3,958
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←چوگان) |
||
سطر 47: | سطر 47: | ||
کشتی بھی ایک خاص قسم کا ذکر ہے جو ہر ماہ کی اس چودھویں کی رات کو ہوتا ہے جب جمعہ پڑے نیز ماہ ذوائج کی دس تاریخ تک ہر رات کشتی کی عبادت ہوتی ہے ختنہ اور شادیوں کے موقعہ پر بھی محفل کشتی ہوتی ہے۔ [[عید قربان|عید الاضحی]] کی قربانی سے فارغ ہونے کے دوسرے دن بھی مجلس کشتی لازمی طور پر منعقد ہوتی ہے۔ لیکن رات کے وقت کشتی ( کشتی اور چوگان ایک ہی چیز ہے) کی عبادت کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ تمام لوگ ایک دائرے میں کھڑے ہو جاتے ہیں اور ایک خوش الحان خاتون یا مرد دائرے کے بیچ میں کھڑے ہو کر مہدی کی ثناء میں اشعار پڑھتے ہیں اور دائرے کے لوگ اس دائرے میں رقص کرتے ہوئے ان اشعار کو دھراتے ہیں۔ جب گانے والے لفظ '''ہادیا''' پر پہنچتے ہیں تو دائرے والے '''گل مہدیا''' پکار اٹھتے ہیں۔ جب سب تھک جاتے ہیں تو کشتی ختم ہو جاتی ہے۔ دیہات قصبات میں عورتیں علیحدہ علیحدہ ذکر کشتی منعقد کرتی ہیں لیکن پہاڑی بلوچوں کے ہاں مرد ، عورتیں بلا امتیاز حصہ لیتے ہیں۔ | کشتی بھی ایک خاص قسم کا ذکر ہے جو ہر ماہ کی اس چودھویں کی رات کو ہوتا ہے جب جمعہ پڑے نیز ماہ ذوائج کی دس تاریخ تک ہر رات کشتی کی عبادت ہوتی ہے ختنہ اور شادیوں کے موقعہ پر بھی محفل کشتی ہوتی ہے۔ [[عید قربان|عید الاضحی]] کی قربانی سے فارغ ہونے کے دوسرے دن بھی مجلس کشتی لازمی طور پر منعقد ہوتی ہے۔ لیکن رات کے وقت کشتی ( کشتی اور چوگان ایک ہی چیز ہے) کی عبادت کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ تمام لوگ ایک دائرے میں کھڑے ہو جاتے ہیں اور ایک خوش الحان خاتون یا مرد دائرے کے بیچ میں کھڑے ہو کر مہدی کی ثناء میں اشعار پڑھتے ہیں اور دائرے کے لوگ اس دائرے میں رقص کرتے ہوئے ان اشعار کو دھراتے ہیں۔ جب گانے والے لفظ '''ہادیا''' پر پہنچتے ہیں تو دائرے والے '''گل مہدیا''' پکار اٹھتے ہیں۔ جب سب تھک جاتے ہیں تو کشتی ختم ہو جاتی ہے۔ دیہات قصبات میں عورتیں علیحدہ علیحدہ ذکر کشتی منعقد کرتی ہیں لیکن پہاڑی بلوچوں کے ہاں مرد ، عورتیں بلا امتیاز حصہ لیتے ہیں۔ | ||
=== چوگان === | === چوگان === | ||
جس طرح درویش اور صوفی وجد کی حالت میں مزاروں پر ( قوالی ) سماع کرتے ہیں اسی طرح چوگان بھی سماع کی ایک قسم ہے۔ اس میں نہ کوئی ساز بجایا جاتا ہے اور نہ کوئی ساز بجانے والا اوزار استعمال ہوتا ہے صرف مرثیہ کی شکل میں گایا جاتا ہے ۔ چوگان کا انعقاد شادی بیاہ کے مواقع پر بھی ہوتا ہے چوگان میں حصہ لینے والے لوگ دائرے کی شکل میں کھڑے ہو کر اشعار کے بول کے ساتھ حرکت کرتے ہیں اور دائرے میں گھومتے ہیں۔ گول دائرے کے بیچ میں ایک خوش الحان مرد یا عورت کھڑے ہو کر اکثر بلوچی فارسی اور کبھی کبھی عربی زبان میں اظہار عقیدت کے طور پر مہدی کی ثناء میں گیت گاتے ہیں اور دوسرے لوگ جو چوگان میں شامل ہوتے ہیں یعنی دائرے کے باہر وہ بھی بلند آواز سے مل کر گاتے ہیں۔ چوگان عموماً رات کے | جس طرح درویش اور صوفی وجد کی حالت میں مزاروں پر ( قوالی ) سماع کرتے ہیں اسی طرح چوگان بھی سماع کی ایک قسم ہے۔ اس میں نہ کوئی ساز بجایا جاتا ہے اور نہ کوئی ساز بجانے والا اوزار استعمال ہوتا ہے صرف مرثیہ کی شکل میں گایا جاتا ہے ۔ چوگان کا انعقاد شادی بیاہ کے مواقع پر بھی ہوتا ہے چوگان میں حصہ لینے والے لوگ دائرے کی شکل میں کھڑے ہو کر اشعار کے بول کے ساتھ حرکت کرتے ہیں اور دائرے میں گھومتے ہیں۔ گول دائرے کے بیچ میں ایک خوش الحان مرد یا عورت کھڑے ہو کر اکثر بلوچی فارسی اور کبھی کبھی عربی زبان میں اظہار عقیدت کے طور پر مہدی کی ثناء میں گیت گاتے ہیں اور دوسرے لوگ جو چوگان میں شامل ہوتے ہیں یعنی دائرے کے باہر وہ بھی بلند آواز سے مل کر گاتے ہیں۔ چوگان عموماً رات کے وقت ذکر خانے کے سامنے منعقد ہوتا ہے۔ چوگان کے موقع پر ہزاروں کی تعداد میں اشعار پڑھے جاتے ہیں ذکری اکثر بڑی راتوں میں کوہ مراد پر محفل چوگان منعقد کرتے ہیں یہ کوئی فرض یا لازمی چیز نہیں بلکہ چوگان موجب ثواب ہے ۔ چوگان کو پہلے نوبت کہا جاتا تھا وقت کے بدلنے کے ساتھ ساتھ یہی نوبت بدل کر چوگان بدل گیا جو اس وقت ذکری فرقے کی عبادت کا ایک حصہ ہے۔ ذکری محلوں میں یا کوہ مراد پر اکثر بڑی راتوں میں محفل چوگان منعقد کیا جاتا ہے مرد اور خواتین اپنی اپنی الگ الگ اجتماعات یا مجلس گاہوں میں محفل چوگان منعقد کرتے ہیں۔ | ||
* چوگان کے شرکاء کو جوابی کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ | |||
* چوگان ذکریوں کی نفلی عبادت کا درجہ رکھتا ہے۔ | |||
* سال میں سب سے بڑا چوگان ۲۷ رمضان المبارک کی رات کو بعد عشاء کے اور دوسرا دس ذوالحج کو منعقد ہوتا ہے۔ عقیدہ یہ ہے کہ سید محمد جونپوری کو حکم ہوا کہ آسمان کی طرف دیکھو جب اُدھر نگاہ کی تو دیکھا کہ تمام آسمان اور بہشتیں حور و قصور کے ساتھ آراستہ کی گئیں میں سید محمد نے شب قدر میں اس نماز کو اپنے گیار و اصحاب کے ساتھ امامت کر کے نماز دوگانہ ادا کی نماز دوگانہ فرض ہے ذکری چوگان کو بموجب خواب مانتے ہیں۔ | |||
(1)ذکر جلی : جو اجتماع میں باجماعت بلند آواز میں پڑھا جاتا ہے۔ | |||
(۲) ذکر خفی : جو تھا یکسوئی میں پڑھا جاتا ہے بعض اوقات میں صرف ذکر پڑھا جاتا ہے اور بعض میں ذکر کے بعد نماز ادا کی جاتی ہے بالکل اسی طریقے سے یعنی | |||
قیام رکوع سجود اور قعدہ (صرف رکعت کی تعداد میں کمی بیشی کے علاوہ ) ۔ | |||
نما | |||
== ذکری یا مہدوی == | == ذکری یا مہدوی == | ||
ذکری اور مہدوی کے ایک فرقہ ہونے کا ثبوت ایک قدیم تاریخی دستاویز بنام تاریخ خاتم سلیمانی قلمی نسخے سے حاصل ہوا ہے یہ دستاویز صدیوں سال قبل حیدر آباد دکن سے ملک سلیمان نے ۱۲۲۲ ہجری میں تصنیف کی ہے۔ ذکری یا مہدوی فرقہ کے بانی سید محمد جونپوری میں ان کا اصل نام سیدمحمد تھا دانا پور کے شہر جونپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سید عبداللہ کے جو سید خان کے سے مشہور تھے دو فرزند پیدا ہوئے جن کے نام سید احمد اور سید محمد تھے۔ دعوی مہدویت نے سید محمد کے باپ کا نام میاں عبداللہ مقرر کیا ہے مہدویہ کا عقیدہ یہ ہے کہ تصدیق مہدویت سید محمد جونپوری کی فرض ہے اور انکار مہدویت کا کفر ہے۔ سید محمد جونپوری نے اکبر کے زمانے میں مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ مگران کے ذکری ان کی وفات کو تسلیم نہیں کرتے ان کا عقیدہ ہے کہ وہ فرح ( پہاڑ) سے غائب ہو گئے۔ کچھ ذکری سید محمد جونپوری کی وفات افغانستان کے صوبہ فرح میں ۱۵۰۵ء میں مانتے ہیں ۔ سید محمد جونپوری نے میراں کے نام سے بھی کافی شہرت پائی مہدی کو میراں کے نام سے یاد کرتا دونوں میں یکساں موجود ہے مختلف وقت کے حاکموں نے ذکریوں اور سنیوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے خانہ کعبہ کی بجائے کوہ مراد کو حج قرار دے دیا۔ ذکریوں کو زبردستی کہا کہ وہ کہ کوہ مراد پر آکر حج کے فرائض انجام دیں۔ تربت کے قلعہ کے پاس بڑا حوض تعمیر کیا جس کا نام چاہ زم زم رکھا۔ اور آہستہ آہستہ بہت سی تبدیلیاں کیں صفا مروہ عرفات کو امام مسجد طوبی کہا۔ ایک روایت میں سید محمد ابن جعفر یہاں آئے اور انہوں نے مہدویت کی تعلیم یہاں پھیلائی کہتے ہیں کہ سید محمد کی دو بیویاں تھیں ایک کا نام بی بی زینب اور دوسری کا نام الی بی رحمتی تھا ان کا ایک لڑکا بنام عبد الکریم پیدا ہوا انہوں نے مہدویت کی تعلیم دی۔ | ذکری اور مہدوی کے ایک فرقہ ہونے کا ثبوت ایک قدیم تاریخی دستاویز بنام تاریخ خاتم سلیمانی قلمی نسخے سے حاصل ہوا ہے یہ دستاویز صدیوں سال قبل حیدر آباد دکن سے ملک سلیمان نے ۱۲۲۲ ہجری میں تصنیف کی ہے۔ ذکری یا مہدوی فرقہ کے بانی سید محمد جونپوری میں ان کا اصل نام سیدمحمد تھا دانا پور کے شہر جونپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سید عبداللہ کے جو سید خان کے سے مشہور تھے دو فرزند پیدا ہوئے جن کے نام سید احمد اور سید محمد تھے۔ دعوی مہدویت نے سید محمد کے باپ کا نام میاں عبداللہ مقرر کیا ہے مہدویہ کا عقیدہ یہ ہے کہ تصدیق مہدویت سید محمد جونپوری کی فرض ہے اور انکار مہدویت کا کفر ہے۔ سید محمد جونپوری نے اکبر کے زمانے میں مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ مگران کے ذکری ان کی وفات کو تسلیم نہیں کرتے ان کا عقیدہ ہے کہ وہ فرح ( پہاڑ) سے غائب ہو گئے۔ کچھ ذکری سید محمد جونپوری کی وفات افغانستان کے صوبہ فرح میں ۱۵۰۵ء میں مانتے ہیں ۔ سید محمد جونپوری نے میراں کے نام سے بھی کافی شہرت پائی مہدی کو میراں کے نام سے یاد کرتا دونوں میں یکساں موجود ہے مختلف وقت کے حاکموں نے ذکریوں اور سنیوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے خانہ کعبہ کی بجائے کوہ مراد کو حج قرار دے دیا۔ ذکریوں کو زبردستی کہا کہ وہ کہ کوہ مراد پر آکر حج کے فرائض انجام دیں۔ تربت کے قلعہ کے پاس بڑا حوض تعمیر کیا جس کا نام چاہ زم زم رکھا۔ اور آہستہ آہستہ بہت سی تبدیلیاں کیں صفا مروہ عرفات کو امام مسجد طوبی کہا۔ ایک روایت میں سید محمد ابن جعفر یہاں آئے اور انہوں نے مہدویت کی تعلیم یہاں پھیلائی کہتے ہیں کہ سید محمد کی دو بیویاں تھیں ایک کا نام بی بی زینب اور دوسری کا نام الی بی رحمتی تھا ان کا ایک لڑکا بنام عبد الکریم پیدا ہوا انہوں نے مہدویت کی تعلیم دی۔ |