4,024
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←تعلیم) ٹیگ: Manual revert |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 35: | سطر 35: | ||
جب وہ اس اسکول میں پڑھا رہے تھے، تو انھوں نے اپنے ایک ساتھی"محمد منیع" کے ساتھ مل کر اسکول کا ایک دیواری رسالہ شائع کیا، لیکن یہ دیواری رسالہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکا، کیونکہ طباعت کے ذرائع کی فرامی مشکل تھی اور ان کا مذکوره ساتھی بھی گرفتار ہوا ۔انقلاب کے دوران انهوں نے تدریسی سرگرمیوں کے علاوہ، تیلملی اسکول میں عربی پرائمری سرٹیفکیٹ کے امتحان کا اہتمام بھی کیا۔ جولائی 1959 میں، ٹیلیملی اسکول کے متعدد مرد اور خواتین طلباء عربی پرائمری سرٹیفکیٹ کے امتحان میں شرکت کی ، اور امتحان کی نگرانی کرنے والی کمیٹی اساتذہ : عبد الرزاق قسوم، محمد منیع، اور حسین قوامیہ شامل تھے ۔ عبدالرزاق قسوم کو اس سرٹیفکیٹ کے لیے ٹیسٹ کے سوالات تیار کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔ | جب وہ اس اسکول میں پڑھا رہے تھے، تو انھوں نے اپنے ایک ساتھی"محمد منیع" کے ساتھ مل کر اسکول کا ایک دیواری رسالہ شائع کیا، لیکن یہ دیواری رسالہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکا، کیونکہ طباعت کے ذرائع کی فرامی مشکل تھی اور ان کا مذکوره ساتھی بھی گرفتار ہوا ۔انقلاب کے دوران انهوں نے تدریسی سرگرمیوں کے علاوہ، تیلملی اسکول میں عربی پرائمری سرٹیفکیٹ کے امتحان کا اہتمام بھی کیا۔ جولائی 1959 میں، ٹیلیملی اسکول کے متعدد مرد اور خواتین طلباء عربی پرائمری سرٹیفکیٹ کے امتحان میں شرکت کی ، اور امتحان کی نگرانی کرنے والی کمیٹی اساتذہ : عبد الرزاق قسوم، محمد منیع، اور حسین قوامیہ شامل تھے ۔ عبدالرزاق قسوم کو اس سرٹیفکیٹ کے لیے ٹیسٹ کے سوالات تیار کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔ | ||
== انقلابی سرگرمیاں == | == انقلابی سرگرمیاں == | ||
وہ حب الوطنی کے جوش و خروش کے ماحول جو پورے ملک میں پھیلنے لگا تھا | وہ حب الوطنی کے جوش و خروش کے ماحول جو پورے ملک میں پھیلنے لگا تھا ،اس کے درمیان المغیر واپس آیا دوبارہ اپنے آبائی شہر میں رہنے لگے ، تو انهوں نے شہید "سي عمار شهرة" کے گھر مجاہدین سے رابطہ کیا۔ انہوں نے انقلابی جوانوں سے مخاطب هو کر اپنی ایک تقریر میں کها تھا: یہ جو کچھ ہم کر رہے ہیں وہ آپ کی خاطر ہے، الجزائر کے پڑھے لکھے نوجوان آپ اس ملک کا روشن مستقبل ہیں۔ | ||
بیر مراد رایس کے محلے میں انقلاب کے عہدیداروں کو ان پر مکمل اعتماد تھا، اور جدوجہد کے ساتھ ان کا کام مجاہد "سی یحییٰ احمد زیغم" سے گزرتا تھا - اس لیے وہ اسے وقفے کے وقت اسکول لے آتے | |||
جب آزادی کی صبح نمودار ہوئی تو اس کے ساتھ ہی ان کے سامنے زندگی کے عظیم دروازے کھل گئے - جیسا کہ تمام الجزائر کے لوگوں کے سامنے کھول دیا گیا تھا - جس میں پہلا اور سب سے اہم دروازہ یونیورسٹی کا دروازہ اور علم کا دروازہ تھا، جس نے اس کی زندگی کی تمام خصوصیات کو بدل کر رکھ دیا۔ اس لیے وہ تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف | جوانوں نے ان سے یه الفاظ سنے تو ان کے انقلاب الجرائر پر مکمل یقین اور فتح پر ایمان میں اضافہ ہوا اور پورے انقلابی سرگرمیوں کے دوران ان کی امید کا باعث بنا۔ انقلاب کے آغاز کے کچھ مهینوں کے بعد سنه 1955ء میں وه اپنے آبائی گاؤں المغیر سے دارالحکومت منتقل ہوگئے ایسی حالت میں جب اس وقت وہاں کا کوئی جان پہچان نهیں تھا۔ دارالحکومت میں ایک مدت گزارنے کے بعد، اس نے جمعیت العلماء مرکز سے رابطہ کیا۔ | ||
جہاں اس کی ملاقات بدیس سکول کے ساتھی، جیسے کہ عبدالسلام برجان، جو بعد میں نیشنل لبریشن آرمی میں آفسر بنے، اور صالح نور، جو بعد میں صدر بنے، سے ہوئی ۔ اسی وقت انہوں نے كتشاوة مسجد جہاں وہ رات کے وقت نوجوانوں کو عربی سکھاتے تھے،کےسامنے الجزائر ڈیموکریٹک یونین پارٹی سے تعلق قائم کیا۔ | |||
بیر مراد رایس کے محلے میں انقلاب کے عہدیداروں کو ان پر مکمل اعتماد تھا، اور جدوجہد کے ساتھ ان کا کام مجاہد "سی یحییٰ احمد زیغم" سے گزرتا تھا - اس لیے وہ اسے وقفے کے وقت اسکول لے آتے تھے۔ | |||
تاکہ نظام سے متعلق ہر چیز پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ وہ اسے ان کے مالکان کے نام خط لکھتا تھا ، یا اسے نئی اشاعتوں کے بارے میں مطلع کرتا تھا، یا اس سے کچھ کارکنوں سے رابطہ کرنے کو کہتا تھا جو طلباء کے سرپرست تھے۔ | |||
جب آزادی کی صبح نمودار ہوئی تو اس کے ساتھ ہی ان کے سامنے زندگی کے عظیم دروازے کھل گئے - جیسا کہ تمام الجزائر کے لوگوں کے سامنے کھول دیا گیا تھا - جس میں پہلا اور سب سے اہم دروازہ یونیورسٹی کا دروازہ اور علم کا دروازہ تھا، جس نے اس کی زندگی کی تمام خصوصیات کو بدل کر رکھ دیا۔ اس لیے وہ تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے۔ | |||
== ان کے علمی اور فکری مضامین == | == ان کے علمی اور فکری مضامین == | ||
قومی اور بین الاقوامی رسائل اور اخبارات میں ان کے بہت سے فلسفیانہ، ادبی، تاریخی اور سیاسی مضامین چھپے ہیں، جن میں سے اہم ترین یہ ہیں: | قومی اور بین الاقوامی رسائل اور اخبارات میں ان کے بہت سے فلسفیانہ، ادبی، تاریخی اور سیاسی مضامین چھپے ہیں، جن میں سے اہم ترین یہ ہیں: |