confirmed
821
ترامیم
سطر 206: | سطر 206: | ||
مذکورہ کونسل نے 7 مئی کو نظرثانی کا کام شروع کیا اور جون 1368 میں امام خمینی کی وفات کے بعد اس نے اپنا مشن جاری رکھا اور نظر ثانی شدہ اور ترمیم شدہ آئین کو اگست 1368 میں ایک ریفرنڈم میں قوم سے منظور کیا گیا <ref>«متن کامل پیشنهادی پیشنویس قانون اساسی»، ص۵۶</ref>۔ | مذکورہ کونسل نے 7 مئی کو نظرثانی کا کام شروع کیا اور جون 1368 میں امام خمینی کی وفات کے بعد اس نے اپنا مشن جاری رکھا اور نظر ثانی شدہ اور ترمیم شدہ آئین کو اگست 1368 میں ایک ریفرنڈم میں قوم سے منظور کیا گیا <ref>«متن کامل پیشنهادی پیشنویس قانون اساسی»، ص۵۶</ref>۔ | ||
== اسلامی جمہوریہ کے مبانی == | == اسلامی جمہوریہ کے مبانی == | ||
جمہوری نظام کے اصولوں میں چار اجزاء شامل ہیں: | جمہوری نظام کے اصولوں میں چار اجزاء شامل ہوتے ہیں: | ||
* براہ راست یا بالواسطہ (پارلیمنٹ کے ذریعے) | * حکمراں کا انتخاب براہ راست یا بالواسطہ (پارلیمنٹ کے ذریعے)خود عوام کرتی ہے۔ | ||
* حکمران کی حکمرانی کی محدود | * حکمران کی حکمرانی کی محدود مدت ہوتی ہے اور اس کا دوبارہ انتخاب ایک یا دو بار سے زیادہ نہیں ہو سکتا۔ | ||
* ملک کے دوسرے لوگوں کے | * قانون کے سامنے حکمران کی حیثیت ملک کے دوسرے لوگوں کے مساوی ہوتی ہے اور وہ قانون کا تابع اور اپنے تمام اعمال کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ | ||
* حکمران پر قانونی اور سیاسی نقطہ نظر سے دوہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے <ref>هاشمی، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۵۳۵۴</ref>۔ | * حکمران پر قانونی اور سیاسی نقطہ نظر سے دوہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے <ref>هاشمی، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۵۳۵۴</ref>۔ | ||
مذکورہ | اسلامی جمہوریہ ایران کا نظام مذکورہ چاروں اجزاء کا حامل ہے کیونکہ: | ||
ملک کی حکمرانی اور نظم و نسق، خواہ | * ملک کی حکمرانی اور نظم و نسق، خواہ رہبر کے انتخاب میں ہو (بالواسطہ ووٹ کے ذریعے) یا صدر کے انتخاب میں (براہ راست ووٹ کے ذریعے) نیز حکومت کی تشکیل (اسلامی پارلیمنٹ کے اعتماد کے ووٹ کے ذریعہ)، عوامی ووٹوں کی بنیاد پر مبنی ہے۔ | ||
* صدر کے عہدے کی مدت (ایک بار دوبارہ انتخاب کے امکان کے ساتھ) چار سال ہے۔ | |||
* رہبر، صدر اور دیگر ارباب اقتدار قانون کے سامنے ملک کے دیگر افراد کے برابر حیثیت رکھتے ہیں۔ | |||
* رہبر معظم ، صدر جمہوریہ اور دیگر وزراء کے لیے قانونی ذمہ داری مقدمہ اور سزا کی حد تک اور سیاسی ذمہ داری معزولی کی حد تک ہے <ref>ایران. قانون اساسی، اصول۶، ۸۷، ۱۰۷، ۱۱۱، ۱۱۴، ۱۳۳،</ref>۔ | |||
== اسلامی جمہوریہ میں اسلام اور شیعیت کا مقام == | == اسلامی جمہوریہ میں اسلام اور شیعیت کا مقام == | ||
دیگر عام جمہوری نظاموں کے مقابلے اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کی امتیازی خصوصیت، اس نظام کا اسلامی اور مذہبی ہونا ہے، یعنی ایرانی عوام کی اکثریت نے ملک کے سیاسی نظام کا تعین کرنے کے لیے ریفرنڈم کے ذریعے، اسلام اور اسکی تعلیمات کو حکومت کے مواد اور بنیاد کے طور پر انتخاب کیا ہے۔ | دیگر عام جمہوری نظاموں کے مقابلے اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کی امتیازی خصوصیت، اس نظام کا اسلامی اور مذہبی ہونا ہے، یعنی ایرانی عوام کی اکثریت نے ملک کے سیاسی نظام کا تعین کرنے کے لیے ریفرنڈم کے ذریعے، اسلام اور اسکی تعلیمات کو حکومت کے مواد اور بنیاد کے طور پر انتخاب کیا ہے۔ | ||
[[شیعہ]] | اسلامی [[شیعہ]] اصول عقائد (توحید، رسالت، قیامت، عدل اور امامت)اورانسانی کرامت اور آزادی،انسانی مسئولیت کے ساتھ مل کر اسلامی جمہوریہ ایران کے قیام اور بقا کے ستون ہیں ۔ | ||
عدل و انصاف، آزادی اور قومی یکجہتی نظام کے | عدل و انصاف، آزادی اور قومی یکجہتی نظام کے مقاصد عالیہ میں شامل ہیں اور ان کے حصول کے لیے اسلامی جمہوریہ کے آئین میں مختلف طریقے اور عمومی احکامات مقرر کیے گئے ہیں جن میں جامع الشرائط فقہاء کا مسلسل اجتہاد، جدید ترقی یافتہ انسانی علوم و فنون اور تجربات کا استعمال اور انہیں ترقی دینے کی کوشش،(ملکی سطح پر) ظلم کرنے اور ظلم سہنے اور(بین الاقوامی سطح پر) مسلط ہونے اور دوسروں کے تسلط کو قبول کرنے کی نفی شامل ہے (اصول 2 اور 152) | ||
اسلامی جمہوریہ کے نظام میں اسلام اور شیعہ اثناعشری مذہب کی حاکمیت کا تقاضا ہے کہ | اسلامی جمہوریہ کے نظام میں اسلام اور شیعہ اثناعشری مذہب کی حاکمیت کا تقاضا ہے کہ قانونی، عدالتی، سیاسی اور سماجی معاملات میں اس دین اور مذہب کے معیارات اور تعلیمات غالب اور موثر ہوں۔ اس کے باوجود دیگر اسلامی مکاتب فکر (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی اور زیدی) کے پیروکاروں کے حقوق شیعوں کے برابر ہوں گے<ref>آئین کے ان شقوں کا مطالعہ کریں: ۴۵، ۸، ۱۲، ۱۹۲۰، ۲۶، ۶۱، ۶۴، ۶۷، ۷۲، ۹۱، ۹۴، ۱۰۹، ۱۱۵، ۱۵۷، ۱۶۲۱۶۳، ۱۶۷</ref>۔ | ||
دوسرے مذاہب کے پیروکار جن میں زرتشتی، کلیمی اور عیسائی شامل ہیں ان کے بھی مندرجہ ذیل حقوق ہیں: | دوسرے مذاہب کے پیروکار جن میں زرتشتی، کلیمی اور عیسائی شامل ہیں ان کے بھی مندرجہ ذیل حقوق ہیں: |