4,123
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 61: | سطر 61: | ||
== شیعیت کی تبلیغ== | == شیعیت کی تبلیغ== | ||
پاکستان آنے کے بعد ادارہ دارالثقافہ الاسلامیہ پاکستان کے تحت انہوں نے مذہب [[شیعہ]] جعفری اثنا عشری سے متعلق کتب کا اردو میں ترجمہ کرنے اور شیعہ مسلک کی تبلیغ کا آغاز کیا۔ انہوں نے شیعہ مسلک کی چوٹی کی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا اور شیعہ مسلک کو پھیلانے میں پر عزم ہو گئے۔ انہوں نے پاکستان میں امام مھدی علیہ السلام سے متعلق اور ان کی شان میں لکھی گئی کتب اور "دعائے ندبہ" کو بھی عام کیا۔ اس کے علاوہ عربی و فارسی کے شیعہ مسلک سے متعلق کتب '''شیعت کا آغاز کب اور کیسے'''، تیجانی سماوی کی کتابوں ہو '''جاو سچوں کے ساتھ''' اور '''پھر میں ہدایت پا گیا'''، '''فلسفہ امامت'''، '''مذہب اہل بیت'''، '''شب ہاے پشاور'''، '''اھل بیت آیت تطھیر کی روشنی میں''' اوراس کے علاوہسینکڑوں کتب کے اردو ترجمہ کا بھی اہتمام کیا <ref>شرف الدین موسوی، امام امت قرآن میں، 1420ق، ص98</ref>۔ | پاکستان آنے کے بعد ادارہ دارالثقافہ الاسلامیہ پاکستان کے تحت انہوں نے مذہب [[شیعہ]] جعفری اثنا عشری سے متعلق کتب کا اردو میں ترجمہ کرنے اور شیعہ مسلک کی تبلیغ کا آغاز کیا۔ انہوں نے شیعہ مسلک کی چوٹی کی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا اور شیعہ مسلک کو پھیلانے میں پر عزم ہو گئے۔ انہوں نے پاکستان میں امام مھدی علیہ السلام سے متعلق اور ان کی شان میں لکھی گئی کتب اور "دعائے ندبہ" کو بھی عام کیا۔ اس کے علاوہ عربی و فارسی کے شیعہ مسلک سے متعلق کتب '''شیعت کا آغاز کب اور کیسے'''، تیجانی سماوی کی کتابوں ہو '''جاو سچوں کے ساتھ''' اور '''پھر میں ہدایت پا گیا'''، '''فلسفہ امامت'''، '''مذہب اہل بیت'''، '''شب ہاے پشاور'''، '''اھل بیت آیت تطھیر کی روشنی میں''' اوراس کے علاوہسینکڑوں کتب کے اردو ترجمہ کا بھی اہتمام کیا <ref>سید علی شرف الدین موسوی، امام امت قرآن میں، 1420ق، ص98</ref>۔ | ||
== انقلاب ایران اور مقام ولایت فقیہ کی تبلیغ == | == انقلاب ایران اور مقام ولایت فقیہ کی تبلیغ == | ||
سید علی شرف الدین موسوی بلتستانی نے ١٩٧٩ کے انقلاب اسلامی کے بعد مقام رہبری اور مقام ولایت فقیہ کو پاکستان میں روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کیا <ref>سعیدی، تحلیل و نقد جریان اصلاح طلبان مذہبی، 13400ش، 134</ref>۔ | سید علی شرف الدین موسوی بلتستانی نے ١٩٧٩ کے انقلاب اسلامی کے بعد مقام رہبری اور مقام ولایت فقیہ کو پاکستان میں روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کیا <ref>سعیدی، تحلیل و نقد جریان اصلاح طلبان مذہبی، 13400ش، 134</ref>۔ |