3,751
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 58: | سطر 58: | ||
== دارالثقافہ الاسلامیہ کراچی کی تاسیس == | == دارالثقافہ الاسلامیہ کراچی کی تاسیس == | ||
سید علی شرف الدین موسوی بلتستانی تقریباً 14 سال کے بعد جب نجف اشرف سے پاکستان آئے، آغا صاحب نے جس ادارے کی بنیاد ڈالی اس کا نام دارالثقافہ الاسلامیہ ہے،اس اداراے کی بنیاد 1405 ہجری میں رکھی گئ،اور 1420 ہجری میں یہ ادارہ بند ہوگیا، یہ ادارے اپنے قیام سے اب تک کسی قسم سے بھی مرجعییت کے ذیر تسلط نہیں رہا اور نہ اس ادارے کو چلانے کے لیے کسی قسم کے خمس کا سہاری لیا گیا <ref>شرف الدین موسوی، دار الثقافہ سے عروۂ الوثقی تک، 1435ق، ص60</ref>۔ | سید علی شرف الدین موسوی بلتستانی تقریباً 14 سال کے بعد جب نجف اشرف سے پاکستان آئے، آغا صاحب نے جس ادارے کی بنیاد ڈالی اس کا نام دارالثقافہ الاسلامیہ ہے،اس اداراے کی بنیاد 1405 ہجری میں رکھی گئ،اور 1420 ہجری میں یہ ادارہ بند ہوگیا، یہ ادارے اپنے قیام سے اب تک کسی قسم سے بھی مرجعییت کے ذیر تسلط نہیں رہا اور نہ اس ادارے کو چلانے کے لیے کسی قسم کے خمس کا سہاری لیا گیا <ref>سید علی شرف الدین موسوی، دار الثقافہ سے عروۂ الوثقی تک، 1435ق، ص60</ref>۔ | ||
== شیعیت کی تبلیغ== | == شیعیت کی تبلیغ== | ||
پاکستان آنے کے بعد ادارہ دارالثقافہ الاسلامیہ پاکستان کے تحت انہوں نے مذہب [[شیعہ]] جعفری اثنا عشری سے متعلق کتب کا اردو میں ترجمہ کرنے اور شیعہ مسلک کی تبلیغ کا آغاز کیا۔ انہوں نے شیعہ مسلک کی چوٹی کی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا اور شیعہ مسلک کو پھیلانے میں پر عزم ہو گئے۔ انہوں نے پاکستان میں امام مھدی علیہ السلام سے متعلق اور ان کی شان میں لکھی گئی کتب اور "دعائے ندبہ" کو بھی عام کیا۔ اس کے علاوہ عربی و فارسی کے شیعہ مسلک سے متعلق کتب '''شیعت کا آغاز کب اور کیسے'''، تیجانی سماوی کی کتابوں ہو '''جاو سچوں کے ساتھ''' اور '''پھر میں ہدایت پا گیا'''، '''فلسفہ امامت'''، '''مذہب اہل بیت'''، '''شب ہاے پشاور'''، '''اھل بیت آیت تطھیر کی روشنی میں''' اوراس کے علاوہسینکڑوں کتب کے اردو ترجمہ کا بھی اہتمام کیا <ref>شرف الدین موسوی، امام امت قرآن میں، 1420ق، ص98</ref>۔ | پاکستان آنے کے بعد ادارہ دارالثقافہ الاسلامیہ پاکستان کے تحت انہوں نے مذہب [[شیعہ]] جعفری اثنا عشری سے متعلق کتب کا اردو میں ترجمہ کرنے اور شیعہ مسلک کی تبلیغ کا آغاز کیا۔ انہوں نے شیعہ مسلک کی چوٹی کی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا اور شیعہ مسلک کو پھیلانے میں پر عزم ہو گئے۔ انہوں نے پاکستان میں امام مھدی علیہ السلام سے متعلق اور ان کی شان میں لکھی گئی کتب اور "دعائے ندبہ" کو بھی عام کیا۔ اس کے علاوہ عربی و فارسی کے شیعہ مسلک سے متعلق کتب '''شیعت کا آغاز کب اور کیسے'''، تیجانی سماوی کی کتابوں ہو '''جاو سچوں کے ساتھ''' اور '''پھر میں ہدایت پا گیا'''، '''فلسفہ امامت'''، '''مذہب اہل بیت'''، '''شب ہاے پشاور'''، '''اھل بیت آیت تطھیر کی روشنی میں''' اوراس کے علاوہسینکڑوں کتب کے اردو ترجمہ کا بھی اہتمام کیا <ref>شرف الدین موسوی، امام امت قرآن میں، 1420ق، ص98</ref>۔ |