"محمد خان شیرانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
(«'''محمد خان شیرانی'''، جمعیت علمائے اسلام کے رہنما اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ہیں۔ شیرانی ایک بھاری بھر کم سیاسی و علمی شخصیت ہیں اس وجہ سے سنجیدہ سیاسی حلقوں میں آپ کی دیانت ا...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''محمد خان شیرانی'''، [[جمعیت علماء اسلام پاکستان|جمعیت علمائے اسلام]] کے رہنما اور [[اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان|اسلامی نظریاتی کونسل]] کے چیئرمین ہیں۔ شیرانی ایک بھاری بھر کم سیاسی و علمی شخصیت ہیں اس وجہ سے سنجیدہ سیاسی حلقوں میں آپ کی دیانت اور راست بازی کی بنیاد پر آپ کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ آپ کو امام سیاست بھی کہا جاتاہے آپ  کا [[فضل الرحمان|مولانا فضل الرحمان]]  سے دو چیزوں پر سخت اختلاف ہے۔ اول یہ کہ مولانا فضل الرحمن نے انھیں بلوچستان میں عہدہ کیوں نہیں دیا دوم مولانا نے [[عمران خان]] کو یہودی ایجنٹ کیوں کہا اور [[اسرائیل]] کو تسلیم کیوں نہیں کرتے۔  
'''محمد خان شیرانی'''، [[جمعیت علماء اسلام پاکستان|جمعیت علمائے اسلام]] کے رہنما اور [[اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان|اسلامی نظریاتی کونسل]] کے چیئرمین ہیں۔ شیرانی ایک بھاری بھر کم سیاسی و علمی شخصیت ہیں اس وجہ سے سنجیدہ سیاسی حلقوں میں آپ کی دیانت اور راست بازی کی بنیاد پر آپ کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ آپ کو امام سیاست بھی کہا جاتاہے آپ  کا [[فضل الرحمان|مولانا فضل الرحمان]]  سے دو چیزوں پر سخت اختلاف ہے۔ اول یہ کہ مولانا فضل الرحمن نے انھیں بلوچستان میں عہدہ کیوں نہیں دیا دوم مولانا نے [[عمران خان]] کو یہودی ایجنٹ کیوں کہا اور [[اسرائیل]] کو تسلیم کیوں نہیں کرتے۔  
== سوانح عمری ==
== سوانح عمری ==
ان کی پیدائش 1948ء ضلع شیرانی میں ہوئی۔ [[پاکستان]] عام انتخابات 2013 میں حلقہ این اے 264 سے منتخب ہوئے اور قومی اسمبلی میں ژوب،قلعہ سیف اللہ اور شیرانی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
ان کی پیدائش 1948ء ضلع شیرانی میں ہوئی۔  
== تعلیم ==
== تعلیم ==
انہوں نے اپنا دینی تعلیم بنوں کے معراج العلوم سے حاصل کی۔
انہوں نے اپنا دینی تعلیم بنوں کے معراج العلوم سے حاصل کی۔
== سیاسی زندگی ==
[[پاکستان]] عام انتخابات 2013 میں حلقہ این اے 264 سے منتخب ہوئے اور قومی اسمبلی میں ژوب،قلعہ سیف اللہ اور شیرانی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
=== جمعیت علمائے پاکستان کو جے یو آئی ف سے الگ کرنے کا اعلان ===
جعمیت علمائے اسلام ف سے نکالے گئے ارکان نے جمعیت علمائے پاکستان کو جے یو آئی ف سے الگ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں ناراض ارکان کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا تھا کہ فضل الرحمٰن نے ف کے نام سے اپنا الگ گروپ بنایا ہم کبھی بھی جے یو آئی ف یا فضل الرحمٰن گروپ کا حصہ نہیں رہے۔
مولانا شیرانی کے مطابق "ہم دستور کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے رکن ہیں اور رہیں گے"۔
شیرانی نے اپنے ساتھیوں کو جماعت کے ساتھ رابطے نہ توڑنے کی ہدایت بھی کی۔ مولانا شیرانی نے فضل الرحمن گروپ کے حوالے سے کچھ شرائط کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ "اگر وہ ہمیں کسی پروگرام میں شرکت کی دعوت دیتا ہے تو ہم جائیں گے۔"
=== جمعیت علمائے اسلام ف کے نوٹیفکیشن منسوخ کرنے کی تجویز ===
انہوں نے ایک قرارداد پاس کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہ جمعیت علمائے اسلام ف کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کیا جائے اور نیا نوٹیفکیشن جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے نام سے جاری کیا جائے اور الیکشن کمیشن میں جمع کروایا جائے۔
بقول ان کے "اس وقت جو ہو رہا ہے وہ صداقت اور دیانت سے خالی ہے۔ مولانا محمد خان شیرانی کا مزید کہنا تھا کہ انہیں سیاست اکابرین سے وراثت میں ملی ہے۔
حافظ حسین احمد کا کہنا تھا "ہم نے جماعت چھوڑی ہے نہ جماعت سے علیحدگی اختیار کی ہے۔" ان کے مطابق آزادی مارچ کے موقع پر بات کرنے کی کوشش کی گئی تو نہیں کرنے دی گئی۔
چند روز پیشتر مولانا فضل الرحمٰن پر تنقید کے باعث مولانا محمد خان شیرانی، حافظ حسین احمد اور دو دیگر ارکان کی جمعیت علمائے اسلام ف نے رکنیت ختم کر دی تھی، جے یو آئی ف اس وقت حکومت مخالف اتحاد پی ڈی ایم کا حصہ ہے اور مولانا فضل الرحمن اس کے صدر ہیں<ref>[https://www.urdunews.com/node/528301 
] شائع شدہ از: 29 دسمبر 2020ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2024ء۔</ref>۔

نسخہ بمطابق 17:24، 7 جولائی 2024ء

محمد خان شیرانی، جمعیت علمائے اسلام کے رہنما اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ہیں۔ شیرانی ایک بھاری بھر کم سیاسی و علمی شخصیت ہیں اس وجہ سے سنجیدہ سیاسی حلقوں میں آپ کی دیانت اور راست بازی کی بنیاد پر آپ کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ آپ کو امام سیاست بھی کہا جاتاہے آپ کا مولانا فضل الرحمان سے دو چیزوں پر سخت اختلاف ہے۔ اول یہ کہ مولانا فضل الرحمن نے انھیں بلوچستان میں عہدہ کیوں نہیں دیا دوم مولانا نے عمران خان کو یہودی ایجنٹ کیوں کہا اور اسرائیل کو تسلیم کیوں نہیں کرتے۔

سوانح عمری

ان کی پیدائش 1948ء ضلع شیرانی میں ہوئی۔

تعلیم

انہوں نے اپنا دینی تعلیم بنوں کے معراج العلوم سے حاصل کی۔

سیاسی زندگی

پاکستان عام انتخابات 2013 میں حلقہ این اے 264 سے منتخب ہوئے اور قومی اسمبلی میں ژوب،قلعہ سیف اللہ اور شیرانی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

جمعیت علمائے پاکستان کو جے یو آئی ف سے الگ کرنے کا اعلان

جعمیت علمائے اسلام ف سے نکالے گئے ارکان نے جمعیت علمائے پاکستان کو جے یو آئی ف سے الگ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ منگل کو اسلام آباد میں ناراض ارکان کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا تھا کہ فضل الرحمٰن نے ف کے نام سے اپنا الگ گروپ بنایا ہم کبھی بھی جے یو آئی ف یا فضل الرحمٰن گروپ کا حصہ نہیں رہے۔ مولانا شیرانی کے مطابق "ہم دستور کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے رکن ہیں اور رہیں گے"۔

شیرانی نے اپنے ساتھیوں کو جماعت کے ساتھ رابطے نہ توڑنے کی ہدایت بھی کی۔ مولانا شیرانی نے فضل الرحمن گروپ کے حوالے سے کچھ شرائط کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ "اگر وہ ہمیں کسی پروگرام میں شرکت کی دعوت دیتا ہے تو ہم جائیں گے۔"

جمعیت علمائے اسلام ف کے نوٹیفکیشن منسوخ کرنے کی تجویز

انہوں نے ایک قرارداد پاس کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہ جمعیت علمائے اسلام ف کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کیا جائے اور نیا نوٹیفکیشن جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے نام سے جاری کیا جائے اور الیکشن کمیشن میں جمع کروایا جائے۔ بقول ان کے "اس وقت جو ہو رہا ہے وہ صداقت اور دیانت سے خالی ہے۔ مولانا محمد خان شیرانی کا مزید کہنا تھا کہ انہیں سیاست اکابرین سے وراثت میں ملی ہے۔


حافظ حسین احمد کا کہنا تھا "ہم نے جماعت چھوڑی ہے نہ جماعت سے علیحدگی اختیار کی ہے۔" ان کے مطابق آزادی مارچ کے موقع پر بات کرنے کی کوشش کی گئی تو نہیں کرنے دی گئی۔ چند روز پیشتر مولانا فضل الرحمٰن پر تنقید کے باعث مولانا محمد خان شیرانی، حافظ حسین احمد اور دو دیگر ارکان کی جمعیت علمائے اسلام ف نے رکنیت ختم کر دی تھی، جے یو آئی ف اس وقت حکومت مخالف اتحاد پی ڈی ایم کا حصہ ہے اور مولانا فضل الرحمن اس کے صدر ہیں[1]۔

  1. [https://www.urdunews.com/node/528301 ] شائع شدہ از: 29 دسمبر 2020ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2024ء۔