"مهدی الصمیدعی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 15: سطر 15:
| faith = [[سنی]]
| faith = [[سنی]]
| works =  
| works =  
| known for = [[عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی]] کا رکن
| known for = [[عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی]] کا رکن اوردارالافتاء عراق کے سربراہ
| website =  
| website =  
}}
}}
سطر 35: سطر 35:
الصمیدعی نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اس لیے ہم یہ فرض سمجھتے ہیں کہ فلسطین کاز کی حمایت کریں جو مسلمانوں کے لئے اتحاد کا حقیقی محور ہے اور یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ دشمن ہم سے زیادہ طاقتور ہے، بلکہ یہ پختہ یقین رکھنا چاہئے کہ خدا سب سے زیادہ طاقتور ہے۔
الصمیدعی نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اس لیے ہم یہ فرض سمجھتے ہیں کہ فلسطین کاز کی حمایت کریں جو مسلمانوں کے لئے اتحاد کا حقیقی محور ہے اور یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ دشمن ہم سے زیادہ طاقتور ہے، بلکہ یہ پختہ یقین رکھنا چاہئے کہ خدا سب سے زیادہ طاقتور ہے۔
آج بعض ممالک جو مزاحمتی محور میں آتے ہیں مثلاً فلسطین، [[لبنان]]، [[یمن]]، [[ایران]]، عراق، [[افغانستان]] اور [[پاکستان]] کے مسلمان کسی نہ کسی طریقے سے مسئلہ فلسطین کی حمایت کرتے ہیں اور بعض ممالک اپنے حکام کو بھی اس کی حمایت کرنے کی ترغیب دیتے ہیں، ان کا یہ دلیرانہ موقف آنے والی نسلوں کے لئے تاریخ میں رقم ہوگا<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1926759/%D9%85%D8%B3%D8%A6%D9%84%DB%81-%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%AD%D9%85%D8%A7%DB%8C%D8%AA-%D8%AA%D9%85%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85%D8%A7%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%BE%D8%B1-%D9%81%D8%B1%D8%B6-%DB%81%DB%92-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82%DB%8C-%D8%A7%DB%81%D9%84-%D8%B3%D9%86%D8%AA مسئلہ فلسطین کی حمایت تمام مسلمانوں پر فرض ہے، عراقی اہل سنت مفتی]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 19ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 نومبر 2024ء۔</ref>۔
آج بعض ممالک جو مزاحمتی محور میں آتے ہیں مثلاً فلسطین، [[لبنان]]، [[یمن]]، [[ایران]]، عراق، [[افغانستان]] اور [[پاکستان]] کے مسلمان کسی نہ کسی طریقے سے مسئلہ فلسطین کی حمایت کرتے ہیں اور بعض ممالک اپنے حکام کو بھی اس کی حمایت کرنے کی ترغیب دیتے ہیں، ان کا یہ دلیرانہ موقف آنے والی نسلوں کے لئے تاریخ میں رقم ہوگا<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1926759/%D9%85%D8%B3%D8%A6%D9%84%DB%81-%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%AD%D9%85%D8%A7%DB%8C%D8%AA-%D8%AA%D9%85%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85%D8%A7%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%BE%D8%B1-%D9%81%D8%B1%D8%B6-%DB%81%DB%92-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82%DB%8C-%D8%A7%DB%81%D9%84-%D8%B3%D9%86%D8%AA مسئلہ فلسطین کی حمایت تمام مسلمانوں پر فرض ہے، عراقی اہل سنت مفتی]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 19ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 نومبر 2024ء۔</ref>۔
== شہید سلیمانی مسلمانوں کے دفاع کو واجب سمجھتے تھے ==
دارالافتاء عراق کے سربراہ، شیخ مہدی الصمیدعی نےکہا کہ [[قاسم سلیمانی|شہید سلیمانی]] نے مجھ سے ایک ملاقات میں کہا کہ وہ مسلمانوں کا دفاع کرنا واجب سمجھتے ہیں۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دارالافتاء عراق کے سربراہ، شیخ مہدی الصمیدعی نے شہدائے مقاومت کی برسی کے موقع پر بغداد میں کہا کہ شہید سلیمانی نے مجھ سے ایک ملاقات میں کہا کہ وہ مسلمانوں کا دفاع کرنا واجب سمجھتے ہیں۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عراق اپنے تمام قبائل اور طبقے کے جوانوں کے خون کی بدولت دہشت گردی سے آزاد ہوا،مزید کہاکہ شہید سلیمانی کہتے تھے کہ میں ایسے ہر منصوبے کے ساتھ کھڑا ہوں گا جو فلسطین اور القدس کی آزادی کا باعث بنے۔
دارالافتاء عراق کے سربراہ نے بیان کیا کہ ہم کسی کو بھی حتی اعلی حکام ہی کیوں نہ ہوں حشد الشعبی اور مزاحمتی و مقاومتی جوانوں کے خلاف ناانصافی کی اجازت نہیں دیں گے<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/364940/%D8%B4%DB%81%DB%8C%D8%AF-%D8%B3%D9%84%DB%8C%D9%85%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85%D8%A7%D9%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%81%D8%A7%D8%B9-%DA%A9%D9%88-%D9%88%D8%A7%D8%AC%D8%A8-%D8%B3%D9%85%D8%AC%DA%BE%D8%AA%DB%92-%D8%AA%DA%BE%DB%92-%D8%B4%DB%8C%D8%AE-%D8%B5%D9%85%DB%8C%D8%AF%D8%B9%DB%8C شہید سلیمانی مسلمانوں کے دفاع کو واجب سمجھتے تھے، شیخ صمیدعی]-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 7 جنوری 2021ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 نومبر 2024ء</ref>۔
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:عراق]]
[[زمرہ:عراق]]

نسخہ بمطابق 10:03، 26 نومبر 2024ء

مهدی الصمیدعی
مهدی الصمیدعی.jpg
پورا نامشیخ مھدی الصمیدعی
ذاتی معلومات
پیدائش کی جگہعراق
مذہباسلام، سنی
مناصبعالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کا رکن اوردارالافتاء عراق کے سربراہ

مهدی الصمیدعی

مقاومت تاریخ رقم کرے گی، مفتی اہل سنت عراق

38 ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی اہل سنت عراق اور عالمی کونسل برا‎ۓ تقریب مذاہب اسلامی کی مرکزی نگرانی کونسل کے رکن شیخ مہدی الصمیدعی نے ظلم و ستم کے بارے میں لوگ دو گروہوں میں تقسیم ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ ظلم و ستم کے سامنے سرنڈر کرتے ہیں جبکہ دوسرا گروہ اپنی جان و مال کو قربان کرتے ہوئے ظلم کے سامنے ڈٹ جاتے ہیں۔ اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتے ہیں کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے اور گھروں میں بیٹھنے والے برابر نہیں ہیں۔

مفتی الصمیدعی نے کہا کہ بعض افراد توحید میں شک ایجاد کرتے ہیں جس کی وجہ سے امت مسلمہ میں اختلافات پیدا ہوتے ہیں۔ دو ارب سے زیادہ آبادی کے باوجود دنیا کے متعدد ممالک میں مسلمان مظلوم ہیں۔ آج مسلمان ظالم طبقوں کے خلاف عقب نشینی کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کلمہ توحید "لا الہ الا اللہ" کا تقاضا یہ ہے کہ مسلمان فلسطینوں کی حمایت کریں۔ ہمیں دشمن کی زیادہ تعداد کی وجہ سے خوف میں مبتلا ہونے کے بجائے اللہ کی طاقت پر بھروسہ کرنا چاہئے۔ بعض ممالک نے مقاومتی بلاک تشکیل دے کر فلسطینیوں کی حمایت کی ہے۔ یہ تاریخ رقم کرے گی اور آئندہ نسلیں اس کو دیکھیں گی[1]۔

مسئلہ فلسطین کی حمایت تمام مسلمانوں پر فرض ہے

عراق کے اہل سنت مفتی نے تاکید کی کہ مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ کلمہ توحید کی بنیاد پر فلسطین کاز کی حمایت کریں۔ مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، عراق کے اہل سنت مفتی اور عالمی تقریب بین المذاہب فورم کے رکن شیخ مہدی الصمیدعی نے 38ویں بین الاقوامی اتحاد بین المسلمین کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ظلم کے خلاف لوگوں کے دو گروہ ہیں کہ کچھ لوگ سازش اور سمجھوتہ کرنے والے ہوتے ہیں جب کہ کچھ لوگ اپنے مال اور جان سے ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق راہ خدا میں لڑنے والے گھروں میں بیٹھنے والوں کے برابر نہیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ افراد اور ادارے مسلمانوں کے خلاف انتقام، دشمنی اور فتنہ انگیزی کر رہے ہیں، ایسے میں ہم اپنے اور مسلمانوں کے حقوق کو نظر انداز نہیں کر سکتے اور نہ ہی انہیں مسلمانوں کے حقوق کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ الصمیدعی نے کہا کہ امت اسلامیہ پوری دنیا کے 2 ارب افراد پر مشتمل ہے، لیکن بہت سے ممالک میں کمزور ہو چکی ہے اور بعض مسلمان ظلم کے مقابلے میں پسپا ہوچکے ہیں، لیکن بعض اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ تعاون اور ان کی مدد بھی کر رہے ہیں۔

الصمیدعی نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اس لیے ہم یہ فرض سمجھتے ہیں کہ فلسطین کاز کی حمایت کریں جو مسلمانوں کے لئے اتحاد کا حقیقی محور ہے اور یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ دشمن ہم سے زیادہ طاقتور ہے، بلکہ یہ پختہ یقین رکھنا چاہئے کہ خدا سب سے زیادہ طاقتور ہے۔ آج بعض ممالک جو مزاحمتی محور میں آتے ہیں مثلاً فلسطین، لبنان، یمن، ایران، عراق، افغانستان اور پاکستان کے مسلمان کسی نہ کسی طریقے سے مسئلہ فلسطین کی حمایت کرتے ہیں اور بعض ممالک اپنے حکام کو بھی اس کی حمایت کرنے کی ترغیب دیتے ہیں، ان کا یہ دلیرانہ موقف آنے والی نسلوں کے لئے تاریخ میں رقم ہوگا[2]۔

شہید سلیمانی مسلمانوں کے دفاع کو واجب سمجھتے تھے

دارالافتاء عراق کے سربراہ، شیخ مہدی الصمیدعی نےکہا کہ شہید سلیمانی نے مجھ سے ایک ملاقات میں کہا کہ وہ مسلمانوں کا دفاع کرنا واجب سمجھتے ہیں۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دارالافتاء عراق کے سربراہ، شیخ مہدی الصمیدعی نے شہدائے مقاومت کی برسی کے موقع پر بغداد میں کہا کہ شہید سلیمانی نے مجھ سے ایک ملاقات میں کہا کہ وہ مسلمانوں کا دفاع کرنا واجب سمجھتے ہیں۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عراق اپنے تمام قبائل اور طبقے کے جوانوں کے خون کی بدولت دہشت گردی سے آزاد ہوا،مزید کہاکہ شہید سلیمانی کہتے تھے کہ میں ایسے ہر منصوبے کے ساتھ کھڑا ہوں گا جو فلسطین اور القدس کی آزادی کا باعث بنے۔ دارالافتاء عراق کے سربراہ نے بیان کیا کہ ہم کسی کو بھی حتی اعلی حکام ہی کیوں نہ ہوں حشد الشعبی اور مزاحمتی و مقاومتی جوانوں کے خلاف ناانصافی کی اجازت نہیں دیں گے[3]۔

  1. مسلمان متحد ہوتے تو صہیونی اس قدر جنایت کی جرأت نہ کرتے، مقررین-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 19 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 نومبر 2024ء۔
  2. مسئلہ فلسطین کی حمایت تمام مسلمانوں پر فرض ہے، عراقی اہل سنت مفتی-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 19ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 نومبر 2024ء۔
  3. شہید سلیمانی مسلمانوں کے دفاع کو واجب سمجھتے تھے، شیخ صمیدعی-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 7 جنوری 2021ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 نومبر 2024ء