9,666
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 32: | سطر 32: | ||
سیرت '''ابن اسحاق اور اور تفسیر ابن کثیر''' میں تفصیل سے لکھا گیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نجران کے مسیحیوں کی جانب ایک فرمان بھیجا، جس میں یہ تین چیزیں تھیں اسلام قبول کرو یا جزیہ ادا کرو یا جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ۔ مسیحیوں نے آپس میں مشورہ کر کے شرجیل،جبار بن فیضی وغیرہ کو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ ان لوگوں نے آکر مذہبی امور پر بات چیت شروع کر دی، یہاں تک کہ حضرت عیسی کی الوہیت ثابت کرنے میں ان لوگوں نے انتہائی بحث و تکرار سے کام لیا۔ اسی دوران وحی نازل ہوئی جس میں اوپر ذکر کردہ آیت بھی نازل ہوئی جس میں مباہلہ کا ذکر ہے۔ | سیرت '''ابن اسحاق اور اور تفسیر ابن کثیر''' میں تفصیل سے لکھا گیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نجران کے مسیحیوں کی جانب ایک فرمان بھیجا، جس میں یہ تین چیزیں تھیں اسلام قبول کرو یا جزیہ ادا کرو یا جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ۔ مسیحیوں نے آپس میں مشورہ کر کے شرجیل،جبار بن فیضی وغیرہ کو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ ان لوگوں نے آکر مذہبی امور پر بات چیت شروع کر دی، یہاں تک کہ حضرت عیسی کی الوہیت ثابت کرنے میں ان لوگوں نے انتہائی بحث و تکرار سے کام لیا۔ اسی دوران وحی نازل ہوئی جس میں اوپر ذکر کردہ آیت بھی نازل ہوئی جس میں مباہلہ کا ذکر ہے۔ | ||
قرآن نے نجران کے عیسائیوں کو '''مباہلہ''' کی دعوت یوں بیان کی ہے۔ '''فَمَنْ حَاجَّكَ فِيهِ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ وَأَنْفُسَنَا وَأَنْفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ''' <ref>[آلعمران–61]</ref> اگر آپ کو (مسیح کے بارے میں) علم پہنچنے کے بعد لوگ آپ سے جھگڑنے لگیں تو ان سے کہو: آؤ ہم اپنے بچوں کو بلائیں، تم بھی اپنے بچوں کو بلاؤ اور ہم اپنی بیویوں کو بھی بلائیں، تم اپنی بیویوں کو بلاؤ، ہم دعوت دیتے ہیں۔ ہماری روحوں سے، اور تم اپنی جانوں سے۔ پھر ہم جھجکتے ہیں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت ڈالتے ہیں۔ | |||
== حواله جات == | == حواله جات == | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} | ||
[[fa:مباهله]] | [[fa:مباهله]] |