3,963
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ''' ﯾﮩﻮﺩﯾﻮﮞ، ﻋﯿﺴﺎﺋﯿﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﻣﻘﺪﺱ ﮨﮯ۔ ﯾﮩﺎﮞ ﺣﻀﺮﺕ ﺳﻠﯿﻤﺎﻥ ﮐﺎ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﮐﺮﺩﮦ ﻣﻌﺒﺪ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺑﻨﯽ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﮯ ﻧﺒﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﻗﺒﻠﮧ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﺷﮩﺮ ﺳﮯ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻭﺍﺑﺴﺘﮧ ﮨﮯ۔ ﯾﮩﯽ ﺷﮩﺮ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﯿﺴٰﯽ ﮐﯽ ﭘﯿﺪﺍﺋﺶ ﮐﺎ ﻣﻘﺎﻡ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮩﯽ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﺒﻠﯿﻎ ﮐﺎ ﻣﺮﮐﺰ ﺗﮭﺎ۔ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺗﺒﺪﯾﻠﯽ ﻗﺒﻠﮧ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ ﺗﮏ ﺍﺳﯽ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺭﺥ ﮐﺮﮐﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔ | '''ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ''' ﯾﮩﻮﺩﯾﻮﮞ، ﻋﯿﺴﺎﺋﯿﻮﮞ ﺍﻭﺭ [[مسلمان|ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ]] ﺗﯿﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﻣﻘﺪﺱ ﮨﮯ۔ ﯾﮩﺎﮞ ﺣﻀﺮﺕ ﺳﻠﯿﻤﺎﻥ ﮐﺎ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﮐﺮﺩﮦ ﻣﻌﺒﺪ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺑﻨﯽ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﮯ ﻧﺒﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﻗﺒﻠﮧ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﺷﮩﺮ ﺳﮯ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻭﺍﺑﺴﺘﮧ ﮨﮯ۔ ﯾﮩﯽ ﺷﮩﺮ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﯿﺴٰﯽ ﮐﯽ ﭘﯿﺪﺍﺋﺶ ﮐﺎ ﻣﻘﺎﻡ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮩﯽ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﺒﻠﯿﻎ ﮐﺎ ﻣﺮﮐﺰ ﺗﮭﺎ۔ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺗﺒﺪﯾﻠﯽ ﻗﺒﻠﮧ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ ﺗﮏ ﺍﺳﯽ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺭﺥ ﮐﺮﮐﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔ | ||
== وجہ تسمیہ == | == وجہ تسمیہ == | ||
شہر بیت المقدس کا پرانا نام ایلیا ہے جس کے معنی ہے خدا کا شہر۔ مشہور شاعر عرب فرزدق اس سلسلے میں رقمطراز ہے خانۂ خدا جو ایک مکہ ہے جہاں ہم لوگ مقیم ہیں اور دوسرا وہ محل ہے جو ایلیا کی بلندیوں پر واقع ہے(بیت المقدس) ایلیاء نام ہے فرزند آدم اہ جو حضرت نوح علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے۔ | شہر بیت المقدس کا پرانا نام ایلیا ہے جس کے معنی ہے خدا کا شہر۔ مشہور شاعر عرب فرزدق اس سلسلے میں رقمطراز ہے خانۂ خدا جو ایک مکہ ہے جہاں ہم لوگ مقیم ہیں اور دوسرا وہ محل ہے جو ایلیا کی بلندیوں پر واقع ہے(بیت المقدس) ایلیاء نام ہے فرزند آدم اہ جو حضرت نوح علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے۔ | ||
مقدس: لغوی اعتبار سے مقدس کے معنی میں ہیں پاک و پاکیزہ اس طرح بیت المقدس کا مطلب ہوا پاک و پاکیزہ گھر یعنی وہ گھر جہاں گناہ اور ناپاکی کا ہرگز نہیں بلکہ وہاں پہنچ کر تو انسان گناہوں سے پاک ہوجاتا ہے۔ مقدس کے دوسرے معنی مبارک ہوتے ہیں یعنی مبارک گھر <ref>بیت المقدس تاریخ کے آئینے میں، سازمان تبلیغات اسلامی، 1404ھ، ص4</ref>۔ | مقدس: لغوی اعتبار سے مقدس کے معنی میں ہیں پاک و پاکیزہ اس طرح بیت المقدس کا مطلب ہوا پاک و پاکیزہ گھر یعنی وہ گھر جہاں گناہ اور ناپاکی کا ہرگز نہیں بلکہ وہاں پہنچ کر تو انسان گناہوں سے پاک ہوجاتا ہے۔ مقدس کے دوسرے معنی مبارک ہوتے ہیں یعنی مبارک گھر <ref>بیت المقدس تاریخ کے آئینے میں، سازمان تبلیغات اسلامی، 1404ھ، ص4</ref>۔ | ||
== بیت المقدس کی فضیلیتیں == | == بیت المقدس کی فضیلیتیں == | ||
بیت المقدس کی بے شمار فصیلتیں ہیں خداوند عالم نے قرآن مجید میں اپنے پیغمبروں او اسی سرزمین کا وعدہ کیا جیساکہ مندرجہ ذیل آیات سے بخوبی واضح ہے: وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطًا إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ <ref>انبیاء، 71</ref>۔ یعنی ہم نے انہیں اور لوط پیغمبر کو اسی سر زمین میں نجات دی اسی سرزمین کو عالمین کے لیے بابرکت قرار دیا ہے۔ | بیت المقدس کی بے شمار فصیلتیں ہیں خداوند عالم نے [[قرآن|قرآن مجید]] میں اپنے پیغمبروں او اسی سرزمین کا وعدہ کیا جیساکہ مندرجہ ذیل آیات سے بخوبی واضح ہے: وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطًا إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ <ref>انبیاء، 71</ref>۔ یعنی ہم نے انہیں اور لوط پیغمبر کو اسی سر زمین میں نجات دی اسی سرزمین کو عالمین کے لیے بابرکت قرار دیا ہے۔ | ||
== محل وقوع == | == محل وقوع == | ||
بیت ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﭘﮩﺎﮌﯾﻮﮞ ﭘﺮ ﺁﺑﺎﺩ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯽ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﭘﮩﺎﮌﯼ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﮐﻮﮦ ﺻﯿﮩﻮﻥ ﮨﮯ ﺟﺲ ﭘﺮ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻗﺼٰﯽ ﺍﻭﺭ ﻗﺒۃ ﺍﻟﺼﺨﺮﮦ ﻭﺍﻗﻊ ﮨﯿﮟ۔ ﮐﻮﮦ ﺻﯿﮩﻮﻥ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ﮨﯽ ﯾﮩﻮﺩﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﻋﺎﻟﻤﯽ ﺗﺤﺮﯾﮏ ﺻﯿﮩﻮﻧﯿﺖ ﻗﺎﺋﻢ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ <ref>محمد حسین مشاہد رضوی، بیت المقدس اور مسجدِ اقصیٰ کی تاریخ | بیت ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﭘﮩﺎﮌﯾﻮﮞ ﭘﺮ ﺁﺑﺎﺩ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯽ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﭘﮩﺎﮌﯼ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﮐﻮﮦ ﺻﯿﮩﻮﻥ ﮨﮯ ﺟﺲ ﭘﺮ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻗﺼٰﯽ ﺍﻭﺭ ﻗﺒۃ ﺍﻟﺼﺨﺮﮦ ﻭﺍﻗﻊ ﮨﯿﮟ۔ ﮐﻮﮦ ﺻﯿﮩﻮﻥ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ﮨﯽ ﯾﮩﻮﺩﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﻋﺎﻟﻤﯽ ﺗﺤﺮﯾﮏ ﺻﯿﮩﻮﻧﯿﺖ ﻗﺎﺋﻢ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ <ref>محمد حسین مشاہد رضوی، بیت المقدس اور مسجدِ اقصیٰ کی تاریخ | ||
</ref>۔ | </ref>۔ | ||
== تاریخ == | == تاریخ == | ||
دنیا کے جن شہروں کی عزت و تکریم ہے ان میں سے ایک شہر یوروشلم ( بیت المقدس ) ہے جو مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کے لیے یکساں باعث عزت و احترام ہے ۔ یروشلم بمعنی خدائی حکومت ۔ اس کا نام القدس بھی ہے ۔ یہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کا مزار، تخت داؤد اور حضرت عیسی علیہ السلام کی تبلیغی کاوشوں کے نشان ملتے ہیں۔ ان کے علاوہ حضرات انبیاء کرام اور مصلحین کی یادگاروں کے آثار موجود ہیں جنہوں نے بنی نوع انسان کو بھلائی اور نیکی کے راستے دکھائے <ref>محمد اویسی رضوی، بیت المقدس، قطب مدینہ پبلی شرز، 2004ء، ص6</ref> | دنیا کے جن شہروں کی عزت و تکریم ہے ان میں سے ایک شہر یوروشلم ( بیت المقدس ) ہے جو مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کے لیے یکساں باعث عزت و احترام ہے ۔ یروشلم بمعنی خدائی حکومت ۔ اس کا نام القدس بھی ہے ۔ یہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کا مزار، تخت داؤد اور حضرت عیسی علیہ السلام کی تبلیغی کاوشوں کے نشان ملتے ہیں۔ ان کے علاوہ حضرات انبیاء کرام اور مصلحین کی یادگاروں کے آثار موجود ہیں جنہوں نے بنی نوع انسان کو بھلائی اور نیکی کے راستے دکھائے <ref>محمد اویسی رضوی، بیت المقدس، قطب مدینہ پبلی شرز، 2004ء، ص6</ref> | ||
ﻗﺪﯾﻢ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﮭﺘﯿﺠﮯ ﻟﻮﻁ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﻋﺮﺍﻕ ﺳﮯ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﮨﺠﺮﺕ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ۔ 620 ﺀ ﻣﯿﮟ ﺣﻀﻮﺭ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﺟﺒﺮﯾﻞ ﺍﻣﯿﻦ ﮐﯽ ﺭﮨﻨﻤﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﮑﮧ ﺳﮯ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﻣﻌﺮﺍﺝ ﺁﺳﻤﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ۔ اس شہر کا ذرہ ذرہ مقدس ہے اکثر انبیاء اسی شہر میں مبعوث ہوئے اور اس شہر کے اردگرد پھیلی ہوئی ارض فلسطین کے فلاح بھی خود کو کسی نہ کسی نبی کی اولاد بتاتے ہیں۔ مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کے لیے یکسان متبرک ہے <ref>ممتاز لیاقت، تاریخ بیت المقدس، سنگ میل پبلی کیشنزز لاہور، 1972ء، ص21</ref>۔ | ﻗﺪﯾﻢ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﮭﺘﯿﺠﮯ ﻟﻮﻁ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﻋﺮﺍﻕ ﺳﮯ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﮨﺠﺮﺕ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ۔ 620 ﺀ ﻣﯿﮟ ﺣﻀﻮﺭ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﺟﺒﺮﯾﻞ ﺍﻣﯿﻦ ﮐﯽ ﺭﮨﻨﻤﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﮑﮧ ﺳﮯ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﻣﻌﺮﺍﺝ ﺁﺳﻤﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ۔ اس شہر کا ذرہ ذرہ مقدس ہے اکثر انبیاء اسی شہر میں مبعوث ہوئے اور اس شہر کے اردگرد پھیلی ہوئی ارض [[فلسطین]] کے فلاح بھی خود کو کسی نہ کسی نبی کی اولاد بتاتے ہیں۔ مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کے لیے یکسان متبرک ہے <ref>ممتاز لیاقت، تاریخ بیت المقدس، سنگ میل پبلی کیشنزز لاہور، 1972ء، ص21</ref>۔ | ||
== تعمیر == | == تعمیر == | ||
ﺣﻀﺮﺕ ﯾﻌﻘﻮﺏ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﻭﺣﯽ ﺍﻟٰﮩﯽ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻣﺴﺠﺪ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ( ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻗﺼٰﯽ ) ﮐﯽ ﺑﻨﯿﺎﺩ ﮈﺍﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﺁﺑﺎﺩ ﮨﻮﺍ۔ ﭘﮭﺮ ﻋﺮﺻﮧ ﺩﺭﺍﺯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺣﻀﺮﺕ ﺳﻠﻴﻤﺎﻥ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ( 961 ﻕ ﻡ ) ﮐﮯ ﺣﮑﻢ ﺳﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻭﺭ ﺷﮩﺮ ﮐﯽ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﺍﻭﺭ ﺗﺠﺪﯾﺪ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻣﺴﺠﺪ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﮐﻮ ﮨﯿﮑﻞ ﺳﻠﯿﻤﺎﻧﯽ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ | ﺣﻀﺮﺕ ﯾﻌﻘﻮﺏ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﻭﺣﯽ ﺍﻟٰﮩﯽ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻣﺴﺠﺪ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ( ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻗﺼٰﯽ ) ﮐﯽ ﺑﻨﯿﺎﺩ ﮈﺍﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﺁﺑﺎﺩ ﮨﻮﺍ۔ ﭘﮭﺮ ﻋﺮﺻﮧ ﺩﺭﺍﺯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺣﻀﺮﺕ ﺳﻠﻴﻤﺎﻥ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ( 961 ﻕ ﻡ ) ﮐﮯ ﺣﮑﻢ ﺳﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻭﺭ ﺷﮩﺮ ﮐﯽ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﺍﻭﺭ ﺗﺠﺪﯾﺪ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻣﺴﺠﺪ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﮐﻮ ﮨﯿﮑﻞ ﺳﻠﯿﻤﺎﻧﯽ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ | ||
سطر 40: | سطر 39: | ||
ﺳﺎﻧﺤﮧ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ 21 ﺍﮔﺴﺖ 1969 ﺀ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﺁﺳﭩﺮﯾﻠﻮﯼ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﮈﯾﻨﺲ ﻣﺎﺋﯿﮑﻞ ﺭﻭﺣﺎﻥ ﻧﮯ ﻗﺒﻠۂ ﺍﻭﻝ ﮐﻮ ﺁﮒ ﻟﮕﺎﺩﯼ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻗﺼﯽٰ ﺗﯿﻦ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﺗﮏ ﺁﮒ ﮐﯽ ﻟﭙﯿﭧ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﯽ ﺍﻭﺭ ﺟﻨﻮﺏ ﻣﺸﺮﻗﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﻋﯿﻦ ﻗﺒﻠﮧ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﮐﺎ ﺑﮍﺍ ﺣﺼﮧ ﮔﺮ ﭘﮍﺍ۔ ﻣﺤﺮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﻣﻨﺒﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﺬﺭ ﺁﺗﺶ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﺟﺴﮯ ﺻﻼﺡ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﯾﻮﺑﯽ ﻧﮯ ﻓﺘﺢ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻧﺼﺐ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔ ۔ ﺻﻼﺡ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﻧﮯ ﻗﺒﻠﮧ ﺍﻭﻝ ﮐﯽ ﺁﺯﺍﺩﯼ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎ 16 ﺟﻨﮕﯿﮟ ﻟﮍﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﮨﺮ ﺟﻨﮓ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﻭﮦ ﺍﺱ ﻣﻨﺒﺮ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﺗﺎ ﮐﮧ ﻓﺘﺢ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻣﺴﺠﺪ ﻣﯿﮟ ﻧﺼﺐ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ۔ | ﺳﺎﻧﺤﮧ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ 21 ﺍﮔﺴﺖ 1969 ﺀ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﺁﺳﭩﺮﯾﻠﻮﯼ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﮈﯾﻨﺲ ﻣﺎﺋﯿﮑﻞ ﺭﻭﺣﺎﻥ ﻧﮯ ﻗﺒﻠۂ ﺍﻭﻝ ﮐﻮ ﺁﮒ ﻟﮕﺎﺩﯼ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻗﺼﯽٰ ﺗﯿﻦ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﺗﮏ ﺁﮒ ﮐﯽ ﻟﭙﯿﭧ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﯽ ﺍﻭﺭ ﺟﻨﻮﺏ ﻣﺸﺮﻗﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﻋﯿﻦ ﻗﺒﻠﮧ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﮐﺎ ﺑﮍﺍ ﺣﺼﮧ ﮔﺮ ﭘﮍﺍ۔ ﻣﺤﺮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﻣﻨﺒﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﺬﺭ ﺁﺗﺶ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﺟﺴﮯ ﺻﻼﺡ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﯾﻮﺑﯽ ﻧﮯ ﻓﺘﺢ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻧﺼﺐ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔ ۔ ﺻﻼﺡ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﻧﮯ ﻗﺒﻠﮧ ﺍﻭﻝ ﮐﯽ ﺁﺯﺍﺩﯼ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎ 16 ﺟﻨﮕﯿﮟ ﻟﮍﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﮨﺮ ﺟﻨﮓ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﻭﮦ ﺍﺱ ﻣﻨﺒﺮ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﺗﺎ ﮐﮧ ﻓﺘﺢ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻣﺴﺠﺪ ﻣﯿﮟ ﻧﺼﺐ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ۔ | ||
ﺍﺱ ﺍﻟﻤﻨﺎﮎ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺧﻮﺍﺏ ﻏﻔﻠﺖ ﻣﯿﮟ ﮈﻭﺑﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻣﺖ ﻣﺴﻠﻤﮧ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮫ ﺍﯾﮏ ﻟﻤﺤﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﯿﺪﺍﺭ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﻧﺤﮯ ﮐﮯ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎ ﺍﯾﮏ ﮨﻔﺘﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻧﮯ ﻣﻮﺗﻤﺮ ﻋﺎﻟﻢ ﺍﺳﻼﻣﯽ ( ﺍﻭ ﺁﺋﯽ ﺳﯽ ) ﻗﺎﺋﻢ ﮐﺮ ﺩﯼ۔ ﺗﺎﮨﻢ 1973 ﺀ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﺷﮩﺮ ﻻﮨﻮﺭ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺍﺟﻼﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺳﮯ 56 ﺍﺳﻼﻣﯽ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﮐﯽ ﯾﮧ ﺗﻨﻈﯿﻢ ﻏﯿﺮ ﻓﻌﺎﻝ ﮨﻮﮔﺌﯽ۔ | ﺍﺱ ﺍﻟﻤﻨﺎﮎ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺧﻮﺍﺏ ﻏﻔﻠﺖ ﻣﯿﮟ ﮈﻭﺑﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻣﺖ ﻣﺴﻠﻤﮧ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮫ ﺍﯾﮏ ﻟﻤﺤﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﯿﺪﺍﺭ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﻧﺤﮯ ﮐﮯ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎ ﺍﯾﮏ ﮨﻔﺘﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻧﮯ ﻣﻮﺗﻤﺮ ﻋﺎﻟﻢ ﺍﺳﻼﻣﯽ ( ﺍﻭ ﺁﺋﯽ ﺳﯽ ) ﻗﺎﺋﻢ ﮐﺮ ﺩﯼ۔ ﺗﺎﮨﻢ 1973 ﺀ ﻣﯿﮟ [[پاکستان|ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ]] ﮐﮯ ﺷﮩﺮ ﻻﮨﻮﺭ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺍﺟﻼﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺳﮯ 56 ﺍﺳﻼﻣﯽ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﮐﯽ ﯾﮧ ﺗﻨﻈﯿﻢ ﻏﯿﺮ ﻓﻌﺎﻝ ﮨﻮﮔﺌﯽ۔ | ||
ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺍﺱ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﻮ ﮨﯿﮑﻞ ﺳﻠﯿﻤﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﺟﮕﮧ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﮐﺮﺩﮦ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﮔﺎﮦ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ ﮔﺮﺍﮐﺮ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﮨﯿﮑﻞ ﺳﻠﯿﻤﺎﻧﯽ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺣﺎﻻﻧﮑﮧ ﻭﮦ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺑﺬﺭﯾﻌﮧ ﺩﻟﯿﻞ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺛﺎﺑﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺳﮑﮯ ﮐﮧ ﮨﯿﮑﻞ ﺳﻠﯿﻤﺎﻧﯽ ﯾﮩﯿﮟ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﺗﮭﺎ – | ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺍﺱ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﻮ ﮨﯿﮑﻞ ﺳﻠﯿﻤﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﺟﮕﮧ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﮐﺮﺩﮦ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﮔﺎﮦ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ ﮔﺮﺍﮐﺮ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﮨﯿﮑﻞ ﺳﻠﯿﻤﺎﻧﯽ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺣﺎﻻﻧﮑﮧ ﻭﮦ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺑﺬﺭﯾﻌﮧ ﺩﻟﯿﻞ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺛﺎﺑﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺳﮑﮯ ﮐﮧ ﮨﯿﮑﻞ ﺳﻠﯿﻤﺎﻧﯽ ﯾﮩﯿﮟ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﺗﮭﺎ – |