سید رضا موسوی

ویکی‌وحدت سے
سید رضا موسوی
سید رضی موسوی.jpg
پورا نامسید رضا موسوی
دوسرے نامسید رضی موسوی
ذاتی معلومات
پیدائش1963 ء، 1341 ش، 1382 ق
پیدائش کی جگہایران
وفات2023 ء، 1401 ش، 1444 ق
وفات کی جگہسوریہ
مذہباسلام، شیعہ
مناصب
  • اعلی فوجی کمانڈر

سید رضا موسوی جو سید رضی کے نام سے معروف تھے، شہید جنرل قاسم سلیمانی کے قریبی ساتھی تھے۔ جنرل سید رضی موسوی شام میں مقاومتی تنظیموں کے لاجسٹک سپورٹ کے انجارج تھے۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے دمشق میں اسرائیلی حملے میں اپنے اعلی کمانڈر کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو تاوان ادا کرنا ہوگا۔

شہادت

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شام کے دارالحکومت دمشق میں سپاہ پاسداران انقلاب کے ممتاز فوجی مشیر سید رضی موسوی اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے ہیں۔ اس سے پہلے شام کے دارالحکومت دمشق کے علاقے زینبیہ میں صہیونی حکومت کے فضائی حملے کی خبریں موصول ہوئی تھیں۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی کے قریبی ساتھ جنرل سید رضی موسوی شام میں مقاومتی تنظیموں کے لاجسٹک سپورٹ کے انجارج تھے۔ سپاہ پاسداران انقلاب نے صہیونی حکومت کے اس وحشیانہ حملے کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ غاصب صہیونی حکومت کو اس حملے کا تاوان ادا کرنا پڑے گا۔ شہید رضی موسوی سپاہ پاسداران کی قدس فورس کے سابق کمانڈر شہید قاسم سلیمانی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے۔

شہید رضی موسوی کون تھے؟

  • خطے میں شہید قاسم سلیمانی کے بعد شہید ہونے والے اعلی فوجی کمانڈر
  • شام میں مسلح افواج کی لاجسٹک سپورٹ کے کمانڈر انچیف
  • سنہ 2000میں جنوبی لبنان کی آزادی کی جد و جہد میں بھر پور شرکت
  • محور مقاومت کے لیے لاجسٹک سپورٹ کوریڈور کے انچارج
  • لبنان میں 2006 کی جنگ میں شرکت
  • شہید سلیمانی کے ساتھ شام میں بحران میں 2011ء سے فعال موجودگی
  • محور مقاومت میں حکومتوں کے ساتھ دفاعی امور کی پیروی کے سینئر مشیر اور انچارج

ایرانی صدر رئیسی کا بیان

ایرانی صدر رئیسی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شہید رضی موسوی ایک بہادر کمانڈر اور شہید قاسم سلیمانی کے قابل اعتماد ساتھیوں میں سے تھے۔ شام کے دارالحکومت دمشق کے علاقے زینبیہ میں اسرائیل کے فضائی حملے میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اعلی کمانڈر اور فوجی مشیر سید رضٰ موسوی شہید ہوگئے ہیں۔ صدر آیت اللہ رئیسی نے واقعے کے بعد اپنے تعزیتی پیغام میں ایرانی قوم اور سپاہ پاسداران کو تعزیت پیش کی ہے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شہید رضی موسوی ایک بہادر کمانڈر اور شہید قاسم سلیمانی کے قابل اعتماد ساتھیوں میں سے تھے۔ غاصب صہیونی حکومت نے شام میں مقاومت کی فوجی مشاورت اور حضرت زینب کے روضے کی حفاظت کے دوران ان کو شہید کردیا۔ صدر رئیسی نے کہا کہ جنرل موسوی کی شہادت ثابت کرتی ہے کہ صہیونی حکومت نہایت کمزور اور حواس باختہ ہوچکی ہے۔ اسرائیل کو شہید موسوی پر حملے کی قیمت ادا کرنا پڑے گا۔

شہادت کی تفصیلات

دمشق میں تعیینات ایرانی سفیر حسین اکبری نے مہر نیوز کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہید جنرل موسوی شہید قاسم سلیمانی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہید جنرل موسوی آج دوپہر دو بجے ایرانی سفارت خانہ آئے تھے جہاں وہ اپنے دفتری فرائض انجام دینے کے بعد زینبیہ کے علاقے میں واقع اپنی رہائش گاہ کی جانب چلے گئے تھے۔ حسین اکبری نے مزید کہا کہ شہید موسوی کی شریک حیات سکول میں پڑھاتی ہیں، اس لئے حملے کے وقت گھر پر موجود نہیں تھی۔ تقریبا سہ پہر 4 بج کر 20 منٹ پر صہیونی حکومت نے ان کی رہائش گاہ پر تین میزائل فائر کئے۔ میزائل لگنے کے بعد رہائش گاہ کی عمارت مکمل تباہ ہوگئی اور شہید موسوی کی لاش صحن میں پڑی ہوئی تھی۔ ایرانی سفیر نے شہید موسوی کے بارے میں کہا کہ وہ ایرانی سفارتخانے میں سفارتکار اور سیکنڈ کونسلر کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ ان کے پاس سفارتی پاسپورٹ تھا اس وجہ سے ان پر حملہ 1961 اور 1973 کی بین الاقوامی کنونشن کی روشنی میں جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ اکبری نے مزید کہا کہ صہیونی حکومت نے شہید موسوی پر حملہ کرکے جنایت کا ارتکاب کیا ہے۔ یہ حملہ شام کی خودمختاری کی بھی مکمل خلاف ورزی ہے کیونکہ سفارتکاروں کو تحفظ فراہم کرنا میزبان ملک کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید جنرل موسوی شام میں فوجی مشیر کی ذمہ داری بھی انجام دیتے تھے۔ وہ شام میں سپاہ پاسداران انقلاب کے قدیمی مشیروں اور شہید جنرل سلیمانی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے۔

ایرانی و‌زیر خارجہ

ایرانی وزیرخارجہ نے شہید جنرل موسوی پر حملے کے ردعمل میں تل ابیب کو سخت جواب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے ۔مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق صہیونی حکومت کی جانب سے شام کے دارالحکومت دمشق میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اعلی کمانڈر میجر جنرل سید رضی موسوی پر حملے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ عبداللہیان نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر انہوں نے لکھا ہے کہ جنرل موسوی کی شہادت پر ایرانی اور شامی قوم اور شہید کے لواحقین کو تعزیت پیش کی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید لکھا ہے کہ شہید موسوی نے کئی سال شہید قاسم سلیمانی کے ساتھ خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے قاتل صہیونی حکومت کو پیغام دیتے ہوئے لکھا ہے کہ تل ابیب ایران کے سخت ردعمل اور جواب کا منتظر رہے۔ یاد رہے کہ شہید میجر جنرل سید رضی موسوی شہید حاج قاسم سلیمانی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے اور شام میں کئی سال مقاومت کے لئے اہم خدمات انجام دیں۔

ایرانی جوانوں کااحتجاج

جنرل موسوی پر حملے اور ان کی شہادت کے بعد ایرانی جوانوں نے قومی سلامتی کونسل کے دفتر کے باہر صہیونی حکومت کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ مظاہرین نے جنرل موسوی پر ہونے والے حملے کو بزدلانہ اور شرمناک قرار دیتے ہوئے ایرانی حکومت سے اپیل کی کہ اس حملے کا دندان شکن جواب دیا جائے۔ مہر نیوز کے نامہ نگار کے مطابق، شام میں صہیونی حکومت کے دہشت گردانہ حملے میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اعلی کمانڈر میجر جنرل سید رضی موسوی کی مظلومانہ شہادت کے بعد ایرانی دارالحکومت تہران میں طلباء اور شہریوں کی بڑی تعداد میں احتجاج کیا۔ تفصیلات کے مطابق سینکڑوں مظاہرین نے ایرانی قومی سلامتی کونسل کے دفتر کے باہر جمع ہوکر غاصب صہیونی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے جنرل موسوی پر ہونے والے حملے کو بزدلانہ اور شرمناک قرار دیتے ہوئے ایرانی حکومت سے اپیل کی کہ اس حملے کا دندان شکن جواب دیا جائے۔ مظاہرے میں شریک بعض کفن پوش جوانوں نے ہاتھوں میں حزب اللہ کے پرچم تھامے ہوئے تھے۔

قومی سلامتی کمیشن کے غیر معمولی اجلاس

اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے ترجمان نے جنرل رضی موسوی کی شہادت کے بعد کمیشن کے غیر معمولی اجلاس کا اعلان کیا۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ابوالفضل عموئی نے کہا کہ جنرل سید رضی موسوی کی شہادت کے بعد ملک کے قومی سلامتی کمیشن کے غیر معمولی اجلاس کے بارے میں میڈیا کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے قومی سلامتی کمیشن کے اجلاس میں ہم شہید سید رضی موسوی کے خلاف صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ حملے پر بات کریں گے اور ملک کی وزارت خارجہ، ملٹری اور انٹیلی جنس کے حکام اس دہشت گردانہ واقعے کے مختلف پہلووں کا جائزہ لیں گے۔ ایرانی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے ترجمان نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت کے اس وحشیانہ عمل کا یقینی طور پر سخت جواب دیا گا اور جیسا کہ فوج اور ملکی حکام نے کہا اسرائیل کو اس وحشیانہ اقدام کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ صیہونی حکومت نے دمشق کے علاقے زینبیہ میں جنرل موسوی کی رہائش گاہ کو ٹارگٹ کرتے ہوئے مقبوضہ گولان سے 3 میزائل داغے جس کے نتیجے میں سپاہ پاسداران انقلاب کا یہ کمانڈر شہید ہوگیا۔ جائے وقوعہ پر موجود افراد کے مطابق اس دہشت گردانہ حملے کے وقت دیگر افراد بھی وہاں موجود تھے تاہم اس دہشت گردانہ حملے میں شہید اور زخمی ہونے والوں کی صحیح تعداد ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔

میجر جنرل عبدالرحیم موسوی

ایرانی مسلح افواج کے چیف کمانڈر نے اسرائیل کی جانب سے شام میں ایران کے ایک سینئر فوجی مشیر کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے مزاحمت کے خلاف جعلی حکومت کی مایوسی قرار دیا۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے اپنے پیغام میں دمشق کے ایک محلے میں اسرائیلی فضائی حملے میں سینئر ایرانی کمانڈر سید رضی موسوی کی شہادت پر ان کے اہل خانہ، مزاحمتی فورسز اور سپاہ پاسداران انقلاب سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے لکھا کہ "غزہ کے عوام اور مزاحمتی محاذ کے ہاتھوں غاصب صہیونی حکومت کی پے در پے شکستوں کے بعد اس حکومت کی بے چارگی اور مایوسی ایک مخلص مجاہد کی شہادت سے ایک بار پھر عیاں ہو گئی ہے۔"

ایرانی آرمی چیف

ایرانی آرمی چیف نے شہید ہونے والے جنرل موسوی کو شام میں سپاہ کے سینئر فوجی مشیر اور انسداد دہشت گردی کے اعلیٰ کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھی کے طور پر پہچنوایا۔ جنرل سلیمانی کو 3 جنوری 2020 کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایک امریکی ڈرون حملے میں شہید کر دیا گیا تھا۔ وہ خطے خاص طور پر عراق اور شام میں امریکہ اور اسرائیل کے بنائے ہوئے تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار کی وجہ سے انتہائی احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ بریگیڈئیر شہید رضی موسوی شام میں ایران کے فوجی مشاورتی مشن میں خدمات انجام دیتے ہوئے شہید ہوئے تھے۔ یہ مشن 2014 میں شام کی مدد کے لیے سب سے پہلے پہنچا جب عرب ملک نے خود کو دہشت گرد تنظیم داعش کی گرفت میں پایا۔ جنرل سلیمانی کی قیادت میں اس مشن نے شام میں دہشت گردی کے خاتمے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہوئے بالآخر 2017 میں داعش کا صفایا کیا۔ ایران کی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کو شام میں ایرانی مشیر جنرل سید رضی موسوی کے قتل کی قیمت چکانی پڑے گی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی نے دمشق میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے مشیر میجر جنرل سید رضی موسوی پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غاصب صہیونی حکومت کا فضائی حملہ شام کی داخلی خود مختاری پر حملہ ہے، جس کے بھیانک نتائج سامنے آئیں گے۔

شہید جنرل موسوی شہید قاسم سلیمانی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے، انہیں گھر پر میزائل حملے میں شہید کیا گیا ہے، وہ ایرانی سفارتخانے میں بحیثیت سفارتکار اور سیکنڈ کونسلر کام کرتے تھے، ان کے پاس سفارتی پاسپورٹ تھا، ان پر حملہ 1961ء اور 1973ء کے بین الاقوامی کنونشن کی سنگین خلاف ورزی اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔

انہوں نے کہا عالمی مجرم اسرائیل عالمی قوانین کی کھلم کھلا دھچیاں اڑا رہا ہے، غاصب اسرائیلی حکومت کی ان مجرمانہ کارروائیوں سے صاف ظاہر ہے کہ صہیونی ریاست شدید بوکھلاہٹ اور خوف کا شکار ہو کر اس طرح کے جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے، صہیونی حکومت نے شہید موسوی پر حملہ کر کے جنایت کا ارتکاب کیا ہے۔ یہ حملہ شام کی خودمختاری کی بھی مکمل خلاف ورزی ہے کیونکہ سفارتکاروں کو تحفظ فراہم کرنا میزبان ملک کی ذمہ داری ہے، شہید جنرل موسوی شام میں فوجی مشیر کی ذمہ داری بھی انجام دیتے تھے۔ وہ شام میں سپاہ پاسداران انقلاب کے پرانے مشیروں اور شہید جنرل سلیمانی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے [1]۔ == زینب سلیمانی ==شہید قاسم سلیمانی کے دیرینہ ساتھی اور مدافع حرم جنرل سید رضی موسوی کی تشییع جنازہ آج صبح تہران کے امام حسین اسکوائر شروع ہوئی۔مہر خبررساں ایجنسی کے نمائندے کے مطابق، شہید قاسم سلیمانی کے دیرینہ ساتھی اور مدافع حرم جنرل سید رضی موسوی کی تشییع جنازہ آج صبح تہران کے امام حسین اسکوائر شروع ہوئی۔شہید کا جسد خاکی شام اور عراق کے مقدس مقامات کے طواف کے بعد ایران میں داخل ہوا جہاں ہزاروں سوگواروں نے اشکوں اور آہوں سے استقبال کیا اور آج صبح رہبر معظم انقلاب سید علی خامنہ ای نے نماز جنازہ پڑھی۔ شہید کی تشییع جنازہ کا آغاز تہران کے امام حسین (ع) اسکوائر میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی سے ہوا۔تہران، شہید جنرل موسوی کی تشییع جنازہ/ شہید رضی نے شہادت کا راز شہید قاسم سلیمانی سے پایااس اجتماع سے سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف اور شہید قاسم سلیمانی کی صاحبزادی زینب سلیمانی نے خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ شہید موسوی نے جنرل قاسم سلیمانی سے شہادت کا یہ راز پایا تھا کہ شہید ہونے کے لئے شرط ہے کہ انسان شہادت پسندانہ زندگی گزارے۔زنیب سلیمانی نے مزید کہا کہ صہیونی حکومت کے بزدل حکام جانتے ہیں کہ بیدار عالمی ضمیر کا یہ مشترکہ فیصلہ ہے کہ صیہونی رجیم ایک قاتل اور جارح حکومت ہے جس کے مقابلے کا واحد راستہ مزاحمت ہے۔ اور اس رجیم کا کوئی بھی وحشیانہ اقدام اس تاریخی شکست کی تلافی نہیں کر سکتا۔زینب سلیمانی نے کہا: شہید موسوی حاج ​​قاسم سلیمانی کے شانہ بشانہ شام کے محاذ میں موجود رہے شہید سلیمانی انہیں ایک ہوشیار کمانڈر سمجھتے تھے۔ یہ سچ ہے کہ شہادت ہمارے لئے سرمایہ افتخار ہے لیکن دشمن کے لئے ذلت کے سوا کچھ نہیں ہے۔ صہیونی رجیم کے خونخوار حکام گذشتہ تین ماہ کے دوران اپنا ذہنی توان ذہن کھو چکے ہیں اور اسکولوں اور اسپتالوں پر بمباری کر رہے ہیں۔شہید موسووی کا خون مزاحمت کی فتح کا باعث بنے گا اور خدا کے فضل سے اس غاصب رجیم کی بساط لپیٹ دی جائے گی۔ تشییع جنازہ کے الوداعی مراسم کے بعد شہید کا جسد خاکی امام زادہ صالح کے حرم میں تدفین کے لئے تجریش منتقل کیا گیا۔[2]۔ مہر خبررساں ایجنسی کے نمائندے کے مطابق، شہید قاسم سلیمانی کے دیرینہ ساتھی اور مدافع حرم جنرل سید رضی موسوی کی تشییع جنازہ آج صبح تہران کے امام حسین اسکوائر شروع ہوئی۔ شہید کا جسد خاکی شام اور عراق کے مقدس مقامات کے طواف کے بعد ایران میں داخل ہوا جہاں ہزاروں سوگواروں نے اشکوں اور آہوں سے استقبال کیا اور آج صبح رہبر معظم انقلاب سید علی خامنہ ای نے نماز جنازہ پڑھی۔ شہید کی تشییع جنازہ کا آغاز تہران کے امام حسین (ع) اسکوائر میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی سے ہوا۔ تہران، شہید جنرل موسوی کی تشییع جنازہ/ شہید رضی نے شہادت کا راز شہید قاسم سلیمانی سے پایا اس اجتماع سے سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف اور شہید قاسم سلیمانی کی صاحبزادی زینب سلیمانی نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہید موسوی نے جنرل قاسم سلیمانی سے شہادت کا یہ راز پایا تھا کہ شہید ہونے کے لئے شرط ہے کہ انسان شہادت پسندانہ زندگی گزارے۔ زنیب سلیمانی نے مزید کہا کہ صہیونی حکومت کے بزدل حکام جانتے ہیں کہ بیدار عالمی ضمیر کا یہ مشترکہ فیصلہ ہے کہ صیہونییست ام ایک قاتل اور جارح حکومت ہے جس کے مقابلے کا واحد راستہ مزاحمت ہے۔ اور ریاستجیم کا کوئی بھی وحشیانہ اقدام اس تاریخی شکست کی تلافی نہیں کر سکتا۔ زینب سلیمانی نے کہا: شہید موسوی حاج ​​قاسم سلیمانی کے شانہ بشانہ شام کے محاذ میں موجود رہے شہید سلیمانی انہیں ایک ہوشیار کمانڈر سمجھتے تھے۔ یہ سچ ہے کہ شہادت ہمارے لئے سرمایہ افتخار ہے لیکن دشمن کے لئے ذلت کے سوا کچھ نہیں ہے۔ صہیوحکومت یم کے خونخوار حکاز گذشتہ تین ماہ کے دوران اپنا ذہنی توذہن کھو چکے ہیں اور اسکولوں اور اسپتالوں پر بمباری کر رہے ہیں۔ شہید موسووی کا خون مزاحمت کی فتح کا باعث بنے گا اور خدا کے فضل سے اس غاحکومتجیم کی بساط لپیٹ دی جائے گی۔ تشییع جنازہ کے الودارسوماتاسم کے بعد شہید کا جسد خاکی امام زادہ صالح کے حرم میں تدفین کے لئے تجریش منتقل کیا گیا۔[3]۔

حوالہ جات

  1. صہیونی حکومت کو شہید جنرل موسوی پر حملے کی قیمت ادا کرنا پڑے گا، صدر رئیسی mehrnews.com
  2. تہران، شہید جنرل موسوی کی تشییع جنازہ/ شہید رضی نے شہادت کا راز شہید قاسم سلیمانی سے پایا، mehrnews.com
  3. تہران، شہید جنرل موسوی کی تشییع جنازہ/ شہید رضی نے شہادت کا راز شہید قاسم سلیمانی سے پایا، mehrnews.com