"وفاق المدارس الشیعہ پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 14: سطر 14:
اپریل 1981ء میں عزیز المدارس چیچہ وطنی میں وفاق المدارس شیعہ پاکستان کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں دیگر امور کے علاوہ تمام علمائے کرام نے متفقہ طور پر علامہ سید صفدر حسین نجفی کو وفاق المدارس کا صدر منتخب کیا اور انہیں اس تنظیم کو فعال بنانے کے مکمل اختیارات سونپ دیے گئے۔ قومی کمیٹی برائے دینی مدارس کی 55 باقاعدہ نشستوں میں جامعہ کی نمائندگی کرتے ہوئے علامہ صاحب کی باقاعدہ شرکت اور انتھک محنت کے نتیجے میں ایک مشترکہ نصاب کی منظوری اور شیعہ طلبہ کے لیے درجہ سلطان الافاضل کی سند کو ایم۔ اے عربی اسلامیات کے مساوی منظور کرانے میں کامیابی حاصل ہوئی۔  
اپریل 1981ء میں عزیز المدارس چیچہ وطنی میں وفاق المدارس شیعہ پاکستان کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں دیگر امور کے علاوہ تمام علمائے کرام نے متفقہ طور پر علامہ سید صفدر حسین نجفی کو وفاق المدارس کا صدر منتخب کیا اور انہیں اس تنظیم کو فعال بنانے کے مکمل اختیارات سونپ دیے گئے۔ قومی کمیٹی برائے دینی مدارس کی 55 باقاعدہ نشستوں میں جامعہ کی نمائندگی کرتے ہوئے علامہ صاحب کی باقاعدہ شرکت اور انتھک محنت کے نتیجے میں ایک مشترکہ نصاب کی منظوری اور شیعہ طلبہ کے لیے درجہ سلطان الافاضل کی سند کو ایم۔ اے عربی اسلامیات کے مساوی منظور کرانے میں کامیابی حاصل ہوئی۔  


علامہ نجفی صاحب نے امتحانی بورڈ قائم کیا جس کے فرائض میں باقاعدہ امتحان کے بعد کامیاب طلبہ کو سند جاری کرنا شامل ہے۔ اس سند کی بدولت سینکڑوں شیعہ فارغ التحصیل طلبہ تعلیمی اداروں اور دیگر محکموں میں تدریسی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
علامہ نجفی صاحب نے امتحانی بورڈ قائم کیا جس کے فرائض میں باقاعدہ امتحان کے بعد کامیاب طلبہ کو سند جاری کرنا شامل ہے۔ اس سند کی بدولت سینکڑوں [[شیعہ]] فارغ التحصیل طلبہ تعلیمی اداروں اور دیگر محکموں میں تدریسی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔


2 جنوری 1987 کو  صدر وفاق المدارس نے دستور کمیٹی اور نصاب کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں دستور کی باقاعدہ منظوری دی اور مرتبہ نصاب پر غور و فکر کے لیے جامعہ میں بزرگ علمائے کرام کی اہم نشست بلائی گئی جس میں اہم دینی مدارس کے اکثر مدرسین اعلیٰ اور اساتذہ نے شرکت فرمائی۔ اس اجلاس میں وفاق کا دستور متفقہ طور پر منظور کیا گیا اور سید صفدر حسین نجفی کو مزید 5 سالوں کے لیے وفاق کی صدارت کے فرائض سونپے گئے۔ دسمبر 1989 میں علامہ صاحب کی وفات کے بعد یہ عہدہ خالی ہو گیا۔
2 جنوری 1987 کو  صدر وفاق المدارس نے دستور کمیٹی اور نصاب کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں دستور کی باقاعدہ منظوری دی اور مرتبہ نصاب پر غور و فکر کے لیے جامعہ میں بزرگ علمائے کرام کی اہم نشست بلائی گئی جس میں اہم دینی مدارس کے اکثر مدرسین اعلیٰ اور اساتذہ نے شرکت فرمائی۔ اس اجلاس میں وفاق کا دستور متفقہ طور پر منظور کیا گیا اور سید صفدر حسین نجفی کو مزید 5 سالوں کے لیے وفاق کی صدارت کے فرائض سونپے گئے۔ دسمبر 1989 میں علامہ صاحب کی وفات کے بعد یہ عہدہ خالی ہو گیا۔
سطر 20: سطر 20:
وفاق المدارس شیعہ پاکستان، جامعتہ المنتظر تمام دینی مدارس کی ترجمانی کے فرائض سر انجام دیتا ہے۔ وفاق المدارس شیعہ پاکستان، جامعتہ المنتظر لاہور کی طرف سے شائع شدہ دستور پر ملک بھر بزرگ علمائے کرام کے تائیدی دستخط جامعہ کے تمام مدارس کا نمائندہ ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔ اور اس کے فیصلوں کو تمام مدارس کے علمائے کرام کی حمایت حاصل ہے۔ وفاق المدارس شیعہ پاکستان کے موجودہ سربراہ [[سید ریاض حسین نجفی]] صاحب ہیں جنہیں مجلس عاملہ نے 3 اپریل 2000ء کو آیندہ 5 سالوں کے لیے رئیس الوفاق منتخب کیا ہے  <ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص10</ref>.
وفاق المدارس شیعہ پاکستان، جامعتہ المنتظر تمام دینی مدارس کی ترجمانی کے فرائض سر انجام دیتا ہے۔ وفاق المدارس شیعہ پاکستان، جامعتہ المنتظر لاہور کی طرف سے شائع شدہ دستور پر ملک بھر بزرگ علمائے کرام کے تائیدی دستخط جامعہ کے تمام مدارس کا نمائندہ ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔ اور اس کے فیصلوں کو تمام مدارس کے علمائے کرام کی حمایت حاصل ہے۔ وفاق المدارس شیعہ پاکستان کے موجودہ سربراہ [[سید ریاض حسین نجفی]] صاحب ہیں جنہیں مجلس عاملہ نے 3 اپریل 2000ء کو آیندہ 5 سالوں کے لیے رئیس الوفاق منتخب کیا ہے  <ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص10</ref>.
== نصاب ساز کمیٹی کی تشکیل ==
== نصاب ساز کمیٹی کی تشکیل ==
ابتدائی ایام میں شیعہ مدارس میں عربی ادبیات، عقائد اور فقہ و اصول کی کتابیں تدریس کی جاتی رہیں۔ وفاق المدارس شیعہ پاکستان نے ان میں بہتری لانے اور زمانے کے تقاضوں کے مطابق ایک جامع نصاب کی تدوین کے سلسلے میں ایک نصاب سازکمیٹی تشکیل دی جس نے سنہ2007 میں 12 سالہ جامع نصاب تیار کیا جسے شیعہ مدارس کے سربراہان نے سنہ 2009 میں متفقہ طور پر منظور کیا۔ اس کے علاوہ میٹرک، ایف اے، بی اے اور ایم اے کی مساوی  ڈگری جاری  کرنے کے سلسلے میں بھی چار مراحل میں نصاب تدوین کیا گیا  <ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص21</ref> ۔
ابتدائی ایام میں شیعہ مدارس میں عربی ادبیات، [[عقائد]] اور [[فقہ]] و اصول کی کتابیں تدریس کی جاتی رہیں۔ وفاق المدارس شیعہ پاکستان نے ان میں بہتری لانے اور زمانے کے تقاضوں کے مطابق ایک جامع نصاب کی تدوین کے سلسلے میں ایک نصاب سازکمیٹی تشکیل دی جس نے سنہ2007 میں 12 سالہ جامع نصاب تیار کیا جسے شیعہ مدارس کے سربراہان نے سنہ 2009 میں متفقہ طور پر منظور کیا۔ اس کے علاوہ میٹرک، ایف اے، بی اے اور ایم اے کی مساوی  ڈگری جاری  کرنے کے سلسلے میں بھی چار مراحل میں نصاب تدوین کیا گیا  <ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص21</ref> ۔
== ذمہ داریاں ==
== ذمہ داریاں ==
وفاق المدارس شیعہ پاکستان کی بعض ذمہ داریاں مندجہ ذیل ہیں:
وفاق المدارس شیعہ پاکستان کی بعض ذمہ داریاں مندجہ ذیل ہیں:
* شیعہ مدارس کے لیے نصاب سازی کا عمل
* شیعہ مدارس کے لیے نصاب سازی کرنا
* شیعہ مدارس میں مشترکہ نصاب لاگو کرنا
* شیعہ مدارس میں مشترکہ نصاب لاگو کرنا
* سالانہ امتحانات کے نظام الاوقات جاری کرنا
* سالانہ امتحانات کے نظام الاوقات جاری کرنا