام کے لیے کافی مدت ہے۔ لیکن آج جو منظر سامنے آتا ہے، وہ کسی مستحکم نئے نظم کی علامت نہیں ہے۔

نسخہ بمطابق 15:49، 26 نومبر 2025ء

  • نیو ورلڈ آرڈر(نیا عالمی نظام )ایک ایسا عنوان ہے جو بین الاقوامی اور علاقائی فضا سے متعلق ہے۔ یہ فضا ابہام سے بھرپور اور بظاہر طاقتور رجحانات کا سامنا کر رہی ہے۔ امریکہ نے سن 1990 (1369 ہجری شمسی) سے، دو قطبی نظام کے خاتمے اور سوویت یونین کے انہدام کے بعد، ایک ایسے عالمی اور علاقائی نظام کو قائم کرنے کی کوشش کی جسے اُس وقت "بین الاقوامی نیا نظم" (International New Order) کہا جاتا تھا۔

اب اُس دور سے 35 سال کا عرصہ گزر چکا ہے، جو کسی نئے نظام کے قیام کے لیے کافی مدت ہے۔ لیکن آج جو منظر سامنے آتا ہے، وہ کسی مستحکم نئے نظم کی علامت نہیں ہے۔