Jump to content

"سید دلدار علی نقوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
سطر 175: سطر 175:
حضرت غفران مآبؒ کے عہد اور اس کے دائرۂ اثر پر تحقیق کی ضرورت ہے، ایک مدت تک ہماری تحقیقی و تالیفی کتب میں منابع کے طورپر حضرت غفران مآب اور ان کے بعد کے علما کی کتابوں کا ذکر ہوتاتھا، لیکن رفتہ رفتہ یہ سلسلہ سمٹ گیا۔
حضرت غفران مآبؒ کے عہد اور اس کے دائرۂ اثر پر تحقیق کی ضرورت ہے، ایک مدت تک ہماری تحقیقی و تالیفی کتب میں منابع کے طورپر حضرت غفران مآب اور ان کے بعد کے علما کی کتابوں کا ذکر ہوتاتھا، لیکن رفتہ رفتہ یہ سلسلہ سمٹ گیا۔


لکھنؤ آکر علمائے فرنگی محل کے سامنے زانوئے ادب تہہ کیا ۔یہ وہ عہد تھاکہ جب شیعہ و سنّی ایک ہی مدرسے میں پڑھتے تھے ۔ شیعوں کا اپنا الگ کوئی مدرسہ نہیں تھا ۔ حضرت غفران مآبؒ سے پہلے جو مدرسے ہندوستان میںسر گرم تھے ان میں اہل سنت و الجماعت علما تدریس فرماتے تھے۔ بعض شیعہ علما نے حالت تقیہ میں ان مدارس میں تدریس کی لیکن شیعوں کااپنا الگ کوئی مدرسہ نہیں تھا جہاں ان کی فقہ پڑھائی جاتی ہو۔اکثر شیعہ علماء اپنے گھروں پریا بادشاہوں کے محلوں اور رئیسوں کی ڈیوڑھیوں میں پڑھایا کرتے تھے ۔
لکھنؤ آکر علمائے فرنگی محل کے سامنے زانوئے ادب تہہ کیا ۔یہ وہ عہد تھاکہ جب شیعہ و سنّی ایک ہی مدرسے میں پڑھتے تھے ۔ شیعوں کا اپنا الگ کوئی مدرسہ نہیں تھا ۔ حضرت غفران مآبؒ سے پہلے جو مدرسے ہندوستان میں سر گرم تھے ان میں اہل سنت و الجماعت علما تدریس فرماتے تھے۔ بعض شیعہ علما نے حالت تقیہ میں ان مدارس میں تدریس کی لیکن شیعوں کااپنا الگ کوئی مدرسہ نہیں تھا جہاں ان کی فقہ پڑھائی جاتی ہو۔اکثر شیعہ علماء اپنے گھروں پریا بادشاہوں کے محلوں اور رئیسوں کی ڈیوڑھیوں میں پڑھایا کرتے تھے ۔


دکن میں میر فتح اللہ شیرازی جیساعظیم عالم اور سائنس داں علی عادل شاہ کا اتالیق مقرر کیا گیا ،جن کی تعلیم و تربیت نے دکن میں انقلاب برپا کیا۔اسی طرح شیخ مبارک کا مدرسہ عہد اکبری میں خاصا گرم رہا ۔اس مدرسے کے پروردہ شیخ فیضی اور ابوالفضل جیسے دانشور تھے ۔اس کے بعد شیخ فیضی اور ابوالفضل نے امراء و روساء کے بچوں کی تربیت کی ،جس کے شواہد اس عہد کی تاریخ میں جابہ جا موجود ہیں ۔یہ تمام لوگ اپنے عہد میں تقیہ میں تھے اور برملا اپنے عقائد کا اظہار نہیں کرتے تھے۔اس بناپر یہ دعویٰ درست ہےکہ حضرت غفران مآب سے پہلے کسی شیعہ مدرسے کی بنیاد نہیں رکھی گئی ۔ ایسا مدرسہ جس میں معارف آل محمد کی تعلیم دی جاتی ہو۔ان سے پہلے درسی کتب میں بھی عمومیت تھی لہذا انہوں نے امامیہ عقاید و تعلیمات پر مبنی اپنا الگ نصاب ترتیب دیا ۔
دکن میں میر فتح اللہ شیرازی جیساعظیم عالم اور سائنس داں علی عادل شاہ کا اتالیق مقرر کیا گیا ،جن کی تعلیم و تربیت نے دکن میں انقلاب برپا کیا۔اسی طرح شیخ مبارک کا مدرسہ عہد اکبری میں خاصا گرم رہا ۔اس مدرسے کے پروردہ شیخ فیضی اور ابوالفضل جیسے دانشور تھے ۔اس کے بعد شیخ فیضی اور ابوالفضل نے امراء و روساء کے بچوں کی تربیت کی ،جس کے شواہد اس عہد کی تاریخ میں جابہ جا موجود ہیں ۔یہ تمام لوگ اپنے عہد میں تقیہ میں تھے اور برملا اپنے عقائد کا اظہار نہیں کرتے تھے۔اس بناپر یہ دعویٰ درست ہےکہ حضرت غفران مآب سے پہلے کسی شیعہ مدرسے کی بنیاد نہیں رکھی گئی ۔ ایسا مدرسہ جس میں معارف آل محمد کی تعلیم دی جاتی ہو۔ان سے پہلے درسی کتب میں بھی عمومیت تھی لہذا انہوں نے امامیہ عقاید و تعلیمات پر مبنی اپنا الگ نصاب ترتیب دیا ۔
confirmed
821

ترامیم