Jump to content

"حسن البنا" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{Infobox person
| title = حسن البنا
| image = ahmad-zeyn.jpg 
| name =  حسن البنا
| other names = امام شہید
| brith year=1906 ء
| brith date =
| birth place = محمودیہ مصر
|death year =1939 ء
| death date =12فروری
| death place = قاہرہ
| teachers = احمد سکری، شیخ احمد ابو شوشہ
| students =
| religion = [[اسلام]]
| faith = [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]]
| works = النظام الاقتصادی، العقائد و رسالۂ الجھاد
| known for = اخوان المسلمین
}}
'''حسن البنا''' کا شمار امت اسلامیہ کے اتحاد کے علمبردار اور اپنے دور کے سماجی اور اجتماعی مصلحین میں ہوتا ہے۔  آپ اسلامی تنظیم اخوان المسلمون کے بانی اور [[مصر]] میں 1928 میں اس کے پہلے مذہبی راہنا اور مبلغ  تھے۔ انہیں 1949 میں مصری حکومت کے ایجنٹوں نے قتل کر دیا تھا۔ حسن البنا پہلے عرب رہنما ہیں جنہوں نے باضابطہ طور پر اسلامی حکومت کے قیام کے مسئلے پر توجہ دی ہے اور اس میدان میں اپنی کوششیں بروئے کار لائی۔ 20ویں صدی میں اسلامی فکر پر ان کے گہرے اثرات کی وجہ سے انہیں امام شہید کے نام سے جانا جاتا ہے۔
'''حسن البنا''' کا شمار امت اسلامیہ کے اتحاد کے علمبردار اور اپنے دور کے سماجی اور اجتماعی مصلحین میں ہوتا ہے۔  آپ اسلامی تنظیم اخوان المسلمون کے بانی اور [[مصر]] میں 1928 میں اس کے پہلے مذہبی راہنا اور مبلغ  تھے۔ انہیں 1949 میں مصری حکومت کے ایجنٹوں نے قتل کر دیا تھا۔ حسن البنا پہلے عرب رہنما ہیں جنہوں نے باضابطہ طور پر اسلامی حکومت کے قیام کے مسئلے پر توجہ دی ہے اور اس میدان میں اپنی کوششیں بروئے کار لائی۔ 20ویں صدی میں اسلامی فکر پر ان کے گہرے اثرات کی وجہ سے انہیں امام شہید کے نام سے جانا جاتا ہے۔
== اخوان المسلمین کا قیام ==
== اخوان المسلمین کا قیام ==
سطر 59: سطر 78:
ہم اس سلسلے میں امریکی حکومت اور صدر ٹرومین کو ذاتی طور پر ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
ہم اس سلسلے میں امریکی حکومت اور صدر ٹرومین کو ذاتی طور پر ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
== شہادت ==
== شہادت ==
اسی اثنائے استبداد میں ۱۲فروری1939ء کو قاہرہ کی سب سے بڑی شاہراہ پر آپ کو دھوکے سے بلایا گیا،آپ کا جسم سات گولیوں کی تاب نا لا سکا اور آپ جامِ شہادت پی گئے۔اس موقع پر بھی آپ کے چہرے پر کسی قسم کے آثارِ حزن موجود نہ تھے گویا اک نمایاں ابتسام ظاہر تھی رب سے ملاقات کی۔۔۔۔۴۳ برس کی عمر میں آپ حیاتِ جاودانی پاگئے۔مطلق العنانیت کا یہ عالم تھا کہ ایک بوڑھے باپ کے علاوہ کسی کو آخری ملاقات کا شرف تک حاصل نہ ہوا۔
اسی اثنائے استبداد میں 12فروری1939ء کو قاہرہ کی سب سے بڑی شاہراہ پر آپ کو دھوکے سے بلایا گیا،آپ کا جسم سات گولیوں کی تاب نا لا سکا اور آپ جامِ شہادت پی گئے۔اس موقع پر بھی آپ کے چہرے پر کسی قسم کے آثارِ حزن موجود نہ تھے گویا اک نمایاں ابتسام ظاہر تھی رب سے ملاقات کی۔۔۔۔۴۳ برس کی عمر میں آپ حیاتِ جاودانی پاگئے۔مطلق العنانیت کا یہ عالم تھا کہ ایک بوڑھے باپ کے علاوہ کسی کو آخری ملاقات کا شرف تک حاصل نہ ہوا۔