Jump to content

"پیغمبر اعظم كى سیرت طیبہ اور اتحاد امت (مضمون)" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''پیغمبر اعظم ۖ کی سیرت طیبہ اور اتحاد امت'''  [[پیغمبر اکرم|پیغمبر اعظم]] کی سیرت طیبہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں تمام کلمہ گو [[مسلمان|مسلمانوں]] کے لئے اسوہ حسنہ اور واجب الاتباع ہے۔ اگر آپ  ان کی الٰہی سیرت اٹھا کر دیکھیں تو ان کی زندگی کے ہر قدم پر وحدت  کے سینکڑوں نمونے نظر آتے ہیں جو نہ صرف ہمارے لئے اسوہ حسنہ ہے بلکہ تمام بشر یت کے لئے تا قیام قیامت نمونہ عمل ہے ۔آپ  کی پاک سیرت میں وحدت و[[اتحاد امت]] کے ایسےانمول  نمونے پائے جاتے ہیں جس کی مثال سابقہ امتوں میں نہیں ملتی، یہاں ہم اختصار کی بنا پر صرف رسول اکرم   کی سیرت طیبہ سے وحدت کے چند نمونے پیش کرتے ہیں تاکہ ہمیں یہ معلوم ہو جاے کہ انھوں نے وحدت کی راہ میں کیا کیا قربانیاں دی ہیں اور ہم جو ان کے نقش قدم پر چلنے کا دعویٰ کرتے ہیں ؛ وحدت کی راہ میں کیا قدم اٹھائے ہیں ۔
[[پیغمبر اکرم|پیغمبر اعظم]] صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سیرت طیبہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں تمام کلمہ گو [[مسلمان|مسلمانوں]] کے لئے اسوۂ حسنہ اور واجب الاتباع ہے۔ اگر آپ  ان کی الٰہی سیرت اٹھا کر دیکھیں تو ان کی زندگی کے ہر قدم پر وحدت  کے سینکڑوں نمونے نظر آتے ہیں جو نہ صرف ہمارے لئے اسوۂ حسنہ ہے بلکہ تمام بشر یت کے لئے تا قیام قیامت نمونہ عمل ہے ۔آپ  کی پاک سیرت میں وحدت و[[اتحاد امت]] کے ایسےانمول  نمونے پائے جاتے ہیں جس کی مثال سابقہ امتوں میں نہیں ملتی۔ یہاں ہم اختصار کی بنا پر صرف رسول اکرمؐ   کی سیرت طیبہ سے وحدت کے چند نمونے پیش کرتے ہیں تاکہ ہمیں یہ معلوم ہو جاے کہ انھوں نے وحدت کی راہ میں کیا کیا قربانیاں دی ہیں اور ہم نے جو ان کے نقش قدم پر چلنے کا دعویٰ کرتے ہیں ، وحدت کی راہ میں کیا قدم اٹھائے ہیں ۔آنحضرت ؐ  کو اتحاد  کا کتنا خیال تھا اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ  آپ  نے مدینہ تشریف لانے کے فورا بعد جو  چند اہم اور بنیادی اقدامات انجام دئے، ان میں سے اىک  قدم مختلف گروہوں ، امتوں اور قوموں کے درمیان وحدت اور اتحاد و اتفاق ایجاد کرنا تھا جو اپنی جگہ بے سابقہ ہے ہم یہاں چند نمونے  ذکرکرتے  ہیں ۔  
==پیغمبر اعظم ۖ کی سیرت طیبہ اور اتحاد امت==
===امت واحدہ کی تشکیل اور  تاریخی دستاویز===
یہاں ہم اختصار کی بنا پر صرف رسول اکرم کی سیرت طیبہ سے وحدت کے چند نمونے پیش کرتے ہیں تاکہ ہمیں یہ معلوم ہو جاے کہ انھوں نے وحدت کی راہ میں کیا کیا قربانیاں دی ہیں اور ہم جو ان کے نقش قدم پر چلنے کا دعویٰ کرتے ہیں ؛ وحدت کی راہ میں کیا قدم اٹھائے ہیں ۔
اسلام کا نورانی پیام مدینہ آنے کے بعد اس شہر میں مختلف مکاتب سے وابستہ لوگ بسنے لگے تھے ۔ نو مسلموں کے ساتھ ساتھ  یہودی بھی چند قوموں کی شکل میں رہتے تھے ۔ بت پرست اور مشرک اقوام بھی آباد تھیں ۔جب سرور کائنات مدینہ تشریف لائے تو آپ  نے یہ احساس کیا کہ اس شہر کی اجتماعی زندگی ٹھیک نہیں ہے ، نا منظم ہے اور ہر گروہ دوسرے گروہ کے ساتھ دشمنی رکھتا ہے ،مختلف قبیلوں کے درمیان سخت قسم کے اختلافات اور تنازعے پائے جاتے ہیں۔ سب سے بڑے دو قبیلے اوس وخزرج کے درمیان دیرینہ خونی دشمنی پائی جاتی ہے اور وہ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں ۔ اب اس حالت میں ہر لمحہ ممکن تھا کہ کوئی نا گوار واقعہ پیش آے ۔ چنانچہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ  نے مدینہ میں رہنے والے تمام  گروہوں کے درمیان باہمی تعاون اور یکجہتی کی وہ عظیم دستاویز پیش کی  جو بعد میں اسلام کی سب سے پہلی اور سب سے بڑی دستاویز کہلائی اور مورخین کے مطابق یہ قرارداد آپ  نے اپنے پہلے خطبے کے فورا بعد پاس کی۔رسالت مآبؐ   نے اس قرار داد میں مدینہ شہر میں رہنے والے مختلف گروہوں کے حقوق معین کئے اور یہ قرارداد مسالمت آمیز زندگی گزارنے اور ہر طرح کے ہنگامے اور اختلافات کے جنم لینے اور ان کے درمیان نظم وعدالت کو بر قرار رکھنے کی ضامن بنی ۔اس تاریخی قرارداد کے چند اہم نکات یہ تھے :
آنحضرت  ۖکی سیرت طیبہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں تمام کلمہ گو مسلمانوں کے لئے اسوہ حسنہ اور واجب الاتباع ہے۔ اگر آپ ان کی الٰہی سیرت اٹھا کر دیکھیں تو ان کی زندگی کے ہر قدم پر وحدت  کے سینکڑوں نمونے نظر آتے ہیں جو نہ صرف ہمارے لئے اسوہ حسنہ ہے بلکہ تمام بشر یت کے لئے تا قیام قیامت نمونہ عمل ہے ۔آپ  کی پاک سیرت میں وحدت واتحاد کے ایسےانمول  نمونے پائے جاتے ہیں جس کی مثال سابقہ امتوں میں نہیں ملتی۔
حد یہ ہے کہ آپ  نے مدینہ تشریف لانے کے فورا بعد چند اہم اور بنیادی اقدامات انجام دىے، ان میں سے اىک  قدم مختلف گروہوں ، امتوں اور قوموں کے درمیان وحدت اور اتحاد و اتفاق ایجاد کرنا تھا جو اپنی جگہ بے سابقہ ہے ہم یہاں چند نمونے  ذکرکرتے  ہیں ۔
 
===امت واحدہ کی تشکیل میں تاریخی دستاویز===
اسلام کا نورانی پیام مدینہ آنے کے بعد اس شہر میں مختلف مکاتب سے وابستہ لوگ بسنے لگے تھے ۔ نو مسلموں کے ساتھ ساتھ  یہودی بھی چند قوموں کی شکل میں رہتے تھے ۔ بت پرست اور مشرک اقوام بھی آباد تھیں ۔جب سرور کائنات مدینہ تشریف لائے تو آپ  نے یہ احساس کیا کہ اس شہر کی اجتماعی زندگی ٹھیک نہیں ہے ، نا منظم ہے اور ہر گروہ دوسرے گروہ کے ساتھ دشمنی رکھتا ہے ،مختلف قبیلوں کے درمیان سخت قسم کے اختلافات اور تنازعے پائے جاتے ہیں ؛ سب سے بڑے دو قبیلے اوس وخزرج کے درمیان دیرینہ خونی دشمنی پائی جاتی ہے اور وہ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں ؛ اب اس حالت میں ہر لمحہ ممکن تھا کہ کوئی نا گوار واقعہ پیش آے ۔
چنانچہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ  نے مدینہ میں رہنے والے تمام  گروہوں کے درمیان باہمی تعاون اور یکجہتی کی وہ عظیم دستاویز پیش کی  جو بعد میں اسلام کی سب سے پہلی اور سب سے بڑی دستاویز کہلائی ؛ اور مورخین کے مطابق یہ قرارداد آپ  نے اپنے پہلے خطبے کے فورا بعد پاس کی۔
رسالت مآب   نے اس قرار داد میں مدینہ شہر میں رہنے والے مختلف گروہوں کے حقوق معین کىے اور یہ قرارداد مسالمت آمیز زندگی گزارنے اور ہر طرح کے ہنگامے اور اختلافات کے جنم لینے اور ان کے درمیان نظم وعدالت کو بر قرار رکھنے کی ضامن بنی ۔اس تاریخی قرارداد کے چند اہم نکات یہ تھے :
    
    
*مسلمان اور یہود ایک امت ہیں
*مسلمان اور یہود ایک امت ہیں۔
*مسلمان اور [[یہود]] اپنے دین کی پیروی میں آزاد ہیں
*مسلمان اور [[یہود]] اپنے دین کی پیروی میں آزاد ہیں۔
*اس عہد نامہ پر دستخط کرنے والوں کی ذمہ داری ہے کہ سب مل کر شہر [[مدینہ]] کا دفاع کریں
*اس عہد نامہ پر دستخط کرنے والوں کی ذمہ داری ہے کہ سب مل کر شہر [[مدینہ]] کا دفاع کریں۔
*مدینہ ایک مقدس شہر ہے جس میں ہر طرح کا خون  خرابہ حرام ہو گا
*مدینہ ایک مقدس شہر ہے جس میں ہر طرح کا خون  خرابہ حرام ہو گا۔
*اس عہد نامہ پر دستخط کرنے والوں میں اختلاف پیدا  ہونے کی صورت میں حل وفصل کرنے والے محمد ہوں گے ۔ اس قرارداد کی تفصیلات کے لىے (سيره ابن هشام) کی طرف رجوع کریں۔<ref>ابن ہشام : السیرة النبوی :ج 2 ص 147-150</ref>.
*اس عہد نامہ پر دستخط کرنے والوں میں اختلاف پیدا  ہونے کی صورت میں حل وفصل کرنے والے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  ہوں گے ۔ اس قرارداد کی تفصیلات کے لىے (سيره ابن هشام) کی طرف رجوع کریں۔<ref>ابن ہشام : السیرة النبوی :ج 2 ص 147-150</ref>.
اس تاریخی قرارداد سے دو اہم نکتے ہمارے ذہن میں آتے ہیں جو کسی قوم یا جماعت کے درمیان اتحاد برقرار رکھنے اور یکجہتی پیدا  کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں
اس تاریخی قرارداد سے دو اہم نکتے ہمارے ذہن میں آتے ہیں جو کسی قوم یا جماعت کے درمیان اتحاد برقرار رکھنے اور یکجہتی پیدا  کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں:


====مذہبی آزادی====
====مذہبی آزادی====
امت مسلمہ کے درمیان اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنے کے لئے اہم ترین چیز مذہبی آزادی ہے خواہ اسلامی فرقوں کے درمیان ہو یا اس سے بھی زیادہ وسیع سطح پر مختلف ادیان کے درمیان ہو کہ جس کا خوبصورت ترین نمونہ پیغمبر اکرم ۖ کی سیرت طیبہ میں ہمیں نظر آتا ہے ۔
امت مسلمہ کے درمیان اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنے کے لئے اہم ترین چیز مذہبی آزادی ہے خواہ اسلامی فرقوں کے درمیان ہو یا اس سے بھی زیادہ وسیع سطح پر مختلف ادیان کے درمیان ہو جس کا خوبصورت ترین نمونہ پیغمبر اکرم ۖ کی سیرت طیبہ میں ہمیں نظر آتا ہے ۔
چونکہ ایک دین میں مختلف فکری مذاہب ، شریعت کے فکری اور عملی احکام میں علماء کے اجتہادات اور قرآن وسنت سے استنباط کی وجہ سے وجود میں آتے ہیں کہ جس کی ہم سب اجازت دیتے ہیں ،اب اس صورت میں ایک مسلمان کو کامل طور پر یہ اختیار حاصل ہونا چاہئے  کہ وہ اپنی مرضی سے ان اسلامی فرقوں اور مذاہب میں سے اپنی نظر میں جو سب سے افضل ہو اور بروز قیامت پروردگار عالم کے حضور میں جواب گو ہو ؛ اسی مذہب کی پیروی کرے اور کسی کو یہ حق نہیں ہو گا کہ اسے کسی خاص مذہب کے انتخاب پر برا بھلا کہے یا اس کی مذمت کرے ؛ اسی طرح کسی کو یہ حق نہیں پہنچتاکہ وہ کسی دوسرے شخص کوکسی خاص مذہب کے انتخاب پر مجبور کرے چونکہ مذہب کا انتخاب ایمان اور قلبی اطمینان کے حصول کے ساتھ وابستہ ہے جو صرف اور صرف حجت اور دلیل کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔
چونکہ ایک دین میں مختلف فکری مذاہب ، شریعت کے فکری اور عملی احکام میں علماء کے اجتہادات اور قرآن وسنت سے استنباط کی وجہ سے وجود میں آتے ہیں کہ جس کی ہم سب اجازت دیتے ہیں اس لئے ایک مسلمان کو کامل طور پر یہ اختیار حاصل ہونا چاہئے  کہ وہ اپنی مرضی سے ان اسلامی فرقوں اور مذاہب میں سے اس کی  نظر میں جو سب سے افضل ہو اور بروز قیامت پروردگار عالم کے حضور میں جواب گو ہو ، اسی مذہب کی پیروی کرے اور کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ اسے کسی خاص مذہب کے انتخاب پر برا بھلا کہے یا اس کی مذمت کرے ۔اسی طرح کسی کو یہ حق نہیں پہنچتاکہ وہ کسی دوسرے شخص کوکسی خاص مذہب کے انتخاب پر مجبور کرے ۔چونکہ مذہب کا انتخاب ایمان اور قلبی اطمینان کے حصول کے ساتھ وابستہ ہے جو صرف اور صرف حجت اور دلیل کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔
اور اسی طرح ہر [[مذہب]] کو اپنی آراء و نظریات خواہ عقیدتی میدان میں ہو یا فقہی اور عملی میدان میں ؛ پیش کرنے اور اس پر دلیل قائم کرنے کا پورا حق حاصل ہے اور یہ اس وقت تک مطلوب ہے جب تک بے فائدہ جدل ودشمنی اور ایک دوسرے کی اہانت کى سبب نه بنے ۔
اور اسی طرح ہر [[مذہب]] کو اپنی آراء و نظریات خواہ عقیدتی میدان میں ہو یا فقہی اور عملی میدان میں ؛ پیش کرنے اور اس پر دلیل قائم کرنے کا پورا حق حاصل ہے اور یہ اس وقت تک مطلوب ہے جب تک بے فائدہ جدل ودشمنی اور ایک دوسرے کی اہانت کا سبب نه بنے ۔


====قومی انسجام====  
====قومی انسجام====  
confirmed
821

ترامیم