confirmed
821
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
[[پیغمبر اکرم|پیغمبر اعظم]] صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سیرت طیبہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں تمام کلمہ گو [[مسلمان|مسلمانوں]] کے لئے اسوۂ حسنہ اور واجب الاتباع ہے۔ اگر آپ ان کی | [[پیغمبر اکرم|پیغمبر اعظم]] صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سیرت طیبہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں تمام کلمہ گو [[مسلمان|مسلمانوں]] کے لئے اسوۂ حسنہ اور واجب الاتباع ہے۔ اگر آپ ان کی الہٰی سیرت اٹھا کر دیکھیں تو ان کی زندگی کے ہر قدم پر وحدت کے سینکڑوں نمونے نظر آتے ہیں جو نہ صرف ہمارے لئے اسوۂ حسنہ ہے بلکہ تمام بشر یت کے لئے تا قیام قیامت نمونہ عمل ہے ۔آپ کی پاک سیرت میں وحدت و[[اتحاد امت]] کے ایسےانمول نمونے پائے جاتے ہیں جس کی مثال سابقہ امتوں میں نہیں ملتی۔ یہاں ہم اختصار کی بنا پر صرف رسول اکرمؐ کی سیرت طیبہ سے وحدت کے چند نمونے پیش کرتے ہیں تاکہ ہمیں یہ معلوم ہو جاے کہ انھوں نے وحدت کی راہ میں کیا کیا قربانیاں دی ہیں اور ہم نے جو ان کے نقش قدم پر چلنے کا دعویٰ کرتے ہیں ، وحدت کی راہ میں کیا قدم اٹھائے ہیں ۔آنحضرت ؐ کو اتحاد کا کتنا خیال تھا اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ آپ نے مدینہ تشریف لانے کے فورا بعد جو چند اہم اور بنیادی اقدامات انجام دئے، ان میں سے اىک قدم مختلف گروہوں ، امتوں اور قوموں کے درمیان وحدت اور اتحاد و اتفاق ایجاد کرنا تھا جو اپنی جگہ بے سابقہ ہے ہم یہاں چند نمونے ذکرکرتے ہیں ۔ | ||
===امت واحدہ کی تشکیل اور تاریخی دستاویز=== | ===امت واحدہ کی تشکیل اور تاریخی دستاویز=== | ||
اسلام کا نورانی پیام مدینہ آنے کے بعد اس شہر میں مختلف مکاتب سے وابستہ لوگ بسنے لگے تھے ۔ نو مسلموں کے ساتھ ساتھ یہودی بھی چند قوموں کی شکل میں رہتے تھے ۔ بت پرست اور مشرک اقوام بھی آباد تھیں ۔جب سرور کائنات مدینہ تشریف لائے تو آپ نے یہ احساس کیا کہ اس شہر کی اجتماعی زندگی ٹھیک نہیں ہے ، نا منظم ہے اور ہر گروہ دوسرے گروہ کے ساتھ دشمنی رکھتا ہے ،مختلف قبیلوں کے درمیان سخت قسم کے اختلافات اور تنازعے پائے جاتے ہیں۔ سب سے بڑے دو قبیلے اوس وخزرج کے درمیان دیرینہ خونی دشمنی پائی جاتی ہے اور وہ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں ۔ اب اس حالت میں ہر لمحہ ممکن تھا کہ کوئی نا گوار واقعہ پیش آے ۔ چنانچہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ نے مدینہ میں رہنے والے تمام گروہوں کے درمیان باہمی تعاون اور یکجہتی کی وہ عظیم دستاویز پیش کی جو بعد میں اسلام کی سب سے پہلی اور سب سے بڑی دستاویز کہلائی اور مورخین کے مطابق یہ قرارداد آپ نے اپنے پہلے خطبے کے فورا بعد پاس کی۔رسالت مآبؐ نے اس قرار داد میں مدینہ شہر میں رہنے والے مختلف گروہوں کے حقوق معین کئے اور یہ قرارداد مسالمت آمیز زندگی گزارنے اور ہر طرح کے ہنگامے اور اختلافات کے جنم لینے اور ان کے درمیان نظم وعدالت کو بر قرار رکھنے کی ضامن بنی ۔اس تاریخی قرارداد کے چند اہم نکات یہ تھے : | اسلام کا نورانی پیام مدینہ آنے کے بعد اس شہر میں مختلف مکاتب سے وابستہ لوگ بسنے لگے تھے ۔ نو مسلموں کے ساتھ ساتھ یہودی بھی چند قوموں کی شکل میں رہتے تھے ۔ بت پرست اور مشرک اقوام بھی آباد تھیں ۔جب سرور کائنات مدینہ تشریف لائے تو آپ نے یہ احساس کیا کہ اس شہر کی اجتماعی زندگی ٹھیک نہیں ہے ، نا منظم ہے اور ہر گروہ دوسرے گروہ کے ساتھ دشمنی رکھتا ہے ،مختلف قبیلوں کے درمیان سخت قسم کے اختلافات اور تنازعے پائے جاتے ہیں۔ سب سے بڑے دو قبیلے اوس وخزرج کے درمیان دیرینہ خونی دشمنی پائی جاتی ہے اور وہ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں ۔ اب اس حالت میں ہر لمحہ ممکن تھا کہ کوئی نا گوار واقعہ پیش آے ۔ چنانچہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ نے مدینہ میں رہنے والے تمام گروہوں کے درمیان باہمی تعاون اور یکجہتی کی وہ عظیم دستاویز پیش کی جو بعد میں اسلام کی سب سے پہلی اور سب سے بڑی دستاویز کہلائی اور مورخین کے مطابق یہ قرارداد آپ نے اپنے پہلے خطبے کے فورا بعد پاس کی۔رسالت مآبؐ نے اس قرار داد میں مدینہ شہر میں رہنے والے مختلف گروہوں کے حقوق معین کئے اور یہ قرارداد مسالمت آمیز زندگی گزارنے اور ہر طرح کے ہنگامے اور اختلافات کے جنم لینے اور ان کے درمیان نظم وعدالت کو بر قرار رکھنے کی ضامن بنی ۔اس تاریخی قرارداد کے چند اہم نکات یہ تھے : |