3,521
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 20: | سطر 20: | ||
}} | }} | ||
'''محمد شریف صواف''' (عربی:محمد شريف الصواف)(پیدائش:1970ء) میں دمشق [[شام|شامی]] کے ایک مشہور گھرانے میں اکتاب صوفیہ | '''محمد شریف صواف''' (عربی:محمد شريف الصواف)(پیدائش:1970ء) میں دمشق [[شام|شامی]] کے ایک مشہور گھرانے میں اکتاب صوفیہ میں پیدا ہوئے۔ چھوٹی عمر سے ہی انہوں نے جمہوریہ شام کے مفتی شیخ [[احمد کفتارو]] کے پاس تعلیم حاصل کی اور اپنے نظریات سے بہت قریب تھے۔ ان کا خیال ہے کہ وحدت اسلامی سینکڑوں سالوں سے مخلص اسلامی علماء کی خواہش اور ہدف رہا ہے۔ آپ [[ایران]] کو دنیا کے مظلوموں کا حامی سمجھتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ مسلمانوں کو تکفیری گروہوں کا مقابلہ کرنے اور ان کے تخریبی افکار کا مقابلہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ | ||
== تعلیم == | == تعلیم == | ||
سطر 36: | سطر 36: | ||
اس کی کچھ سرگرمیوں میں شامل ہیں: | اس کی کچھ سرگرمیوں میں شامل ہیں: | ||
* دمشق کے شریعہ اسکول '''الدعوہ اور ارشاد''' میں دینی نصاب کی تعلیم۔ | * دمشق کے شریعہ اسکول '''الدعوہ اور ارشاد''' میں دینی نصاب کی تعلیم۔ | ||
ان کی کچھ سرگرمیوں میں شامل ہیں: | |||
* مکتب اصول دین، دمشق کی شاخ '''ام درمان یونیورسٹی''' میں قانون سازی اور مذاہب کے تقابل کی تاریخ کے شعبوں میں تدریس۔ | * مکتب اصول دین، دمشق کی شاخ '''ام درمان یونیورسٹی''' میں قانون سازی اور مذاہب کے تقابل کی تاریخ کے شعبوں میں تدریس۔ | ||
* دمشق میں شریعہ کالج کی الازہر شاخ میں تدریس۔ | * دمشق میں شریعہ کالج کی الازہر شاخ میں تدریس۔ | ||
سطر 58: | سطر 58: | ||
[[مسلمان|مسلمانوں]] کو تکفیری گروہوں کا مقابلہ کرنے اور ان کے تباہ کن افکار کا سامنا کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ اس فکر کی تشکیل کے عوامل اور اس سے نمٹنے کے طریقوں کے بارے میں علمائے کرام کا اجتماع اور اس سے نمٹنے کے طریقوں میں سے ایک سب سے اہم ذریعہ استعمال کیا جا سکتا ہے، مثال کے طور پر، [[شام]] میں، میڈیا موجودہ کی رپورٹ نہیں کرتا ہے۔ | [[مسلمان|مسلمانوں]] کو تکفیری گروہوں کا مقابلہ کرنے اور ان کے تباہ کن افکار کا سامنا کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ اس فکر کی تشکیل کے عوامل اور اس سے نمٹنے کے طریقوں کے بارے میں علمائے کرام کا اجتماع اور اس سے نمٹنے کے طریقوں میں سے ایک سب سے اہم ذریعہ استعمال کیا جا سکتا ہے، مثال کے طور پر، [[شام]] میں، میڈیا موجودہ کی رپورٹ نہیں کرتا ہے۔ | ||
لیکن در حقیقت دھوکہ میں مصروف ہے. علماء اور سائنسدانوں کی جماعت ان چیزوں میں سے ایک ہے جو اس خیال سے نمٹنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ | |||
== مسلمانوں کے اتحاد میں فقہاء کا کام == | == مسلمانوں کے اتحاد میں فقہاء کا کام == | ||
'''وحدت اسلامی''' سینکڑوں سالوں سے مخلص اسلامی علماء کی خواہش اور ہدف رہا ہے اور وہ اسے حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن میں ایک اہم نکتہ کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ ہمیں متنوع خیالات کے درمیان اتحاد کی ضرورت ہے۔ | '''وحدت اسلامی''' سینکڑوں سالوں سے مخلص اسلامی علماء کی خواہش اور ہدف رہا ہے اور وہ اسے حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن میں ایک اہم نکتہ کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ ہمیں متنوع خیالات کے درمیان اتحاد کی ضرورت ہے۔ | ||
مطلوبہ وحدت گروہوں کے درمیان اختلاف رائے کے باوجود | مطلوبہ وحدت گروہوں کے درمیان اختلاف رائے کے باوجود اتحاد ممکن ہے۔ جیسا کہ کچھ لوگ تصور کرتے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ تمام [[مسلمان]] فکری اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ایک ہی سوچ، رائے اور مذہب کی پیروی کریں۔ | ||
انسان قدرتی طور پر ایک دوسرے سے متفق نہیں ہوتے۔ لیکن یہ اختلافات دشمنی کا باعث نہیں بننا چاہیے۔ بلکہ اسلامی مذاہب کو اسلام کے اعلیٰ اہداف کی طرف قدم بڑھانا چاہیے اور محبت کے دائرے میں ایک ہی مقصد رکھنا چاہیے۔ | انسان قدرتی طور پر ایک دوسرے سے متفق نہیں ہوتے۔ لیکن یہ اختلافات دشمنی کا باعث نہیں بننا چاہیے۔ بلکہ اسلامی مذاہب کو [[اسلام]] کے اعلیٰ اہداف کی طرف قدم بڑھانا چاہیے اور محبت کے دائرے میں ایک ہی مقصد رکھنا چاہیے۔ | ||
خدا نے اس قوم کو دین نجات کا امین بنایا ہے اور قوم کو یہ امانت دوسروں تک بھی منتقل کرنی ہوگی۔امت اسلامیہ کا اتحاد اور دوستی و بھائی چارہ اسلام کے اہم ترین مقاصد اور احکامات میں سے ہے۔ لہذا، اگر قوم تقسیم اور جھگڑا ہے. | خدا نے اس قوم کو دین نجات کا امین بنایا ہے اور قوم کو یہ امانت دوسروں تک بھی منتقل کرنی ہوگی۔امت اسلامیہ کا اتحاد اور دوستی و بھائی چارہ اسلام کے اہم ترین مقاصد اور احکامات میں سے ہے۔ لہذا، اگر قوم تقسیم اور جھگڑا ہے. | ||
سطر 72: | سطر 72: | ||
=== اسرائیل === | === اسرائیل === | ||
[[شام]] میں دہشت گرد گروہوں کی چند سال کی سرگرمیوں کے بعد، جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اسلامی قوانین کے نفاذ اور اسلامی خلافت کے قیام کا ارادہ رکھتے ہیں، یہ بات اب کوئی راز نہیں رہی کہ ان گروہوں نے اپنی مرضی سے یا نا چاہتے ہوئے، تکبر کے مقاصد کو پورا کیا ہے مغرب کے بلا معاوضہ کرائے کے سپاہی تھے۔ مغربی دستاویزات اور میڈیا کا خیال ہے کہ [[اسرائیل]] بری حالت میں ہے اور اسرائیلی مفکرین اسرائیل کے زوال اور تباہی کے الٹی گنتی کا انتظار کر رہے ہیں۔ خاص طور پر عرب ممالک میں اسلامی بیداری اور لبنان اور فلسطین میں مزاحمتی محاذ کی فتوحات کے بعد اور فلسطینی عوام اسرائیل کے اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔ | [[شام]] میں دہشت گرد گروہوں کی چند سال کی سرگرمیوں کے بعد، جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اسلامی قوانین کے نفاذ اور اسلامی خلافت کے قیام کا ارادہ رکھتے ہیں، یہ بات اب کوئی راز نہیں رہی کہ ان گروہوں نے اپنی مرضی سے یا نا چاہتے ہوئے، تکبر کے مقاصد کو پورا کیا ہے مغرب کے بلا معاوضہ کرائے کے سپاہی تھے۔ مغربی دستاویزات اور میڈیا کا خیال ہے کہ [[اسرائیل]] بری حالت میں ہے اور اسرائیلی مفکرین اسرائیل کے زوال اور تباہی کے الٹی گنتی کا انتظار کر رہے ہیں۔ خاص طور پر عرب ممالک میں اسلامی بیداری اور [[لبنان]] اور [[فلسطین]] میں مزاحمتی محاذ کی فتوحات کے بعد اور فلسطینی عوام اسرائیل کے اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔ | ||
اس وجہ سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو اپنے ارد گرد کے ممالک سے تحفظ کا احساس درکار ہے۔ اسرائیل کو ایک ایسے ماحول کی ضرورت ہے جس میں ان ممالک کے حکمران اور عوام اسرائیل کے خلاف مزاحمت سے گریز کریں اور [[فلسطین]] کو آزادی دلانے کے ہدف پر عمل پیرا ہوں اور عوام اور حکمران اسرائیل کے ساتھ سمجھوتہ اور تعلقات کو معمول پر لانے کے حق میں ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کو اپنے ارد گرد کے ممالک کے لوگوں کو خانہ جنگی میں ملوث کرنے کی ضرورت ہے۔ طویل جنگیں جو تمام مسلم قوتوں کو تباہ کر دیتی ہیں۔ انتہا پسند گروہ یہی کرتے ہیں اور نتیجہ برادرانہ قتل، ملک کی سہولیات اور انفراسٹرکچر کی تباہی اور خاص طور پر اسلامی فوجوں کے کمزور ہونے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ | اس وجہ سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو اپنے ارد گرد کے ممالک سے تحفظ کا احساس درکار ہے۔ اسرائیل کو ایک ایسے ماحول کی ضرورت ہے جس میں ان ممالک کے حکمران اور عوام اسرائیل کے خلاف مزاحمت سے گریز کریں اور [[فلسطین]] کو آزادی دلانے کے ہدف پر عمل پیرا ہوں اور عوام اور حکمران اسرائیل کے ساتھ سمجھوتہ اور تعلقات کو معمول پر لانے کے حق میں ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کو اپنے ارد گرد کے ممالک کے لوگوں کو خانہ جنگی میں ملوث کرنے کی ضرورت ہے۔ طویل جنگیں جو تمام مسلم قوتوں کو تباہ کر دیتی ہیں۔ انتہا پسند گروہ یہی کرتے ہیں اور نتیجہ برادرانہ قتل، ملک کی سہولیات اور انفراسٹرکچر کی تباہی اور خاص طور پر اسلامی فوجوں کے کمزور ہونے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ |