3,981
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
|||
سطر 20: | سطر 20: | ||
'''علامہ رشید ترابی''' رضا حسین المعروف علامہ رشید ترابی عالم اسلام کے بلند پایہ خطیب، عالم دین اور شاعر تھے اور تشیع [[پاکستان]] کی تاریخ میں ایک ایسے بے بدل عالم دین ہیں جنہوں نے خطابت اور عزاداری سید الشہدا میں منبر پہ ذکر [[حسین بن علی|حسین ع]] کے وسیلے سے تعارف دین حق کا ایسا تبلیغی و تحقیقی انداز اپنایا کہ ان کا طریق خطابت برصغیر میں مقبول ترین انداز بن گیا۔ | '''علامہ رشید ترابی''' رضا حسین المعروف علامہ رشید ترابی عالم اسلام کے بلند پایہ خطیب، عالم دین اور شاعر تھے اور تشیع [[پاکستان]] کی تاریخ میں ایک ایسے بے بدل عالم دین ہیں جنہوں نے خطابت اور عزاداری سید الشہدا میں منبر پہ ذکر [[حسین بن علی|حسین ع]] کے وسیلے سے تعارف دین حق کا ایسا تبلیغی و تحقیقی انداز اپنایا کہ ان کا طریق خطابت برصغیر میں مقبول ترین انداز بن گیا۔ | ||
== سوانح عمری == | == سوانح عمری == | ||
ولادت، ابتدائی تعلیم اور اعلیٰ تعلیم اور اساتذہ۔: عالم اسلام کے عظیم خطیب، عالم دین اور شاعرعلامہ رشید ترابی 9 جولائی 1908ء کو حیدرآباد دکن ( برطانوی ہندوستان ) میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد مولوی شرف الدین ایک اعلٰی سرکاری عہدے | ولادت، ابتدائی تعلیم اور اعلیٰ تعلیم اور اساتذہ۔: عالم اسلام کے عظیم خطیب، عالم دین اور شاعرعلامہ رشید ترابی 9 جولائی 1908ء کو حیدرآباد دکن ( برطانوی ہندوستان ) میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد مولوی شرف الدین ایک اعلٰی سرکاری عہدے پر فائز تھے۔ان کا اصل نام رضا حسین تھا لیکن رشید ترابی کے نام سے مشہور ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم علامہ سید علی شوستری، آغا محمد محسن شیرازی، آغا سید حسن اصفہانی اور علامہ ابوبکر شہاب عریضی سے حاصل کی۔ شاعری میں نظم طباطبائی اور علامہ ضامن کنتوری کے شاگرد ہوئے اور ذاکری کی تعلیم علامہ سید سبط حسن صاحب قبلہ سے اور فلسفہ کی تعلیم خلیفہ عبدالحکیم سے حاصل کی۔ عثمانیہ یونیورسٹی سے بی اے اور الٰہ آباد یونیورسٹی سے فلسفہ میں ایم اے کیا۔ علامہ رشید ترابی نے 10 برس کی عمر میں اپنے زمانے کے ممتاز ذاکر مولانا سید غلام حسین صدر العلماء کی مجالس میں پیش خوانی شروع کردی تھی اور 1942ء میں انہوں نے آگرہ میں [[قاضی نور اللہ شوشتری|شہید ثالث]] کے مزار پر جو تقاریر کیں وہ شہرت کا باعث بنیں <ref>علامہ رشید ترابی کی آج 50ویں برسی ،وجہ شہرت اور اصل نام کیا تھا ؟ جانیے، [https://www.24urdu.com/18-Dec-2023/90570 24urdu.com]</ref>۔ | ||
سولہ برس کی عمر میں انہوں نے عنوان مقرر کرکے تقاریر کرنا شروع کیں۔ تقاریر کا یہ سلسلہ عالم اسلام میں نیا تھا اس لیے انہیں جدید خطابت کا موجد کہا جانے لگا۔ 1942ء میں انہوں نے آگرہ میں شہید ثالث کے مزار پر جو تقاریر کیں وہ ان کی ہندوستان گیر شہرت کا باعث بنیں۔ [[قرآن|قرآن فہمی]] و قرآن شناسی تو اُن کا خصوصی میدان تھا ہی، جب کہ حدیث، تاریخ، فقہی تقابل، ادیانِ عالم، ادب، علم الکلام اور عالمی سیاسی و سماجی مسائل پر بھی گہری نظر رکھتے تھے۔ دینی تعلیم کی اسناد علّامہ نائینی، آیت اللہ بروجردی، آقائے محسن الحکیم ، طباطبائی مجتہدِ اعظم صدر حوزۂ علمیہ نجفِ اشرف آیت اللہ العظمیٰ آقائے الخوئی سے حاصل کیں۔نواب بہادر یار جنگ کے ساتھ '''مجلس اتحاد المسلمین''' کے پلیٹ فارم پر بھی فعال رہے۔ | سولہ برس کی عمر میں انہوں نے عنوان مقرر کرکے تقاریر کرنا شروع کیں۔ تقاریر کا یہ سلسلہ عالم اسلام میں نیا تھا اس لیے انہیں جدید خطابت کا موجد کہا جانے لگا۔ 1942ء میں انہوں نے آگرہ میں شہید ثالث کے مزار پر جو تقاریر کیں وہ ان کی ہندوستان گیر شہرت کا باعث بنیں۔ [[قرآن|قرآن فہمی]] و قرآن شناسی تو اُن کا خصوصی میدان تھا ہی، جب کہ حدیث، تاریخ، فقہی تقابل، ادیانِ عالم، ادب، علم الکلام اور عالمی سیاسی و سماجی مسائل پر بھی گہری نظر رکھتے تھے۔ دینی تعلیم کی اسناد علّامہ نائینی، آیت اللہ بروجردی، آقائے محسن الحکیم ، طباطبائی مجتہدِ اعظم صدر حوزۂ علمیہ نجفِ اشرف آیت اللہ العظمیٰ آقائے الخوئی سے حاصل کیں۔نواب بہادر یار جنگ کے ساتھ '''مجلس اتحاد المسلمین''' کے پلیٹ فارم پر بھی فعال رہے۔ | ||
آپ کے بھائی مظہرعلی خان پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے جبکہ دیگر تین بھائی بھی قابلیت کے مدارج پر فائز رہے۔ | آپ کے بھائی مظہرعلی خان پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے جبکہ دیگر تین بھائی بھی قابلیت کے مدارج پر فائز رہے۔ |