Jump to content

"لیلۃ القدر" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 11: سطر 11:
[[قرآن]] پاک میں کوئی ایسی آیت نہیں ہے جس میں شب قدر کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہو۔ لیکن قرآن مجید کی چند آیات کا خلاصہ کرنے سے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ شب قدر رمضان کے مقدس مہینے کی راتوں میں سے ایک ہے۔ ایک طرف، قرآن کریم کہتا ہے:«انا انزلناه فی لیله مبارکه» <ref>دخان–3</ref>
[[قرآن]] پاک میں کوئی ایسی آیت نہیں ہے جس میں شب قدر کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہو۔ لیکن قرآن مجید کی چند آیات کا خلاصہ کرنے سے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ شب قدر رمضان کے مقدس مہینے کی راتوں میں سے ایک ہے۔ ایک طرف، قرآن کریم کہتا ہے:«انا انزلناه فی لیله مبارکه» <ref>دخان–3</ref>


اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن ایک بابرکت رات میں نازل ہوا اور دوسری طرف فرماتا ہے: «شهررمضان الذی انزل فیه القرآن» <ref>بقره–185</ref> اور یہ بتا رہا ہے کہ پورا قرآن رمضان کے مہینے میں نازل ہوا۔ اور سورہ قدر میں فرماتے ہیں: «انا انزلناه فی لیله القدر» <ref>قدر–1</ref>
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن ایک بابرکت رات میں نازل ہوا اور دوسری طرف فرماتا ہے: «شهررمضان الذی انزل فیه القرآن» <ref>بقره–185</ref> اور یہ آیت بتا رہی ہے کہ پورا قرآن رمضان کے مہینے میں نازل ہوا۔ اور سورہ قدر میں فرماتے ہیں: «انا انزلناه فی لیله القدر» <ref>قدر–1</ref>


ان آیات کا مجموعہ یہ ظاہر کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے کہ قرآن پاک رمضان کے مہینے کی ایک بابرکت رات میں نازل ہوا، جو شب قدر ہے۔ پس شب قدر رمضان کے مہینے میں ہے۔ لیکن رمضان المبارک کی راتوں میں سے کون سی رات شب قدر ہے اس کی طرف قرآن کریم میں کوئی واضح اشارہ نہیں ہے۔ اور اس رات کا تعین خبروں کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے۔
ان آیات کا مجموعہ یہ ظاہر کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے کہ قرآن پاک رمضان کے مہینے کی ایک بابرکت رات میں نازل ہوا ہے، جو شب قدر ہے۔ پس شب قدر رمضان کے مہینے میں ہے۔ لیکن رمضان المبارک کی راتوں میں سے کون سی رات شب قدر ہے اس کی طرف قرآن کریم میں کوئی واضح اشارہ نہیں ہے۔ اور اس رات کا تعین روایات کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے۔


ائمہ اطہار علیہم السلام سے منقول بعض [[احادیث]] میں شب قدر 19، 21 اور 23 رمضان المبارک کے درمیان ہے اور بعض میں یہ 21 اور 23 ویں رات کے درمیان ہے اور دوسری احادیث میں یہ تئیسویں کی رات ہے <ref>مجمع البیان، ج10، ص519</ref>. شب قدر کی تعیین اس لیے ہے کہ شب قدر کی عبادت کی جائے۔ ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی احادیث کے مطابق شب قدر ماہ رمضان کی راتوں میں سے ایک اور تین راتوں میں سے ایک 19ویں، 21ویں اور 23ویں رات ہے۔ البتہ اہل سنت کی نقل کردہ روایات میں  اختلاف ہے اور ان کو یکجا نہیں کیا جا سکتا، لیکن اہل سنت کے درمیان یہ بات مشہور ہے کہ رمضان المبارک کی ستائیسویں شب قدر کی رات ہے اور اسی رات قرآن نازل ہوا۔
ائمہ اطہار علیہم السلام سے منقول بعض [[احادیث]] میں شب قدر 19، 21 اور 23 رمضان المبارک کے درمیان ہے اور بعض میں یہ 21 اور 23 ویں رات کے درمیان ہے اور دوسری احادیث میں یہ تئیسویں کی رات ہے <ref>مجمع البیان، ج10، ص519</ref>. شب قدر کی تعیین اس لیے ہے کہ شب قدر کی عبادت کی جائے۔ ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی احادیث کے مطابق شب قدر ماہ رمضان کی راتوں میں سے ایک اور تین راتوں میں سے ایک 19ویں، 21ویں اور 23ویں رات ہے۔ البتہ اہل سنت کی نقل کردہ روایات میں  اختلاف ہے اور ان کو یکجا نہیں کیا جا سکتا، لیکن اہل سنت کے درمیان یہ بات مشہور ہے کہ رمضان المبارک کی ستائیسویں شب قدر کی رات ہے اور اسی رات قرآن نازل ہوا۔
== ہر سال شب قدر کا اعادہ ==
== ہر سال شب قدر کا اعادہ ==
شب قدر قرآن کے نزول کی رات اور جس سال میں قرآن نازل ہوا اس سے منفرد نہیں ہے بلکہ برسوں کے تکرار کے ساتھ اس رات کا اعادہ بھی ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ رمضان المبارک کے ہر مہینے میں ایک ایسی رات ہوتی ہے جس میں آنے والے سال کے امور کی تعریف کی جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے۔
شب قدر قرآن کے نزول کی رات اور جس سال میں قرآن نازل ہوا اس سے منفرد نہیں ہے بلکہ برسوں کے تکرار کے ساتھ اس رات کا اعادہ بھی ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ رمضان المبارک کے ہر مہینے میں ایک ایسی رات ہوتی ہے جس میں آنے والے سال کے امور کی تعریف کی جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے۔