Jump to content

"عید قربان" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 39: سطر 39:
اہل تشیع کے اثنا عشریہ میں نماز دو رکعت ہے جس کی پہلی رکعت میں الحمد اور سورہ پڑھنے کے بعد پانچ تکبیریں کہے اور ہر دو تکبیر کے درمیان میں ایک قنوت پڑھے اور پانچویں تکبیر کے بعد ایک اور تکبیر کہے اور رکوع میں چلا جائے اور پھر دو سجدے کرے اور اٹھ کھڑا ہو اور دوسری رکعت چار تکبیریں کہے اور ہر دو تکبیر کے درمیان میں قنوت پڑھے اور چوتھی تکبیر کے بعد ایک اور تکبیر کہہ کر رکوع میں چلا جائے اور رکوع کے بعد دو سجدے کرے اور تشہد پڑھے اور چوتھی تکبیر کے بعد ایک اور تکبیر کہہ کر رکوع میں چلا جائے اور رکوع کے بعد دو سجدے کرے اور تشہد پڑھے اور سلام کہہ کر نماز کو ختم کر دے۔
اہل تشیع کے اثنا عشریہ میں نماز دو رکعت ہے جس کی پہلی رکعت میں الحمد اور سورہ پڑھنے کے بعد پانچ تکبیریں کہے اور ہر دو تکبیر کے درمیان میں ایک قنوت پڑھے اور پانچویں تکبیر کے بعد ایک اور تکبیر کہے اور رکوع میں چلا جائے اور پھر دو سجدے کرے اور اٹھ کھڑا ہو اور دوسری رکعت چار تکبیریں کہے اور ہر دو تکبیر کے درمیان میں قنوت پڑھے اور چوتھی تکبیر کے بعد ایک اور تکبیر کہہ کر رکوع میں چلا جائے اور رکوع کے بعد دو سجدے کرے اور تشہد پڑھے اور چوتھی تکبیر کے بعد ایک اور تکبیر کہہ کر رکوع میں چلا جائے اور رکوع کے بعد دو سجدے کرے اور تشہد پڑھے اور سلام کہہ کر نماز کو ختم کر دے۔
==== سنی ====
==== سنی ====
اور ابو سعید خدری بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ عید الفطر اور عید الاضحی عیدگاہ جاتے تو سب سے پہلے نماز ادا کرتے۔
احناف کے ہاں نماز عید کی پہلی رکعت میں تین زائد تکبیریں اور دوسری رکعت میں بھی تین زائد تکبیریں ہیں اور پہلی رکعت میں تکبیروں کے بعد جبکہ دوسری رکعت میں تکبیروں سے پہلے قرات ہے۔ عید الفطر اور عید الاضحیٰ کی نماز کا طریقہ ایک ہی ہے۔عید کی نماز کے لیے اذان اور اقامت نہیں، جب نماز کھڑی کی جائے تو عید کی نماز چھ زائد تکبیرات کے ساتھ پڑھنے کی نیت کرے، اس کے بعد تکبیر کہہ کر ہاتھ ناف کے نیچے باندھ لے اور ثناء پڑھے، اس کے بعد تین زائد تکبیریں کہے، دو تکبیروں میں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دے اور تیسری تکبیر پر ہاتھ اٹھا کر ناف کے نیچے باندھ لے، اس کے بعد امام اونچی آواز میں قراءت کرے، قراءت مکمل ہونے کے بعد بقیہ رکعت (رکوع اور سجدہ وغیرہ) دیگر نمازوں کی طرح ادا کرے۔
پھر دوسری رکعت کے شروع میں امام اونچی آواز میں قراءت کرے، اس کے بعد تین زائد تکبیریں کہے، تینوں تکبیروں میں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دے، پھر ہاتھ اٹھائے بغیر چوتھی تکبیر کہہ کر رکوع میں جائے اور پھر دیگر نمازوں کی طرح دو سجدوں کے بعد التحیات، درود اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دے، پھرنماز مکمل کرنے کے بعد امام دو خطبے دے، دونوں خطبوں کے درمیان تھوڑی دیر بیٹھے۔ <ref>رواہ البخاري 956</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==