"عبد اللہ جوادی آملی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
| سطر 19: | سطر 19: | ||
'''عبد اللہ جوادی آملی''' میں 1312ش شہر آمل میں پیدا ہوئے۔ وہ موجودہ دور میں [[قرآن |قرآن مجید]] کے سب سے بڑے مفسروں ، فقہاء ، فلسفیوں اور علماء میں سے ایک ہے۔ وہ [[ایران]] سے رکھنے والا [[شیعہ]] مراجع تقلید میں سے ایک ہے۔ آیت اللہ جوادی آملی تفسیر تسنیم کا مؤلف ہے ، جو اسلامی دنیا کی اب تک کی سب سے بڑی تفسیر 54 جلدوں مشتمل ہے۔ وہ ماہرین کی آئینی اسمبلی ، سوسائٹی آف اساتذہ (جامعہ مدرسین، ماہرین کی اسمبلی (مجلس خبرگان ، سپریم جوڈیشل کونسل کا ممبر تھا اور کئی سالوں سے شہر قم کے عارضی امام جمعہ میں سے ایک رہا ہے۔ | '''عبد اللہ جوادی آملی''' میں 1312ش شہر آمل میں پیدا ہوئے۔ وہ موجودہ دور میں [[قرآن |قرآن مجید]] کے سب سے بڑے مفسروں ، فقہاء ، فلسفیوں اور علماء میں سے ایک ہے۔ وہ [[ایران]] سے رکھنے والا [[شیعہ]] مراجع تقلید میں سے ایک ہے۔ آیت اللہ جوادی آملی تفسیر تسنیم کا مؤلف ہے ، جو اسلامی دنیا کی اب تک کی سب سے بڑی تفسیر 54 جلدوں مشتمل ہے۔ وہ ماہرین کی آئینی اسمبلی ، سوسائٹی آف اساتذہ (جامعہ مدرسین، ماہرین کی اسمبلی (مجلس خبرگان ، سپریم جوڈیشل کونسل کا ممبر تھا اور کئی سالوں سے شہر قم کے عارضی امام جمعہ میں سے ایک رہا ہے۔ | ||
== سوانح عمری == | |||
وہ ایران کے صوبہ مازندارن کے ایک روحانی گھرانے میں پیدا ہوا تھا۔ اس کے والد ابوالحسن واعظ جوادی آملی تھے جو آمل شہر کے علماء میں سے ایک تھے۔ | |||
== تعلیم == | |||
1325ش میں اپنے آبائی شہر میں اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ، وہ اس شہر کے حوزہ علمیہ میں داخل ہوا اور اس نے اپنے باپ ، مرحوم حجتالاسلام میرزا ابوالحسن جوادی آملی اور اس وقت کی دیگرعلمی اور نمایاں شخصیات بہرہ مند ہوا اور حوزوی ابتدائی تعلیم اور سطحیات کے کچھ مقدار منجملہ (ادبیات عرب، منطق، اصول فقہ، [[فقہ]]، تفسیر قرآن و [[حدیث]]) کی تعلیم کو پانچ سال کی مدت میں مکمل کی۔ | |||
اسی طرح اس کی روحانی اور اخلاقی طرز عمل، تہجد اورتہذیب کی بنیادیں مدرسہ [[حسن بن علی بن محمد|امام حسن عسکری]] میں مستحکم ہو گئی۔ 1329 میں ، وہ تہران ہجرت کیا اور اس شہر کے مروی مدرسہ میں پانچ سال تک اس دور کی عظیم علمی شخصیات سے جیسے شیخ محمدتقی آملی، علامہ حاج شیخ ابوالحسن شعرانی، محی الدین الهی قمشہ ای و محمدحسین فاضل تونی میں مذہبی علوم کا مطالعہ جاری رکھا اس نے اس حوزہ میں فقہ اور اصول کی تعلیم کے ساتھ عرفانی اور عقلی علوم کی تعلیم شروع کی اور اسی طرح اسلامی علوم کا سلسلہ بھی شروع کیا۔ | |||
== حوزہ علمیہ قم == | |||
1334 ش کو حوزۀ علمیۀ قم ہجرت کی اس حوزہ اعلی اور تخصصی تعلیم ان علماء اور اساتید سے حاصل کی: | |||
* آیتاللہ سیدمحمد حسین بروجردی، | |||
* آیتالله سیدمحمد محقق داماد، | |||
* آیتالله میرزا هاشم آملی، | |||
* [[سید روح اللہ موسوی خمینی|امام خمینی]]، | |||
* علامه طباطبائی | |||
تہران میں تحصیل کے زمانے سے ہی ، اس نے مختلف اسلامی مضامین کی تعلیم دینا شروع کی اور وہ 60 سال سے حوزہ علمیہ قم میں علوم اسلامی اور عقلی کا درس دیتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ تفسیر قرآن مجید پر خاص توجہ دیتا ہے اور قرآن مجید کی تفسیر کا سلسلہ 1355 سے جاری ہے۔ | |||
== حوزہ علمیہ آیت اللہ جوادی آملی کا مرہون منت ہے == | == حوزہ علمیہ آیت اللہ جوادی آملی کا مرہون منت ہے == | ||
[[سید علی خامنہ ای|رہبر معظم انقلاب اسلامی]] نے [[قرآن |قرآن کریم]] کے عظیم مفسر اور تفسیر تسنیم کے مصنف، آیت اللہ جوادی آملی کی ممتاز علمی شخصیت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ حوزہ علمیہ، اس فاضل عالم دین کی 40 سالہ تحقیق، تدریس اور خاص کر تفسیر تسنیم کی تألیف میں ان کی مجاہدانہ کوششوں کا مرہون منت ہے۔ | [[سید علی خامنہ ای|رہبر معظم انقلاب اسلامی]] نے [[قرآن |قرآن کریم]] کے عظیم مفسر اور تفسیر تسنیم کے مصنف، آیت اللہ جوادی آملی کی ممتاز علمی شخصیت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ حوزہ علمیہ، اس فاضل عالم دین کی 40 سالہ تحقیق، تدریس اور خاص کر تفسیر تسنیم کی تألیف میں ان کی مجاہدانہ کوششوں کا مرہون منت ہے۔ | ||
نسخہ بمطابق 15:10، 2 مارچ 2025ء
| عبد اللہ جوادی آملی | |
|---|---|
![]() | |
| دوسرے نام | آیت اللہ جوادی آملی |
| ذاتی معلومات | |
| پیدائش | 1312 ش، 1934 ء، 1351 ق |
| پیدائش کی جگہ | آمل ایران |
| اساتذہ | سید روحالله موسوی خمینی، محمد حسین طباطبائی |
| مذہب | اسلام، شیعہ |
| اثرات | تفسیر تسنیم |
عبد اللہ جوادی آملی میں 1312ش شہر آمل میں پیدا ہوئے۔ وہ موجودہ دور میں قرآن مجید کے سب سے بڑے مفسروں ، فقہاء ، فلسفیوں اور علماء میں سے ایک ہے۔ وہ ایران سے رکھنے والا شیعہ مراجع تقلید میں سے ایک ہے۔ آیت اللہ جوادی آملی تفسیر تسنیم کا مؤلف ہے ، جو اسلامی دنیا کی اب تک کی سب سے بڑی تفسیر 54 جلدوں مشتمل ہے۔ وہ ماہرین کی آئینی اسمبلی ، سوسائٹی آف اساتذہ (جامعہ مدرسین، ماہرین کی اسمبلی (مجلس خبرگان ، سپریم جوڈیشل کونسل کا ممبر تھا اور کئی سالوں سے شہر قم کے عارضی امام جمعہ میں سے ایک رہا ہے۔
سوانح عمری
وہ ایران کے صوبہ مازندارن کے ایک روحانی گھرانے میں پیدا ہوا تھا۔ اس کے والد ابوالحسن واعظ جوادی آملی تھے جو آمل شہر کے علماء میں سے ایک تھے۔
تعلیم
1325ش میں اپنے آبائی شہر میں اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ، وہ اس شہر کے حوزہ علمیہ میں داخل ہوا اور اس نے اپنے باپ ، مرحوم حجتالاسلام میرزا ابوالحسن جوادی آملی اور اس وقت کی دیگرعلمی اور نمایاں شخصیات بہرہ مند ہوا اور حوزوی ابتدائی تعلیم اور سطحیات کے کچھ مقدار منجملہ (ادبیات عرب، منطق، اصول فقہ، فقہ، تفسیر قرآن و حدیث) کی تعلیم کو پانچ سال کی مدت میں مکمل کی۔
اسی طرح اس کی روحانی اور اخلاقی طرز عمل، تہجد اورتہذیب کی بنیادیں مدرسہ امام حسن عسکری میں مستحکم ہو گئی۔ 1329 میں ، وہ تہران ہجرت کیا اور اس شہر کے مروی مدرسہ میں پانچ سال تک اس دور کی عظیم علمی شخصیات سے جیسے شیخ محمدتقی آملی، علامہ حاج شیخ ابوالحسن شعرانی، محی الدین الهی قمشہ ای و محمدحسین فاضل تونی میں مذہبی علوم کا مطالعہ جاری رکھا اس نے اس حوزہ میں فقہ اور اصول کی تعلیم کے ساتھ عرفانی اور عقلی علوم کی تعلیم شروع کی اور اسی طرح اسلامی علوم کا سلسلہ بھی شروع کیا۔
حوزہ علمیہ قم
1334 ش کو حوزۀ علمیۀ قم ہجرت کی اس حوزہ اعلی اور تخصصی تعلیم ان علماء اور اساتید سے حاصل کی:
- آیتاللہ سیدمحمد حسین بروجردی،
- آیتالله سیدمحمد محقق داماد،
- آیتالله میرزا هاشم آملی،
- امام خمینی،
- علامه طباطبائی
تہران میں تحصیل کے زمانے سے ہی ، اس نے مختلف اسلامی مضامین کی تعلیم دینا شروع کی اور وہ 60 سال سے حوزہ علمیہ قم میں علوم اسلامی اور عقلی کا درس دیتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ تفسیر قرآن مجید پر خاص توجہ دیتا ہے اور قرآن مجید کی تفسیر کا سلسلہ 1355 سے جاری ہے۔
حوزہ علمیہ آیت اللہ جوادی آملی کا مرہون منت ہے
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قرآن کریم کے عظیم مفسر اور تفسیر تسنیم کے مصنف، آیت اللہ جوادی آملی کی ممتاز علمی شخصیت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ حوزہ علمیہ، اس فاضل عالم دین کی 40 سالہ تحقیق، تدریس اور خاص کر تفسیر تسنیم کی تألیف میں ان کی مجاہدانہ کوششوں کا مرہون منت ہے۔ رہبر معظم نے یہ بیان بین الاقوامی کانفرنس "تفسیر تسنیم" کے منتظمین سے ملاقات کے دوران دیا جو 4 اسفند 1403 (22 فروری 2025) تھا جو کہ آج قم المقدسہ میں کانفرنس کے موقع پر شائع کیا گیا۔
اس ملاقات میں، رہبر انقلاب اسلامی نے آیت اللہ جوادی آملی کی علمی کاوشوں کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ ان کی عقلی و نقلی علوم میں گراں قدر خدمات ہیں، اسی طرح فقہ، فلسفہ اور عرفان میں بھی ان کی تحقیقات قابل تحسین ہیں، تاہم ان کی تفسیر قرآن کے سلسلے میں خدمت کسی بھی چیز سے قابل موازنہ نہیں۔ حضرت آیت اللہ خامنہای نے تفسیر تسنیم کو شیعہ اور حوزہ علمیہ کے لیے باعث فخر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس کے مصنف کی گہری فکر نے قرآنی آیات میں موجود باریک نکات کے ادراک میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ تفسیر تسنیم، المیزان کی طرز پر ہے لیکن جدید تر، وسیع تر اور معلومات کا ایک جامع دائرۃ المعارف ہے۔
رہبر انقلاب نے تفسیر تسنیم کے بہتر استفادے کے لیے ایک فنی اور موضوعاتی فہرست کی ترتیب کو ضروری قرار دیا۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ حوزہ علمیہ میں تفسیر قرآن پر توجہ کم دی جاتی ہے اور علامہ طباطبائی (صاحب تفسیر المیزان) کو حوزہ علمیہ میں قرآنی تفسیر و مفاہیم کی توجہ کے بانی کے طور پر یاد کیا۔ تاہم، قم میں تقریباً 200 تفسیر کے دروس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
رہبر انقلاب نے تفسیر تسنیم کے عربی ترجمے کی تکمیل کو عالم اسلام کے لیے ضروری قرار دیا اور آیت اللہ جوادی آملی اور ان کے تحقیقی گروہ کی کاوشوں پر شکریہ ادا کیا۔ اس ملاقات کے آغاز میں، سربراہ حوزہ علمیہ، آیت اللہ اعرافی نے کانفرنس اور تفسیر تسنیم کے نمایاں علمی و موضوعاتی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ اسی طرح، حجت الاسلام والمسلمین سعید جوادی آملی (مؤسسہ اسراء کے سربراہ) نے اس تفسیر کی تصنیف و تحقیق کے مراحل پر ایک رپورٹ پیش کی اور آیت اللہ جوادی آملی کی جانب سے رہبر انقلاب کو سلام پہنچایا۔
قابل ذکر ہے کہ تفسیر تسنیم، آیت اللہ جوادی آملی کی 80 جلدوں پر مشتمل علمی کاوش ہے، جو 40 سالہ تدریس و تحقیق اور درجنوں محققین کی مشترکہ محنت کا نتیجہ ہے۔ اس تفسیر کا اسلوب "قرآن بہ قرآن" کی روش پر مبنی ہے، جس میں ہر آیت کو چار مراحل میں بیان کیا گیا ہے: "اجمالی تفسیر"، "آیت کی تفسیر"، "نکات و اشارات"، اور "روایت"[1]۔
شہید حسن نصرالله کی یہ عظمت، قرآن اور اہل بیت(ع) سے وابستگی کے باعث تھی
آیت الله العظمی جوادی آملی نے تفسیر تسنیم کی تقریب رونمائی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید سید حسن نصرالله کی عظمت اور کامیابی کا راز قرآن کریم اور اہل بیت(ع) سے گہری وابستگی تھا، کامیابی کا راستہ ہر اس شخص کے لیے کھلا ہے جو قرآن و عترت کی پیروی کرے۔
آیت الله جوادی آملی نے اس موقع پر تفسیر تسنیم کی چار دہائیوں پر محیط تالیف کے مراحل کو بھی تفصیل سے بیان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تفسیر حوزہ علمیہ قم کی عظیم علمی کاوش ہے۔ انہوں نے علم اور عقل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جہالت کو دور کرنا ضروری ہے، لیکن اصل مقصد عقل اور امامت کو زندہ رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امامت کا نظام ہی وہ بنیاد ہے جو علم اور عقل کو زندہ رکھتا ہے۔ آیت الله جوادی آملی نے امام خمینی(رح) کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نہ صرف شہنشاہیت کو ختم کیا بلکہ امامت اور امت کا ایک مضبوط نظام قائم کیا۔
انہوں نے قم المقدسہ میں شہید نصرالله کے طالب علمی کے دور کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ حسن نصر اللہ نے قرآن کی تعلیمات کو اپنی زندگی کا مرکز بنایا، جس کی وجہ سے وہ دنیا میں ایک عظیم مقام پر فائز ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قرآن کریم ایک غیر معمولی کتاب ہے جو انسانوں کو بلند مقام تک پہنچا سکتی ہے۔ تقریب کے اختتام پر آیت الله جوادی آملی نے رہبر معظم انقلاب، مراجع عظام، علماء، فضلاء، اور تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا[2]۔
تفسیر تسنیم علوم اسلامی کی ایک انسائیکلوپیڈیا ہے
سربراہ حوزہ علمیہ ایران نے تفسیر تسنیم کی رونمائی کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تفسیر علوم اسلامی کی ایک جامع انسائیکلوپیڈیا ہے جو کہ حوزہ علمیہ کی روایتی تحقیق کا عظیم شاہکار ہے، تفسیر تسنیم میں عقلی و نقلی مناہج کو یکجا کیا گیا ہے اور یہ تفسیر ترتیبی ہونے کے ساتھ ساتھ گہرے موضوعات اور عصری مسائل کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔
سربراہ حوزہ علمیہ ایران نے کہا کہ حوزہ علمیہ قم میں قرآن کریم کی تفسیر کے میدان میں قابل قدر پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تفسیر کے رسمی و غیر رسمی دروس، جدید قرآنی موضوعات اور ان پر بحث، قرآنی اداروں کا قیام، تحقیقی مقالات، کتابوں، مجلات اور سافٹ ویئرز کی تیاری میں حوزہ علمیہ کے نمایاں کارنامے سامنے آئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قم اور نجف میں مراجع کرام کی جانب سے عظیم تفاسیر کی تالیف، انقلاب اسلامی کے فیوضات کا نتیجہ ہے۔ آیت الله اعرافی نے کہا کہ حوزہ علمیہ نے تفسیر قرآن کے میدان میں بڑے قدم اٹھائے ہیں، لیکن ابھی یہ سفر شروعاتی مرحلے میں ہے۔
انہوں نے رہبر معظم انقلاب کے حوالے سے کہا کہ حوزہ کو اس راہ میں مزید بڑے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور تفسیر قرآن کو تمام علمی میدانوں میں مرکزی حیثیت حاصل ہونی چاہیے۔
آیت الله اعرافی نے تفسیر موضوعی کی تخصصی شکل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تفسیر کے میدان میں گہرائی اور وسعت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تفسیر کے اصول و مناہج کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، جس طرح اصول فقه نے حوزہ کو ترقی دی، اسی طرح اصول تفسیر کو بھی فروغ دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ تفسیر تسنیم حوزہ علمیہ کی عظیم کاوش ہے جس نے کئی نسلوں کو تعلیم دی ہے اور اس کا اثر معاشرے، یونیورسٹی اور میڈیا میں نمایاں ہے۔ یہ تفسیر المیزان کے تسلسل میں ایک عظیم تحریک کی نمائندگی کرتی ہے۔
آیت الله اعرافی نے کہا کہ قرآن کریم کے سلسلے میں جو کام ہو رہے ہیں وہ سب امام خمینی(رح)، رہبر معظم انقلاب اور مراجع عظام کی فکر کی مرہون منت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام ترقیاں شہدائے انقلاب، شہدائے دفاع مقدس اور مقاومت کے مرہون منت ہیں۔
انہوں نے آیت الله العظمی جوادی آملی کے درس اخلاق کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کے درس میں شرکت کرنا ایک بے مثال تجربہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس حوزہ علمیہ کی جانب سے علامہ جوادی آملی اور تفسیر تسنیم کے تمام معاونین کے لیے ایک خراج تحسین ہے۔ تقریب کے اختتام پر آیت الله اعرافی نے خداوند عالم اور حضرت ولی عصر(عج) کے حضور سجدہ شکر بجا لاتے ہوئے کہا کہ یہ تمام ترقیاں ان کی عنایات کا نتیجہ ہیں[3]۔
حوالہ جات
- ↑ حوزہ علمیہ آیت اللہ جوادی آملی کا مرہون منت ہے/ تفسیر تسنیم اس زمانے کی "المیزان" ہے- شائع شدہ از: 24 فروری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 فروری 2025ء۔
- ↑ شہید حسن نصرالله کی یہ عظمت، قرآن اور اہل بیت(ع) سے وابستگی کے باعث تھی: آیت الله جوادی آملی- شائع شدہ از: 24 فروری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 فروری 2025ء۔
- ↑ تفسیر تسنیم علوم اسلامی کی ایک انسائیکلوپیڈیا ہے: آیت الله اعرافی- شائع شدہ از: 24 فروری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 فروری 2025ء۔
