Jump to content

"طوفان الاقصی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:طوفان الاقصی -2.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
[[فائل:طوفان الاقصی -2.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]]


'''طوفان الاقصیٰ'''(آپریشن طوفان الاقصیٰ) 7 اکتوبر 2023 کو، [[حماس]] کی قیادت میں فلسطینی مجاہدین نے [[غزہ کی پٹی]] سے [[اسرائیل]] کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے کا آغاز کیا، غزہ-اسرائیل رکاوٹ کو توڑتے ہوئے اور غزہ کی سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے قریبی اسرائیلی بستیوں میں داخل ہوگئے۔ حماس نے اسے آپریشن طوفان الاقصیٰ کا نام دیا۔ 1948ء کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد اسرائیل کی حدود میں یہ پہلا براہ راست تنازعہ ہے۔ [[جمہوری اسلامی ایران|اسلامی جمہوریہ ایران]]<nowiki/>کے سپریم لیڈر حضرت [[سید علی خامنہ ای|آیت اللہ سید علی خامنہ ای]] نے اس آپریشن کو کامیاب آپریشن قرار دیا۔ اسی طرح حضرت [[سید علی سیستانی|آیت اللہ سید علی سیستانی]] نے اس کے آپریشن کے بعد [[مسلمان|مسلمان  امت]]  کے لئے اسرائیل کے خلاف [[جہاد]] کا فتوی دیا۔
'''طوفان الاقصیٰ'''(آپریشن طوفان الاقصیٰ) 7 اکتوبر 2023 کو، [[حماس]] کی قیادت میں فلسطینی مجاہدین نے [[غزہ کی پٹی]] سے [[اسرائیل]] کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے کا آغاز کیا، [[غزہ پٹی|غزہ]] کے مجاہدین نے اسرائیلی رکاوٹ کو توڑتے ہوئے اور غزہ کی سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے قریبی اسرائیلی بستیوں میں داخل ہوگئے۔ حماس نے اسے آپریشن طوفان الاقصیٰ کا نام دیا۔ 1948ء کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد اسرائیل کی حدود میں یہ پہلا براہ راست تنازعہ ہے۔ [[جمہوری اسلامی ایران|اسلامی جمہوریہ ایران]]<nowiki/>کے سپریم لیڈر حضرت [[سید علی خامنہ ای|آیت اللہ سید علی خامنہ ای]] نے اس آپریشن کو کامیاب آپریشن قرار دیا۔ اسی طرح حضرت [[سید علی سیستانی|آیت اللہ سید علی سیستانی]] نے اس کے آپریشن کے بعد [[مسلمان|مسلمان  امت]]  کے لئے اسرائیل کے خلاف [[جہاد]] کا فتوی دیا۔
== آپریشن طوفان الاقصیٰ ==
== آپریشن طوفان الاقصیٰ ==
آپریشن طوفان الاقصیٰ کے نام سے 7 اکتوبر 2023 کو، حماس کی قیادت میں فلسطینی مجاہدین نے غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے کا آغاز کیا، غزہ-اسرائیل رکاوٹ کو توڑتے ہوئے اور غزہ کی سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے قریبی اسرائیلی بستیوں میں داخل ہوگئے۔ حماس نے اسے آپریشن طوفان الاقصیٰ کا نام دیا۔ 1948 کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد اسرائیل کی حدود میں یہ پہلا براہ راست تنازعہ ہے۔ جنگ کا آغاز صبح سویرے اسرائیل کے خلاف راکٹوں اور گاڑیوں کے ذریعے اسرائیلی سرزمین میں داخلے کے ساتھ کیا گیا تھا، جس میں ارد گرد کے اسرائیلی شہری علاقے اور اسرائیلی فوجی اڈوں پر کئی حملے کیے گئے تھے۔ بعض مبصرین نے ان واقعات کو تیسرے فلسطینی انتفاضہ کا آغاز قرار دیا ہے۔ 1973 کی جنگ یوم کپور کے بعد پہلی بار اسرائیل نے باضابطہ طور پر جنگ کا اعلان کیا۔ اسرائیل نے اپنے جوابی عمل کو آپریشن آہنی تلوار کا نام دیا ہے ۔  
آپریشن طوفان الاقصیٰ کے نام سے 7 اکتوبر 2023 کو، حماس کی قیادت میں فلسطینی مجاہدین نے غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے کا آغاز کیا، مجاہدین اسلام نے اسرائیلی رکاوٹ کو توڑتے ہوئے اور غزہ کی سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے قریبی اسرائیلی بستیوں میں داخل ہوگئے۔ حماس نے اسے آپریشن طوفان الاقصیٰ کا نام دیا۔ 1948 کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد اسرائیل کی حدود میں یہ پہلا براہ راست تنازعہ ہے۔ جنگ کا آغاز صبح سویرے اسرائیل کے خلاف راکٹوں اور گاڑیوں کے ذریعے اسرائیلی سرزمین میں داخلے کے ساتھ کیا گیا تھا، جس میں ارد گرد کے اسرائیلی شہری علاقے اور اسرائیلی فوجی اڈوں پر کئی حملے کیے گئے تھے۔ بعض مبصرین نے ان واقعات کو تیسرے فلسطینی انتفاضہ کا آغاز قرار دیا ہے۔ 1973 کی جنگ یوم کپور کے بعد پہلی بار اسرائیل نے باضابطہ طور پر جنگ کا اعلان کیا۔ اسرائیل نے اپنے جوابی عمل کو آپریشن آہنی تلوار کا نام دیا ہے ۔  


فلسطینیوں کا حملہ، غزہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بڑی خرابی کو ظاہر کرتا ہے ۔ یہ جنگ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مہینوں کی جھڑپوں کے بعد شروع ہوئی ہے ، جن میں جنین اور مسجد اقصی بھی شامل ہے، جس میں تقریباً 250 فلسطینی اور 32 اسرائیلی مارے گئے؛حماس نے ان واقعات کو حملے کا جواز بنایا ہے۔  حماس کی عسکری شاخ، عزالدین القسام بریگیڈز کے کمانڈر محمد ضیف، نے فلسطینیوں اور عرب اسرائیلیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ "قابضین کو نکال باہر کریں اور گرتی ہوئی دیوار کو دھکا دیں "۔ جنگ شروع ہونے کے فوراً بعد مغربی کنارے میں ایک ہنگامی اجلاس میں فلسطینی اتھارٹی کے محمود عباس نے جنگ کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو اسرائیلی قبضے کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اسرائیل میں یش عتید کے يائير لپید نے فلسطینی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی اتحاد کی حکومت کے قیام کی وکالت کی ہے۔ غزہ کی پٹی سے کم از کم 3,000 راکٹ فائر کیے گئے۔  حماس کے مجاہد سرحدی رکاوٹوں کو توڑ کر اسرائیل میں داخل ہوئے، جس سے کم از کم 700 اسرائیلی ہلاک ہوئے ۔
فلسطینیوں کا حملہ، غزہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بڑی خرابی کو ظاہر کرتا ہے ۔ یہ جنگ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مہینوں کی جھڑپوں کے بعد شروع ہوئی ہے ، جن میں جنین اور مسجد اقصی بھی شامل ہے، جس میں تقریباً 250 فلسطینی اور 32 اسرائیلی مارے گئے؛حماس نے ان واقعات کو حملے کا جواز بنایا ہے۔  حماس کی عسکری شاخ، عزالدین القسام بریگیڈز کے کمانڈر محمد ضیف، نے فلسطینیوں اور عرب اسرائیلیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ "قابضین کو نکال باہر کریں اور گرتی ہوئی دیوار کو دھکا دیں "۔ جنگ شروع ہونے کے فوراً بعد مغربی کنارے میں ایک ہنگامی اجلاس میں فلسطینی اتھارٹی کے محمود عباس نے جنگ کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو اسرائیلی قبضے کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اسرائیل میں یش عتید کے يائير لپید نے فلسطینی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی اتحاد کی حکومت کے قیام کی وکالت کی ہے۔ غزہ کی پٹی سے کم از کم 3,000 راکٹ فائر کیے گئے۔  حماس کے مجاہد سرحدی رکاوٹوں کو توڑ کر اسرائیل میں داخل ہوئے، جس سے کم از کم 700 اسرائیلی ہلاک ہوئے ۔