Jump to content

"عزاداری" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
سطر 6: سطر 6:
اظہار غم ایک فطری عمل ہے اسی طرح اظہار مسرت بھی عین فطرت ہے۔ اسلام چونکہ دین فطرت ہے اس لیے قرآن کریم میں متعدد جگہ گریہ کا ذکر ہے اور اس کا درجہ بلند بتایا گیا ہے۔اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم انسان کامل تھے ۔ان کی سیرت ہمارے لیے شمع ہدایت ہے ۔آنحضرت (ص)نے بھی گریہ فرمایا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ دوسرے انبیا علیہم السلام نے بھی گریہ فرمایا ہے۔ جیسے حضرت آدم علیہ السلام ہابیل کی شہادت پر بہت روتے تھے اور اپنی اولاد کو وصیت فرما گئے تھے کہ یہی معمول جاری رکھیں۔حضرت نوح علیہ السلام اس لیے روتے تھے کہ آپ نے اپنی قوم کے لیے بددعا کی تھی جس کی وجہ سے وہ ہلاک ہو گئی تھی۔زیادہ  نوحہ  کرنے کے سبب آپکا لقب نوح ہو گیا یعنی زیادہ نوحہ کرنے والا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ وہ بہت حلیم اور آہ کرنے والے تھے  <ref>سورہ مریم آیت58،سورہ المائدہ آیت83،سورہ نبی اسرائیل آیت 109،سورہ النجم آیت 35</ref>.
اظہار غم ایک فطری عمل ہے اسی طرح اظہار مسرت بھی عین فطرت ہے۔ اسلام چونکہ دین فطرت ہے اس لیے قرآن کریم میں متعدد جگہ گریہ کا ذکر ہے اور اس کا درجہ بلند بتایا گیا ہے۔اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم انسان کامل تھے ۔ان کی سیرت ہمارے لیے شمع ہدایت ہے ۔آنحضرت (ص)نے بھی گریہ فرمایا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ دوسرے انبیا علیہم السلام نے بھی گریہ فرمایا ہے۔ جیسے حضرت آدم علیہ السلام ہابیل کی شہادت پر بہت روتے تھے اور اپنی اولاد کو وصیت فرما گئے تھے کہ یہی معمول جاری رکھیں۔حضرت نوح علیہ السلام اس لیے روتے تھے کہ آپ نے اپنی قوم کے لیے بددعا کی تھی جس کی وجہ سے وہ ہلاک ہو گئی تھی۔زیادہ  نوحہ  کرنے کے سبب آپکا لقب نوح ہو گیا یعنی زیادہ نوحہ کرنے والا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ وہ بہت حلیم اور آہ کرنے والے تھے  <ref>سورہ مریم آیت58،سورہ المائدہ آیت83،سورہ نبی اسرائیل آیت 109،سورہ النجم آیت 35</ref>.
== احادیث کی روشنی میں عزاداری کا جواز ==
== احادیث کی روشنی میں عزاداری کا جواز ==
اس سلسلے میں بہت سی احادیث ہیں جن میں عزاداری اور خاص طور پر حسین ابن علی کی عزاداری کا  حکم دیا گیا ہے۔ اہل تشیع  کے نزدیک  بارہ اماموں  کا حکم نبی کے فرمان کا درجہ رکھتاہے اس لیے اہل تشیع کے نزدیک عزاداری کے متعلق سب سے مضبوط حدیث ریان ابن  شبیب کی حدیث ہے۔ اس حدیث کو  شیعہ  منابع حدیث میں حدیث یابن الشبیب بھی کہا جاتا ہے جس میں ماہ محرم میں پیش آنے والے واقعات اور کربلا کی جنگ کا مسئلہ بیان کیا گیا۔ '''روایت امالی شیخ صدوق''' اور '''عیون اخبار الرضا''' میں آئی ہے جسے '''ریان ابن شبیب''' نامی شخص نے [[علی بن موسی|علی ابن  موسی الرضا]] سے نقل کیا ہے۔ اس روایت کے مندرجات میں دعاؤں کے ایام ، ماہ محرم کی خصوصیت اور اس کے آغاز کا ذکر ، واقعہ کربلا اور سید الشہداء امام حسین علیہ السلام  کی المناک شہادت اور ان کے مظلوم اصحاب پر ڈھائے گئے مظالم  کا ذکر شامل ہے۔
اس سلسلے میں بہت سی احادیث ہیں جن میں عزاداری اور خاص طور پر حسین ابن علی کی عزاداری کا  حکم دیا گیا ہے۔ اہل تشیع  کے نزدیک  بارہ اماموں  کا حکم نبی کے فرمان کا درجہ رکھتاہے اس لیے اہل تشیع کے نزدیک عزاداری کے متعلق سب سے مضبوط حدیث ریان ابن  شبیب کی حدیث ہے۔ اس حدیث کو  شیعہ  منابع حدیث میں حدیث یابن الشبیب بھی کہا جاتا ہے جس میں ماہ محرم میں پیش آنے والے واقعات اور کربلا کی جنگ کا ذکر ہے۔ یہ '''روایت امالی شیخ صدوق''' اور '''عیون اخبار الرضا''' میں آئی ہے جسے '''ریان ابن شبیب''' نامی شخص نے [[علی بن موسی|علی ابن  موسی الرضا]] سے نقل کیا ہے۔ اس روایت کے مندرجات میں دعاؤں کے ایام ، ماہ محرم کی خصوصیت اور اس کے آغاز کا ذکر ، واقعہ کربلا اور سید الشہداء امام حسین علیہ السلام  کی المناک شہادت اور ان کے مظلوم اصحاب پر ڈھائے گئے مظالم  کا ذکر شامل ہے۔
=== مضمون حدیث ===
=== مضمون حدیث ===
'''ریان ا بن شبیب''' کہتے ہیں: میں پہلی محرم کو امام رضا علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ (ع)نے مجھ سے فرمایا: اے ابن شبیب کیا روزے سے ہو؟ میں نے کہا: نہیں۔ فرمایا: آج وہ دن ہے، جس دن حضرت زکریا علیہ السلام نے اپنے پروردگار سے دعا کی اور کہا کہ مجھے ایک پاک نسل عطا فرما، کیونکہ تو دعاؤں کو سننے والا ہے۔ اللہ تعالی نے دعا قبول فرمائی اور فرشتوں کو حکم دیا تو ملائکہ نے زکریا سے جب وہ محراب عبادت میں مشغول عبادت تھے کہا: "خداوند متعال تجھے یحیی کی بشارت دیتا ہے۔"
'''ریان ا بن شبیب''' کہتے ہیں: میں پہلی محرم کو امام رضا علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ (ع)نے مجھ سے فرمایا: اے ابن شبیب کیا روزے سے ہو؟ میں نے کہا: نہیں۔ فرمایا: آج وہ دن ہے، جس دن حضرت زکریا علیہ السلام نے اپنے پروردگار سے دعا کی اور کہا کہ مجھے ایک پاک نسل عطا فرما، کیونکہ تو دعاؤں کو سننے والا ہے۔ اللہ تعالی نے دعا قبول فرمائی اور فرشتوں کو حکم دیا تو ملائکہ نے زکریا سے جب وہ محراب عبادت میں مشغول عبادت تھے کہا: "خداوند متعال تجھے یحیی کی بشارت دیتا ہے۔"
confirmed
821

ترامیم