"ابوالخیر محمد زبیر" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 12: | سطر 12: | ||
== پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں == | == پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں == | ||
جمعیت علماء پاکستان(نورانی) اور ملی یکجہتی کونسل کے صدر ابوالخیر ڈاکٹر محمد زبیرنے کہا ہے کہ حیا [[مسلمان]] کے ایمان کا حصہ ہے اور پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں، پاکستان کے اسلامی نظریے کی حفاظت ہماری اولین ذمہ داری ہے، ملک میں معاشی ابتری اور آئے روز مہنگائی کا سونامی حکمرانوں کی نااہلی نہیں کا ایجنڈا ہے، اب چہرے نہیں نظام بدلنا ہوگا، صہیونیت اسلام ہی نہیں، پوری انسانیت کیلئے خطرہ ہے، پاکستانی عوام ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ہیں۔ | جمعیت علماء پاکستان(نورانی) اور ملی یکجہتی کونسل کے صدر ابوالخیر ڈاکٹر محمد زبیرنے کہا ہے کہ حیا [[مسلمان]] کے ایمان کا حصہ ہے اور پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں، پاکستان کے اسلامی نظریے کی حفاظت ہماری اولین ذمہ داری ہے، ملک میں معاشی ابتری اور آئے روز مہنگائی کا سونامی حکمرانوں کی نااہلی نہیں کا ایجنڈا ہے، اب چہرے نہیں نظام بدلنا ہوگا، صہیونیت اسلام ہی نہیں، پوری انسانیت کیلئے خطرہ ہے، پاکستانی عوام ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ہیں۔ | ||
عالمی صیہونی سازش کے تحت مسلمانوں کو فروعی اختلافات اور فرقہ ورانہ مسائل میں الجھا کر ملک میں الحاد کو فروغ دیا جا رہا ہے، جس کی ایک مثال اہم اداروں میں بڑے بڑے عہدوں پر [[احمدیہ|قادیانی]]، افسروں کا تقرر ہے <ref>[https://wifaqtimes.com/30751/ پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں، ابوالخیر محمد زبیر]-wifaqtimes.com-شائع شدہ از:6مارچ 2022ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔</ref>۔ | عالمی صیہونی سازش کے تحت مسلمانوں کو فروعی اختلافات اور فرقہ ورانہ مسائل میں الجھا کر ملک میں الحاد کو فروغ دیا جا رہا ہے، جس کی ایک مثال اہم اداروں میں بڑے بڑے عہدوں پر [[احمدیہ|قادیانی]]، افسروں کا تقرر ہے <ref>[https://wifaqtimes.com/30751/ پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں، ابوالخیر محمد زبیر]-wifaqtimes.com-شائع شدہ از:6مارچ 2022ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔</ref>۔ | ||
== پاکستان کے آئین سے متصادم غیر اسلامی قوانین بن اور فیصلے ہو رہے ہیں == | |||
پاکستان اسلام کے نام پر بنا، اس کے آئین میں لکھا ہے کہ یہاں کوئی قانون اسلام کے خلاف نہیں ہوگا، تاہم افسوس کے ساتھ یہاں اسلام کے خلاف قوانین بھی بن رہے ہیں اور فیصلے بھی ہو رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر نے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ گھریلو تشدد بل کے حوالے سے وزیراعظم نے یقین دہانی کروانے کے باجود سیکولر بل پاس کروایا۔ لاہور کی عدالت نے فیصلہ کیا کہ عدت میں نکاح جائز ہے، کراچی میں اجازت کے ساتھ بننے والی مسجد کو ڈھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ انتہائی تشویش ناک فیصلے اور اقدامات ہیں۔ حکومت خود کہ رہی ہے کہ بیرونی قرضے لے کر ہم غلام بن چکے ہیں، مہنگائی کو عالمی مسئلہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، اس پر مستزاد منی بجٹ پیش کرکے عوام پر مزید بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کو آزادی کی جانب لے جانا چاہیئے ورنہ مسائل کنڑول نہیں کیے جاسکیں <ref>[https://wifaqtimes.com/27909/ پاکستان کے آئین سے متصادم غیر اسلامی قوانین بن اور فیصلے ہو رہے ہیں،صاحبزادہ ابو الخیر زبیر]-wifaqtimes.com-شائع شدہ از: 14 جنوری 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔</ref>۔ |
نسخہ بمطابق 16:51، 14 مئی 2024ء
ابو الخیر محمد زبیر
عالمی سازشیں انقلاب اسلامی اور ایران کی ترقی کو نہیں روک سکتیں
ابو الخیر محمد پاکستان قومی یکجہتی کونسل کے سربراہ اور 35 سیاسی و مذہبی گروہوں کے اتحاد نے امام خمینی (رہ) کے شانہ بشانہ ایرانی قوم کے کھڑے ہونے اور عوامی تحریک کو انقلاب اسلامی ایران کی عظیم کامیابی قرار دیا اور تاکید کی: عالمی سازشیں اور دشمن جس میں صیہونی حکومت بھی شامل ہے، انقلاب کی پیش رفت کو کبھی نہیں روک سکے گی۔
پاکستان کی پارلیمنٹ کے سابق رکن نے ایران کے اسلامی انقلاب کے روشن مستقبل پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا: امام خمینی (رہ) نے اپنی کوششوں سے اس صدی کا عظیم ترین اسلامی انقلاب برپا کیا جس نے ایران کی تاریخ اور معاشرے کا سارا دھارا بدل دیا۔ انہوں نے کہا: انقلاب اسلامی کی فتح کے بعد سے ایران کے خلاف دشمنان اسلام کی سازشیں جاری ہیں۔ اس کے ساتھ ہی امام خمینی (رہ) اور ایران کے عوام کے موقف نے انقلاب اسلامی کے خلاف تمام سازشوں اور منفی پروپیگنڈے کو ناکام بنا دیا۔
پاکستان جمعیت علما کے سربراہ نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی کا اسلام پر سچا ایمان تھا اور اسی وجہ سے خداوند متعال نے اسلامی نظام کے قیام میں ان کی مدد فرمائی، کیونکہ قرآن کریم کی تفسیر کے مطابق، خداتعالیٰ وفادار اور نیک لوگوں کے ساتھ ہے۔ انہوں نے مزید کہا: انقلاب کی فتح کے بعد اور آج تک ایران اور اس کے عوام نے صیہونی حکومت کی طرف سے سب سے بڑی پابندیوں، دشمنیوں اور عالمی سازشوں کا مشاہدہ کیا ہے لیکن ان تحریکوں نے انقلاب اسلامی کی ترقی اور پیشرفت میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔ ایرانی عوام مختلف شعبوں میں ترقی کرچکی ہیں۔
صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے کہا: ایرانی قوم سیاسی، اقتصادی اور سماجی پابندیوں کا شکار ہو چکی ہے لیکن اس نے کبھی مغرب کے دباؤ کو تسلیم نہیں کیا اور ان کا ڈٹ جانے اور مزاحمت آج دنیا کی دیگر اقوام کے لیے نمونہ بن چکی ہے۔ پاکستان کے اس مذہبی رہنما نے بیان کیا: دشمنان اسلام ایران اور انقلاب کے خلاف اپنی سازشیں اور مذموم اقدامات جاری رکھیں گے لیکن وہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچیں گے جس طرح صیہونی حکومت علاقائی اور بین الاقوامی میدانوں میں بہت سی سازشوں کے باوجود ایران کی ترقی کو روکنے میں ناکام رہی ہے [1]۔
پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں
جمعیت علماء پاکستان(نورانی) اور ملی یکجہتی کونسل کے صدر ابوالخیر ڈاکٹر محمد زبیرنے کہا ہے کہ حیا مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے اور پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں، پاکستان کے اسلامی نظریے کی حفاظت ہماری اولین ذمہ داری ہے، ملک میں معاشی ابتری اور آئے روز مہنگائی کا سونامی حکمرانوں کی نااہلی نہیں کا ایجنڈا ہے، اب چہرے نہیں نظام بدلنا ہوگا، صہیونیت اسلام ہی نہیں، پوری انسانیت کیلئے خطرہ ہے، پاکستانی عوام ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ہیں۔ عالمی صیہونی سازش کے تحت مسلمانوں کو فروعی اختلافات اور فرقہ ورانہ مسائل میں الجھا کر ملک میں الحاد کو فروغ دیا جا رہا ہے، جس کی ایک مثال اہم اداروں میں بڑے بڑے عہدوں پر قادیانی، افسروں کا تقرر ہے [2]۔
پاکستان کے آئین سے متصادم غیر اسلامی قوانین بن اور فیصلے ہو رہے ہیں
پاکستان اسلام کے نام پر بنا، اس کے آئین میں لکھا ہے کہ یہاں کوئی قانون اسلام کے خلاف نہیں ہوگا، تاہم افسوس کے ساتھ یہاں اسلام کے خلاف قوانین بھی بن رہے ہیں اور فیصلے بھی ہو رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر نے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ گھریلو تشدد بل کے حوالے سے وزیراعظم نے یقین دہانی کروانے کے باجود سیکولر بل پاس کروایا۔ لاہور کی عدالت نے فیصلہ کیا کہ عدت میں نکاح جائز ہے، کراچی میں اجازت کے ساتھ بننے والی مسجد کو ڈھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ انتہائی تشویش ناک فیصلے اور اقدامات ہیں۔ حکومت خود کہ رہی ہے کہ بیرونی قرضے لے کر ہم غلام بن چکے ہیں، مہنگائی کو عالمی مسئلہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، اس پر مستزاد منی بجٹ پیش کرکے عوام پر مزید بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کو آزادی کی جانب لے جانا چاہیئے ورنہ مسائل کنڑول نہیں کیے جاسکیں [3]۔
- ↑ رهبر مذهبی پاکستان: توطئههای جهانی جلودار انقلاب اسلامی و پیشرفت ایران نیست(پاکستانی مذہبی راہنما: عالمی سازشیں انقلاب اسلامی اور ایران کی ترقی کو نہیں روک سکتیں)-adyannews.com(فارسی زبان)-شائع شدہ از:31جنوری 2022ء-اخذ شدہ بہ تاریخ:14 مئی 2024ء۔
- ↑ پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں، ابوالخیر محمد زبیر-wifaqtimes.com-شائع شدہ از:6مارچ 2022ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔
- ↑ پاکستان کے آئین سے متصادم غیر اسلامی قوانین بن اور فیصلے ہو رہے ہیں،صاحبزادہ ابو الخیر زبیر-wifaqtimes.com-شائع شدہ از: 14 جنوری 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔