Jump to content

"گریٹر اسرائیل وژن ون(نوٹس اور تجزئیے)" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(«'''گریٹر اسرائیل، ورژن ون''' اس موضوع پر جناب سید عباس نے تحلیل کی ہے اور اسلام ٹائمز اردو نے اسے شائع کیا ہے۔ ہم اس تحلیل کو قارئین کی خدمت پیش کریں گے۔ صہیونی تحریک کے بانی تھیوڈر ہرزل نے 1896ء اور 1902ء میں دو کتابیں، دی جیوش سٹیٹ اور دی اولڈ اینڈ نی...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13: سطر 13:


قطری وزارتِ خارجہ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈال کر اسے عالمی قانونی قراردادوں کی تعمیل اور عرب ممالک میں توسیع پسندانہ عزائم سے باز رکھنے کی ذمہ داری کو پورا کرے۔ متحدہ عرب امارات کی وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے کی قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کے تمام اشتعال انگیز اقدامات اور بین الاقوامی قراردادوں کی خلاف ورزی کے تمام اقدامات کو واضح طور پر مسترد کرنا چاہیئے۔
قطری وزارتِ خارجہ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈال کر اسے عالمی قانونی قراردادوں کی تعمیل اور عرب ممالک میں توسیع پسندانہ عزائم سے باز رکھنے کی ذمہ داری کو پورا کرے۔ متحدہ عرب امارات کی وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے کی قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کے تمام اشتعال انگیز اقدامات اور بین الاقوامی قراردادوں کی خلاف ورزی کے تمام اقدامات کو واضح طور پر مسترد کرنا چاہیئے۔
 
[[فائل:گریٹر اسرائیل.jpg|تصغیر|بائیں|]]
واضح رہے کہ اِس سے قبل مارچ 2023ء میں اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزل سموٹریچ کو پیرس میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران “گریٹر اسرائیل” کے نقشے کے ساتھ کھڑے ہوئے دیکھا گیا تھا، اِس نقشے میں اُردن کو اسرائیل کا حصہ دکھایا گیا تھا، لیکن اس نئے نقشے میں اب کئی دوسرے ممالک کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ ایک معروف پاکستانی روزنامے کے لکھاری جناب عبد اللہ طارق سہیل نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ "گریٹر اسرائیل کے نقشے سے جو تشویش عرب ممالک کو ہوئی ہے، اسے لطیفوں کی کتاب میں شامل کیا جاسکتا ہے۔  
واضح رہے کہ اِس سے قبل مارچ 2023ء میں اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزل سموٹریچ کو پیرس میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران “گریٹر اسرائیل” کے نقشے کے ساتھ کھڑے ہوئے دیکھا گیا تھا، اِس نقشے میں اُردن کو اسرائیل کا حصہ دکھایا گیا تھا، لیکن اس نئے نقشے میں اب کئی دوسرے ممالک کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ ایک معروف پاکستانی روزنامے کے لکھاری جناب عبد اللہ طارق سہیل نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ "گریٹر اسرائیل کے نقشے سے جو تشویش عرب ممالک کو ہوئی ہے، اسے لطیفوں کی کتاب میں شامل کیا جاسکتا ہے۔