"اخوان المسلمین بوسنیا اور ہرزیگووینا" کے نسخوں کے درمیان فرق
Sajedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Sajedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{خانہ معلومات پارٹی | {{خانہ معلومات پارٹی | ||
| عنوان = اخوان المسلمین بوسنیا اور هرزیگووینا | | عنوان = اخوان المسلمین بوسنیا اور هرزیگووینا | ||
| تصویر = | | تصویر = علی عزت بگویچ.jpg | ||
| نام = اخوان المسلمین بوسنیا اور هرزیگووینا | | نام = اخوان المسلمین بوسنیا اور هرزیگووینا | ||
| قیام کی تاریخ = 1941 ء | | قیام کی تاریخ = 1941 ء |
نسخہ بمطابق 18:31، 8 نومبر 2024ء
اخوان المسلمین بوسنیا اور هرزیگووینا | |
---|---|
پارٹی کا نام | اخوان المسلمین بوسنیا اور هرزیگووینا |
قیام کی تاریخ | 1941 ء، 1319 ش، 1359 ق |
بانی پارٹی | علی عزت بگوویچ |
اخوان المسلمین بوسنیا اور هرزیگووینا ایک سلامی جماعت ہے جو بین الاقوامی اخوان المسلمین تنظیم سے متاثر ہے اور یه جماعت دوسری عالمی جنگ کے دوران وجود میں آئی اور دوسری جنگ عظیم کے دوران مسلم جنگ متاثرین کے لئے خدمات اور امداد کی فراہمی نے اس کی تشکیل میں مدد کی۔یہ تحریک الازہر میں زیر تعلیم بوسنیائی طلباء کے افکار سے متاثر ہے۔اس تحریک کی تاسیس کے اهداف میں سے ایک ایسی مسلم شخصیت پیدا کرنے کی کوشش تھا جو یورپی معاشره کے ساتھ مل کر رہ سکے اور مسلم جوان یورپی غیر مسلم سماج میں رہتے ہوئے اپنے اسلامی تشخصات کی حفاظت کر سکے۔
تاسیس
علی عزت بگوویچ اس جماعت کے بانی کے طور پر جانے جاتے هیں ۔ علی عزت بیگووچ اپنی ابتدائی جوانی میں جب وہ 16 سال کا تھا۔ اسلام شناسی کے حوالے سے ان کی قابلیت اور پیاس شکوفا هوگئی اور اس نے اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ مل کر مذہبی موضوعات کے لیے ایک اسکول قائم کیا جس کا نام "ملادی مسلمی" تھا جس کا مطلب ہے مسلم نوجوانوں کی تحریک۔ اس وقت، ان کے پاس بہت زیادہ فکری توانائی تھی، جس کا تعلق نوجوانوں کی زندگی سے تھا۔ اسی وجه سے ان کی نو بنیاد تحریک بحث و نظر سے عملی اقدامات کی طرف آئی اور تعلیمی اور فلاحی کام کرنا، مسلمان لڑکیوں کے لیے ایک سیکشن بنانا اور دوسری جنگ عظیم کے دوران خدمات اور مدد فراہم کرنا ان کے اقدامات میں شامل تھے۔ بیگووچ نے اس کی تشکیل میں اهم کردار ادا کیا ۔
اخوان المسلمین بوسنیا اور ہرزیگووینا کی تعلیمی ، سماجی اور سیاسی سرگرمیوں کا آغاز
اس تحریک نے ایک ایسی مسلم شخصیت پیدا کرنے کی کوشش کی جو یورپی حقیقت کے ساتھ مل کر رہ سکے، اور یہ تحریک الازہر میں زیر تعلیم بوسنیائی طلباء کے خیالات اور اخوان المسلمین مصر کے نظریات سے متاثر تھی۔ یہ تحریک اسلام کے بارے میں متوازن نظریہ پر پهنچی ، اور اس نے اپنی سرگرمیوں کو اس دور کے زمینی حقایق اور حالات کے مطابق سرانجام دی ، جو اسلامی دنیا میں ابھری اور انڈونیشیا اور پاکستان کے تجربات سے متاثر ہوئی۔ تحریک نے یورپی زبانیں سیکھنے کا منصوبہ بنایا تاکہ وہ ان کے خیالات اور نظریات کو ان کی اپنی زبان میں پڑھ سکے، اسی سلسلے میں عزت بیگووچ جرمن، انگریزی اور فرانسیسی تین زبانوں میں مہارت حاصل کرنےمیں کامیاب هوئے ۔ مسلم جوانوں کی تحریک نے نے یونیورسٹی آف سراجیوو کے تعلیم یافته جوانوں کو اپنی طرف راغب کیا، ان کا خیال تھا کہ اسلام کو ان کے سامنے اس انداز میں پیش کرنا چاهئے جو سرکاری مذہبی اسکالرز کے تجویز کردہ ماڈل سے مختلف هو ، اور اسی دوران یوگوسلاویہ ربیع الثانی 1360 ہجری میں (اپریل 1941) جرمن حکومت کے تحت سے آزاد هوا۔ نازی فسطائیت نے نازی ستاشا کی حامی تحریک کے ذریعے نوجوانوں میں اپنی جگہ بنائی ۔ مسلم نوجوانوں کی تحریک نے ان عقائد کے خلاف سخت موقف اختیار کیا اور مطالبہ کیا کہ مسلم نوجوانوں پر اس تحریک میں شامل ہونے پر پابندی عائد کی جائے۔
بوسنیا اور ہرزیگووینا میں اخوان المسلمین کا کردار
سچ یہ ہے کہ اخوان المسلمون نے بوسنیا اور ہرزیگووینا کی حمایت میں بہت بڑا کردار ادا کیا اور اخوان نے رضاکارانہ طور پر بوسنیا اور ہرزیگووینا جانے کا اعلان کیا اور مکمل طور پر تبلیغ کے لئے وهاں مبلغین بھیجے۔ بہت سی اخوانی جماعتوں میں بہت خوبیاں تھیں اور یہ دعوت اور تبلیغ الله کے فضل سے کامیاب رهی اور کم کوششوں کے باوجود بہت زیاده ثمرات مرتب هوئے۔ بوسنیا میں تبلیغی سرگرمیاں سرانجام دے کر واپس آنے والے مبلغین نے بتایا که امریکہ، جرمنی، سویڈن وغیرہ سے اپنے ادیان کی طرف دعوت دینے والے افراد جو مسلمانوں کی تبلیغ کے لیے آتے ہیں اور مسلمان بچوں کا پورا خیال رکھتے ہیں، تاکہ وہ انہیں اپنی طرف متوجہ کر سکیں۔ ان میں سے ایک نے بتایا که : میں مسلمانوں سے بات کرتا ہوں اور انہیں توحید یا نماز کی وضاحت کرتا ہوں، اور امریکی راہب کیلے اور مٹھائیاں لاتا ہے اور بچوں کو دیتا ہے اور انہیں بس میں چرچ لے جاتا ہے، اور میں کھڑا ہو کر باتیں کر رہا ہوں! ایسی صورت حال میں ایک مسلمان کا احساس کیا هوگا ؟ اخوان المسلمین نے ان دور دراز ممالک میں تبلیغ میں سب سے اہم کردار ادا کیا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے انهیں اسلام کے لیے جو عظیم نیک کام کیے ہیں ان کا بہترین اجر عطا کیا۔