3,880
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 10: | سطر 10: | ||
| نظریہ = نفی صفات خداوند، ادوار نبوت و مراتب امامت | | نظریہ = نفی صفات خداوند، ادوار نبوت و مراتب امامت | ||
}} | }} | ||
'''اسماعیلیہ'''اس فرقہ کا اعتقاد ہے کہ امام جعفر صادق کے بیٹے حضرت اسماعیل امام ہیں اور اسماعیلیہ فرقے اسی امام کی نسبت سے اسماعیلی کہلاتے ہیں | '''اسماعیلیہ'''اس فرقہ کا اعتقاد ہے کہ [[جعفر بن محمد|امام جعفر صادق]] کے بیٹے حضرت اسماعیل امام ہیں اور اسماعیلیہ فرقے اسی امام کی نسبت سے اسماعیلی کہلاتے ہیں | ||
امام جعفر صادق کے انتقال کے بعد شیعہ کے تین گروہ ہو گئے۔ اسماعیلیہ خالصہ یعنی وہ جماعت جو امام اسماعیل کی حیات وغیبت کی مقر اور ان کی واپسی کی متوقع تھی۔ | امام جعفر صادق کے انتقال کے بعد [[شیعہ]] کے تین گروہ ہو گئے۔ اسماعیلیہ خالصہ یعنی وہ جماعت جو امام اسماعیل کی حیات وغیبت کی مقر اور ان کی واپسی کی متوقع تھی۔ | ||
دوسری جماعت : مبارکیہ کے نام سے موسوم ہوئی یہ اسما عیلیہ فرقہ کی سب سے قدیم فروع معلوم ہوتی ہے ان کے نزدیک امام اسماعیل کے بعد محمد بن اسماعیل امام ہیں اور محمد کو یہ لوگ خاتمہ الائمہ جانتے ہیں اور کہتے ہیں وہی قائم منتظر اور مہدی موعود ہیں۔ مبارکیہ منسوب ہیں مبارک کی طرف اور وہ محمد بن اسماعیل بن امام جعفر صادق کا غلام تھا اور خوشنویسی اور نقش و نگار اور دستکاری میں کمال حاصل تھا۔ اس غلام مبارک نے امام اسماعیل کی وفات کے بعد کوفے میں شیعہ کو مذہب اسماعیلیہ کی ترغیب دی اور اپنے پیروکاروں کا نام مبارکیہ رکھا بعض اس فرقے کو قرامطہ بھی کہتے ہیں اس لئے کہ مبارک کا لقب قرمط تھا۔ ابن خلکان کی ایک روایت اردو ترجمہ مہدی کے مطابق اس طرح ترتیب آئے گی ۔ امام جعفر صادق، امام اسماعیل امام محمد (المکتوم ) عبدالله (الرضی ) احمد (الوفی ) الحسین (النقی ) عبد الله (المهدی) تیسری جماعت : شہرت واثر کے اعتبار سے تیسری جماعت کو سبقت حاصل ہے جو قرامطہ کے نام سے معروف ہوئی بعض لوگ قرامطہ کو اسما عیلیہ کا مترادف خیال کرتے | دوسری جماعت : مبارکیہ کے نام سے موسوم ہوئی یہ اسما عیلیہ فرقہ کی سب سے قدیم فروع معلوم ہوتی ہے ان کے نزدیک امام اسماعیل کے بعد محمد بن اسماعیل امام ہیں اور محمد کو یہ لوگ خاتمہ الائمہ جانتے ہیں اور کہتے ہیں وہی قائم منتظر اور [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی موعود]] ہیں۔ مبارکیہ منسوب ہیں مبارک کی طرف اور وہ محمد بن اسماعیل بن امام جعفر صادق کا غلام تھا اور خوشنویسی اور نقش و نگار اور دستکاری میں کمال حاصل تھا۔ اس غلام مبارک نے امام اسماعیل کی وفات کے بعد کوفے میں شیعہ کو مذہب اسماعیلیہ کی ترغیب دی اور اپنے پیروکاروں کا نام مبارکیہ رکھا بعض اس فرقے کو قرامطہ بھی کہتے ہیں اس لئے کہ مبارک کا لقب قرمط تھا۔ ابن خلکان کی ایک روایت اردو ترجمہ مہدی کے مطابق اس طرح ترتیب آئے گی ۔ امام جعفر صادق، امام اسماعیل امام محمد (المکتوم ) عبدالله (الرضی ) احمد (الوفی ) الحسین (النقی ) عبد الله (المهدی) تیسری جماعت : شہرت واثر کے اعتبار سے تیسری جماعت کو سبقت حاصل ہے جو قرامطہ کے نام سے معروف ہوئی بعض لوگ قرامطہ کو اسما عیلیہ کا مترادف خیال کرتے ہیں۔ | ||
== قرامطہ کا معنی == | == قرامطہ کا معنی == | ||
قرامطہ لفظ جمع کا صیغہ ہے اس کا واحد قرمطی ہے جو قرمط کا اسم منسوب ہے کہا جاتا ہے قرمط لقب ہے حمدان بن اشعت کا جس نے اس فرقے کی بنیاد ڈالی قرمط کے عربی زبان میں معنی نزد یک نزدیک قدم ڈال کر چلنے کے ہیں۔ حضرت علی کے بعد امامت درجہ بہ درجہ منتقل ہو کر امام جعفر صادق کے حصہ میں آئی ان کے بعد ان کے بیٹے امام اسماعیل میں آگئی ۔ قرامطہ دنیا کو بارہ جزیروں میں تقسیم کرتے ہیں ہر ایک جزیرہ میں ایک حجت کی موجودگی لازمی ہے ۔ جس کو نائب امام تصور کرتے ہیں حجت کا نائب داعی اور داعی کا نائب (ید ) ہوتا ہے۔ حجت بمنزلہ باپ دائی بمنزلہ ماں اور ید بمنزلہ بیٹا کے ہیں۔ قرامطہ کے چار درجے ہیں امام، حجت ، داعی اور یک ۔ قرامطہ کا قول تھا کہ حضور کے بعد صرف سات ائمہ ہوئے ہیں حضرت علی سے امام جعفر صادق تک اور ساتویں امام محمد بن اسماعیل بن جعفر ہیں محمد بن اسماعیل مرے نہیں بلکہ زندہ ہیں ( قائم اور مہدی وہی ہیں ) اور ان کو رسالت کا مرتبہ بھی حاصل ہے<ref>شاہ معین الدین تاریخ اسلام ( جلد ۴۳) ، مکتبہ رحمانی اردو بازارلا ہور</ref>۔ | قرامطہ لفظ جمع کا صیغہ ہے اس کا واحد قرمطی ہے جو قرمط کا اسم منسوب ہے کہا جاتا ہے قرمط لقب ہے حمدان بن اشعت کا جس نے اس فرقے کی بنیاد ڈالی قرمط کے عربی زبان میں معنی نزد یک نزدیک قدم ڈال کر چلنے کے ہیں۔ حضرت علی کے بعد امامت درجہ بہ درجہ منتقل ہو کر امام جعفر صادق کے حصہ میں آئی ان کے بعد ان کے بیٹے امام اسماعیل میں آگئی ۔ قرامطہ دنیا کو بارہ جزیروں میں تقسیم کرتے ہیں ہر ایک جزیرہ میں ایک حجت کی موجودگی لازمی ہے ۔ جس کو نائب امام تصور کرتے ہیں حجت کا نائب داعی اور داعی کا نائب (ید ) ہوتا ہے۔ حجت بمنزلہ باپ دائی بمنزلہ ماں اور ید بمنزلہ بیٹا کے ہیں۔ قرامطہ کے چار درجے ہیں امام، حجت ، داعی اور یک ۔ قرامطہ کا قول تھا کہ حضور کے بعد صرف سات ائمہ ہوئے ہیں حضرت علی سے امام جعفر صادق تک اور ساتویں امام محمد بن اسماعیل بن جعفر ہیں محمد بن اسماعیل مرے نہیں بلکہ زندہ ہیں ( قائم اور مہدی وہی ہیں ) اور ان کو رسالت کا مرتبہ بھی حاصل ہے<ref>شاہ معین الدین تاریخ اسلام ( جلد ۴۳) ، مکتبہ رحمانی اردو بازارلا ہور</ref>۔ | ||
سطر 172: | سطر 172: | ||
دوسرے شخص کو سوائے آغا خان کے متبرک نہیں سمجھتے۔ | دوسرے شخص کو سوائے آغا خان کے متبرک نہیں سمجھتے۔ | ||
جماعت خانہ آغا خانی فرقے کے لوگوں کی عبادت گاہ یا مسجد کو جماعت خانہ کہتے ہیں۔ مسجد بیت الاسلام" کے مکان کی مثال ہے یہ عمارت جماعت خانہ عام طرز کی عمارت ہوتی ہے اور ہر بڑے شہر میں ایک بڑا جماعت خانہ ہوتا ہے ۔ جس کے ماتحت شہر کے تمام چھوٹے جماعت خانے ہوتے ہیں چھونے جماعت خانہ کو | جماعت خانہ آغا خانی فرقے کے لوگوں کی عبادت گاہ یا مسجد کو جماعت خانہ کہتے ہیں۔ مسجد بیت الاسلام" کے مکان کی مثال ہے یہ عمارت جماعت خانہ عام طرز کی عمارت ہوتی ہے اور ہر بڑے شہر میں ایک بڑا جماعت خانہ ہوتا ہے ۔ جس کے ماتحت شہر کے تمام چھوٹے جماعت خانے ہوتے ہیں چھونے جماعت خانہ کو در خانہ کہا جاتا ہے <ref>ڈاکٹر محمد یوسف میمن ، ناثر المكتبته اليوم نيته الچند باغ میر پور خاص</ref>۔ | ||
در خانہ کہا جاتا | |||
== پیر == | == پیر == | ||
پیر: اسماعیلی موجوں میں پیر بھی ہوتے ہیں پیر کا کام یہ ہے کہ امام کی عدم موجودگی میں لوگوں کو امامی اسماعیلی بنائے حاضر امام پیر کو مقرر کرتا ہے۔ آغا خانی خوجوں کی مقدس کتا بیں : اسماعیلی خوجوں کی کتب زیادہ تر فاری زبان میں ہے۔ گنان اور دسا اوتار یہ دو کتا ہمیں مقدس کتا ہیں ہیں۔ دس او تا رگنان مومن چنتاونی و غیرہ پیر صدرالدین اور حسن کبیر الدین اور دیگر اسماعیلی کی طرف منسوب کی جاتی ہیں عموماً گجراتی زبان میں ہیں اس لئے بمبئی کے علاؤہ دوسرے لوگ ان مضامین سے بہت کم واقف ہیں۔ کیونکہ یہ اپنی کتب اور مذہبی عقاید کو خفیہ رکھتے ہیں۔ آج کل اس جماعت کے روحانی پیشوا اور حاضر امام پرنس کریم آغا خان ہیں۔ دُعائے اسلام اسماعیلی فرقے کی بنیادی کتابوں میں شمار کی جاتی ہے اس کا تعلق ظاہری علم یعنی عملی عبادات سے ہے۔ اسماعیلیوں کو زبانی حفظ کرنے کا حکم بھی ہے زبانی یاد کرنے والے کو خطیر انعامات بھی ملتے ہیں۔ دوسری کتاب تاویل دعائم اسلام ہے اس کے احکامات اور فرائض کی باطنی تاویلات کا بیان ہے یہ کتاب اسماعیلی تاویلات کی اہم ترین بنیاد ہے۔ آغا خانی اور بوہرے: ہندوستان میں اسماعیلی خوجوں ( آغا خانیوں ) اور ہے ان کے عقائد مرزا محمد سعید دہلوی کی کتاب مذہب اور باطنی بوہروں پر مشتمل ۔ تعلیم کے حوالے سے درج کرتے ہیں ۔ حضرت علی وشنو تھے تو حضرت محمد نے دید و یاس کا قالب اختیار کیا جب حضرت علی اپنی معروف عام حیثیت میں نمودار ہوتے تو و و وشنو کا دسواں اوتار (نئی کلنگی ) تھے۔ موجودہ آغاخان تک تمام نزاری ائمہ حضرت علی کا اوتار تصور کیے جاتے ہیں خوجے اور کسی ہندو انہیں اپنا معبود تصور کرتے ہیں۔ یہ یہ لوگ آواگون یا تناسخ کے بھی قائل ہیں اور قیامت جنت دوزخ کے بھی مزار یہ فرقہ کا عموماً یہ مسلک رہا ہے۔ اس فرقے کی روایات کی مستند ترین کتاب کا نام اصول کافی کتاب ہے۔ یہ عربی زبان میں ہے اس کا اردو میں ترجمہ سید ظفر حسن صاحب امروہوں نے الشافی کے نام سے شائع کیا ہے۔ | پیر: اسماعیلی موجوں میں پیر بھی ہوتے ہیں پیر کا کام یہ ہے کہ امام کی عدم موجودگی میں لوگوں کو امامی اسماعیلی بنائے حاضر امام پیر کو مقرر کرتا ہے۔ آغا خانی خوجوں کی مقدس کتا بیں : اسماعیلی خوجوں کی کتب زیادہ تر فاری زبان میں ہے۔ گنان اور دسا اوتار یہ دو کتا ہمیں مقدس کتا ہیں ہیں۔ دس او تا رگنان مومن چنتاونی و غیرہ پیر صدرالدین اور حسن کبیر الدین اور دیگر اسماعیلی کی طرف منسوب کی جاتی ہیں عموماً گجراتی زبان میں ہیں اس لئے بمبئی کے علاؤہ دوسرے لوگ ان مضامین سے بہت کم واقف ہیں۔ کیونکہ یہ اپنی کتب اور مذہبی عقاید کو خفیہ رکھتے ہیں۔ آج کل اس جماعت کے روحانی پیشوا اور حاضر امام پرنس کریم آغا خان ہیں۔ دُعائے اسلام اسماعیلی فرقے کی بنیادی کتابوں میں شمار کی جاتی ہے اس کا تعلق ظاہری علم یعنی عملی عبادات سے ہے۔ اسماعیلیوں کو زبانی حفظ کرنے کا حکم بھی ہے زبانی یاد کرنے والے کو خطیر انعامات بھی ملتے ہیں۔ دوسری کتاب تاویل دعائم اسلام ہے اس کے احکامات اور فرائض کی باطنی تاویلات کا بیان ہے یہ کتاب اسماعیلی تاویلات کی اہم ترین بنیاد ہے۔ آغا خانی اور بوہرے: ہندوستان میں اسماعیلی خوجوں ( آغا خانیوں ) اور ہے ان کے عقائد مرزا محمد سعید دہلوی کی کتاب مذہب اور باطنی بوہروں پر مشتمل ۔ تعلیم کے حوالے سے درج کرتے ہیں ۔ حضرت علی وشنو تھے تو حضرت محمد نے دید و یاس کا قالب اختیار کیا جب حضرت علی اپنی معروف عام حیثیت میں نمودار ہوتے تو و و وشنو کا دسواں اوتار (نئی کلنگی ) تھے۔ موجودہ آغاخان تک تمام نزاری ائمہ حضرت علی کا اوتار تصور کیے جاتے ہیں خوجے اور کسی ہندو انہیں اپنا معبود تصور کرتے ہیں۔ یہ یہ لوگ آواگون یا تناسخ کے بھی قائل ہیں اور قیامت جنت دوزخ کے بھی مزار یہ فرقہ کا عموماً یہ مسلک رہا ہے۔ اس فرقے کی روایات کی مستند ترین کتاب کا نام اصول کافی کتاب ہے۔ یہ عربی زبان میں ہے اس کا اردو میں ترجمہ سید ظفر حسن صاحب امروہوں نے الشافی کے نام سے شائع کیا ہے۔ |