Jump to content

"نوربخشیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
سطر 26: سطر 26:


== نوربخشیوں کے عقائد ==
== نوربخشیوں کے عقائد ==
مسلک صوفیہ المعروف نور بخشیہ مکتبہ فکر کے عقائد جو کہ چودہ کلمات قدسیہ یا روحانی نعروں کا مخصوص ہنیت ہے یہی ہر فرد نور بخشی کا آئینہ بھی ہے ان کی مختصر جھلک یہ ہے: (۱) بنده، خدا (۲) ذریت، آدم (۳) ملت، ابراہیم (۴) امت محمد (۵) دین اسلام (۶) کتاب، [[قرآن]] (۷) کعبہ ، قبله (۸) متابعت ، سنت نبوی (۹) محب علی (۱۰) سلسلہ، ذهب (11) مذہب، صوفیہ (۱۲) مشرب، ہمدانی (۱۳) روش ، نور بخش (۱۴) مرید مرشد ان کا ایک معروف عالم دین علامہ محمد بشیر نے لکھا ہے کہ یہ چودہ کلمات ہر فرد نور بخشی کے لئے ایک انمول موتی کی حیثیت رکھتے ہیں نور بخشی بچوں کو نو کلموں کے ساتھ ان کلمات مقدسہ کی بھی تعلیم دی جاتی ہے اور اس کا ورد کرنے کی تاکید بھی کرتے ہیں ۔ جب صبح صادق طلوع ہو جائے اذان دینے کا حکم بجالاتے ہیں۔ صبح کی فرض نماز سے پہلے '''اوراد صبحیہ''' پڑھتے ہیں اور فرض صبح کے بعد '''اوراد فتحیہ''' کا ورد کرتے ہیں یوں خدا کی درگاہ میں آہ بکا کرتے ہوئے دُعا کرتے ہیں۔ پروردگار میں تجھ سے دل کے ساتھ رہنے والا ایمان کا طلب گار ہوں اور بچے یقینی پہلو کا خواہاں ہوں جس کے حصول کے بعد کسی قسم کے کفر و شرک اور شک و شبہ کی گنجائش نہ رہے نیز اس رحمت کا خواستگار ہوں جس کے ذریعے میں دنیا و آخرت دنوں میں عزت کا شرف حاصل کروں۔ پنجگانہ نمازوں کے بعد اسی توحید و وحدانیت کی روح افزا اذکار کے ساتھ آواز بلند کرتے ہیں اور عصر کی نماز کے بعد روزانہ یہ ورد زبان حال اور زبان قال دونوں سے جاری کرتے ہیں۔ جس کا اردو ترجمہ یوں ہے اللہ تعالی نے خود گواہی دی ہے کہ اس کے سوا کوئی پرستش کے لائق نہیں فرشتے اور اہل علم بھی عدل و انصاف پر قائم رہتے ہوئے گواہی دیتے ہیں اس اللہ کے سوا کوئی پرستش کے لائق نہیں اور وہ غالب حکمت والا ہے جس امر کی اللہ تعالٰی نے گواہی دی ہے میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں اور اس گواہی کو اپنی ضرورت کے لئے اللہ کے ہاں یقین رکھتا ہوں ۔ یہ گواہی بھی اللہ کی میری ایک امانت ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن اللہ اس امانت کو میرے حوالے کرے گا۔ بے شک اللہ کے نزدیک قابل قبول دین اسلام ہے اللہ تعالی کا خلیفہ حضرت آدم علیہ السلام کے ظہور ہونے کو تسلیم کرتے ہیں ان کی اولاد ذریت آدم کہلاتی ہیں۔ حضرت آدم سے لے کر حضور تک تمام انبیاء و رسل آخری صاحب ختم رسالت حضور کی زندگی میں تکمیل دین و دنیا کا منجانب اللہ اعلان ہو گیا ہے چنانچہ ملت اسلام کی روش حضرت ابراہیم کی ملت سے غماز ہوتی ہے۔
مسلک صوفیہ المعروف نور بخشیہ مکتبہ فکر کے عقائد جو کہ چودہ کلمات قدسیہ یا روحانی نعروں کا مخصوص ہنیت ہے یہی ہر فرد نور بخشی کا آئینہ بھی ہے ان کی مختصر جھلک یہ ہے: (۱) بنده، خدا (۲) ذریت، آدم (۳) ملت، ابراہیم (۴) امت محمد (۵) دین اسلام (۶) کتاب، [[قرآن]] (۷) کعبہ ، قبله (۸) متابعت ، سنت نبوی (۹) محب علی (۱۰) سلسلہ، ذهب (11) مذہب، صوفیہ (۱۲) مشرب، ہمدانی (۱۳) روش ، نور بخش (۱۴) مرید مرشد۔  ان کے ایک معروف عالم دین علامہ محمد بشیر نے لکھا ہے کہ یہ چودہ کلمات ہر فرد نور بخشی کے لئے ایک انمول موتی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ نور بخشی بچوں کو نو کلموں کے ساتھ ان کلمات مقدسہ کی بھی تعلیم دی جاتی ہے اور اس کا ورد کرنے کی تاکید بھی کرتے ہیں ۔ جب صبح صادق طلوع ہو جائے اذان دینے کا حکم بجالاتے ہیں۔ صبح کی فرض نماز سے پہلے '''اوراد صبحیہ''' پڑھتے ہیں اور فرض صبح کے بعد '''اوراد فتحیہ''' کا ورد کرتے ہیں۔  یوں خدا کی درگاہ میں آہ بکا کرتے ہوئے دُعا کرتے ہیں۔ پروردگار میں تجھ سے دل کے ساتھ رہنے والے ایمان کا طلب گار ہوں اور یقینی پہلو کا خواہاں ہوں جس کے حصول کے بعد کسی قسم کے کفر و شرک اور شک و شبہ کی گنجائش نہ رہے۔  نیز اس رحمت کا خواستگار ہوں جس کے ذریعے میں دنیا و آخرت دنوں میں عزت کا شرف حاصل کروں۔ پنجگانہ نمازوں کے بعد اسی توحید و وحدانیت کی روح افزا اذکار کے ساتھ آواز بلند کرتے ہیں اور عصر کی نماز کے بعد روزانہ یہ ورد زبان حال اور زبان قال دونوں سے جاری کرتے ہیں۔ جس کا اردو ترجمہ یوں ہےاللہ تعالی نے خود گواہی دی ہے کہ اس کے سوا کوئی پرستش کے لائق نہیں۔ فرشتے اور اہل علم بھی عدل و انصاف پر قائم رہتے ہوئے گواہی دیتے ہیں اس اللہ کے سوا کوئی پرستش کے لائق نہیں اور وہ غالب حکمت والا ہے۔ جس امر کی اللہ تعالٰی نے گواہی دی ہے میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں اور اس گواہی کو اپنی ضرورت کے لئے اللہ کے ہاں یقین رکھتا ہوں ۔ یہ گواہی بھی اللہ کی میری ایک امانت ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن اللہ اس امانت کو میرے حوالے کرے گا۔ بے شک اللہ کے نزدیک قابل قبول دین اسلام ہے۔ اللہ تعالی کا خلیفہ حضرت آدم علیہ السلام کے ظہور ہونے کو تسلیم کرتے ہیں ان کی اولاد ذریت آدم کہلاتی ہیں۔ حضرت آدم سے لے کر حضور تک تمام انبیاء و رسل آخری صاحب ختم رسالت حضور کی زندگی میں تکمیل دین و دنیا کا منجانب اللہ اعلان ہو گیا ہے چنانچہ ملت اسلام کی روش حضرت ابراہیم کی ملت سے غماز ہوتی ہے۔


ملت کا لفظ تو حید طریقہ دین اور راستے کے لئے استعمال ہوتا ہے نوربخشیہ میں اس نعرے کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ نور بخشیہ کا چوتھا نعرہ کہ ہم حضرت محمد  کے امتی ہیں جو سرور کائنات اور خاتم الانبیاء و مرسلین ہیں۔ چہاردہ معصومین سمیت اور مذہب کے تمام پیران طریقت شیخ معروف کرخی علیہ سے لے کر موجودہ پیرسید محمد شاہ نورانی الموسوی تک ، کے نقش قدم پر چلتے ہیں ۔
ملت کا لفظ تو حید طریقہ دین اور راستے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ نوربخشیہ میں اس نعرے کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ نور بخشیہ کا چوتھا نعرہ کہ ہم حضرت محمد  کے امتی ہیں جو سرور کائنات اور خاتم الانبیاء و مرسلین ہیں۔ چہاردہ معصومین سمیت اور مذہب کے تمام پیران طریقت شیخ معروف کرخی علیہ سے لے کر موجودہ پیرسید محمد شاہ نورانی الموسوی تک ، کے نقش قدم پر چلتے ہیں ۔
== کتاب الاعتقادیہ ==
== کتاب الاعتقادیہ ==
کتاب الاعتقادیہ میں سید محمد نور بخش قہستانی فرماتے ہیں کہ اس بات پر اعتقاد رکھنا واجب ہے کہ حضور نے تمام سابقہ شریعتوں اور شرعی امور کا خاتمہ کیا اور حضور خاتم الانبیاء والمرسلین ہیں۔ سید محمد نور بخش کا ارشاد ہے کہ آدم الاولیاء حضرت علی علیہ السلام اور خاتم الاولیاء حضرت امام مہدی علیہ السلام ہیں۔ جس طرح شریعت کے بارے میں انبیاء علیہم السلام پر ایمان لانا واجب ہے اسی طرح طریقت میں اولیاء کرام پر ایمان رکھنا واجب ہے۔ ولایت کا یہ سلسلہ قیام قیامت تک جاری وساری رہے گا۔ سید محمد نور بخش آسمانی الہامی کتب کے بارے میں یہ اعتقاد رکھنا واجب سمجھتےہی کہ قرآن، تورات، زبور، انجیل او جملہ آسانی صحیفے سب کے سب کام اللہ میں قرآن مجید لفظ اور معنی دونوں اعتبار سے تمام آسمانی کتابوں پر ممتاز ہے قرآن پہلی کتابوں پر فوقیت رکھتا ہے۔ مسلک صوفیہ المعروف نوربخشیہ کے پیرو کار حضرت علی کو تمام علوم نبوت کے مغز ہونے کے ناطے سے اپنی تمام تر محبت کے اظہار کے لئے دیگر تمام اصحاب رسول سے بر ہمہ وجوہ اعلیٰ و اولی اور افضل انسان شمار کرتے ہیں۔ لیکن جامع صفات عالیہ ہونے کی وجہ سے حضرت علی کی شان کو نرالی جانتے ہیں۔ اس بنا پر حضرت علی کو سید الوصیین ، امام المتقين ، امیر المومنین اور خلیفتہ المسلمین بھی کہتے ہیں۔
کتاب الاعتقادیہ میں سید محمد نور بخش قہستانی فرماتے ہیں کہ اس بات پر اعتقاد رکھنا واجب ہے کہ حضور نے تمام سابقہ شریعتوں اور شرعی امور کا خاتمہ کیا اور حضور خاتم الانبیاء والمرسلین ہیں۔ سید محمد نور بخش کا ارشاد ہے کہ آدم الاولیاء حضرت علی علیہ السلام اور خاتم الاولیاء حضرت امام مہدی علیہ السلام ہیں۔ جس طرح شریعت کے بارے میں انبیاء علیہم السلام پر ایمان لانا واجب ہے اسی طرح طریقت میں اولیاء کرام پر ایمان رکھنا واجب ہے۔ ولایت کا یہ سلسلہ قیام قیامت تک جاری وساری رہے گا۔ سید محمد نور بخش آسمانی الہامی کتب کے بارے میں یہ اعتقاد رکھنا واجب سمجھتےہی کہ قرآن، تورات، زبور، انجیل او جملہ آسانی صحیفے سب کے سب کام اللہ میں قرآن مجید لفظ اور معنی دونوں اعتبار سے تمام آسمانی کتابوں پر ممتاز ہے قرآن پہلی کتابوں پر فوقیت رکھتا ہے۔ مسلک صوفیہ المعروف نوربخشیہ کے پیرو کار حضرت علی کو تمام علوم نبوت کے مغز ہونے کے ناطے سے اپنی تمام تر محبت کے اظہار کے لئے دیگر تمام اصحاب رسول سے بر ہمہ وجوہ اعلیٰ و اولی اور افضل انسان شمار کرتے ہیں۔ لیکن جامع صفات عالیہ ہونے کی وجہ سے حضرت علی کی شان کو نرالی جانتے ہیں۔ اس بنا پر حضرت علی کو سید الوصیین ، امام المتقين ، امیر المومنین اور خلیفتہ المسلمین بھی کہتے ہیں۔
confirmed
821

ترامیم