مندرجات کا رخ کریں

"علی غیور اصلی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
سطر 28: سطر 28:
علی غیور اصلی نے انقلابِ اسلامی کے آغاز پر سپاہ پاسداران میں شمولیت اختیار کی اور صوبہ خوزستان میں عسکری تربیت کے مسئول کے طور پر سرگرم عمل رہے۔ وہ جنگِ تحمیلی کے مختلف محاذوں پر موجود رہے اور اپنی مضبوط روحیه اور کارآمد رویکرد کی وجہ سے سپاہ اہواز کے آپریشن کمانڈر مقرر کیے گئے۔ عملیاتِ آزادسازیِ سوسنگرد کے دوران، انہوں نے شب خون کی ہوشیارانہ حکمت عملی اور مدبرانہ تدبیر کے ذریعے بعثی افواج کو غافلگیر کیا اور اہواز کے سقوط کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔
علی غیور اصلی نے انقلابِ اسلامی کے آغاز پر سپاہ پاسداران میں شمولیت اختیار کی اور صوبہ خوزستان میں عسکری تربیت کے مسئول کے طور پر سرگرم عمل رہے۔ وہ جنگِ تحمیلی کے مختلف محاذوں پر موجود رہے اور اپنی مضبوط روحیه اور کارآمد رویکرد کی وجہ سے سپاہ اہواز کے آپریشن کمانڈر مقرر کیے گئے۔ عملیاتِ آزادسازیِ سوسنگرد کے دوران، انہوں نے شب خون کی ہوشیارانہ حکمت عملی اور مدبرانہ تدبیر کے ذریعے بعثی افواج کو غافلگیر کیا اور اہواز کے سقوط کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔
==شہادت  ==
==شہادت  ==
سردار علی غیور اصلی 9 مهر 1359 کو ایک دہشت گردانہ حملے میں، جو منافقین کی جانب سے کیا گیا تھا، جامِ شہادت نوش کر گیا۔ وہ اگلی کارروائی کے لیے اپنے دستوں کو تیار کر رہا تھا کہ اسی دوران اس کی گاڑی میں نصب بم کے دھماکے سے شدید زخمی ہوا اور سوسنگرد کے اسپتال میں دم توڑ گیا۔ سردار غیور اصلی کی شہادت کے بعد اس کے اہلِ خانہ اور دوستوں نے اسلام اور وطن کے لیے اس کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے مختلف تقریبات کا اہتمام کیا اور اس کی یاد کو زندہ رکھا۔
سردار علی غیور اصلی 9 مهر 1359 کو ایک دہشت گردانہ حملے میں، جو منافقین کی جانب سے کیا گیا تھا، جامِ شہادت نوش کر گیا۔ وہ اگلی کارروائی کے لیے اپنے دستوں کو تیار کر رہا تھا کہ اسی دوران اس کی گاڑی میں نصب بم کے دھماکے سے شدید زخمی ہوا اور سوسنگرد کے اسپتال میں دم توڑ گیا۔ سردار غیور اصلی کی شہادت کے بعد اس کے اہلِ خانہ اور دوستوں نے اسلام اور وطن کے لیے اس کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے مختلف تقریبات کا اہتمام کیا اور اس کی یاد کو زندہ رکھا۔<ref>[https://navideshahed.com/fa/news/528046/%D8%B4%D9%87%DB%8C%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%D9%87-%D8%AF%D8%B1-%D8%AC%D8%A8%D9%87%D9%87-%D8%AA%D8%B1%D9%88%D8%B1-%D8%B4%D8%AF شهیدی که در جبهه ترور شد، پایگاه اطلاع‌رسانی ایثار و شهادت نوید شاهد](زبان فارسی) درج شده تاریخ: 30/جنوری/2022ء اخذشده تاریخ: 24/نومبر/2025ء</ref>
 
==متعلقه تلاشیں==
==متعلقه تلاشیں==
* [[علی شمخانی]]
* [[علی شمخانی]]

نسخہ بمطابق 19:02، 24 نومبر 2025ء

علی غیور اصلی
پورا نامعلی غیور اصلی
دوسرے نامعلی غیور اصلی
ذاتی معلومات
پیدائش1953 ء، 1331 ش، 1372 ق
پیدائش کی جگہمشهد، ایران
وفات1359 ش، 1981 ء، 1400 ق
وفات کی جگہسوسنگرد، خوزستان
مذہباسلام، شیعہ
مناصبسپاه پاسداران کے ممتاز کمانڈر

علی غیور اصلی، سپاہ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کے ایک بہادر اور باوفا کمانڈر، 4 بہمن 1331 کو مشہد میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک مذہبی اور فوجی شخصیت کے طور پر ملک کے داخلی اور خارجی خطرات کے مقابلے میں دفاع میں اہم کردار ادا کرتے رہے اور منافقین اور بعثی رژیم کے لیے ایک سنگین خطرہ سمجھے جاتے تھے۔

سوانح حیات

علی غیور اصلی ایک متوسط معاشی حالت رکھنے والے خاندان میں پروان چڑھے۔ وہ کم عمری ہی سے تعلیم اور دینی سرگرمیوں کو بہت اہمیت دیتے تھے، اور نوجوانی کے دوران ورزش اور مختلف پیشوں میں مصروف رہے۔ ہائی سکول میں دورہ مکمل کرنے کے بعد وہ تہران چلے گئے اور فوج کے ہوابرد خصوصی دستوں میں بھرتی ہو گئے۔ انہوں نے محنت اور مسلسل کوشش کے ذریعے متعدد تربیتی کورسز مکمل کیے اور اپنے فوجی تجربات میں اضافہ کرنے کے لیے مختلف ممالک کا سفر کیا۔ 1352 ش میں، غیور اصلی نے طاہرہ دانشمندی سے شادی کی، اور اس ازدواج سے ان کے دو بچے پیدا ہوئے جن کے نام شادی اور محمدعلی ہیں۔ وہ اپنے مذہب اور دینی عقائد کو انتہائی اہمیت دیتے تھے اور ہمیشہ اپنے اردگرد کے لوگوں کو نماز اول وقت کی پابندی کی نصیحت کرتے تھے۔

سیاسی سرگرمیاں

انہوں نے کچھ عرصہ تک بعض عرب ممالک میں شاہی رژیم کے خلاف سرگرمیاں انجام دیں۔ آخرکار شاہی حکومت کے 2500 سالہ جشنوں کے دوران، ایک مذہبی ـ اسلامی تنظیم کے ساتھ مل کر شاہ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا، لیکن یہ منصوبہ فاش ہو گیا اور علی فرار کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ اس کے بعد وہ تقریباً ایک سال تک ایک وین کے ذریعے مختلف شہروں کے درمیان کام کرتے رہے، اور ان کے خاندان کو بھی کچھ مدت تک ان کی کوئی خبر نہ تھی۔ یہاں تک کہ سن 1357 ش کے اوائل میں وہ گرفتار کر لیے گئے اور اہواز کے فوجی جیل منتقل کر دیے گئے۔ دورانِ محاکمہ وہ عمومی بند میں رکھے گئے، لیکن فوجیوں پر اثر انداز ہونے اور انہیں انقلابی قوتوں میں شامل ہونے کے لیے فوج چھوڑنے پر اکسانے کی وجہ سے انہیں تنہائی میں منتقل کر دیا گیا۔ اسی دوران انہوں نے اپنے اشعار کا ایک دیوان مرتب کیا۔ چند مہینے کےبعد غیور اصلی کے لیے سزائے موت کا حکم جاری ہوا، لیکن اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد وہ دیگر سیاسی قیدیوں کے ساتھ رہا کر دیے گئے۔ کچھ عرصہ بعد انہوں نے علی شمخانی کے ساتھ مل کر انجمن اسلامی کی بنیاد رکھی۔ وہ اس وقت لشکر 92 اہواز میں نیروی زمینی کے استوار دوم تھے، جنہوں نے بعد میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی میں شمولیت اختیار کی اور صوبہ خوزستان کی تمام فوجی تربیت کی ذمہ داری ان کے سپرد کی گئی۔

مقدس دفاع میں شمولیت

علی غیور اصلی نے انقلابِ اسلامی کے آغاز پر سپاہ پاسداران میں شمولیت اختیار کی اور صوبہ خوزستان میں عسکری تربیت کے مسئول کے طور پر سرگرم عمل رہے۔ وہ جنگِ تحمیلی کے مختلف محاذوں پر موجود رہے اور اپنی مضبوط روحیه اور کارآمد رویکرد کی وجہ سے سپاہ اہواز کے آپریشن کمانڈر مقرر کیے گئے۔ عملیاتِ آزادسازیِ سوسنگرد کے دوران، انہوں نے شب خون کی ہوشیارانہ حکمت عملی اور مدبرانہ تدبیر کے ذریعے بعثی افواج کو غافلگیر کیا اور اہواز کے سقوط کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔

شہادت

سردار علی غیور اصلی 9 مهر 1359 کو ایک دہشت گردانہ حملے میں، جو منافقین کی جانب سے کیا گیا تھا، جامِ شہادت نوش کر گیا۔ وہ اگلی کارروائی کے لیے اپنے دستوں کو تیار کر رہا تھا کہ اسی دوران اس کی گاڑی میں نصب بم کے دھماکے سے شدید زخمی ہوا اور سوسنگرد کے اسپتال میں دم توڑ گیا۔ سردار غیور اصلی کی شہادت کے بعد اس کے اہلِ خانہ اور دوستوں نے اسلام اور وطن کے لیے اس کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے مختلف تقریبات کا اہتمام کیا اور اس کی یاد کو زندہ رکھا۔[1]

متعلقه تلاشیں

حوالہ جات

  1. شهیدی که در جبهه ترور شد، پایگاه اطلاع‌رسانی ایثار و شهادت نوید شاهد(زبان فارسی) درج شده تاریخ: 30/جنوری/2022ء اخذشده تاریخ: 24/نومبر/2025ء