Jump to content

"سید دلدار علی نقوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
سطر 38: سطر 38:
علوم عقلیہ سے دلچسپی کا یہ عالَم تھا کہ جہاں بھی کسی مشہورعلم منطق کے عالم کی خبر ملتی اسکے پاس چلے جاتے اور اس سے بحث و مباحثہ کرتے ۔اسی سبب سے مختلف مقامات کا سفر کیا۔
علوم عقلیہ سے دلچسپی کا یہ عالَم تھا کہ جہاں بھی کسی مشہورعلم منطق کے عالم کی خبر ملتی اسکے پاس چلے جاتے اور اس سے بحث و مباحثہ کرتے ۔اسی سبب سے مختلف مقامات کا سفر کیا۔


علوم عقلیہ کے متبحر نہایت متعصب اور صوفی المسلک سنی مولوی عبد العلی سے ملاقات کیلئے شاہجہان پور گئے اور وہاں مولوی عبد العلی نے قضیہ شرطیہ کی بحث کے متعلق مولوی حمد اللہ کے بارے میں اعتراض کیا ۔اس اعتراض کا جواب شافی و وافی اسکے دو شاگردوں مولوی صبغۃ اللہ اور دوسرے کا نام یاد نہیں رہا کے سامنے دیا۔ یہ بات ان سالوں کے مدرسہ کے طلاب کے درمیان مشہور تھی۔
علوم عقلیہ کے متبحر نہایت متعصب اور صوفی المسلک سنی مولوی عبد العلی سے ملاقات کیلئے شاہجہان پور گئے اور وہاں مولوی عبد العلی نے قضیہ شرطیہ کی بحث کے متعلق مولوی حمد اللہ کے بارے میں اعتراض کیا ۔اس اعتراض کا جواب شافی و وافی اسکے دو شاگردوں مولوی صبغۃ اللہ اور دوسرے کا نام یاد نہیں رہا کے سامنے دیا۔ یہ بات ان برسوں کے مدرسہ کے طلاب کے درمیان مشہور تھی۔
دہلی کے شاہجہان آباد کی مسجد جامع میں مولوی حسن بیٹھا تھا۔ مولوی ممدوح نے ملا شیرازی شرح ہدایہ الحکمہ پر تعلیقہ لگایا جس میں اس نے جزو کی ادلہ باطلہ ذکر کیں۔ آپ نے مولوی حسن کے سامنے ان میں سے ایک دلیل پر اعتراض کیا ۔لیکن مولوی حسن اس کا جواب دینے سے قاصر رہا۔
دہلی کے شاہجہان آباد کی مسجد جامع میں مولوی حسن بیٹھا کرتے تھے۔ مولوی ممدوح نے ملا شیرازی شرح ہدایہ الحکمہ پر تعلیقہ لگایا جس میں انہوں نے جزو کی ادلہ باطلہ ذکر کیں۔ آپ نے مولوی حسن کے سامنے ان میں سے ایک دلیل پر اعتراض کیا ۔لیکن مولوی حسن اس کا جواب دینے سے قاصر رہے۔
فقہی مسائل کی باریک بینیوں کو درک کرنے کی استعداد یوں تو شروع سے ہی آپ کی ذات میں پائی جاتی تھی ۔جب عراق و ایران زیارات عالیہ سے مشرف ہونے کیلئے گئے تو وہاں آیات عظام کی موجودگی میں ایسے واقعات پیش آئے جس سے آپ کی یہ خصوصیت آیات عظام کیلئے واضح ہو گئی ۔مثلا:
فقہی مسائل کی باریک بینیوں کو درک کرنے کی استعداد یوں تو شروع سے ہی آپ کی ذات میں پائی جاتی تھی ۔جب عراق و ایران زیارات عالیہ سے مشرف ہونے کیلئے گئے تو وہاں آیات عظام کی موجودگی میں ایسے واقعات پیش آئے جس سے آپ کی یہ خصوصیت آیات عظام کیلئے واضح ہو گئی ۔مثلا:
ایک روز صاحب ریاض المسائل آیت اللہ سید علی طباطبائی نماز میں رکوع کے اضافے سے بطلان نماز کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے کہ آپ نے سوال کیا یہاں رکوع سے معنی مصدری مراد ہے یا معنی حاصل مصدر مراد ہے ؟حاضرین اس سوال کو نہ سمجھے اور متعجب ہوئے۔ آپ نے اپنے سوال کی دونوں شقوں کی وضاحت کی۔آیت اللہ سید علی طباطبائی نے آپ کی تعریف کی اور معنائے رکوع کی وضاحت فرمائی۔
ایک روز صاحب ریاض المسائل آیت اللہ سید علی طباطبائی نماز میں رکوع کے اضافے سے بطلان نماز کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے کہ آپ نے سوال کیا یہاں رکوع سے معنی مصدری مراد ہے یا معنی حاصل مصدر مراد ہے ؟حاضرین اس سوال کو نہ سمجھے اور متعجب ہوئے۔ آپ نے اپنے سوال کی دونوں شقوں کی وضاحت کی۔آیت اللہ سید علی طباطبائی نے آپ کی تعریف کی اور معنائے رکوع کی وضاحت فرمائی۔
سطر 45: سطر 45:
ایک روز آیت اللہ سید علی طباطبائی نے عورت کے مرد کے برابر ہونے یا مرد کے سامنے موجودگی کی صورت میں نماز کے جائز نہ ہونے کا مسئلہ بیان کیا اور کہا کہ بعض فقہا نے حضرت عائشہ کی حدیث سے [[نماز]] کے جائز ہونے پر استدلال کیا ہے  کہ جس کا مضمون یہ ہے " حضرت عائشہ حالت حیض میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا]] کے سامنے اس طرح پاؤں پھیلا کر لیٹی ہوئی تھیں کہ رسول اللہ جب سجدے میں تشریف لے جاتے تو پہلے آپؐ ان کے پاؤں اکٹھے کرتے اور پھر سجدہ کرتے"۔سید علی طباطبائی نے کہا "اس حدیث سے نماز کے جائز ہونے پر استدلال کرنے کی کوئی مناسب وجہ موجود نہیں ہے۔ کیونکہ کہاں مصلے کے سامنے عورت کا سونا اور کہاں عورت کا نماز پڑھنا ؟ ہاں اگر حدیث میں حضرت عائشہ کے نماز پڑھنے کا ذکر ہوتا تو اس حدیث سے استدلال کرنا صحیح تھا ۔"
ایک روز آیت اللہ سید علی طباطبائی نے عورت کے مرد کے برابر ہونے یا مرد کے سامنے موجودگی کی صورت میں نماز کے جائز نہ ہونے کا مسئلہ بیان کیا اور کہا کہ بعض فقہا نے حضرت عائشہ کی حدیث سے [[نماز]] کے جائز ہونے پر استدلال کیا ہے  کہ جس کا مضمون یہ ہے " حضرت عائشہ حالت حیض میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا]] کے سامنے اس طرح پاؤں پھیلا کر لیٹی ہوئی تھیں کہ رسول اللہ جب سجدے میں تشریف لے جاتے تو پہلے آپؐ ان کے پاؤں اکٹھے کرتے اور پھر سجدہ کرتے"۔سید علی طباطبائی نے کہا "اس حدیث سے نماز کے جائز ہونے پر استدلال کرنے کی کوئی مناسب وجہ موجود نہیں ہے۔ کیونکہ کہاں مصلے کے سامنے عورت کا سونا اور کہاں عورت کا نماز پڑھنا ؟ ہاں اگر حدیث میں حضرت عائشہ کے نماز پڑھنے کا ذکر ہوتا تو اس حدیث سے استدلال کرنا صحیح تھا ۔"
آپ نے کہا: ان فقہا کی دلیل جواز ہو سکتا ہے قیاس اولویت ہو چونکہ حالت حیض میں مصلے کے سامنے سونے کی نسبت عورت کا نماز پڑھنا زیادہ اولویت رکھتا ہے ۔ آیت اللہ سید علی طباطبائی نے اس توجیہ کو قبول کیا اور آپ کیلئے تعریفی کلمات بیان کئے۔
آپ نے کہا: ان فقہا کی دلیل جواز ہو سکتا ہے قیاس اولویت ہو چونکہ حالت حیض میں مصلے کے سامنے سونے کی نسبت عورت کا نماز پڑھنا زیادہ اولویت رکھتا ہے ۔ آیت اللہ سید علی طباطبائی نے اس توجیہ کو قبول کیا اور آپ کیلئے تعریفی کلمات بیان کئے۔
مشہد میں آیت اللہ مرزا محمد مہدی اصفہانی کے درس میں یہ مسئلہ پیش آیا کہ جس شخص کے پیٹ کے شکن آپس میں ملے ہوئے ہوں تایسے شخص کو غسل ارتماسی میں چاہئے کہ وہ اس حصے سے جسم کو جدا کرے اور پھر وہاں پانی پہنچائے۔آقای اصفہانی یا کسی دوسرے نے اس مسئلے میں یوں دقت فرمائی کہ جب وہ شخص پیٹ کے شکم کو ہاتھوں سے جدا کرے گا تو اس کی وجہ سے پانی کی حرکت کے درمیان لحظہ کیلئے انفصال زمانی متحقق ہو گا  <ref>حسن نجفی ،جواہر الکلام ،8/کراہۃ الصلاۃ مع تقدم المراۃ..../305و306۔محقق بحرانی ،الحدائق الناضرہ7/ہل یجوز تساوی الرجل/177</ref>۔
مشہد میں آیت اللہ مرزا محمد مہدی اصفہانی کے درس میں یہ مسئلہ پیش آیا کہ جس شخص کے پیٹ کے شکن آپس میں ملے ہوئے ہوں ایسے شخص کو غسل ارتماسی میں چاہئے کہ وہ اس حصے سے جسم کو جدا کرے اور پھر وہاں پانی پہنچائے۔آقای اصفہانی یا کسی دوسرے نے اس مسئلے میں یوں دقت فرمائی کہ جب وہ شخص پیٹ کے شکم کو ہاتھوں سے جدا کرے گا تو اس کی وجہ سے پانی کی حرکت کے درمیان لحظہ کیلئے انفصال زمانی متحقق ہو گا  <ref>حسن نجفی ،جواہر الکلام ،8/کراہۃ الصلاۃ مع تقدم المراۃ..../305و306۔محقق بحرانی ،الحدائق الناضرہ7/ہل یجوز تساوی الرجل/177</ref>۔
آپ نے کہا:قاعدۂ کلیہ ہے کہ جس طرح انطباق آنی ہوتا ہے اسی طرح انفصال بھی آنی ہوتا ہے اور ہر وہ چیز جو حرکت سے حاصل ہوتی ہے وہ زمانی ہو گی پس جب انفصال بھی حرکت سے ہوگا تو خواہ نخواہ وہ بھی زمانی ہی ہو گا ۔حضرت آیت اللہ سید علی طباطبائی نے آپ کی اس دلیل کو قبول فرمایا۔
آپ نے کہا:قاعدۂ کلیہ ہے کہ جس طرح انطباق آنی ہوتا ہے اسی طرح انفصال بھی آنی ہوتا ہے اور ہر وہ چیز جو حرکت سے حاصل ہوتی ہے وہ زمانی ہو گی پس جب انفصال بھی حرکت سے ہوگا تو خواہ نخواہ وہ بھی زمانی ہی ہو گا ۔حضرت آیت اللہ سید علی طباطبائی نے آپ کی اس دلیل کو قبول فرمایا۔


confirmed
821

ترامیم