3,880
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 8: | سطر 8: | ||
| نظریہ = اسلامیت اور تصوف | | نظریہ = اسلامیت اور تصوف | ||
}} | }} | ||
'''نوربخشیہ''' ایک | |||
'''صوفیہ نوربخشیہ''' عالم اسلام کا ایک مستقل اور اتحاد بین المسلمین کا داعی مسلک ہے۔ جس کی بنیاد اللہ، اس کے فرشتوں، قرآن پاک سمیت آسمانی کتابوں اور صحیفوں، انبیاء اور قیامت پر ایمان اور کلمہ بنائے اسلام، نماز بجگانہ، رمضان کے روزے، زکوۂ اور حج پر عمل کرنے پر ہے۔ اعتقادات میں سید محمد نور بخش کی کتاب الاعتقادیہ اور فروعی امور میں انہی کے فقہ الاحوط اور سید امیر کبیر کی کتاب دعوات صوفیہ پر عمل پیرا ہیں۔ | |||
== سید محمد نور بخش قبستانی == | == سید محمد نور بخش قبستانی == | ||
سید محمد نور بخش قبستانی 13 شعبان المعظم 795 کو ایران کے ایک شہر قائن میں پیدا ہوئے اور 73 سال کی عمر میں 13 ربیع الاول 869ھ میں ایران ہی کے ایک مشہور شہر رے میں انتقال کر گئے اور محلہ سولغان میں مدفون ہے۔ نام سید محمد لقب نور بخش خواجہ اسحاق ختلانی سے ایک خواب کی بنا پر آپ کو نور بخش کا لقب ملا تخلص احسائی احسا جگہ کا نام ہے اُس کی مناسبت سے | سید محمد نور بخش قبستانی 13 شعبان المعظم 795 کو ایران کے ایک شہر قائن میں پیدا ہوئے اور 73 سال کی عمر میں 13 ربیع الاول 869ھ میں ایران ہی کے ایک مشہور شہر رے میں انتقال کر گئے اور محلہ سولغان میں مدفون ہے۔ نام سید محمد لقب نور بخش خواجہ اسحاق ختلانی سے ایک خواب کی بنا پر آپ کو نور بخش کا لقب ملا تخلص احسائی احسا جگہ کا نام ہے اُس کی مناسبت سے | ||
احسائی کہلاتے ہیں اور کنیت ابو القاسم والد کا نام محمد بن عبداللہ قطیف ولادت قہستان شہر کی نسبت سے قہستانی کہلاتے ہیں۔ انکا سلسلہ نسب سترہ پشتوں سے [[موسی بن جعفر|حضرت امام موسیٰ کاظم]] سے جاملتا ہے۔ | احسائی کہلاتے ہیں اور کنیت ابو القاسم والد کا نام محمد بن عبداللہ قطیف ولادت قہستان شہر کی نسبت سے قہستانی کہلاتے ہیں۔ انکا سلسلہ نسب سترہ پشتوں سے [[موسی بن جعفر|حضرت امام موسیٰ کاظم]] سے جاملتا ہے۔ | ||
== نوربخشیت کا اصل == | == نوربخشیت کا اصل == | ||
نور بخشیت کی اصل [[اسلام]] اور اسلامیت سے ماخوذ ہے [[تصوف]] اس کا روحانی آیڈیا حقیقت پر ہے۔ اسی تصوف کے بزرگ | نور بخشیت کی اصل [[اسلام]] اور اسلامیت سے ماخوذ ہے [[تصوف]] اس کا روحانی آیڈیا حقیقت پر ہے۔ اسی تصوف کے بزرگ کا مذہب صوفیہ نوربخشیہ ہے۔ سلسلہ کے شخصیات با ترتیب ناموں اور مقاموں کی بڑی قدر و قیمت ہے مذہب صوفیہ المعروف نور بخشیه سید محمد نور بخش قہستانی ک تعلیمات پر مبنی ہے۔ نور بخشیہ اگر چہ دیگر سلاسل تصوف کی طرح ایک سلسلہ تصوف ہے لیکن اس کی انفرادی اور امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اس سلسلے کے موسس سید محمد نور بخش قہستانی نے ایک مستقل فقیہی دبستان کی بنیاد ڈالی اور دعوی کیا کہ انہوں نے اہل اسلام کے درمیان موجودہ اصولی اور فروعی اختلافات کو ختم کر کے شریعت محمدیہ کو بعینہ اسی طرح بیان کیا ہے۔ جیسا کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|آنحضور علیہ الصلوۃ والسلام]] کے زمانہ میں موجود تھا۔ چنانچہ سید محمد نور بخش نے ایک عارف اور صوفی کے علاوہ ایک فقیہ اور مصلح کا کردار بھی ادا کیا ۔ سید محمد نور بخش نے اپنی تصانیف میں اپنا مذہب صوفیہ قرار دیا ہے۔ یوں مسلک صوفیہ نوربخشیہ ایک ایسے مکتب فکر کی حیثیت سے سامنے آتا ہے جس میں دین کے ظاہری پہلوؤں کے ساتھ ساتھ باطنی پہلوؤں پر بھی خصوصی طور پر زور دیا گیا ہے۔ اور تعصب اور تنگ نظری کی بجائے وسیع المشربی اور انسان دوستی کو شعار بنایا گیا ہے۔ اس مسلک کے اکابرین کو کوئی محقق بھی کسی خاص فرقے کا پابند قرار نہیں دے سکتا۔ | ||
== نور بخشیہ فرقہ == | == نور بخشیہ فرقہ == | ||
نور بخشیہ فرقہ سید محمد نور بخش کو ایک بڑے مجدد مانتے ہیں جن کا عقیدہ یہ ہے کہ سید محمد نور بخش نے کہا میں شریعت محمدی سے بدعتوں کو دور کرنے اور حضور کے زمانے میں رائج احکام کے زندہ کرنے پر مامور ہوں اور مسلمانان عالم کے متحد ہونے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ بغیر کسی کمی بیشی کے جو کچھ حضوری کے دور میں رائج تھا اُس وقت کے فروعی مسائل اور اصول دین کو محور کے طور پر اپنا یا جائے تا کہ امت کے مابین اختلافات کا خاتمہ ہو۔ | نور بخشیہ فرقہ سید محمد نور بخش کو ایک بڑے مجدد مانتے ہیں جن کا عقیدہ یہ ہے کہ سید محمد نور بخش نے کہا میں شریعت محمدی سے بدعتوں کو دور کرنے اور حضور کے زمانے میں رائج احکام کے زندہ کرنے پر مامور ہوں اور مسلمانان عالم کے متحد ہونے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ بغیر کسی کمی بیشی کے جو کچھ حضوری کے دور میں رائج تھا اُس وقت کے فروعی مسائل اور اصول دین کو محور کے طور پر اپنا یا جائے تا کہ امت کے مابین اختلافات کا خاتمہ ہو۔ | ||
== الفقہ الاحوط == | == الفقہ الاحوط == | ||
الفقہ الاحوط میں سید محمد نور بخش نے [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]] تعلیمات اور [[شیعہ]] تعلیمات کے قریب قریب متوسط مسلک کو بیان کیا ہے سید محمد نور بخش فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی پر اس کے فرشتوں، کتابوں، رسولوں اور آخرت پر ایمان رکھنے کے ساتھ ساتھ اس بات کی عادت دی جائے کہ اللہ کے سوا کوئی بھی عبادت کے لائق نہیں حضرت محمد یہ اللہ تعالی کے بندے اور رسول ہیں۔ عہد نبوی میں رائج شریعت | الفقہ الاحوط میں سید محمد نور بخش نے [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]] تعلیمات اور [[شیعہ]] تعلیمات کے قریب قریب متوسط مسلک کو بیان کیا ہے سید محمد نور بخش فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی پر اس کے فرشتوں، کتابوں، رسولوں اور آخرت پر ایمان رکھنے کے ساتھ ساتھ اس بات کی عادت دی جائے کہ اللہ کے سوا کوئی بھی عبادت کے لائق نہیں حضرت محمد یہ اللہ تعالی کے بندے اور رسول ہیں۔ عہد نبوی میں رائج شریعت محمدیہ ہو بہو نذکرہ سلسلہ الذہب کے جملہ بزرگان دین کے سینوں میں یکے بعد دیگرے پہنچی ہیں ۔ جب یہ علم سید محمد نور بخش موسوی قہستانی تک پہنچا تو انہوں نے غیبی اور الہام ربانی کے تحت اپنے سینہ علم سے اُسے صفحہ قرطاس پر منقل کیا چنانچہ اس اشارہ غیبی اور الہام ربانی کا اظہار انہوں نے الفقہ الاحوط کے افتتاحی کلمات میں بیان کیا ہے جب یہ مجموعہ شریعت محمدیہ کاغذ پر منتقل ہوا تو سید محمد نور بخش نے اس مجموعہ کو الفقہ الاحوط کا نام دیا <ref>محمدبن محمد، الفقه الاحوط ( عربی اردو)،اداره مدرسه شاه همدان صوفیه نوربخشیه ؛ المعروف اسلامک اکیدمی سکردو 2004م</ref>۔ اب اس فقہی کتاب کی تدریس تمام مدرسہ نور بخش کے نصاب میں شامل ہے<ref>سید محمد نور بخش، کتاب الله الاحوط، اداره مدرسه شاه بندان صوفیه تو ریشه سکردو</ref>۔ | ||
== سلسلہ الذهب == | == سلسلہ الذهب == | ||
سید محمد نور بخش نے اپنی تصانیف سلسلہ الذهب ملقب بہ '''مشجر الاولیاء''' میں سلسلہ الذھب کے جملہ پیران طریقت کے مختصر احوال اور اقوال جمع کئے ہیں اس کتاب میں خاتم الانبیاء حضرت محمد اللہ سے شروع کر کے آدم الاولیاء [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی علیہ السلام]] ، [[حسین بن علی|حضرت امام حسین علیہ السلام]] اور [[علی بن موسی|حضرت امام علی رضا علیہ السلام]] تک [[ اہل بیت|ائمہ اہل بیت]] کے حالات اور سلسلہ الذھب کے پیران طریقت کے مختصر سوانح تحریر کئے ہیں حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے بعد ائمہ اثنا عشر میں سے باقی تین ائمہ یعنی [[محمدبن علی|حضرت امام محمد تقی علیہ السلام]] اور [[علی بن محمد|حضرت امام علی النقی علیہ السلام]] اور [[حسن بن علی بن محمد|امام حسن عسکری علیہ السلام]] کا ذکر مبارک افراد کی حیثیت سے اور [[امام مہدی علیہ السلام|حضرت امام محمد مہدی علیہ السلام]] کا ذکر رجال الغیب میں سے ہونے کی حیثیت سے کیا ہے <ref>محمد بن محمد نوربخش، الفقه الاحوط، ج۱، ص۱۱۲ـ۱۱۳، کراچی (تاریخ مقدمه ۱۳۹۳)</ref>۔ | |||
جبکہ حضرت امام علی الرضا علیہ السلام کے خادم اور مرید ابو محفوظ معروف کرخی سے سلسلہ شیخ سری سقطی اور پھر شیخ جنید بغدادی سے چل نکلا ہے۔ تصوف کی اکثر جماعتوں اور سلاسل کی انتہا | جبکہ حضرت امام علی الرضا علیہ السلام کے خادم اور مرید ابو محفوظ معروف کرخی سے سلسلہ شیخ سری سقطی اور پھر شیخ جنید بغدادی سے چل نکلا ہے۔ تصوف کی اکثر جماعتوں اور سلاسل کی انتہا شیخ جنید بغدادی پر ہوتی ہے۔ طائفہ اول سلسلہ الذهب الصوفیہ مشرب ہمدانیہ نوربخشیہ جو تصوف کے تمام سلسلوں میں سب سے زیادہ طاقتور اور کامل ترین سلسلہ الذھبمذہب صوفیہ، مشرب ہمدانیہ نور بخشیہ اس طرح ہے کہ سید محمد نور بخش خواجہ اسحاق ختلافی کے مرید ہیں اور امیر کبیر سید علی ہمدانی کے مرید ہیں اور شیخ محمود مزدقانی کے مرید اور شیخ علاؤالہ دولہ سمنائی کے شیخ احمد جوزجانی کے شیخ علی لالا کے اور شیخ نجم الدین کبری کے شیخ عمار یاسر کے شیخ ابو نجیب سہرودی کے شیخ احمد غزالی کے شیخ ابو بکر نساجی کے شیخ ابو عثمان مغربی کے شیخ ابو علی کاتنبی کے ابو علی رود باری کے سید الطائفہ شیخ جنید بغدادی کے شیخ سری سقطی کے شیخ معروف کرخی کے مرید ہیں اور انہوں نے علم شریعت وسلوک طریقت و حقیقت و معرفت حضرت امام علی رضا علیہ اسلام سے حاصل کیا ان کے بعد ان کا خلیفہ اور جانشین بنے۔ | ||
== نوربخشیوں کے عقائد == | == نوربخشیوں کے عقائد == | ||
سطر 33: | سطر 35: | ||
امیر کبیر سید علی معروف شاہ ہمدان آٹھویں صدی ہجری کے اولیاء اللہ اور مصلحین و مبلغین میں سے ہیں ہمداں ایران کا ایک مشہور شہر ہے۔ ہمدان شہر سے تعلق رکھنے کی وجہ سے امیر کبیر سید علی ہمدانی کہلاتے ہیں۔ میر سید محمد نور بخش فرماتے ہیں کہ حضرت امام حسین سلسلہ ذہب کی دوسری کڑی ہیں یہی سلسلہ ذہب جو مشرب ہمدانیہ سے معروف ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ نور بخشی ہوں یا ذہبیہ حضرت شاہ ہمدان ان سب سلسلوں کی ایک کڑی ہیں۔ شاہ ہمداں کے جمع کردہ مجموعہ احادیث السبعین فی فضائل امیر المؤمنين الاربعين في فضائل امیر المومنین اور کتاب معروف القر کی مشہور ہے اس طرح وہ صاحب کثیر التصانیف بزرگ ہیں ۔ | امیر کبیر سید علی معروف شاہ ہمدان آٹھویں صدی ہجری کے اولیاء اللہ اور مصلحین و مبلغین میں سے ہیں ہمداں ایران کا ایک مشہور شہر ہے۔ ہمدان شہر سے تعلق رکھنے کی وجہ سے امیر کبیر سید علی ہمدانی کہلاتے ہیں۔ میر سید محمد نور بخش فرماتے ہیں کہ حضرت امام حسین سلسلہ ذہب کی دوسری کڑی ہیں یہی سلسلہ ذہب جو مشرب ہمدانیہ سے معروف ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ نور بخشی ہوں یا ذہبیہ حضرت شاہ ہمدان ان سب سلسلوں کی ایک کڑی ہیں۔ شاہ ہمداں کے جمع کردہ مجموعہ احادیث السبعین فی فضائل امیر المؤمنين الاربعين في فضائل امیر المومنین اور کتاب معروف القر کی مشہور ہے اس طرح وہ صاحب کثیر التصانیف بزرگ ہیں ۔ | ||
== سلسلہ عالیہ ذہبیہ == | == سلسلہ عالیہ ذہبیہ == | ||
سلسلہ عالیہ ذہبیہ کے نام سے معروف ہے اور یہ سلسلہ تمام کتب تصوف میں کئی ناموں کے ساتھ یاد کیا جاتا ہے معروفیہ ، سری سقطیه ، جنیدیہ ، ہمدانیہ، سہروردیہ،کبیرویہ، امیریہ، | سلسلہ عالیہ ذہبیہ کے نام سے معروف ہے اور یہ سلسلہ تمام کتب تصوف میں کئی ناموں کے ساتھ یاد کیا جاتا ہے معروفیہ ، سری سقطیه ، جنیدیہ ، ہمدانیہ، سہروردیہ،کبیرویہ، امیریہ، وغیرہ۔ | ||
سید محمد نور بخش نے تمام مسلمانوں کو یکسوئی کے ساتھ باہم مل بیٹھ کر زندگی گزارنے کے | سید محمد نور بخش نے تمام مسلمانوں کو یکسوئی کے ساتھ باہم مل بیٹھ کر زندگی گزارنے کے اصول بتاتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ایمان کے پانی ارکان ہیں۔ اسی طرح اسلام کے بھی پانچ رکن ہیں کلمہ شہادت، صلوۂ خمسہ صوم رمضان، زکوۃ المال، حج ، البعیت ان چیزوں کی وضاحت کے ساتھ ساتھ اصلاح نفس و روح کے طریقوں سے بھی پردہ کشائی کی اور روحانی تزکیہ وتحلیہ کے اصولوں کو متعین کرتے ہوئے ریاضت کو ہر فرد کے لئے ضروری قرار دیا اور عمل و عبادت کے ذریعے روحانی ارتقائی درجات طے کرنے کی بھی تلقین کی گئی ہے۔ | ||
نوربخشیہ کے ہاں حالت قیام میں اہل تشیع اور مالکیوں کی طرح ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھنا بھی جائز ہے اور دیگر اہل سنت کی طرح ناف کے نیچے یا ناف کے اوپر اور چھاتی کے نیچے ہاتھوں کو باندھ کر رکھنا بھی روا ہے مگر شرط یہ ہے کہ رخ قبلہ کی طرف ہو گرمیوں میں ہاتھوں کو کھول کر رکھنا اور سردیوں میں ہاتھوں کو باندھ کر رکھنا بہتر ہے اس طرح وضو میں پاؤں کے صاف ہونے کی صورت میں اہل تشیع کی طرح صح کرنے کی اجازت اور ناپاک ہو جانے کی صورت میں اُن کا دھونا مناسب قرار دیا ہے ۔ وضو میں منہ کو اور کہنیوں سمیت ہاتھوں کو پانی سے دھو ڈالو اور اپنا سر او ٹخنوں سمیت پاؤں کا مسح کرنے کا حکم ہے۔ منہ کا دھونا، پیشانی سے ٹھوڑی تک جس طریقے سے چاہے روا ہے ہاتھوں کا دھونا جس طریقے- سے چاہے دھوئے۔ نوربخشیہ کے ہاں جہاں ان کا کوئی بڑا عالم دین موجود نہیں ہوتا وہاں دینی رہنمائی کے لئے اہل افراد موجود ہیں جنہیں '''اخوند''' کہتے ہیں۔ وہ اپنی تعلیمات کے معلم اور امامت و دینی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہیں <ref>مولانا شکور علی انور کوروی، آئینه اسلامی</ref>۔ | نوربخشیہ کے ہاں حالت قیام میں اہل تشیع اور مالکیوں کی طرح ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھنا بھی جائز ہے اور دیگر اہل سنت کی طرح ناف کے نیچے یا ناف کے اوپر اور چھاتی کے نیچے ہاتھوں کو باندھ کر رکھنا بھی روا ہے مگر شرط یہ ہے کہ رخ قبلہ کی طرف ہو گرمیوں میں ہاتھوں کو کھول کر رکھنا اور سردیوں میں ہاتھوں کو باندھ کر رکھنا بہتر ہے اس طرح وضو میں پاؤں کے صاف ہونے کی صورت میں اہل تشیع کی طرح صح کرنے کی اجازت اور ناپاک ہو جانے کی صورت میں اُن کا دھونا مناسب قرار دیا ہے ۔ وضو میں منہ کو اور کہنیوں سمیت ہاتھوں کو پانی سے دھو ڈالو اور اپنا سر او ٹخنوں سمیت پاؤں کا مسح کرنے کا حکم ہے۔ منہ کا دھونا، پیشانی سے ٹھوڑی تک جس طریقے سے چاہے روا ہے ہاتھوں کا دھونا جس طریقے- سے چاہے دھوئے۔ نوربخشیہ کے ہاں جہاں ان کا کوئی بڑا عالم دین موجود نہیں ہوتا وہاں دینی رہنمائی کے لئے اہل افراد موجود ہیں جنہیں '''اخوند''' کہتے ہیں۔ وہ اپنی تعلیمات کے معلم اور امامت و دینی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہیں <ref>مولانا شکور علی انور کوروی، آئینه اسلامی</ref>۔ | ||
== نوربخشیوں کا مسکن == | == نوربخشیوں کا مسکن == | ||
نور بخشی [[ہندوستان]] کے دراس تھن گام، کارگل، لذاخ، شملہ صوبہ ہماچل پردیش کے موضع ڈیرہ دون وغیرہ میں رہتے ہیں یہاں تقریب ہزاروں گھرانے نور بخشیوں کے آباد ہیں اور سب تبت کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ اور [[پاکستان]] میں کراچی، لاہور، پنڈی ، اسلام آباد ، مری ، ابیٹ ، پشاور، گلگت، اور بلستان کے شہروں میں کثیر تعداد میں آباد ہیں۔ الفقہ الاحوط نوربخشیہ کی طرف سے شائع شدہ دعوات صوفیہ الفقہ الاحوط انجمن صوفیہ نوربخشیہ دراس کی طرف سے شائع ہوئی اب ہر نور بخشی کے گھر یہ کتاب موجود ہے نور بخشی مسلک میں الفقہ الاحوط کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ | نور بخشی [[ہندوستان]] کے دراس تھن گام، کارگل، لذاخ، شملہ صوبہ ہماچل پردیش کے موضع ڈیرہ دون وغیرہ میں رہتے ہیں یہاں تقریب ہزاروں گھرانے نور بخشیوں کے آباد ہیں اور سب تبت کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ اور [[پاکستان]] میں کراچی، لاہور، پنڈی ، اسلام آباد ، مری ، ابیٹ ، پشاور، گلگت، اور بلستان کے شہروں میں کثیر تعداد میں آباد ہیں۔ الفقہ الاحوط نوربخشیہ کی طرف سے شائع شدہ دعوات صوفیہ الفقہ الاحوط انجمن صوفیہ نوربخشیہ دراس کی طرف سے شائع ہوئی ہے اب ہر نور بخشی کے گھر یہ کتاب موجود ہے نور بخشی مسلک میں الفقہ الاحوط کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ | ||
== نوربخشوں کی کتابیں == | == نوربخشوں کی کتابیں == | ||
کافی کتابیں عربی اور فارسی میں بھی موجود ہیں۔ اردو میں '''نور المومنین''' ، '''فلاح المومنین'''، '''عقائد المومنین''' چنانچہ علما نوربخشیہ کی فعالی تنظیم ندوہ اسلامیہ کی جانب سے ابھی کئی فارسی عربی کتابوں کے ترجمہ شائع کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ 1992ء تک نور بخشی تراجم کی کمی کی وجہ سے نور بخشی فلاح المومنین کے مطابق اپنے دینی امور بجالاتے تھے۔ 1992ء کے بعد ندوہ اسلامیہ نوربخشیہ کی طرف سے کتاب دعوات صوفیہ الفقہ الاحوط شائع ہوئیں۔ اور کئی کتابیں اور تراجم چھپ کر منظر عام پر آگئیں ہیں۔ کتاب الفقہ الاحوط اور کتاب الاعتقاد یہ پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے ان کا مسلک نور بخشیہ کہلاتا ہے۔ سید محمد نور بخش کی تصانیف خصوصاً كشف الحقائق میں تصوف کو بہت ہی عمیق انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ ان کے نزدیک تصوف وہ واحد دین الہی ہے جو کہ انسانی زندگی کو نجات کی ضمانت دیتا ہے ان کے نزدیک تصوف اور اسلام ایک دوسرے کے لئے لازمیں ہیں اسلام اور تصوف ایک دوسرے کے لئے جزلا نیفک کی حیثیت رکھتے ہیں شرطیہ تصوف کو اسلام کے آئینے میں دیکھیں کیونکہ اسلام اگر جسم ہے تو تصوف اس کی روح ہے یوسف <ref>سلیم چشتی، تاریخ تصوف،لاہور، دارالکتاب،طبع اول:2009ء،ص324</ref>۔ | کافی کتابیں عربی اور فارسی میں بھی موجود ہیں۔ اردو میں '''نور المومنین''' ، '''فلاح المومنین'''، '''عقائد المومنین''' چنانچہ علما نوربخشیہ کی فعالی تنظیم ندوہ اسلامیہ کی جانب سے ابھی کئی فارسی عربی کتابوں کے ترجمہ شائع کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ 1992ء تک نور بخشی تراجم کی کمی کی وجہ سے نور بخشی فلاح المومنین کے مطابق اپنے دینی امور بجالاتے تھے۔ 1992ء کے بعد ندوہ اسلامیہ نوربخشیہ کی طرف سے کتاب دعوات صوفیہ الفقہ الاحوط شائع ہوئیں۔ اور کئی کتابیں اور تراجم چھپ کر منظر عام پر آگئیں ہیں۔ کتاب الفقہ الاحوط اور کتاب الاعتقاد یہ پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے ان کا مسلک نور بخشیہ کہلاتا ہے۔ سید محمد نور بخش کی تصانیف خصوصاً كشف الحقائق میں تصوف کو بہت ہی عمیق انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ ان کے نزدیک تصوف وہ واحد دین الہی ہے جو کہ انسانی زندگی کو نجات کی ضمانت دیتا ہے ان کے نزدیک تصوف اور اسلام ایک دوسرے کے لئے لازمیں ہیں اسلام اور تصوف ایک دوسرے کے لئے جزلا نیفک کی حیثیت رکھتے ہیں شرطیہ تصوف کو اسلام کے آئینے میں دیکھیں کیونکہ اسلام اگر جسم ہے تو تصوف اس کی روح ہے یوسف <ref>سلیم چشتی، تاریخ تصوف،لاہور، دارالکتاب،طبع اول:2009ء،ص324</ref>۔ |