Jump to content

"اشرف علی تھانوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 14: سطر 14:
ان کی دستاربندی 1301 ہجری میں مولانا رشید احمد گنگوہی  نے کے ہاتھوں سے ہوئی۔  
ان کی دستاربندی 1301 ہجری میں مولانا رشید احمد گنگوہی  نے کے ہاتھوں سے ہوئی۔  
اس سال مدرسہ دیوبند میں بڑا شاندار جلسہ منعقد ہوا ۔ اس موقع پر اشرف تھانوی اپنے چند رفقائے کرام کے ساتھ  مولانا یعقوب کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ ہم میں ایسی استعداد نہیں ہے کہ ہمیں دستار کی فضیلت عطا کی جائے ۔ اس سے مدرسہ کی بڑی بدنامی ہوگی ۔
اس سال مدرسہ دیوبند میں بڑا شاندار جلسہ منعقد ہوا ۔ اس موقع پر اشرف تھانوی اپنے چند رفقائے کرام کے ساتھ  مولانا یعقوب کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ ہم میں ایسی استعداد نہیں ہے کہ ہمیں دستار کی فضیلت عطا کی جائے ۔ اس سے مدرسہ کی بڑی بدنامی ہوگی ۔
یہ سن کر مولانا کو جوش آگیا اور فرمایا”تمہارا یہ خیال بالکل غلط ہے یہاں چونکہ تمہارے اساتذہ موجود ہیں انکے سامنے تمہیں اپنی ہستی کچھ نظر نہیں آتی اور ایسا ہی ہونا چاہئے ۔ باہر جاؤ گے تب تمہیں اپنی قدر معلوم ہوگی”۔
یہ سن کر مولانا کو جوش آگیا اور فرمایا تمہارا یہ خیال بالکل غلط ہے یہاں چونکہ تمہارے اساتذہ موجود ہیں انکے سامنے تمہیں اپنی ہستی کچھ نظر نہیں آتی اور ایسا ہی ہونا چاہئے ۔ باہر جاؤ گے تب تمہیں اپنی قدر معلوم ہوگی۔
خدا کی قسم جہاں جاؤ گے تم ہی تم ہوگے ۔ باقی سارا میدان صاف ہے ۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا ۔
خدا کی قسم جہاں جاؤ گے تم ہی تم ہوگے ۔ باقی سارا میدان صاف ہے چنانچہ ایسا ہی ہوا۔
== تحریک خلافت اور مولانا اشرف علی تھانوی ==
مسلمانان برصغیر نے اپنی تاریخ میں کبھی بین المللی رشتۂ اخوت کی عالمگیر حقیقت کو اتنی اہمیت دی ہو جتنی تحریک خلافت کے دوران دی۔ جنگ عظیم اول کے بعد ہندوستانی سیاست میں شدید طوفان آیا جس میں بیرونی سیاست کی موجیں بھی مل گ‏ئیں۔ خلافت کے مس‏ئلے نے ہر ہندوستانی مسلمان کو اپنی طرف متوجہ کر لیا تھا۔ تحریک خلافت کے دوران میں تحریک کے مقاصد کے حصول کے لیے جو طریق کار اختیار کیے گئے اور اس تحریک پر گاندھی کے چھا جانے کے سبب مولانا اشرف علی تھانوی نے قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کی مانند تحریک سے علیحدگی اختیار کی۔ مولانا تھانوی کو تحریک کے اغراض و مقاصد سے قطعا کوئی اختلاف نہیں تھا۔ آپ نے خلافت کو اجتماعی مسئلہ بتلایا جس سے اختلاف ممکن نہیں۔ مولانا تھانوی کو تحریک خلافت، ملت اسلامیہ کے تحفظ مقامات مقدسہ کے تحفظ اور امداد سے کوئی اختلاف نہ تھا۔ اختلاف صرف طریق کار سے تھا چنانچہ اسی بنا پر آپ نے تحریک خلافت میں شرکت نہیں کی <ref>پروفیسر احمد سعید، مولانا اشرف علی تھانوی اور تحریک آزادی، ص22-25</ref>۔


== حوالہ جات==  
== حوالہ جات==