9,666
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''پیغمبر اعظم ۖ کی سیرت طیبہ اور اتحاد امت''' [[پیغمبر اعظم]] ﷺ کی سیرت طیبہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں تمام کلمہ گو [[مسلمانوں]] کے لئے اسوہ حسنہ اور واجب الاتباع ہے۔ اگر آپ ان کی الٰہی سیرت اٹھا کر دیکھیں تو ان کی زندگی کے ہر قدم پر وحدت کے سینکڑوں نمونے نظر آتے ہیں جو نہ صرف ہمارے لئے اسوہ حسنہ ہے بلکہ تمام بشر یت کے لئے تا قیام قیامت نمونہ عمل ہے ۔آپ ﷺ کی پاک سیرت میں وحدت و[[اتحاد امت]] کے ایسےانمول نمونے پائے جاتے ہیں جس کی مثال سابقہ امتوں میں نہیں ملتی، یہاں ہم اختصار کی بنا پر صرف رسول اکرم ﷺ کی سیرت طیبہ سے وحدت کے چند نمونے پیش کرتے ہیں تاکہ ہمیں یہ معلوم ہو جاے کہ انھوں نے وحدت کی راہ میں کیا کیا قربانیاں دی ہیں اور ہم جو ان کے نقش قدم پر چلنے کا دعویٰ کرتے ہیں ؛ وحدت کی راہ میں کیا قدم اٹھائے ہیں ۔ | '''پیغمبر اعظم ۖ کی سیرت طیبہ اور اتحاد امت''' [[پیغمبر اکرم|پیغمبر اعظم]] ﷺ کی سیرت طیبہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں تمام کلمہ گو [[مسلمان|مسلمانوں]] کے لئے اسوہ حسنہ اور واجب الاتباع ہے۔ اگر آپ ان کی الٰہی سیرت اٹھا کر دیکھیں تو ان کی زندگی کے ہر قدم پر وحدت کے سینکڑوں نمونے نظر آتے ہیں جو نہ صرف ہمارے لئے اسوہ حسنہ ہے بلکہ تمام بشر یت کے لئے تا قیام قیامت نمونہ عمل ہے ۔آپ ﷺ کی پاک سیرت میں وحدت و[[اتحاد امت]] کے ایسےانمول نمونے پائے جاتے ہیں جس کی مثال سابقہ امتوں میں نہیں ملتی، یہاں ہم اختصار کی بنا پر صرف رسول اکرم ﷺ کی سیرت طیبہ سے وحدت کے چند نمونے پیش کرتے ہیں تاکہ ہمیں یہ معلوم ہو جاے کہ انھوں نے وحدت کی راہ میں کیا کیا قربانیاں دی ہیں اور ہم جو ان کے نقش قدم پر چلنے کا دعویٰ کرتے ہیں ؛ وحدت کی راہ میں کیا قدم اٹھائے ہیں ۔ | ||
==پیغمبر اعظم ۖ کی سیرت طیبہ اور اتحاد امت== | ==پیغمبر اعظم ۖ کی سیرت طیبہ اور اتحاد امت== | ||
یہاں ہم اختصار کی بنا پر صرف | یہاں ہم اختصار کی بنا پر صرف رسول اکرم ﷺ کی سیرت طیبہ سے وحدت کے چند نمونے پیش کرتے ہیں تاکہ ہمیں یہ معلوم ہو جاے کہ انھوں نے وحدت کی راہ میں کیا کیا قربانیاں دی ہیں اور ہم جو ان کے نقش قدم پر چلنے کا دعویٰ کرتے ہیں ؛ وحدت کی راہ میں کیا قدم اٹھائے ہیں ۔ | ||
آنحضرت ۖکی سیرت طیبہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں تمام کلمہ گو مسلمانوں کے لئے اسوہ حسنہ اور واجب الاتباع ہے۔ اگر آپ ان کی الٰہی سیرت اٹھا کر دیکھیں تو ان کی زندگی کے ہر قدم پر وحدت کے سینکڑوں نمونے نظر آتے ہیں جو نہ صرف ہمارے لئے اسوہ حسنہ ہے بلکہ تمام بشر یت کے لئے تا قیام | آنحضرت ۖکی سیرت طیبہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں تمام کلمہ گو مسلمانوں کے لئے اسوہ حسنہ اور واجب الاتباع ہے۔ اگر آپ ان کی الٰہی سیرت اٹھا کر دیکھیں تو ان کی زندگی کے ہر قدم پر وحدت کے سینکڑوں نمونے نظر آتے ہیں جو نہ صرف ہمارے لئے اسوہ حسنہ ہے بلکہ تمام بشر یت کے لئے تا قیام قیامت نمونہ عمل ہے ۔آپ ﷺ کی پاک سیرت میں وحدت واتحاد کے ایسےانمول نمونے پائے جاتے ہیں جس کی مثال سابقہ امتوں میں نہیں ملتی۔ | ||
حد یہ ہے کہ آپ ﷺ نے | حد یہ ہے کہ آپ ﷺ نے مدینہ تشریف لانے کے فورا بعد چند اہم اور بنیادی اقدامات انجام دىے، ان میں سے اىک قدم مختلف گروہوں ، امتوں اور قوموں کے درمیان وحدت اور اتحاد و اتفاق ایجاد کرنا تھا جو اپنی جگہ بے سابقہ ہے ہم یہاں چند نمونے ذکرکرتے ہیں ۔ | ||
===امت واحدہ کی تشکیل میں تاریخی دستاویز=== | ===امت واحدہ کی تشکیل میں تاریخی دستاویز=== | ||
اسلام کا نورانی پیام مدینہ آنے کے بعد اس شہر میں مختلف مکاتب سے وابستہ لوگ بسنے لگے تھے ۔ نو مسلموں کے ساتھ ساتھ یہودی بھی چند قوموں کی شکل میں رہتے تھے ۔ بت پرست اور مشرک اقوام بھی آباد تھیں ۔جب سرور کائنات مدینہ تشریف لائے تو آپ ﷺ نے یہ احساس کیا کہ اس شہر کی اجتماعی زندگی ٹھیک نہیں ہے ، نا منظم ہے اور ہر گروہ دوسرے گروہ کے ساتھ دشمنی رکھتا ہے ،مختلف قبیلوں کے درمیان سخت قسم کے اختلافات اور تنازعے پائے جاتے ہیں ؛ سب سے بڑے دو قبیلے اوس وخزرج کے درمیان دیرینہ خونی دشمنی پائی جاتی ہے اور وہ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں ؛ اب اس حالت میں ہر لمحہ ممکن تھا کہ کوئی نا گوار واقعہ پیش آے ۔ | اسلام کا نورانی پیام مدینہ آنے کے بعد اس شہر میں مختلف مکاتب سے وابستہ لوگ بسنے لگے تھے ۔ نو مسلموں کے ساتھ ساتھ یہودی بھی چند قوموں کی شکل میں رہتے تھے ۔ بت پرست اور مشرک اقوام بھی آباد تھیں ۔جب سرور کائنات مدینہ تشریف لائے تو آپ ﷺ نے یہ احساس کیا کہ اس شہر کی اجتماعی زندگی ٹھیک نہیں ہے ، نا منظم ہے اور ہر گروہ دوسرے گروہ کے ساتھ دشمنی رکھتا ہے ،مختلف قبیلوں کے درمیان سخت قسم کے اختلافات اور تنازعے پائے جاتے ہیں ؛ سب سے بڑے دو قبیلے اوس وخزرج کے درمیان دیرینہ خونی دشمنی پائی جاتی ہے اور وہ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں ؛ اب اس حالت میں ہر لمحہ ممکن تھا کہ کوئی نا گوار واقعہ پیش آے ۔ | ||
چنانچہ | چنانچہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ ﷺ نے مدینہ میں رہنے والے تمام گروہوں کے درمیان باہمی تعاون اور یکجہتی کی وہ عظیم دستاویز پیش کی جو بعد میں اسلام کی سب سے پہلی اور سب سے بڑی دستاویز کہلائی ؛ اور مورخین کے مطابق یہ قرارداد آپ ﷺ نے اپنے پہلے خطبے کے فورا بعد پاس کی۔ | ||
رسالت مآب ﷺ نے اس قرار داد میں مدینہ شہر میں رہنے والے مختلف گروہوں کے حقوق معین کىے اور یہ قرارداد مسالمت آمیز زندگی گزارنے اور ہر طرح کے ہنگامے اور اختلافات کے جنم لینے اور ان کے درمیان نظم وعدالت کو بر قرار رکھنے کی ضامن بنی ۔اس تاریخی قرارداد کے چند اہم نکات یہ تھے : | |||
*مسلمان اور یہود ایک امت ہیں | *مسلمان اور یہود ایک امت ہیں | ||
*مسلمان اور [[یہود]] اپنے دین کی پیروی میں آزاد ہیں | *مسلمان اور [[یہود]] اپنے دین کی پیروی میں آزاد ہیں | ||
*اس عہد نامہ پر دستخط کرنے والوں کی ذمہ داری ہے کہ سب مل کر [[ | *اس عہد نامہ پر دستخط کرنے والوں کی ذمہ داری ہے کہ سب مل کر شہر [[مدینہ]] کا دفاع کریں | ||
*مدینہ ایک مقدس شہر ہے جس میں ہر طرح کا خون خرابہ حرام ہو گا | *مدینہ ایک مقدس شہر ہے جس میں ہر طرح کا خون خرابہ حرام ہو گا | ||
*اس عہد نامہ پر دستخط کرنے والوں میں اختلاف پیدا ہونے کی صورت میں حل وفصل کرنے والے محمد ﷺ ہوں گے ۔ اس قرارداد کی تفصیلات کے لىے (سيره ابن هشام) کی طرف رجوع کریں۔<ref>ابن ہشام : السیرة النبوی :ج 2 ص 147-150</ref>. | *اس عہد نامہ پر دستخط کرنے والوں میں اختلاف پیدا ہونے کی صورت میں حل وفصل کرنے والے محمد ﷺ ہوں گے ۔ اس قرارداد کی تفصیلات کے لىے (سيره ابن هشام) کی طرف رجوع کریں۔<ref>ابن ہشام : السیرة النبوی :ج 2 ص 147-150</ref>. |