Jump to content

"اخوان المسلمین" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''اخوان المسلمین'''یہ سیاسی جماعت 1929ء میں [[مصر]] میں قائم ہوئی تھی۔ اس تنظیم کے بانی [[حسن البنا]] تھے۔ انہوں نے اس تنظیم اور تحریک  کا آغاز 1923ء میں کیا تھا مگر 1929ء میں اسے باقاعدہ شکل دی گئی تھی ۔ اس کا بنیاد اور منشاء [[اسلام]] کے بنیادی عقائد کا احیا اور ان کا نفاذ تھا۔ لیکن بعد میں یہ جماعت سیاسی شکل اختیار کر گئی۔ یہ تحریک مصر میں کافی مقبول ہوئی اور اس کی شاخیں دوسرے عرب ممالک میں بھی قائم ہوگئ تھیں۔ اس تحریک کے ارکین دوسری جنگ عظیم کے خاتمے پر اس کی تعداد بیس لاکھ کے لگ بھگ تھا۔
'''اخوان المسلمین''' جدید دور کی سب سے اہم اسلامی تحریک، عرب دنیا، اسلامی دنیا کے ممالک اور مغرب میں اسلامی برادریوں میں سب سے زیادہ پھیلی ہوئی یہ تحریک مصر میں سیاسی حکومتوں کی مخالفت کرنے والی سب سے بڑی تحریک ہے۔ اخوان المسلمون کی بنیاد 1928 میں اسماعیلیہ شہر میں شیخ حسن البنا نے رکھی تھی، خلافت عثمانیہ کے زوال کے چار سال بعد یہ تیزی سے قاہرہ اور پھر بقیہ مصر میں منتقل ہو گئی، جس میں عرب کے بڑے حصے بھی شامل ہیں۔
 
== تاسیس ==
یہ سیاسی جماعت 1929ء میں [[مصر]] میں قائم ہوئی تھی۔ اس تنظیم کے بانی [[حسن البنا]] تھے۔ انہوں نے اس تنظیم اور تحریک  کا آغاز 1923ء میں کیا تھا مگر 1929ء میں اسے باقاعدہ شکل دی گئی تھی ۔ اس کا بنیاد اور منشاء [[اسلام]] کے بنیادی عقائد کا احیا اور ان کا نفاذ تھا۔ لیکن بعد میں یہ جماعت سیاسی شکل اختیار کر گئی۔ یہ تحریک مصر میں کافی مقبول ہوئی اور اس کی شاخیں دوسرے عرب ممالک میں بھی قائم ہوگئ تھیں۔ اس تحریک کے ارکین دوسری جنگ عظیم کے خاتمے پر اس کی تعداد بیس لاکھ کے لگ بھگ تھا۔
== اغراض اور مقاصد ==
تر جماعت کے لٹریچر کے مطابقو اخوان المسلمون کا مقصد ایک جامع اسلامی نقطہ نظر سے سیاسی، سماجی اور اقتصادی اصلاحات کرنا ہے۔ اس اصلاح کو حاصل کرنے کے لیے۔ مسلمان شخص، مسلم خاندان، اور مسلم معاشرہ کی اصلاح، پھر اسلامی حکومت، پھر ریاست، پھر دنیا کے دانشمندوں  کے ذریعے [[اسلام]] کی تہذیبی بنیادوں کے مطابق تشکیل دینا اس کا اہم اہداف میں سے ہے۔
== نعرہ ==
* "الله غايتنا"(خدا ہمارا نصب العین ہے)
* "والرسول قدوتنا" (رسول ہمارا رول ماڈل ہے)
* "والقرآن دستورنا" (قرآن ہمارا آئین ہے)
* "والجهاد سبيلنا" (جہاد ہمارا راستہ ہے)
* "والموت في سبيل الله أسمى أمانينا" (اور خدا کی خاطر شہادت ہماری اعلیٰ ترین تمنا ہے)
== اخوان المسلمین تاریخ کے آئینہ میں ==
یہ تحریک 1952ء میں مصر کے فوجی انقلاب کی حامی تھی مگر اس تنظیم کی طرف سے جنرل نجیب اور جنرل ناصر کی خارجہ پالیسی کی بھی مخالفت ہوتی رہی تھی۔ 1954ء میں مصری ڈکٹیٹر جمال عبدالناصر نے الزام لگایا کہ اس کے اراکین نے جنرل ناصر کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کی ہیں جس کے بعد یہ تنظیم  خلاف قانون قرار دے دی گئی اور اس کی املاک ضبط کر لی گئیں جو ایک الزام  تھا ثابت نہ ہو سکا۔ کچھ عرصہ کے بعد اس جماعت کے رہنما شیخ حسن الہدیبی نے اپنا صدر مقام قاہرہ سے دمشق تبدیل کر لیا گیا۔  
یہ تحریک 1952ء میں مصر کے فوجی انقلاب کی حامی تھی مگر اس تنظیم کی طرف سے جنرل نجیب اور جنرل ناصر کی خارجہ پالیسی کی بھی مخالفت ہوتی رہی تھی۔ 1954ء میں مصری ڈکٹیٹر جمال عبدالناصر نے الزام لگایا کہ اس کے اراکین نے جنرل ناصر کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کی ہیں جس کے بعد یہ تنظیم  خلاف قانون قرار دے دی گئی اور اس کی املاک ضبط کر لی گئیں جو ایک الزام  تھا ثابت نہ ہو سکا۔ کچھ عرصہ کے بعد اس جماعت کے رہنما شیخ حسن الہدیبی نے اپنا صدر مقام قاہرہ سے دمشق تبدیل کر لیا گیا۔  


اخوان المسلمین نے عرب قوم پرستی کے خلاف شدید آواز اٹھائی اور اسلامی بھائی چارے کا نعرہ لگایا تھا۔ جس کی پاداش میں تنظیم  کے بہت سے اراکین کو جیلوں میں بند کر دیا گیا اور سید قطب شہید جیسے لوگوں کو پھانسی پر چڑھا دیا گیا اور شہید کیا گیا۔  پابندی کے بعد بھی یہ جماعت باقی رہی اور پورے عرب علاقوں میں پھیل گئی تھی۔ اخوان المسلمین کا [[پاکستان]] کی [[جماعت اسلامی پاکستان|جماعت اسلامی]] سے قریبی تعلقات ہیں۔ دنیا بھر کی مشہور اسلامی رہنماؤں کا تعلق اخوان سے تھا جن میں القاعدہ کے لیڈر ایمن الزواہری، [[حماس]] کی راہنما [[شیخ احمد یاسین]] اور [[ڈاکٹر عبد العزیز رنتیسی]] شامل ہیں۔
اخوان المسلمین نے عرب قوم پرستی کے خلاف شدید آواز اٹھائی اور اسلامی بھائی چارے کا نعرہ لگایا تھا۔ جس کی پاداش میں تنظیم  کے بہت سے اراکین کو جیلوں میں بند کر دیا گیا اور سید قطب شہید جیسے لوگوں کو پھانسی پر چڑھا دیا گیا اور شہید کیا گیا۔  پابندی کے بعد بھی یہ جماعت باقی رہی اور پورے عرب علاقوں میں پھیل گئی تھی۔ اخوان المسلمین کا [[پاکستان]] کی [[جماعت اسلامی پاکستان|جماعت اسلامی]] سے قریبی تعلقات ہیں۔ دنیا بھر کی مشہور اسلامی رہنماؤں کا تعلق اخوان سے تھا جن میں القاعدہ کے لیڈر ایمن الزواہری، [[حماس]] کی راہنما [[شیخ احمد یاسین]] اور [[ڈاکٹر عبد العزیز رنتیسی]] شامل ہیں۔


== اخوان المسلمین تاریخ کے آئینہ میں ==
 
انیسویں صدی کے آغاز سے ہی امت مسلمہ انتہائی زیادہ مایوسی اور خلفشار کا شکار ہو گئی۔ دوسری دہائی میں ترکی کے لیڈر مصطفیٰ کمال نے عثمانی حکومت کا خاتمہ کر دیا۔ 1924ءمیں جب خلافت کی اس آخری بچی کھچی تصویر کو مسخ کر دیا گیا تو1928ءمیں حسن البناء شہید نے الاخوان المسلون کے نام سے ایک تنظیم قائم کی اور اس تنظیم کے قیام کا مقصد نفاذ اسلام قرار دیا۔ شہید حسن البناء نے اپنی پارٹی کا منشور پیش کرتے ہوئے فرمایا: " اکثر لوگ یہ پوچھتے ہیں کہ کیا الاخوان المسلون اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے قوت اور طاقت کا استعمال کرنا چاہتی ہے اور وہ مصر کے موجودہ سیاسی اور اجتماعی نظام کو بدلنے کے لئے طاقت کے ذریعے انقلاب برپا کرنا چاہتی ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ہم طاقت کے ذریعے انقلاب پر یقین نہیں رکھتے، بلکہ ہم طاقت کے ذریعے انقلاب کے بجائے حق اور سلامتی کی بات کرتے ہیں"۔
انیسویں صدی کے آغاز سے ہی امت مسلمہ انتہائی زیادہ مایوسی اور خلفشار کا شکار ہو گئی۔ دوسری دہائی میں ترکی کے لیڈر مصطفیٰ کمال نے عثمانی حکومت کا خاتمہ کر دیا۔ 1924ءمیں جب خلافت کی اس آخری بچی کھچی تصویر کو مسخ کر دیا گیا تو1928ءمیں حسن البناء شہید نے الاخوان المسلون کے نام سے ایک تنظیم قائم کی اور اس تنظیم کے قیام کا مقصد نفاذ اسلام قرار دیا۔ شہید حسن البناء نے اپنی پارٹی کا منشور پیش کرتے ہوئے فرمایا: " اکثر لوگ یہ پوچھتے ہیں کہ کیا الاخوان المسلون اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے قوت اور طاقت کا استعمال کرنا چاہتی ہے اور وہ مصر کے موجودہ سیاسی اور اجتماعی نظام کو بدلنے کے لئے طاقت کے ذریعے انقلاب برپا کرنا چاہتی ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ہم طاقت کے ذریعے انقلاب پر یقین نہیں رکھتے، بلکہ ہم طاقت کے ذریعے انقلاب کے بجائے حق اور سلامتی کی بات کرتے ہیں"۔