Jump to content

"خلیل الحیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

5,714 بائٹ کا اضافہ ،  گزشتہ کل بوقت 20:42
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 43: سطر 43:
اسرائیلی فوج  نے یحییٰ سنوار کی شہادت کے مقام سے ملنے والے ہتھیاروں کی تصاویر بھی جاری کی ہیں، جن میں تین رائفلیں موجود ہیں۔
اسرائیلی فوج  نے یحییٰ سنوار کی شہادت کے مقام سے ملنے والے ہتھیاروں کی تصاویر بھی جاری کی ہیں، جن میں تین رائفلیں موجود ہیں۔
یاد رہے کہ 31 جولائی 2024ء کو [[ایران]] میں ایک حملے میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد یحییٰ سنوار کو حماس کا نیا سربراہ منتخب کیا گیا تھا <ref>[ https://www.jang.com.pk/news/140206 یحییٰ سنوار کے پاس سے ملنے والے اسلحے کی تصاویر سامنے آگئیں]-jang.com.pk-شائع شدہ از: 18 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
یاد رہے کہ 31 جولائی 2024ء کو [[ایران]] میں ایک حملے میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد یحییٰ سنوار کو حماس کا نیا سربراہ منتخب کیا گیا تھا <ref>[ https://www.jang.com.pk/news/140206 یحییٰ سنوار کے پاس سے ملنے والے اسلحے کی تصاویر سامنے آگئیں]-jang.com.pk-شائع شدہ از: 18 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== خالد مشعل یا خلیل الحیہ:کون ہوگا حماس کا اگلا سربراہ؟ ==
فلسطینی تنظیموں سے متعلق امور کے ماہر ہانی المصری کا کہنا ہے کہ حماس کو [[خالد مشعل]] اور خلیل الحیہ میں سے کسی ایک انتخاب کرنا ہوگا۔
خالد مشعل حماس کے سابق سربراہ ہیں جب کہ خلیل الحیہ کو حماس میں ایک مضبوط شخصیت سمجھا جاتا ہے اور ان کا شمار اسماعیل ہنیہ کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔
ہانی المصری "پیلسٹینیئن سینٹر فور پالیسی اینڈ ریسرچ" نامی تھنک ٹینک کے سربراہ بھی ہیں۔ ان کے بقول حماس کے لیے ان دو رہنماؤں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا آسان نہیں ہوگا۔
حماس کے نئے سیاسی لیڈر کو یہ طے کرنا ہوگا کہ عسکری کارروائیاں جاری رکھی جائیں اور حماس کو زیرِ زمین رہ کر کارروائیاں کرنے والے گوریلا جنگجو گروپ میں تبدیل کر دیا جائے؟ یا انہیں ایسا لیڈر متنخب کرنا ہوگا جو سیاسی سمجھوتوں کے لیے بھی تیار ہو۔ لیکن موجودہ حالات میں آسان نظر نہیں آتا۔
خالد مشعل سیاسی اور سفارتی تجربہ رکھتے ہیں لیکن 2011ء میں ہونے والے عرب مظاہروں کی حمایت کی وجہ سے ایران، [[شام]] اور [[حزب اللہ لبنان|حزب اللہ]] سے ان کے تعلقات خراب ہو گئے تھے۔ 2011ء میں خالد مشعل [[لبنان]] میں تھے تو مبینہ طور پر حزب اللہ کی قیادت نے ان سے ملاقات کرنے سے انکار کردیا تھا۔
البتہ مشعل کے ترکیہ اور قطر سے اچھے تعلقات ہیں۔ وہ 2017ء تک گروپ کے سربراہ رہے اور انہیں ایک معتدل رہنما تصور کیا جاتا تھا۔
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ [[محمود عباس]] نے بدھ کو ہنیہ کے قتل کے بعد تعزیت کے لیے خالد مشعل کو فون بھی کیا تھا۔
حماس کے ایک اہم ترین رہنما یحییٰ السنوار ہیں جو [[غزہ]] میں جاری جنگ کی قیادت کر رہے ہیں۔ انہیں خالد مشعل کے بالکل برعکس سخت گیر رہنماؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔ سنوار کی جانب سے خالد مشعل کی قیادت کی حمایت کے امکانات کم ہیں۔
ایک اور رہنما خلیل الحیہ کا شمار مقتول رہنما اسماعیل ہنیہ کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ وہ حماس کے ایک نمایاں لیڈر ہیں اور ان کا تعلق غزہ سے ہے۔ ان کے ایران اور ترکیہ سے اچھے تعلقات ہیں اور وہ حماس کے عسکری ونگ میں بھی رسوخ رکھتے ہیں۔
مارچ 2011ء میں حماس نے شام میں صدر بشار الاسد کے مخالفین کی حمایت کی تھی جس کی وجہ سے ایران اور بشار دونوں ہی سے اس کی دوریاں ہوگئی تھیں۔
تاہم وقت کے ساتھ ساتھ حماس نے ان تعلقات کو بحال کیا اور بشار الاسد کے ساتھ بھی مفاہمت کرلی تھی۔ خلیل الحیہ نے 2022ء میں شام جا کر صدر بشار الاسد سے ملاقات کرنے والے وفد کی سربراہی کی تھی۔
المصری کے مطابق خلیل الحیہ بالکل ہنیہ کی طرح ہیں۔ وہ متوازن اور لچکدار رویہ رکھتے ہیں اس لیے کسی کو بھی ان کی قیادت سے مسئلہ نہیں ہوگا۔
حماس کی قیادت کا انتخاب فسلطینی علاقوں سے باہر تنظیم کے اتحادیوں سے اس کے تعلقات پر بھی اثر انداز ہوگا۔
مصری تجزیہ نگار کے مطابق حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ کے لیے رواں برس انتخاب ہونا تھا لیکن غزہ جنگ کی وجہ سے یہ معطل ہوگئے۔ اس لیے ہنیہ کی موت کے بعد قیادت کا فیصلہ عارضی اور عبوری نوعیت کا ہوگا۔
حماس کی قیات کا اجلاس کا منعقد کرنا بھی ایک پیچیدہ مرحلہ ہوگا۔ کیوں کہ سنوار اپنے اثر و رسوخ کی وجہ سے فیصلہ سازی میں اہم ہیں لیکن ان سے رابطے میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔
جنگ بندی پر مذاکرات کی رفتار سست ہے۔ بظاہر اسرائیل کی حکمتِ عملی یہ ہے کہ وہ حماس کے لیے شکست تسلیم کرنے یا جنگ جاری رکھنے کا آپشن ہی باقی رہنے دے گا۔
ہانی المصری کے نزدیک حماس کی قیادت کے تیسرے مضبوط امیدوار نزار ابو رمضان ہیں جو غزہ کی سربراہی کے لیے سنوار کے مقابل رہے ہیں اور انہیں خالد مشعل کے قریب سمجھا جاتا ہے <ref>[https://roznamakhabrein.com/khalid-meshaal-or-khalil-al-hayya-who-will-be-the-next-head-of-hamas/ خالد مشعل یا خلیل الحیہ:کون ہوگا حماس کا اگلا سربراہ؟]-roznamakhabrein.com- شائع شدہ از: 18 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}