3,803
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 8: | سطر 8: | ||
صحرائے سینا کے 98% باشندے قدیم اور صحرائی قبائل ہیں۔ الترابین قبیلہ سیناء اور نیگیو کا سب سے بڑا قبیلہ ہے اور سیناء کے دیگر مشہور قبائل میں سے ہم سوراکہ، التیاھا العزازمہ اور الحویطات کا ذکر کر سکتے ہیں۔ آثار قدیمہ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ جزیرہ نما سینائی 200 بہت سے قدیم لوگوں نے اس جزیرہ نما کو اپنا گھر بنایا یا کم از کم اس سے گزرے۔ ان لوگوں میں قدیم مصری بھی شامل ہیں کیونکہ سیناء قدیم زمانے میں مصر کے فرعونوں کا علاقہ تھا۔ قدیم اسرائیلی، بائبل کے مطابق، آج کے مقبوضہ علاقوں میں کنعان کی سرزمین پر جاتے ہوئے صحرائے سینا سے گزرے تھے۔ یہودیت، عیسائیت اور [[اسلام]] کی مذہبی کتابوں میں جزیرہ نما سیناء میں رہنے والے کئی مختلف گروہوں کے نام مذکور ہیں۔ ان میں ہورائٹس (پہاڑی لوگ)، رفائیون(جنات)، سلطنت ادوم (بائبل کی شخصیت، عیسیٰ کی اولاد)، اور عمالیق اور مدین شامل ہیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جزیرہ نما عرب کے خانہ بدوش تھے۔ یونانی مصریوں کا ایک گروہ بھی جزیرہ نما سیناء میں صدیوں سے مقیم تھا۔ | صحرائے سینا کے 98% باشندے قدیم اور صحرائی قبائل ہیں۔ الترابین قبیلہ سیناء اور نیگیو کا سب سے بڑا قبیلہ ہے اور سیناء کے دیگر مشہور قبائل میں سے ہم سوراکہ، التیاھا العزازمہ اور الحویطات کا ذکر کر سکتے ہیں۔ آثار قدیمہ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ جزیرہ نما سینائی 200 بہت سے قدیم لوگوں نے اس جزیرہ نما کو اپنا گھر بنایا یا کم از کم اس سے گزرے۔ ان لوگوں میں قدیم مصری بھی شامل ہیں کیونکہ سیناء قدیم زمانے میں مصر کے فرعونوں کا علاقہ تھا۔ قدیم اسرائیلی، بائبل کے مطابق، آج کے مقبوضہ علاقوں میں کنعان کی سرزمین پر جاتے ہوئے صحرائے سینا سے گزرے تھے۔ یہودیت، عیسائیت اور [[اسلام]] کی مذہبی کتابوں میں جزیرہ نما سیناء میں رہنے والے کئی مختلف گروہوں کے نام مذکور ہیں۔ ان میں ہورائٹس (پہاڑی لوگ)، رفائیون(جنات)، سلطنت ادوم (بائبل کی شخصیت، عیسیٰ کی اولاد)، اور عمالیق اور مدین شامل ہیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جزیرہ نما عرب کے خانہ بدوش تھے۔ یونانی مصریوں کا ایک گروہ بھی جزیرہ نما سیناء میں صدیوں سے مقیم تھا۔ | ||
== قرآن میں سیناء == | == قرآن میں سیناء == | ||
وَ شَجَرَةً تَخْرُجُ مِنْ طُوْرِ سَيْنَآءَ <ref>مؤمنوں/20</ref>۔ طور ایک مخصوص پہاڑ کا نام ہے۔ طور کا معنی پہاڑ بھی ہے۔ بعض نے کہا کہ طور وہ پہاڑ ہے جس پر درخت اگتے ہوں۔ سیناء اس پہاڑ کا نام ہے، جیسا کہ جبلِ احد کہتے ہیں، یا ’’جَبَلَا طَيْءٍ‘‘ (بنو طے کے دو پہاڑ) کہتے ہیں۔ امام طبری نے فرمایا : ’’اور ہم نے تمھارے لیے وہ درخت بھی پیدا کیا جو طور سیناء سے نکلتا ہے، یعنی اس پہاڑ سے جس پر درخت اگتے ہیں۔ مراد زیتون کا درخت ہے <ref>[https://shamilaurdu.com/quran/tarjumah-tarjuman-ul-quran/tafseer-ul-quran-al-kareem/2714/تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد] shamilaurdu.com-شائع شدہ از:15 اپریل 2017ء-اخذ شده به تاریخ:4مارچ فروری 2024ء۔</ref>۔ | |||
اسی خطہ میں واقع پہاڑ کو قرآن کریم میں ’’طور سینا‘‘ بھی کہا گیا ہے اور ’’طور سینین‘‘ بھی۔ اسے ’’جبل موسی اور جبل طور‘‘ بھی کہتے ہیں۔’’سینین‘‘ دراصل جزیرہ نمائے سینا ہی کا دوسرا نام ہے، اب یہ سارا ہی علاقہ جس میں کوہ طور واقع ہے اور جواب مصر کے قبضہ میں ہے، ’’صحرائے سینا‘‘ کے نام سے مشہور و معروف ہے۔ سینین بنیادی طور پر اس خطہ کا نام ہے؛ البتہ اس کے کئی اور معانی بھی آتے ہیں، جن میں ’’خوب صورت، اچھا، وہ پہاڑ جس پر گھنے یا پھل دار درخت ہوں،شامل ہیں۔طور سینین کو سورۃ المومنون کی آیت نمبر 20 میں طور سیناء کہا گیا ہے اور آج کل بھی سیناء کا نام سیناء ہی ہے <ref>مفتی محمد خالد حسین نیموی قاسمی، میدانِ تیہ، کوہ ِطور،وادیِ مقدس اور صحرائے سینا،دارالعلوم ، شمارہ : 1، جلد:107، جمادی الثانی 1444ھ مطابق جنوری 2023ء</ref>۔ | اسی خطہ میں واقع پہاڑ کو قرآن کریم میں ’’طور سینا‘‘ بھی کہا گیا ہے اور ’’طور سینین‘‘ بھی۔ اسے ’’جبل موسی اور جبل طور‘‘ بھی کہتے ہیں۔’’سینین‘‘ دراصل جزیرہ نمائے سینا ہی کا دوسرا نام ہے، اب یہ سارا ہی علاقہ جس میں کوہ طور واقع ہے اور جواب مصر کے قبضہ میں ہے، ’’صحرائے سینا‘‘ کے نام سے مشہور و معروف ہے۔ سینین بنیادی طور پر اس خطہ کا نام ہے؛ البتہ اس کے کئی اور معانی بھی آتے ہیں، جن میں ’’خوب صورت، اچھا، وہ پہاڑ جس پر گھنے یا پھل دار درخت ہوں،شامل ہیں۔طور سینین کو سورۃ المومنون کی آیت نمبر 20 میں طور سیناء کہا گیا ہے اور آج کل بھی سیناء کا نام سیناء ہی ہے <ref>مفتی محمد خالد حسین نیموی قاسمی، میدانِ تیہ، کوہ ِطور،وادیِ مقدس اور صحرائے سینا،دارالعلوم ، شمارہ : 1، جلد:107، جمادی الثانی 1444ھ مطابق جنوری 2023ء</ref>۔ | ||
روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ طور سینا میں مختلف واقعات رونما ہوئے ہیں؛ جن میں حضرت موسی کا اللہ تعالی سے ہم کلام ہونا، چالیس دن کا میقات، بنی اسرائیل کے 70 لوگوں کے ساتھ میقات پر جانا اور حضرت موسیؑ کی وفات شامل ہیں۔ ایک روایت کے مطابق حضرت موسیٰ علیہ السلام کی وفات اردن میں ’’کوہِ نبو‘‘ کے دامن میں ہوئی۔ اسی پہاڑ کے دامن میں ایک وادی ہے جس کا نام ’’طویٰ‘‘ ہے جسے [[قرآن]] میں وادی مقدس اور البقعۃ المبارکہ بھی کہا گیا ہے۔ اسی مقام پر موسیٰ علیہ السلام کو نبوت عطا کی گئی اور دو دفعہ اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کا شرف حاصل ہوا۔ | روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ طور سینا میں مختلف واقعات رونما ہوئے ہیں؛ جن میں حضرت موسی کا اللہ تعالی سے ہم کلام ہونا، چالیس دن کا میقات، بنی اسرائیل کے 70 لوگوں کے ساتھ میقات پر جانا اور حضرت موسیؑ کی وفات شامل ہیں۔ ایک روایت کے مطابق حضرت موسیٰ علیہ السلام کی وفات اردن میں ’’کوہِ نبو‘‘ کے دامن میں ہوئی۔ اسی پہاڑ کے دامن میں ایک وادی ہے جس کا نام ’’طویٰ‘‘ ہے جسے [[قرآن]] میں وادی مقدس اور البقعۃ المبارکہ بھی کہا گیا ہے۔ اسی مقام پر موسیٰ علیہ السلام کو نبوت عطا کی گئی اور دو دفعہ اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کا شرف حاصل ہوا۔ | ||
قرآن میں اس کا ذکر دو جگہ ہے۔سورہ 20 آیت 12 میں فرمایا: بیشک میں ہی تمہارا رب ہوں سو تم اپنے جوتے اتار دو، بیشک تم طویٰ کی مقدس وادی میں ہو۔ | قرآن میں اس کا ذکر دو جگہ ہے۔سورہ 20 آیت 12 میں فرمایا: بیشک میں ہی تمہارا رب ہوں سو تم اپنے جوتے اتار دو، بیشک تم طویٰ کی مقدس وادی میں ہو۔ | ||
سورہ طور میں کافروں کو عذاب کی دھمکی دی گئی ہے اور اس عذاب کی کچھ خصوصیات بیان کی گئی ہیں۔ پھر آسمان کی کچھ نعمتیں بیان کرتے ہیں اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|نبی صلی اللہ علیہ وسلم]] کی نبوت کے منکروں کی سرزنش کرتے ہیں۔ سورہ طور پڑھنے کی فضیلت کے بارے میں احادیث میں آیا ہے کہ جو شخص اس کی تلاوت کرے گا وہ عذاب جہنم سے دور رہے گا اور اس کا جنت میں ٹھکانہ ہوگا اوردنیا اور آخرت میں اس کو اس کو نیکیاں دی جائیں گی۔ . طور سینا یا سینا کی پہاڑی یا پہاڑوں کا ایک مجموعہ ہے جس کا ذکر قرآن اور تورات میں آیا ہے۔ سیناء میں مختلف واقعات پیش آئے۔ | سورہ طور میں کافروں کو عذاب کی دھمکی دی گئی ہے اور اس عذاب کی کچھ خصوصیات بیان کی گئی ہیں۔ پھر آسمان کی کچھ نعمتیں بیان کرتے ہیں اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|نبی صلی اللہ علیہ وسلم]] کی نبوت کے منکروں کی سرزنش کرتے ہیں۔ سورہ طور پڑھنے کی فضیلت کے بارے میں احادیث میں آیا ہے کہ جو شخص اس کی تلاوت کرے گا وہ عذاب جہنم سے دور رہے گا اور اس کا جنت میں ٹھکانہ ہوگا اوردنیا اور آخرت میں اس کو اس کو نیکیاں دی جائیں گی۔ . طور سینا یا سینا کی پہاڑی یا پہاڑوں کا ایک مجموعہ ہے جس کا ذکر قرآن اور تورات میں آیا ہے۔ سیناء میں مختلف واقعات پیش آئے۔ | ||
== میدان تیہ == | == میدان تیہ == | ||
ان میں سے ایک یہ ہے کہ بنی اسرائیل اس میدان میں دن رات چلتے رہتے تھے؛ لیکن اس میدان کو قطع نہیں کر پاتے تھے وہ صبح کو جہاں سے چلنا شروع کرتے شام کو پھر وہیں پہنچ جاتے تھے اور شام کو جہاں سے چلتے تھے صبح وہیں پہنچ جاتے تھے؛اسی لیے وادی سینا کے اس حصے کا نام وادی تیہ یا میدان تیہ پڑ گیا۔ اللہ تعالیٰ نے بنو اسرائیل کی اس کیفیت کی عکاسی کرنے کے لیے ’’یتیہون‘‘ کا جملہ استعمال فرمایا: | ان میں سے ایک یہ ہے کہ بنی اسرائیل اس میدان میں دن رات چلتے رہتے تھے؛ لیکن اس میدان کو قطع نہیں کر پاتے تھے وہ صبح کو جہاں سے چلنا شروع کرتے شام کو پھر وہیں پہنچ جاتے تھے اور شام کو جہاں سے چلتے تھے صبح وہیں پہنچ جاتے تھے؛اسی لیے وادی سینا کے اس حصے کا نام وادی تیہ یا میدان تیہ پڑ گیا۔ اللہ تعالیٰ نے بنو اسرائیل کی اس کیفیت کی عکاسی کرنے کے لیے ’’یتیہون‘‘ کا جملہ استعمال فرمایا: |