Jump to content

"ایران" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 441: سطر 441:


بعض ذرائع ابلاغ نے کے مطابق فروری 2022 میں بھی خلیج فارس میں زوڈیاک شپنگ کمپنی سے تعلق رکھنے والے تجارتی جہاز کیمپو اسکوائر پر حملہ کیا گیا تھا <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1923275/ ایران نے اسرائیلی بحری جہاز کو قبضے میں لے لیا] mehrnews.com-شا‏ئع شدہ:13اپریل 2024ء-اخذ شدہ:13اپریل 2024ء۔</ref>۔
بعض ذرائع ابلاغ نے کے مطابق فروری 2022 میں بھی خلیج فارس میں زوڈیاک شپنگ کمپنی سے تعلق رکھنے والے تجارتی جہاز کیمپو اسکوائر پر حملہ کیا گیا تھا <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1923275/ ایران نے اسرائیلی بحری جہاز کو قبضے میں لے لیا] mehrnews.com-شا‏ئع شدہ:13اپریل 2024ء-اخذ شدہ:13اپریل 2024ء۔</ref>۔
== ایران نے اسرائیل کا بھرم توڑ دیا۔ مشاہد حسین سید ==
بین الاقوامی اور خارجہ امور کے ماہر اور سینئر سیاستدان مشاہد حسین سید نے ایران کے [[اسرائیل]] پر حملے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ 50 سال بعد کسی مسلمان ملک نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔


ایران کے اسرائیل کے حملے کے بعد نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں تیسری عالمی جنگ تو نہیں ہو گی لیکن آج بہت تاریخی دن ہے کیونکہ آج 50 سال بعد کسی مسلمان ملک نے اتنی ہمت اور جرات ہوئی کہ انہوں نے اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب اسرائیل نے دمشق نے ایرانی سفارتخانے پر حملہ کیاتھا، یہ دوہری جارحیت تھی کیونکہ ایران اور [[شام]] دونوں کے خلاف اشتعال انگریزی کا مظاہرہ کیا گیا اور دوسری طرف فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے جو اس وقت بنیادی مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا: ایران کے اس حملے سے اسرائیل کا یہ بھرم ٹوٹ گیا کہ اسرائیل کو کوئی چھو تک نہیں سکتا، ان کے پاس آئرن ڈوم ہے، امریکہ نے کئی دہائیوں سے امداد جاری رکھی ہوئی ہیں اور 50 دفعہ ان کا سیکیورٹی کونسل میں دفاع بھی کیا ہے جبکہ اس کارروائی سے مسلم دنیا میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
مشاہد حسین  نے کہا کہ 50 سال قبل عرب اسرائیل جنگ میں شام اور [[مصر]] نے 1973 میں اسرائیل کے خلاف رمضان میں جوابی کارروائی کی تھی، اس وقت وزیراعظم [[ذوالفقار علی بھٹو|ذوالفقار علی]] بھٹو نے دو پائلٹ بھیجے تھے اور ہم شامی ایئرفورس کے ساتھ مل کر لڑے تھے۔
جب  سینیئر سیاستدان سے سوال کیا گیا کہ یہ صورتحال کہاں جا کر رکے گی تو انہوں نے کہا کہ اب دو اہم پیشرفت ہوئی ہیں، پہلی یہ کہ صدر جو بائیڈن اور نیتن یاہو کی 25 منٹ کی گفتگو ہوئی ہے اور بائیڈن نے انہیں پہلی مرتبہ الٹی میٹم دیا ہے کہ آپ ایران پر حملہ نہیں کریں گے، اگر کوئی کارروائی کرتے ہیں تو ہم سے پوچھیں اور اگر آپ نے حملہ کیا تو ہم آپ کا ساتھ نہیں دیں گے۔
سید کا کہناتھا کہ دوسرا پیغام ایران کی طرف سے امریکہ کو گیا ہے کہ اگر اسرائیل نے حملہ کرنے کی کوشش کی اور امریکہ اس میں شامل ہوا تو مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں پر ہم حملہ کریں گے، میرے خیال میں امریکہ نہیں چاہتا کہ کوئی بڑی جنگ ہو کیونکہ وہ کنٹرول نہیں کی جا سکے گی<ref>[https://siasiyat.com/ ایران نے اسرائیل کا بھرم توڑ دیا۔ مشاہد حسین سید] siasiyat.com-شائع شدہ: 15اپریل 2024ء-اخذ شدہ:15اپریل 2024ء۔</ref>۔
اسرائیل [[فلسطین|فلسطینیوں]] کے خلاف اخلاقی، سیاسی، سفارتی اور قانونی لحاظ سے جنگ ہار چکا ہے اور ایسی صورت میں وہ ایران سے جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
سید نے مزید کہا کہ جس طرح امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی سیکیورٹی کونسل اور جی سیون ممالک کا اجلاس طلب کیا ہے، اسی طرح پاکستان کو چاہیے کہ وہ اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس بلائے اور اس میں کہے کہ ہم حق، انصاف اور عالمی قوانین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس طلب کر کے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی جائے، [[غزہ]] میں سیز فائر کا مطالبہ کیا جائے اور اقوام متحدہ کے ذریعے مذاکرات کر کے اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔
مشاہد حسین سید کا مزید کہنا تھا کہ 35 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، 75 ہزار سے زائد زخمی ہیں، لاکھوں بے گھر ہو گئے ہیں اور آج ایک ملک نے ثابت کردیا کہ اگر ہم اکٹھے ہوتے تو یہ نوبت نہ آتی، ہمیں اس معاملے میں کھڑا ہونا چاہیے جس سے جنگ کے منڈلاتے بادل چھٹ جائیں گے


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==