9,666
ترامیم
سطر 112: | سطر 112: | ||
زیدیہ حضرت علی کے بعد [[حسن بن علی|امام حسن]] اور [[حسین بن علی|امام حسین]] پھر ان کے بعد [[علی بن حسین|علی زین العابدین]] کو پھر کے بیٹے زید کو امام مانتے ہیں۔ زیدیہ فرقے کے نزدیک امام کا فاطمی ہونا شرط ہے۔ خلفائے راشدین کے بارے میں ان کا عقیدہ و عمل متوازن و معتدل ہے یہ ان کی خلافت کو برحق مانتے ہیں کیونکہ زیدیہ کے نزدیک افضل کی موجودگی میں دوسروں کی امامت جائز ہے۔ فرقہ زیدیہ کی ایک مشہور معتبر کتاب سیر کے اندر لکھا ہے کہ زیدیہ کے نزدیک امامت کا طریق شرع ہے۔ زیدیہ کہتے ہیں کہ جس شخص میں علم، زید شجاعت اور اولاد [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|فاطمہ زہرا]] سے ہو حسنی ہو یا حسینی ہو اور لوگوں کو اپنی امامت کی طرف بلائے کتاب الازہار میں مذکور ہے کہ کوئی آدمی نہ دعوت سے امام بن سکتا ہے اور نہ امام مقرر کے جانے سے جب تک اس میں امامت کی شرطین موجود نہ ہوں۔ زیدیہ کی رائے یہ بھی ہے کہ امام مقرر کرنا اللہ پر واجب ہے اور اکثر زیدیہ کے نزدیک دلیل سمعی ہے اور اُن کے نزدیک امام کا معصوم ہوتا واجب نہیں اس طرح زیدیہ امامت کے بارے میں اہل سنت و جماعت کے قریب ہیں کچھ زید یہ ان کے بیٹے یحیی کو امام مانتے ہیں۔ اہل سنت اور معتزلہ اور زیدیہ اور خوارج کے نزدیک نام کا معصوم ہونا واجب نہیں۔ [[اسماعیلیہ]] اور اثنا عشریہ کے نزدیک امام معصوم ہونا واجب ہے زیدیہ فرقہ امامت کو صرف حضرت علی کی اولاد کو حقدار تصور کرتے ہیں۔ نیز یہ امر بھی ملحوظ خاطر رہنا چاہئے کہ بعد آئمہ زیدیہ کا سلسلہ منقطع نہیں ہو گیا وہ آج بھی موجود ہے اور [[یمن]] میں اس فرقے کا نام وجاہت دینی اور حکومت دونوں سے متمتع ہے زیدیہ زیادہ تر یمن میں ہیں۔ جہاں اُن کی تعداد ۳۰ اکھ سے زائد ہے۔ زیدیہ امامیہ کے نام سے بھی موسوم ہیں، ان میں امامت کی تعریف اور شخص کے بارے میں باہمی اختلاف پایا جاتا ہے اور امامیہ اہل تشیع کے | زیدیہ حضرت علی کے بعد [[حسن بن علی|امام حسن]] اور [[حسین بن علی|امام حسین]] پھر ان کے بعد [[علی بن حسین|علی زین العابدین]] کو پھر کے بیٹے زید کو امام مانتے ہیں۔ زیدیہ فرقے کے نزدیک امام کا فاطمی ہونا شرط ہے۔ خلفائے راشدین کے بارے میں ان کا عقیدہ و عمل متوازن و معتدل ہے یہ ان کی خلافت کو برحق مانتے ہیں کیونکہ زیدیہ کے نزدیک افضل کی موجودگی میں دوسروں کی امامت جائز ہے۔ فرقہ زیدیہ کی ایک مشہور معتبر کتاب سیر کے اندر لکھا ہے کہ زیدیہ کے نزدیک امامت کا طریق شرع ہے۔ زیدیہ کہتے ہیں کہ جس شخص میں علم، زید شجاعت اور اولاد [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|فاطمہ زہرا]] سے ہو حسنی ہو یا حسینی ہو اور لوگوں کو اپنی امامت کی طرف بلائے کتاب الازہار میں مذکور ہے کہ کوئی آدمی نہ دعوت سے امام بن سکتا ہے اور نہ امام مقرر کے جانے سے جب تک اس میں امامت کی شرطین موجود نہ ہوں۔ زیدیہ کی رائے یہ بھی ہے کہ امام مقرر کرنا اللہ پر واجب ہے اور اکثر زیدیہ کے نزدیک دلیل سمعی ہے اور اُن کے نزدیک امام کا معصوم ہوتا واجب نہیں اس طرح زیدیہ امامت کے بارے میں اہل سنت و جماعت کے قریب ہیں کچھ زید یہ ان کے بیٹے یحیی کو امام مانتے ہیں۔ اہل سنت اور معتزلہ اور زیدیہ اور خوارج کے نزدیک نام کا معصوم ہونا واجب نہیں۔ [[اسماعیلیہ]] اور اثنا عشریہ کے نزدیک امام معصوم ہونا واجب ہے زیدیہ فرقہ امامت کو صرف حضرت علی کی اولاد کو حقدار تصور کرتے ہیں۔ نیز یہ امر بھی ملحوظ خاطر رہنا چاہئے کہ بعد آئمہ زیدیہ کا سلسلہ منقطع نہیں ہو گیا وہ آج بھی موجود ہے اور [[یمن]] میں اس فرقے کا نام وجاہت دینی اور حکومت دونوں سے متمتع ہے زیدیہ زیادہ تر یمن میں ہیں۔ جہاں اُن کی تعداد ۳۰ اکھ سے زائد ہے۔ زیدیہ امامیہ کے نام سے بھی موسوم ہیں، ان میں امامت کی تعریف اور شخص کے بارے میں باہمی اختلاف پایا جاتا ہے اور امامیہ اہل تشیع کے | ||
تین فقہی مدرسہ ہائے فکر مشہور ہیں <ref>مولوی نجم الغنی، مذہب اسلام ، ، ضیاء القرآن پبلی کیشنز لا ہور</ref>۔ | تین فقہی مدرسہ ہائے فکر مشہور ہیں <ref>مولوی نجم الغنی، مذہب اسلام ، ، ضیاء القرآن پبلی کیشنز لا ہور</ref>۔ | ||
== امامت کی شرائط خلقی == | === امامت کی شرائط خلقی === | ||
# مکلف (یعنی بالغ ہو ) | # مکلف (یعنی بالغ ہو ) | ||
# مرد ہو | # مرد ہو |