3,918
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 123: | سطر 123: | ||
٢٠٠٢ ء کے انتخابات میں دینی ومذہبی جماعتوں سے (اسلامی تحریک کے عنوان سے) اتحاد کے نتیجہ میں "متحدہ مجلس عمل" کوبھاری اکثریت سے ووٹ ملے جس کے نتیجہ میں مکمل طورپرسرحدصوبے میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت قائم ہوئی تو تحریک کے تین صوبائی امیدوار کامیاب ہوئے اور ایک خاتون کو قومی اسمبلی میں نشست ملی علامہ رمضان توقیرصاحب سرحدحکومت میں مشیروزیراعلیٰ کی ذمہ داری انجام دیتے رہے صوبہ سرحد کے علاوہ بقیہ صوبائی حکومتوں میں بھی متحدہ مجلس عمل کی بڑی حیثیت تھی اوراس طرح سے متحدہ کی کامیابی میں اسلامی تحریک کابہت بڑاعمل دخل تھا<ref>علامہ سید ساجد علی نقوی ، شیعیان و چالش ھای پیش رو در پاکستان ،فصل نامہ شیعہ شناسی،سال سوم شمارہ ۱۰ ،تابستان ۱۳۸۴ ص۲۱۸۔۲۱۹</ref>۔ | ٢٠٠٢ ء کے انتخابات میں دینی ومذہبی جماعتوں سے (اسلامی تحریک کے عنوان سے) اتحاد کے نتیجہ میں "متحدہ مجلس عمل" کوبھاری اکثریت سے ووٹ ملے جس کے نتیجہ میں مکمل طورپرسرحدصوبے میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت قائم ہوئی تو تحریک کے تین صوبائی امیدوار کامیاب ہوئے اور ایک خاتون کو قومی اسمبلی میں نشست ملی علامہ رمضان توقیرصاحب سرحدحکومت میں مشیروزیراعلیٰ کی ذمہ داری انجام دیتے رہے صوبہ سرحد کے علاوہ بقیہ صوبائی حکومتوں میں بھی متحدہ مجلس عمل کی بڑی حیثیت تھی اوراس طرح سے متحدہ کی کامیابی میں اسلامی تحریک کابہت بڑاعمل دخل تھا<ref>علامہ سید ساجد علی نقوی ، شیعیان و چالش ھای پیش رو در پاکستان ،فصل نامہ شیعہ شناسی،سال سوم شمارہ ۱۰ ،تابستان ۱۳۸۴ ص۲۱۸۔۲۱۹</ref>۔ | ||
== سیاسی مسلسل جد و جہد == | == سیاسی مسلسل جد و جہد == | ||
۲۰۰۷ ء میں متحدہ مجلس عمل میں جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے | ۲۰۰۷ ء میں متحدہ مجلس عمل میں جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام کے درمیان اختلاف پیدا ہو گیا ۔اور اسی سال محترمہ بینظیر بھٹو کا بھی قتل ہوا چند ماہ بعد الیکشن کا اعلان ہوا تو جماعت اسلامی نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا جبکہ ایم ایم اے میں شریک باقی جماعتوں نے الیکشن میں حصہ لیا ۔ایم ایم اے کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کیلئے امیدواروں کو دستخطوں کی ضرورت پڑی تو قائد ملت جعفریہ نے قائم مقام صدر ہونے کی حیثیت سے ان کے الیکشن فارمز پر دستخط کئے۔ اس الیکشن میں ایم ایم اے پہلے کی طرح تو کامیاب نہ ہوسکی لیکن پھر بھی کسی حد کامیاب ہوئی اور سرحد صوبائی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں میں سے ایک نشست تحریک کے حصے میں بھی آئی <ref>انٹر ویوز علامہ سید عبدالجلیل نقوی، علامہ سید سجاد حسین کاظمی</ref>۔ | ||
پی پی پی حکومت نے شمالی علاقہ جات کو گلگت و بلتستان کے نام سے صوبہ نما بنانے کے بعد ۱۲ نومبر ۲۰۰۹ ء کو وہاں پر انتخابات کرانے کا علان کر دیا ۔اس موقع پر تحریک پر پابندی تھی جس کے نتیجے میں تحریک ایک جماعت کے طور پر الیکشن میں حصہ نہ لے سکی لیکن تحریک کے تین رہنماؤں نے آزاد امید وار کے طور پر الیکشن میں حصہ لیا ۔الیکشن سے چند روز قبل علامہ شیخ غلام حیدر کہ جن کی کامیابی حتمی تھی کا دار فانی سے دار بقا کی طرف انتقال ہو گیا۔ اور باقی دو امیدوار سید رضی الدین رضوی اور جناب دیدار علی صاحب کامیاب ہوئے۔ | پی پی پی حکومت نے شمالی علاقہ جات کو گلگت و بلتستان کے نام سے صوبہ نما بنانے کے بعد ۱۲ نومبر ۲۰۰۹ ء کو وہاں پر انتخابات کرانے کا علان کر دیا ۔اس موقع پر تحریک پر پابندی تھی جس کے نتیجے میں تحریک ایک جماعت کے طور پر الیکشن میں حصہ نہ لے سکی لیکن تحریک کے تین رہنماؤں نے آزاد امید وار کے طور پر الیکشن میں حصہ لیا ۔الیکشن سے چند روز قبل علامہ شیخ غلام حیدر کہ جن کی کامیابی حتمی تھی کا دار فانی سے دار بقا کی طرف انتقال ہو گیا۔ اور باقی دو امیدوار سید رضی الدین رضوی اور جناب دیدار علی صاحب کامیاب ہوئے۔ | ||
سطر 133: | سطر 133: | ||
اس وقت پابندی کے باوجودپاکستان کی تمام مقتدرسیاسی مذہبی قوتوں سے قائدملت جعفریہ کے تعلقات اورروابط موجودہیں اور قائدملت جعفریہ پاکستان حضرت علامہ سیدساجدعلی نقوی کی ملک وملت کے مفادمیں مثبت ،صاف وشفاف سیاست کی وجہ سے تمام سیاسی جماعتیں شیعہ علماء کونسل کو پاک وپاکیزہ جماعت کی نگاہ سے دیکھتی ہیں اس طرح سے برابری کی سطح پرمذاکرات اورقومی وبین الاقوامی مسائل پر گفت وشنید کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ | اس وقت پابندی کے باوجودپاکستان کی تمام مقتدرسیاسی مذہبی قوتوں سے قائدملت جعفریہ کے تعلقات اورروابط موجودہیں اور قائدملت جعفریہ پاکستان حضرت علامہ سیدساجدعلی نقوی کی ملک وملت کے مفادمیں مثبت ،صاف وشفاف سیاست کی وجہ سے تمام سیاسی جماعتیں شیعہ علماء کونسل کو پاک وپاکیزہ جماعت کی نگاہ سے دیکھتی ہیں اس طرح سے برابری کی سطح پرمذاکرات اورقومی وبین الاقوامی مسائل پر گفت وشنید کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ | ||
شیعہ علماء کونسل پاکستان قومی و ملی پلیٹ فارم ہے اس کی مضبوطی خود ہماری اپنی مضبوطی ہے ۔اس پلیٹ فارم کو کمزور کرنا خود اپنے آپ کو کمزور کرنا ہے ۔لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ولی امر مسلمین ،ولی فقیہ حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہٰ ای مدظلہ اور پاکستان میں ان کے نمائندہ قائد ملت جعفریہ،شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی سے اپنے آپ کو مربوط رکھتے ہوئے مکمل ہم آہنگی،اخوت و وحدت،محبت ،حوصلے اور اسلامی جذبے کے تحت اس پلیٹ فارم پر ملت کے مسائل کے حل،مکتب تشیع اور عزاداری سیدالشہداؑ کے تحفظ اور پاکستان میں ملت جعفریہ کے حقوق کی جدوجہد کو جاری رکھیں ۔ یقیناً خداوند تعالیٰ ہمارے ساتھ اور امام زمانہ ؑہمارے حامی و ناصر ہوں گے <ref>امداد علی گھلو، شیعہ قومی پلیٹ فارم کی سیاسی فعالیت پر اجمالی | شیعہ علماء کونسل پاکستان قومی و ملی پلیٹ فارم ہے اس کی مضبوطی خود ہماری اپنی مضبوطی ہے ۔اس پلیٹ فارم کو کمزور کرنا خود اپنے آپ کو کمزور کرنا ہے ۔لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ولی امر مسلمین ،ولی فقیہ حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہٰ ای مدظلہ اور پاکستان میں ان کے نمائندہ قائد ملت جعفریہ،شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی سے اپنے آپ کو مربوط رکھتے ہوئے مکمل ہم آہنگی،اخوت و وحدت،محبت ،حوصلے اور اسلامی جذبے کے تحت اس پلیٹ فارم پر ملت کے مسائل کے حل،مکتب تشیع اور عزاداری سیدالشہداؑ کے تحفظ اور پاکستان میں ملت جعفریہ کے حقوق کی جدوجہد کو جاری رکھیں ۔ یقیناً خداوند تعالیٰ ہمارے ساتھ اور امام زمانہ ؑہمارے حامی و ناصر ہوں گے <ref>امداد علی گھلو، شیعہ قومی پلیٹ فارم کی سیاسی فعالیت پر اجمالی نظر،2008ء،ص233۔</ref>۔ | ||
== پاکستان ایجوکیشنل کونسل == | == پاکستان ایجوکیشنل کونسل == | ||
اسی چیز کے پیش نظرتحریک نے محسوس کیا تھا کہ قوم کا تعلیمی معیار حوصلہ افزاء نہیں ہے کیونکہ مقابلے کے امتحانات اور غیر ممالک میں تعلیم حاصل کرنے کے امیدوار بہت کم منظر عام پر آتے تھے۔ تحریک اس نتیجہ پر پہنچی کہ قوم کے بچوں کی بنیادی تعلیمی سطح کمزور ہے۔ چنانچہ تحریک نے اس اساس کو مستحکم کرنے کیلئے "اسلامک ایجوکیشنل کونسل" کے تحت اکثریتی شیعہ آبادی والے علاقوں میں مقامی افراد سے رہنمائی لے کر ملت جعفریہ کو باعزت بنانے کیلئے ،قوم کو جہالت سے نکالنے کیلئے اور تعلیمی سہولتیں مہیا کرنے کیلئے۱۹۹۰ ء میں قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کی ہدایت پر اسکولز قائم کئے <ref>تحریک جعفریہ پاکستان، ۱۹۹۲ تا ۱۹۹۴ کارکردگی رپورٹ ص ۳</ref>۔ | اسی چیز کے پیش نظرتحریک نے محسوس کیا تھا کہ قوم کا تعلیمی معیار حوصلہ افزاء نہیں ہے کیونکہ مقابلے کے امتحانات اور غیر ممالک میں تعلیم حاصل کرنے کے امیدوار بہت کم منظر عام پر آتے تھے۔ تحریک اس نتیجہ پر پہنچی کہ قوم کے بچوں کی بنیادی تعلیمی سطح کمزور ہے۔ چنانچہ تحریک نے اس اساس کو مستحکم کرنے کیلئے "اسلامک ایجوکیشنل کونسل" کے تحت اکثریتی شیعہ آبادی والے علاقوں میں مقامی افراد سے رہنمائی لے کر ملت جعفریہ کو باعزت بنانے کیلئے ،قوم کو جہالت سے نکالنے کیلئے اور تعلیمی سہولتیں مہیا کرنے کیلئے۱۹۹۰ ء میں قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کی ہدایت پر اسکولز قائم کئے <ref>تحریک جعفریہ پاکستان، ۱۹۹۲ تا ۱۹۹۴ کارکردگی رپورٹ ص ۳</ref>۔ |