9,666
ترامیم
(←شہادت) |
|||
سطر 20: | سطر 20: | ||
== شہادت == | == شہادت == | ||
عباسی حکومت نے امام محمد تقی کو دو بار بغداد بلایا۔ مامون کے زمانے میں پہلا سفر زیادہ طویل نہیں تھا۔ دوسری مرتبہ 28 محرم الحرام 28 ہجری کو معتقم عباسی کے حکم پر بغداد میں داخل ہوئے اور اسی سال ذوالقعدہ یا ذوالحجہ میں بغداد میں شہید ہوئے۔ آپ کی شہادت کا دن زیادہ تر منابع میں ذی القعدہ کا آخری دن ہے، لیکن بعض منابع میں آپ کی شہادت کی تاریخ 5 ذی الحجہ یا 6 ذی الحجہ بتائی گئی ہے۔ ان کے جسد خاکی کو کاظمین میں قریش کے مقبرے میں ان کے دادا موسیٰ بن جعفر کے پہلو میں دفن کیا گیا۔ گواہی کے وقت ان کی عمر 25 سال تھی۔ چنانچہ شہادت کے وقت وہ سب سے کم عمر شیعہ امام تھے <ref>ابن ابی الطلج، تاریخ امیہ، ۱۴۰۶ق، ص۱۳</ref>۔ | عباسی حکومت نے امام محمد تقی کو دو بار بغداد بلایا۔ مامون کے زمانے میں پہلا سفر زیادہ طویل نہیں تھا۔ دوسری مرتبہ 28 محرم الحرام 28 ہجری کو معتقم عباسی کے حکم پر بغداد میں داخل ہوئے اور اسی سال ذوالقعدہ یا ذوالحجہ میں بغداد میں شہید ہوئے۔ آپ کی شہادت کا دن زیادہ تر منابع میں ذی القعدہ کا آخری دن ہے، لیکن بعض منابع میں آپ کی شہادت کی تاریخ 5 ذی الحجہ یا 6 ذی الحجہ بتائی گئی ہے۔ ان کے جسد خاکی کو کاظمین میں قریش کے مقبرے میں ان کے دادا موسیٰ بن جعفر کے پہلو میں دفن کیا گیا۔ گواہی کے وقت ان کی عمر 25 سال تھی۔ چنانچہ شہادت کے وقت وہ سب سے کم عمر شیعہ امام تھے <ref>ابن ابی الطلج، تاریخ امیہ، ۱۴۰۶ق، ص۱۳</ref>۔ | ||
بعض نے ان کی شہادت کی وجہ ابن ابی داؤد (متوفی 160-240ھ) (بغداد کے قاضی) کی معتقم کی موجودگی میں کی گئی شہادت کو قرار دیا ہے۔ اس کی وجہ چور کا ہاتھ کاٹنے کے بارے میں امام کی رائے کو قبول کرنا تھا، جس نے ابن ابی داؤد اور بہت سے فقہاء اور درباریوں کو شرمندہ کیا تھا<ref>عیاشی، التفسیر، ۱۳۸۰ق، ج۱، ص۳۲۰</ref>. | |||
شیعوں کے نویں رہنما کو شہید کرنے کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض منابع کے مطابق معتقم کو ان کے ایک وزیر کے سیکرٹری نے زہر دے کر شہید کر دیا تھا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ معتزم نے اسے ام الفضل کے ذریعے زہر دیا تھا۔ مسعودی کہتے ہیں کہ تیسری صدی ہجری کے مورخین معتقم اور جعفر بن مامون محمد بن علی(ع) کو قتل کرنے کے بارے میں سوچ رہے تھے۔ چونکہ جواد عمیمہ کی ام الفضل سے کوئی اولاد نہیں تھی اس لیے مامون کی وفات کے بعد مامون کے بیٹے جعفر نے اپنی بہن (ام الفضل) کو محمد بن علی کو زہر دینے کے لیے اکسایا۔ انہوں نے مل کر انگوروں میں زہر چھڑک کر امام(ع) کے خلاف کھایا۔ امام(ع) کو زہر دینے کے بعد ام فضل کو افسوس ہوا اور وہ رونے لگی لیکن امام(ع) نے انہیں بتایا کہ آپ کو ایک ایسی آفت کا سامنا کرنا پڑے گا جس کا علاج ممکن نہیں ہے۔ ام الفضل کے ہاتھوں شہید ہونے کے بارے میں دیگر روایات بھی موجود ہیں <ref>اشعری، المقلۃ و الفرق، ۱۳۶۱ق، ص۹۹/ طبرسی، اعلان الوری، ۱۴۱۷ق، ج۲، ص۱۰۶، فتح نیشابوری، روضۃ الوائزن، ۱۳۷۵ق، ص۱، ص۲۴۳</ref>۔ | |||
== حواله جات == | == حواله جات == |