3,751
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 258: | سطر 258: | ||
=== تمام اصولوں کا محور اسلام اورعوام ہيں === | === تمام اصولوں کا محور اسلام اورعوام ہيں === | ||
امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے مشن کے تمام اصول وقواعد کامحور دو چیزیں تھیں ۔ایک اسلام اوردوسرے عوام ۔ عوام پراعتماد کانظریہ بھی امام نے اسلام سے حاصل کیا ۔ یہ اسلام ہے جو قوموں کے حقوق ، ان کی آراء ، اور عوامی جہاد کے اثر اور اس کی اہمیت پر تاکید کرتاہے۔ اسی لئے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مشن کا محوراسلام اورعوام کوقراردیاتھا ۔ یعنی اسلام کی عظمت عوام کی عظمت ، اسلام کااقتدارعوام کااقتدار، اسلام کا ناقابل تسخیررہناعوام کا ناقابل تسخیررہناہے <ref>اسلامی جمھوریہ ایران کے بانی کی چوتھی برسی کے موقع پر رہبرانقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 2003-6-4</ref>۔ | امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے مشن کے تمام اصول وقواعد کامحور دو چیزیں تھیں ۔ایک اسلام اوردوسرے عوام ۔ عوام پراعتماد کانظریہ بھی امام نے اسلام سے حاصل کیا ۔ یہ اسلام ہے جو قوموں کے حقوق ، ان کی آراء ، اور عوامی جہاد کے اثر اور اس کی اہمیت پر تاکید کرتاہے۔ اسی لئے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مشن کا محوراسلام اورعوام کوقراردیاتھا ۔ یعنی اسلام کی عظمت عوام کی عظمت ، اسلام کااقتدارعوام کااقتدار، اسلام کا ناقابل تسخیررہناعوام کا ناقابل تسخیررہناہے <ref>اسلامی جمھوریہ ایران کے بانی کی چوتھی برسی کے موقع پر رہبرانقلاب اسلامی کے خطاب سے اقتباس 2003-6-4</ref>۔ | ||
=== | === سیاسی مکتب فکر کی شناخت === | ||
میں امام کے سیاسی مکتب فکر پر تکیہ کرناچاہتاہوں ۔امام کا سیاسی مکتب فکر ان کی پرکشش شخصیت سے جدانہیں ہوسکتا ۔امام کی کامیابی کارازاس مکتب فکر میں پنہاں ہے جسے انھوں نے متعارف کرایاہے اورجسے انھوں نےایک نظام کی شکل میں دنیا والوں کے سامنے پیش کیا۔ البتہ ہمارا عظیم اسلامی انقلاب عوام کے ہاتھوں کامیاب ہوا اورایرانی عوام نے اپنی بے پناہ توانائیوں اورصلاحیتوں کا مظاہرہ کیا لیکن امت امام کے بغیر اوران کے سیاسی مکتب فکر کے بغیر اس عظیم کام کوانجام دینے پر قادرنہیں تھی ۔ امام کا سیاسی مکتب فکر ایک ایسا باب وا کرتا ہے کہ جس کا دائرہ اسلامی نظام کی تشکیل سے بھی کافی وسیع ہے ۔ وہ سیاسی مکتب فکر کہ جسے امام نے پیش کیا اورجس کے لئے جدوجہد کی اس میں دنیاوالوں کے لئے ایک نئی بات ہے اوراس کے ذریعہ انھوں نے دنیاوالوں کے سامنے ایک نئی بات رکھی اور نئي راہوں کی نشاندہی کی۔ اس مکتب فکر میں ایسی چیزیں پائی جاتی ہیں کہ انسانیت جسے حاصل کرنے کے لئے بے قرار ہے اسی لئے یہ باتیں کبھی بھی پرانی نہيں ہوں گی ۔ جو لوگ کوشش کررہے ہيں کہ امام کوایک ایسی شخصیت کے طور پرپیش کریں جوتاریخ کاحصہ بن چکی ہو اورجو ماضي کی بات بن چکی ہے وہ اپنی اس کوشش میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوپائیں گے ۔امام اپنے سیاسی مکتب فکر کی شکل میں زندہ ہيں اورجب تک یہ سیاسی مکتب فکر زندہ ہے اس وقت تک امام کا وجود، امت اسلامیہ کے درمیان بلکہ بشریت کے درمیان باعث برکت اورجاوداں رہے گا ۔امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا سیاسی مکتب فکر بہت سی غیرمعمولی خصوصیات کا حامل ہے ۔میں یہاں پر ان میں سے چند کی جانب اشارہ کرناچاہوں گا ۔ان میں سے ایک خصوصیات یہ ہے کہ امام کے سیاسی مکتب فکر میں معنویت اورسیاست باہم آمیختہ ہيں اورامام کے سیاسی مکتب فکر میں معنویت سیاست سے جدانہیں ہے ، سیاست وعرفان سیاست واخلاق ۔ امام جواپنے سیاسی مکتب فکر کے مجسم نمونہ تھے ان کے اندرسیاست اورمعنویت ایک ساتھ جمع تھی امام کے تمام اعمال وافعال اوران کے تمام اصول خدا اور معنویت کے محورکے گرد گھومتے تھے ۔امام کے اندرسیاست اورمعنویت باہم تھی اور آپ اسی پرعمل کرتے تھے حتی اپنی سیاسی جدوجہد میں بھی وہ اپنامحورمعنویت کوہی قراردیتے تھے ۔ امام کا عقیدہ تھا کہ اللہ تعالی نے دنیا کی احسن تقویم کے معیار پر تخلیق فرمائی ہے اور وہ اس دنیا کو چلانے والا اور اس کا مالک ہے ۔ آپ کا کہنا تھا کہ جو اللہ کی شریعت کی ترویج کے راستے میں قدم بڑھاتاہے الہی سنت اورقوانین الہی اس کی مددکرتے ہيں ۔امام کا یہ یقین تھا کہ (وللہ جنودالسماوات والارض وکان اللہ عزیزاحکیما) امام قوانین شریعت کوہی اپنے اقدام وتحریک کی بنیاد سمجھتے تھے اورقوانین الہی کوہی اپنی تحریک کی علامت سمجھتے تھے ۔امام کا ہر اقدام اور تحریک ملک وقوم کی فلاح وسعادت کے لئے تھے جو اسلامی اورشرعی تعلیمات کی بنیادپرشروع کئے گئے۔ اسی لئے الہی فریضہ ہی امام کی نظرمیں سعادت وبھلائی کی کنجی تھی۔ یہی چیزامام کوبڑے بڑے اہداف تک پہنچانے میں مدد دیتی تھی ۔ | میں امام کے سیاسی مکتب فکر پر تکیہ کرناچاہتاہوں ۔امام کا سیاسی مکتب فکر ان کی پرکشش شخصیت سے جدانہیں ہوسکتا ۔امام کی کامیابی کارازاس مکتب فکر میں پنہاں ہے جسے انھوں نے متعارف کرایاہے اورجسے انھوں نےایک نظام کی شکل میں دنیا والوں کے سامنے پیش کیا۔ البتہ ہمارا عظیم اسلامی انقلاب عوام کے ہاتھوں کامیاب ہوا اورایرانی عوام نے اپنی بے پناہ توانائیوں اورصلاحیتوں کا مظاہرہ کیا لیکن امت امام کے بغیر اوران کے سیاسی مکتب فکر کے بغیر اس عظیم کام کوانجام دینے پر قادرنہیں تھی ۔ امام کا سیاسی مکتب فکر ایک ایسا باب وا کرتا ہے کہ جس کا دائرہ اسلامی نظام کی تشکیل سے بھی کافی وسیع ہے ۔ وہ سیاسی مکتب فکر کہ جسے امام نے پیش کیا اورجس کے لئے جدوجہد کی اس میں دنیاوالوں کے لئے ایک نئی بات ہے اوراس کے ذریعہ انھوں نے دنیاوالوں کے سامنے ایک نئی بات رکھی اور نئي راہوں کی نشاندہی کی۔ اس مکتب فکر میں ایسی چیزیں پائی جاتی ہیں کہ انسانیت جسے حاصل کرنے کے لئے بے قرار ہے اسی لئے یہ باتیں کبھی بھی پرانی نہيں ہوں گی ۔ جو لوگ کوشش کررہے ہيں کہ امام کوایک ایسی شخصیت کے طور پرپیش کریں جوتاریخ کاحصہ بن چکی ہو اورجو ماضي کی بات بن چکی ہے وہ اپنی اس کوشش میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوپائیں گے ۔امام اپنے سیاسی مکتب فکر کی شکل میں زندہ ہيں اورجب تک یہ سیاسی مکتب فکر زندہ ہے اس وقت تک امام کا وجود، امت اسلامیہ کے درمیان بلکہ بشریت کے درمیان باعث برکت اورجاوداں رہے گا ۔امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا سیاسی مکتب فکر بہت سی غیرمعمولی خصوصیات کا حامل ہے ۔میں یہاں پر ان میں سے چند کی جانب اشارہ کرناچاہوں گا ۔ان میں سے ایک خصوصیات یہ ہے کہ امام کے سیاسی مکتب فکر میں معنویت اورسیاست باہم آمیختہ ہيں اورامام کے سیاسی مکتب فکر میں معنویت سیاست سے جدانہیں ہے ، سیاست وعرفان سیاست واخلاق ۔ امام جواپنے سیاسی مکتب فکر کے مجسم نمونہ تھے ان کے اندرسیاست اورمعنویت ایک ساتھ جمع تھی امام کے تمام اعمال وافعال اوران کے تمام اصول خدا اور معنویت کے محورکے گرد گھومتے تھے ۔امام کے اندرسیاست اورمعنویت باہم تھی اور آپ اسی پرعمل کرتے تھے حتی اپنی سیاسی جدوجہد میں بھی وہ اپنامحورمعنویت کوہی قراردیتے تھے ۔ امام کا عقیدہ تھا کہ اللہ تعالی نے دنیا کی احسن تقویم کے معیار پر تخلیق فرمائی ہے اور وہ اس دنیا کو چلانے والا اور اس کا مالک ہے ۔ آپ کا کہنا تھا کہ جو اللہ کی شریعت کی ترویج کے راستے میں قدم بڑھاتاہے الہی سنت اورقوانین الہی اس کی مددکرتے ہيں ۔امام کا یہ یقین تھا کہ (وللہ جنودالسماوات والارض وکان اللہ عزیزاحکیما) امام قوانین شریعت کوہی اپنے اقدام وتحریک کی بنیاد سمجھتے تھے اورقوانین الہی کوہی اپنی تحریک کی علامت سمجھتے تھے ۔امام کا ہر اقدام اور تحریک ملک وقوم کی فلاح وسعادت کے لئے تھے جو اسلامی اورشرعی تعلیمات کی بنیادپرشروع کئے گئے۔ اسی لئے الہی فریضہ ہی امام کی نظرمیں سعادت وبھلائی کی کنجی تھی۔ یہی چیزامام کوبڑے بڑے اہداف تک پہنچانے میں مدد دیتی تھی ۔ | ||
=== دوسری خصوصیات === | === دوسری خصوصیات === | ||
عوام کے کردارپر پختہ اورسچایقین ۔ اوراسی طرح انسان کی شرافت اورانسان کے ارادے کے فیصلہ کن ہونے کے بارے میں یقین بھی امام کے مکتب فکر کی ایک اہم خصوصیات ہیں۔ امام کے سیاسی مکتب فکر میں انسانی تشخص گرانقدرہے اور انسان عزت و اکرام کے لائق ہے اوراسی طرح انسانی تشخص طاقتوربھی ہے اورکارسازبھی۔ انسانی تشخص کوگرانقدراورباشرف سمجھنے کا نتیجہ یہ ہے کہ کسی معاشرے کا نظم ونسق چلانے میں عوام کی آراء بنیادی کردار کی حامل ہوتی ہیں ۔ | عوام کے کردارپر پختہ اورسچایقین ۔ اوراسی طرح انسان کی شرافت اورانسان کے ارادے کے فیصلہ کن ہونے کے بارے میں یقین بھی امام کے مکتب فکر کی ایک اہم خصوصیات ہیں۔ امام کے سیاسی مکتب فکر میں انسانی تشخص گرانقدرہے اور انسان عزت و اکرام کے لائق ہے اوراسی طرح انسانی تشخص طاقتوربھی ہے اورکارسازبھی۔ انسانی تشخص کوگرانقدراورباشرف سمجھنے کا نتیجہ یہ ہے کہ کسی معاشرے کا نظم ونسق چلانے میں عوام کی آراء بنیادی کردار کی حامل ہوتی ہیں ۔ |