"محمد العاصی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 28: سطر 28:
العاصی کریسنٹ انٹرنیشنل میگزین اور ریڈ کریسنٹ انٹرنیشنل نیوز میگزین میں مضامین لکھتے ہیں اور امریکہ، کینیڈا اور یورپ کی یونیورسٹیوں میں اسلامی مسائل پر گفتگو کرتے ہیں۔ 12 سال سے وہ قرآن پاک کی پہلی تفسیر انگریزی میں لکھ رہے ہیں جسے "عروج"  کہتے ہیں اور آپ قرآن پاک کے 12 حصوں کی تشریح اور امریکی معاشرے میں قرآن کے معانی ایک انسائیکلوپیڈیا کی شکل پیش کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
العاصی کریسنٹ انٹرنیشنل میگزین اور ریڈ کریسنٹ انٹرنیشنل نیوز میگزین میں مضامین لکھتے ہیں اور امریکہ، کینیڈا اور یورپ کی یونیورسٹیوں میں اسلامی مسائل پر گفتگو کرتے ہیں۔ 12 سال سے وہ قرآن پاک کی پہلی تفسیر انگریزی میں لکھ رہے ہیں جسے "عروج"  کہتے ہیں اور آپ قرآن پاک کے 12 حصوں کی تشریح اور امریکی معاشرے میں قرآن کے معانی ایک انسائیکلوپیڈیا کی شکل پیش کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
== نظریہ ==
== نظریہ ==
انہوں نے واشنگٹن کے اسلامی مرکز کے منتخب امام اور اس شہر کے امام نے عالم اسلام کے انضمام اور یکجہتی کی راہ میں موجود رکاوٹوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: مسلمانوں کی ایک دوسرے کے بارے میں معلومات کی کمی اور سیاسی عدم دلچسپی۔ اور تاریخی علم ہمیں مخالفین کے منصوبوں کے لیے بہت کمزور بنا دیتا ہے۔
انہوں نے واشنگٹن کے اسلامی مرکز کے منتخب امام جماعت اور اس شہر کے امام جمعہ نے [[اسلام|عالم اسلام]] کے اتحاد اور یکجہتی کی راہ میں موجود رکاوٹوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: مسلمانوں کی ایک دوسرے کے بارے میں معلومات نہ ہونے اور سیاسی اور تاریخی کم علمی اور کی وجہ سے مخالفین اور دشمنوں کے منصوبوں کے سامنے ہمیں بہت کمزور بنا دیتا ہے۔  
اس مسلمان مفکر نے مزید کہا: دوسری چیزوں میں سے جو امت اسلامیہ کے اتحاد کے قیام کو روکتی ہیں اور جنہیں ہم مسلمانوں نے بنایا ہے، بعض اسلامی ممالک کے پیچیدہ قوانین ہیں، مثال کے طور پر ویزوں کے اجرا کے میدان میں، جو ایک اسلامی ملک سے دوسرے اسلامی ملک کا سفر انتہائی مشکل اور مواصلات نے مسلمانوں کو کم کر دیا ہے۔  


اگر مسلمانوں کو اسلامی ممالک میں آسانی سے سفر کرنے کے لیے حالات فراہم کیے جائیں تو بہتر تفہیم اور اس کے نتیجے میں مزید یکجہتی حاصل ہو گی۔ اسلامی مذاہب کی تقرب کی عالمی اسمبلی کے رکن نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: اسلامی ریاستوں کے درمیان موجود سیاسی اور عسکری تقسیم دیگر رکاوٹوں میں سے ہیں اور مسلمانوں کے لیے ایک دوسرے کو پہچاننا مشکل بنا دیا ہے۔ انہوں نے اشارہ کیا: میرے خیال میں اسلامی اتحاد کی راہ میں ایک اور رکاوٹ یہ ہے کہ ہم مسلمانوں کو مکہ اور مدینہ تک آزادانہ رسائی نہیں ہے۔
اس مسلمان مفکر نے مزید کہا: دوسری چیزوں میں سے ایک جو امت اسلامیہ کے اتحاد کے قیام کو کمزور اور اس راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں اور جنہیں ہم مسلمانوں نے بنایا ہے، بعض اسلامی ممالک کے پیچیدہ قوانین ہیں، مثال کے طور پر ویزوں کے اجرا کے میدان میں، جو ایک اسلامی ملک سے دوسرے اسلامی ملک کا سفر انتہائی مشکل اور مسلمانوں کے لیے سفری بہت ساری مشکلات پیدا کی ہے جس کے نتیجہ میں مسلمانوں کے آپس میں روابط میں روکاٹیں پیدا ہوئی ہیں۔


یہ شہر آزاد شہر اور ایسی جگہیں ہونی چاہئیں جہاں مسلمان آزادی سے جمع ہو سکیں۔ تاکہ پوری دنیا کے مسلمان جب چاہیں اس تک رسائی حاصل کر سکیں اور ان مقامات کو استعمال کریں جو مسلمانوں کے مختلف طبقوں کے اجتماع کی جگہ ہیں ایک دوسرے کو جاننے اور تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے۔ انہوں نے مزید کہا: اگر ہم مسلمان باہمی پہچان اور افہام و تفہیم کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ ہم اسلامی یکجہتی کے آئیڈیل کے قریب پہنچیں گے۔
اگر مسلمانوں کو اسلامی ممالک میں آسانی سے سفر کرنے کے لیے حالات فراہم کیے جائیں تو بہتر تفہیم اور اس کے نتیجے میں مزید یکجہتی حاصل ہو گی۔ عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاہب اسلامی  کے رکن نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: اسلامی ریاستوں کے درمیان موجود سیاسی اور عسکری تقسیم دیگر رکاوٹوں میں سے ہیں اور مسلمانوں کے لیے ایک دوسرے کو پہچاننا مشکل بنا دیا ہے۔ انہوں نے اشارہ کیا: میرے خیال میں اسلامی اتحاد کی راہ میں ایک اور رکاوٹ یہ ہے کہ ہم مسلمانوں کو مکہ اور مدینہ تک آزادانہ رسائی نہیں ہے۔
 
یہ شہر آزاد شہر اور ایسی جگہیں ہونی چاہئیں جہاں مسلمان آزادی سے جمع ہو سکیں۔ تاکہ پوری دنیا کے مسلمان جب چاہیں اس تک رسائی حاصل کر سکیں اور ان مقامات کو استعمال کریں جو مسلمانوں کے مختلف طبقوں کے اجتماع کی جگہ ہیں ایک دوسرے کو جاننے اور تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے۔ انہوں نے مزید کہا: اگر ہم مسلمان باہمی پہچان اور افہام و تفہیم کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ ہم اسلامی یکجہتی کے آئیڈیل کے قریب پہنچیں گے[

نسخہ بمطابق 10:47، 12 دسمبر 2024ء

محمد العاصی
Mohamad-alaasi.jpg
دوسرے نامڈاکٹر محمد العاصی
ذاتی معلومات
پیدائش1942 ء، 1320 ش، 1360 ق
پیدائش کی جگہامریکہ
مذہباسلام، سنی
اثرات
  • ینبغی أن تکون الفتوی مرجعا للجمیع
  • ‏اسلام، دین بیداری
مناصبعالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے رکن

محمد العاصی ڈاکٹر محمد العاصی ایک امریکی مسلمان مفکر، واشنگٹن سینٹر فار اسلامک ایجوکیشن کے سربراہ اور عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے رکن ہیں۔

تعلیم

انہوں نے ابتدائی تعلیم امریکہ میں مکمل کی، پھر لبنان چلے گئے اور ہائی اسکول اور یونیورسٹی میں عربی کی تعلیم حاصل کی۔ اس لیےآپ بیروت کی عرب یونیورسٹی میں عربی زبان و ادب کے طالب علم ہیں۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ امریکہ واپس آئے اور یونیورسٹی آف میری لینڈ میں پولیٹیکل سائنس کی تعلیم حاصل کی اور پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر ڈگری حاصل کرنے کے بعد انہیں اسلامک سنٹر آف واشنگٹن کے امام کے طور پر انتخاب کیا گیا۔

سرگرمیاں

العاصی کریسنٹ انٹرنیشنل میگزین اور ریڈ کریسنٹ انٹرنیشنل نیوز میگزین میں مضامین لکھتے ہیں، اور امریکہ، کینیڈا اور یورپ کی یونیورسٹیوں میں اسلامی مسائل پر گفتگو کرتے ہیں۔ وہ 12 سال سے انگریزی میں قرآن پاک کی پہلی تفسیر لکھ رہے ہیں۔ عروج قرآن پاک کے 12 حصوں تک کی تشریح اور قرآنی معانی کو ایک انسائیکلوپیڈیا کی شکل میں امریکی معاشرے میں پیش کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

آثار

العاصی کریسنٹ انٹرنیشنل میگزین اور ریڈ کریسنٹ انٹرنیشنل نیوز میگزین میں مضامین لکھتے ہیں اور امریکہ، کینیڈا اور یورپ کی یونیورسٹیوں میں اسلامی مسائل پر گفتگو کرتے ہیں۔ 12 سال سے وہ قرآن پاک کی پہلی تفسیر انگریزی میں لکھ رہے ہیں جسے "عروج" کہتے ہیں اور آپ قرآن پاک کے 12 حصوں کی تشریح اور امریکی معاشرے میں قرآن کے معانی ایک انسائیکلوپیڈیا کی شکل پیش کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

نظریہ

انہوں نے واشنگٹن کے اسلامی مرکز کے منتخب امام جماعت اور اس شہر کے امام جمعہ نے عالم اسلام کے اتحاد اور یکجہتی کی راہ میں موجود رکاوٹوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: مسلمانوں کی ایک دوسرے کے بارے میں معلومات نہ ہونے اور سیاسی اور تاریخی کم علمی اور کی وجہ سے مخالفین اور دشمنوں کے منصوبوں کے سامنے ہمیں بہت کمزور بنا دیتا ہے۔

اس مسلمان مفکر نے مزید کہا: دوسری چیزوں میں سے ایک جو امت اسلامیہ کے اتحاد کے قیام کو کمزور اور اس راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں اور جنہیں ہم مسلمانوں نے بنایا ہے، بعض اسلامی ممالک کے پیچیدہ قوانین ہیں، مثال کے طور پر ویزوں کے اجرا کے میدان میں، جو ایک اسلامی ملک سے دوسرے اسلامی ملک کا سفر انتہائی مشکل اور مسلمانوں کے لیے سفری بہت ساری مشکلات پیدا کی ہے جس کے نتیجہ میں مسلمانوں کے آپس میں روابط میں روکاٹیں پیدا ہوئی ہیں۔

اگر مسلمانوں کو اسلامی ممالک میں آسانی سے سفر کرنے کے لیے حالات فراہم کیے جائیں تو بہتر تفہیم اور اس کے نتیجے میں مزید یکجہتی حاصل ہو گی۔ عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاہب اسلامی کے رکن نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: اسلامی ریاستوں کے درمیان موجود سیاسی اور عسکری تقسیم دیگر رکاوٹوں میں سے ہیں اور مسلمانوں کے لیے ایک دوسرے کو پہچاننا مشکل بنا دیا ہے۔ انہوں نے اشارہ کیا: میرے خیال میں اسلامی اتحاد کی راہ میں ایک اور رکاوٹ یہ ہے کہ ہم مسلمانوں کو مکہ اور مدینہ تک آزادانہ رسائی نہیں ہے۔

یہ شہر آزاد شہر اور ایسی جگہیں ہونی چاہئیں جہاں مسلمان آزادی سے جمع ہو سکیں۔ تاکہ پوری دنیا کے مسلمان جب چاہیں اس تک رسائی حاصل کر سکیں اور ان مقامات کو استعمال کریں جو مسلمانوں کے مختلف طبقوں کے اجتماع کی جگہ ہیں ایک دوسرے کو جاننے اور تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے۔ انہوں نے مزید کہا: اگر ہم مسلمان باہمی پہچان اور افہام و تفہیم کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ ہم اسلامی یکجہتی کے آئیڈیل کے قریب پہنچیں گے[