Jump to content

"مؤرخین کا قرآن" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 28: سطر 28:
ان کا خیال ہے کہ اسماعیلی نقطہ نظر میں امام کے لیے ہر لحاظ سے اعلیٰ اقدار  کا خیال رکھا گیا هے  اور وہ شیعہ کے تعارف میں اسماعیلی کتابوں کا حوالہ دیتے ہیں۔ پہلی صدیوں میں اس شیعیت کی تعلیمات میں سے ایک- قرآن کی تحریف کا عقیدہ تھا۔ ڈاکٹر امیر معزی اور ان کے ساتھیوں کا خیال ہے کہ ہمارے پاس موجود قرآن عبدالملک مروان کے دور میں (65 سے 86 ہجری تک)مرتب کیا گیا هے۔
ان کا خیال ہے کہ اسماعیلی نقطہ نظر میں امام کے لیے ہر لحاظ سے اعلیٰ اقدار  کا خیال رکھا گیا هے  اور وہ شیعہ کے تعارف میں اسماعیلی کتابوں کا حوالہ دیتے ہیں۔ پہلی صدیوں میں اس شیعیت کی تعلیمات میں سے ایک- قرآن کی تحریف کا عقیدہ تھا۔ ڈاکٹر امیر معزی اور ان کے ساتھیوں کا خیال ہے کہ ہمارے پاس موجود قرآن عبدالملک مروان کے دور میں (65 سے 86 ہجری تک)مرتب کیا گیا هے۔
اس دور میں قرآن مختلف نصوص کی بنیاد پر جمع  آوری هوئی  اور موجودہ قرآن کی  شکل میں  پیش کیا گیا هے ۔  موجوده دور کے  قرآن میں آخر الزمانی نقطہ نظر نمایاں نہیں ہے اور اس کا مقصد عیسائی یہودی اور آخر الزمانی نقطہ نظر کو  تحت شعاع قرار دینا ہے۔ محمد علی امیر معزی "مؤزخین کا قرآن " نامی پراجیکٹ میں کی گئی تحقیق کے نتائج کے بارے میں کہتے ہیں: ان تحقیقوں سے ثابت ہوا ہے کہ اسلام کی ابتدا اور قرآن کی ابتدا کے بارے میں جو کچھ اسلامی نصوص کہتی ہیں وہ قابل اعتبار نہیں ہیں، اور اب تک جو کچھ کیا گیا ہے اس سے کہیں زیادہ تنقیدی نظر سے دیکھنا چاهئے۔
اس دور میں قرآن مختلف نصوص کی بنیاد پر جمع  آوری هوئی  اور موجودہ قرآن کی  شکل میں  پیش کیا گیا هے ۔  موجوده دور کے  قرآن میں آخر الزمانی نقطہ نظر نمایاں نہیں ہے اور اس کا مقصد عیسائی یہودی اور آخر الزمانی نقطہ نظر کو  تحت شعاع قرار دینا ہے۔ محمد علی امیر معزی "مؤزخین کا قرآن " نامی پراجیکٹ میں کی گئی تحقیق کے نتائج کے بارے میں کہتے ہیں: ان تحقیقوں سے ثابت ہوا ہے کہ اسلام کی ابتدا اور قرآن کی ابتدا کے بارے میں جو کچھ اسلامی نصوص کہتی ہیں وہ قابل اعتبار نہیں ہیں، اور اب تک جو کچھ کیا گیا ہے اس سے کہیں زیادہ تنقیدی نظر سے دیکھنا چاهئے۔
ہم جانتے ہیں کہ اسلام کی پیدائش کے زمانے یعنی نبی (ص) اور ان کے معاصرین کی زندگی اور قرآن کی پیدائش کے بارے میں اسلامی نصوص قابل اعتماد نہیں ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ اسلام کی پیدائش کے زمانے یعنی نبی (ص) اور ان کے معاصرین کی زندگی اور قرآن کی پیدائش کے بارے میں اسلامی نصوص قابل اعتماد نہیں ہیں۔<ref>چهل و یكمین نشست مجازی با عنوان مطالعاتی تازه در باب ریشه‌های اسلام و قرآن در «حلقۀ ديدگاه نو»، نهم اسفند ١٣٩٩ ش.(27فروری 2021ء  کو اسلام اور قرآن کی بنیادوں  پر نئی تحقیق کے عنوان سے منعقده  41 ویں ورچوئل  علمی نشست)</ref>
مورخین کا قرآن نامی کتاب  کے مصنفین یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ قرآن کا موجودہ متن قدیم دور سے تعلق رکھتا ہے - قرون وسطی سے تھوڑا پہلے - اور بیک وقت بازنطینی (مشرقی رومی)  یہودیت،  عیسائیت اور ساسانی سے متاثر  هے۔ اور ان کے نقطہ نظر سے موجودہ قرآن کا ایک حصہ پچھلی کتابوں سے متاثر هے  اور اس کا بڑا حصہ رسول اللہ (ص) کے بعد حکمرانوں کی حمایت اور خواہش سے مرتب کیا گیا  هے لهذا  موجودہ قرآن میں تاریخی صداقت کا فقدان ہے۔
مورخین کا قرآن نامی کتاب  کے مصنفین یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ قرآن کا موجودہ متن قدیم دور سے تعلق رکھتا ہے - قرون وسطی سے تھوڑا پہلے - اور بیک وقت بازنطینی (مشرقی رومی)  یہودیت،  عیسائیت اور ساسانی سے متاثر  هے۔ اور ان کے نقطہ نظر سے موجودہ قرآن کا ایک حصہ پچھلی کتابوں سے متاثر هے  اور اس کا بڑا حصہ رسول اللہ (ص) کے بعد حکمرانوں کی حمایت اور خواہش سے مرتب کیا گیا  هے لهذا  موجودہ قرآن میں تاریخی صداقت کا فقدان ہے۔<ref>حواله:مقالۀ قرآن به مثابه سندی تاریخی در مقابل کتاب مقدس ص 248، مجلۀ نقد و بررسی کتاب آینه پژوهش شماره 184، سال 1399 ش.( ۔ مضمون  با عنوان قرآن ، مقدس بائبل کے سامنے ایک تاریخی دستاویز ، صفحہ 248، مجله : کتابوں  کا تنقیدی جائزه ، شماره  184، سال  2019۔)</ref>


==عالم اسلام میں کتاب کی اشاعت  کا رد عمل ==
==عالم اسلام میں کتاب کی اشاعت  کا رد عمل ==
سطر 62: سطر 62:
ملکی اور غیر ملکی  ممتاز قرآنی اسکالرز کی مدد اور  تعاون سے  اس منصوبے اور اس کے زیر انتظام منظرنامے کی وضاحت اوراس پر  علمی تنقید  کی کوشش  جاری هے۔ اس لیے کہ "مؤرخین  کا قرآن نامی  کتاب" کا ایک حتمی نتیجہ "مؤمنین  کے قرآن " کے مقابلے میں موجودہ قرآن کے نزول اور آسمانی هونے  کا انکار یا اس کو مشکوک بنانا  اور اسلام اور مسلمانوں کی شناخت اور تشخص کو ختم  کرنا  ہے اور دوسری طرف، اس کام کے مرتب کرنے والے،  مالی تعاون کرنے والے  اور میڈیا اسپانسرز  وسیع پروپیگنڈے کے ساتھ دنیا میں  اس مجموعہ کو قرآن کی شناخت  کے لئے اهم اور علمی ماخذ کے طور پر متعارف کروانا چاہتے هیں ۔
ملکی اور غیر ملکی  ممتاز قرآنی اسکالرز کی مدد اور  تعاون سے  اس منصوبے اور اس کے زیر انتظام منظرنامے کی وضاحت اوراس پر  علمی تنقید  کی کوشش  جاری هے۔ اس لیے کہ "مؤرخین  کا قرآن نامی  کتاب" کا ایک حتمی نتیجہ "مؤمنین  کے قرآن " کے مقابلے میں موجودہ قرآن کے نزول اور آسمانی هونے  کا انکار یا اس کو مشکوک بنانا  اور اسلام اور مسلمانوں کی شناخت اور تشخص کو ختم  کرنا  ہے اور دوسری طرف، اس کام کے مرتب کرنے والے،  مالی تعاون کرنے والے  اور میڈیا اسپانسرز  وسیع پروپیگنڈے کے ساتھ دنیا میں  اس مجموعہ کو قرآن کی شناخت  کے لئے اهم اور علمی ماخذ کے طور پر متعارف کروانا چاہتے هیں ۔
تحقیقی مرکز برائے تقریبی مطالعات  کے شعبہ قرآن و حدیث نے مؤرخین کے قرآن کے مطالب اور مواد کو  تجزیاتی انداز میں سمجھنے اور عالم اسلام  کے مسلم  مفکرین کے ذریعے اس کا تنقیدی  جائزہ لینے کے غرض سے اس مهم کا آغاز  کیا ہے۔
تحقیقی مرکز برائے تقریبی مطالعات  کے شعبہ قرآن و حدیث نے مؤرخین کے قرآن کے مطالب اور مواد کو  تجزیاتی انداز میں سمجھنے اور عالم اسلام  کے مسلم  مفکرین کے ذریعے اس کا تنقیدی  جائزہ لینے کے غرض سے اس مهم کا آغاز  کیا ہے۔
<ref>[https://taqribstudies.ir/%da%af%d8%b2%d8%a7%d8%b1%d8%b4-%d9%86%d9%87%d8%a7%db%8c%db%8c-%da%a9%d8%b1%d8%b3%db%8c-79-%d8%a2%d8%b2%d8%a7%d8%af%d8%a7%d9%86%d8%af%db%8c%d8%b4%db%8c/ نقد قرآن پژوهی انتقادی میان رشته‌ای با تأکید بر قرآن مورخان] (مؤرخین کا قرآن نام کتاب کی مرکزیت میں قرآن پر تنقیدی  نگاه سے کی جانے والے تحقیقات کا تنقیدی جائزه)taqribstudies.ir (زبان فارسی)- تاریخ درج شده: 21/نومبر/2023 ء تاریخ اخذ شده:18/جولائی/ 2024ء</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
187

ترامیم