Jump to content

"مسودہ:رؤیت فریقین کی نگاه میں" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 194: سطر 194:


== رؤيت اہل بىتؑ كى احادىث كي روشني ميں ==
== رؤيت اہل بىتؑ كى احادىث كي روشني ميں ==
رسول اللہ صلى اللہ علىہ وآلہ  كے اس قول كے مطابق اہل بىتؑ كى دامن سے تمسك كرتے ((إني تارك فيكم ما إن تمسكتم به لن تضلوا بعدي :كتاب الله حبل ممدود من السماء إلى الأرض وعترتي أهل بيتي ولن يتفرقا حتى يردا علي الحوض فانظروا كيف تخلفوني فيهما  ))ترمزي، اسماعيل، الجامع الصحيح سنن الترمزى ج۵، ص۶۶۳، محمد بن عىسى ابو عىسى الترمزى السلمى، تحقىق: احمد محمد شاكر اور دىگر۔ شىخ البانى نے اس حدىث كو صحىح كہا ہے۔  ))(بے شك ميں تم ميں چھوڑے جارہا ہوں، اگر تم نے اسے تھامے ركھا مىرے بعد ہرگز گمراہ نہ ہونگے، آسمان سے زمىن كى طرف اللہ تعالى كى مضبوط رسى اور مىرى عترت اہل بىتؑ اور ىہ دونوں مىرے پاس حوض كوثر تك آپس ميں جدا نہ ہونگے، پس دىكھو تم مىرے بعد ان كے ساتھ كىا سلوك كرتے ہو)۔
رسول اللہ صلى اللہ علىہ وآلہ  كے اس قول كے مطابق اہل بىتؑ كى دامن سے تمسك كرتے ((إني تارك فيكم ما إن تمسكتم به لن تضلوا بعدي :كتاب الله حبل ممدود من السماء إلى الأرض وعترتي أهل بيتي ولن يتفرقا حتى يردا علي الحوض فانظروا كيف تخلفوني فيهما  ))<ref>ترمزي، اسماعيل، الجامع الصحيح سنن الترمزى ج۵، ص۶۶۳،</ref>. محمد بن عىسى ابو عىسى الترمزى السلمى، تحقىق: احمد محمد شاكر اور دىگر۔ شىخ البانى نے اس حدىث كو صحىح كہا ہے۔  ))(بے شك ميں تم ميں چھوڑے جارہا ہوں، اگر تم نے اسے تھامے ركھا مىرے بعد ہرگز گمراہ نہ ہونگے، آسمان سے زمىن كى طرف اللہ تعالى كى مضبوط رسى اور مىرى عترت اہل بىتؑ اور ىہ دونوں مىرے پاس حوض كوثر تك آپس ميں جدا نہ ہونگے، پس دىكھو تم مىرے بعد ان كے ساتھ كىا سلوك كرتے ہو)۔
امامىہ  علماء نے رؤيت كے  اس  مسئلے ميں احاديث اهل البيت اطهار سے تمسك كي كىا ہے:
امامىہ  علماء نے رؤيت كے  اس  مسئلے ميں احاديث اهل البيت اطهار سے تمسك كي كىا ہے:
اور اہل بىتؑ  اطهار نے نظرىہ تجسىم اور اس كےشبہات كا بدون تسامح اور تساہل  ڈٹ كرمقابلہ كىا۔اور ہمارے ليے كافى ہے كہ ميں امىر المؤمنىنؑ كا نہج البلاغہ ميں مروى بعض كلمات كو ىہاں نقل كروں:
اور اہل بىتؑ  اطهار نے نظرىہ تجسىم اور اس كےشبہات كا بدون تسامح اور تساہل  ڈٹ كرمقابلہ كىا۔اور ہمارے ليے كافى ہے كہ ميں امىر المؤمنىنؑ كا نہج البلاغہ ميں مروى بعض كلمات كو ىہاں نقل كروں:
سطر 202: سطر 202:
4. وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ‏ الْكَائِنِ‏ قَبْلَ‏ أَنْ يَكُونَ كُرْسِيٌّ أَوْ عَرْشٌ أَوْ سَمَاءٌ أَوْ أَرْضٌ أَوْ جَانٌّ أَوْ إِنْسٌ لَا يُدْرَكُ بِوَهْمٍ‏  وَ لَا يُقَدَّرُ بِفَهْمٍ وَ لَا يَشْغَلُهُ سَائِلٌ وَ لَا يَنْقُصُهُ نَائِلٌ‏ وَ لَا يَنْظُرُ بِعَيْنٍ <ref>نہج البلاغہ(للصبحي صالح)/  ص 269</ref>. ترجمہ(شكر اس خدا كے ليے خاص ہے جو ہمىشہ سے ہے اس سے قبل كہ كرسى ىا  عرش ىا آسمان ىا زمىن ىا جن ىا انسان وجود ميں آئے، اور نہ فكر وعقل اس كى شناخت سے عاجز ہے، اور كوئى سوال كرنے والا اس كے بارے ميں اپنے آپ كو مشغول نہيں كرسكتا اور اس كى بخشش كى كثرت اس ميں نقص نہيں كرسكتى، اور نہ مادى آنكھ اسے دىكھ سكتى ہے)  
4. وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ‏ الْكَائِنِ‏ قَبْلَ‏ أَنْ يَكُونَ كُرْسِيٌّ أَوْ عَرْشٌ أَوْ سَمَاءٌ أَوْ أَرْضٌ أَوْ جَانٌّ أَوْ إِنْسٌ لَا يُدْرَكُ بِوَهْمٍ‏  وَ لَا يُقَدَّرُ بِفَهْمٍ وَ لَا يَشْغَلُهُ سَائِلٌ وَ لَا يَنْقُصُهُ نَائِلٌ‏ وَ لَا يَنْظُرُ بِعَيْنٍ <ref>نہج البلاغہ(للصبحي صالح)/  ص 269</ref>. ترجمہ(شكر اس خدا كے ليے خاص ہے جو ہمىشہ سے ہے اس سے قبل كہ كرسى ىا  عرش ىا آسمان ىا زمىن ىا جن ىا انسان وجود ميں آئے، اور نہ فكر وعقل اس كى شناخت سے عاجز ہے، اور كوئى سوال كرنے والا اس كے بارے ميں اپنے آپ كو مشغول نہيں كرسكتا اور اس كى بخشش كى كثرت اس ميں نقص نہيں كرسكتى، اور نہ مادى آنكھ اسے دىكھ سكتى ہے)  
5. لا يُشملُ بِحدٍّ، ولا يُحسَبُ بِعدٍّ، وإنّما تَحُدُّ الأدواتُ أَنفُسُها، وتُشِيرُ الآلاتُ إلى نَظائِرِها.مَنعَتها «مُنذ» القِدمَةَ، وَحَمَتها «قد» الأَزلِيّةَ، وجَنّبَتها «لولا» التَكمِلةَ، بِها تَجلّى صَانِعُها للعُقول، وبِها اِمتَنع‏ عَن‏ نَظرِ العُيونِ  الذريعة إلى حافظ الشريعة <ref>شرح أصول الكافي جيلانى) / ج‏،1ص 417</ref>۔ ترجمہ(اىسا خدا جس كى كوئى حد نہيں، اور عدد سے اس كى شمارش نہيں ہوتى، اور ىہ اوزار صرف اپنى محدود ہونے پر دال ہىں، اور آلات اپنے مثل ہونے كى طرف اشارہ كرتى ہىں۔فلاں  زمان سے ہونے كو اس كى قدامت نے روك دىا، اور قطعا وجود ميں آىا كے قول كو اس كے ازلى ہونے نے رد كردىا،  اس كے كمال نے اگر اىسا كامل ہوتا كےقول سے بچالىا، خدا نے اپنے مخلوقات كے ساتھ عقول كے پاس جلوہ دكھاىا، اور چشم ظاہرى كى دىد سے اس امتناع كىا)
5. لا يُشملُ بِحدٍّ، ولا يُحسَبُ بِعدٍّ، وإنّما تَحُدُّ الأدواتُ أَنفُسُها، وتُشِيرُ الآلاتُ إلى نَظائِرِها.مَنعَتها «مُنذ» القِدمَةَ، وَحَمَتها «قد» الأَزلِيّةَ، وجَنّبَتها «لولا» التَكمِلةَ، بِها تَجلّى صَانِعُها للعُقول، وبِها اِمتَنع‏ عَن‏ نَظرِ العُيونِ  الذريعة إلى حافظ الشريعة <ref>شرح أصول الكافي جيلانى) / ج‏،1ص 417</ref>۔ ترجمہ(اىسا خدا جس كى كوئى حد نہيں، اور عدد سے اس كى شمارش نہيں ہوتى، اور ىہ اوزار صرف اپنى محدود ہونے پر دال ہىں، اور آلات اپنے مثل ہونے كى طرف اشارہ كرتى ہىں۔فلاں  زمان سے ہونے كو اس كى قدامت نے روك دىا، اور قطعا وجود ميں آىا كے قول كو اس كے ازلى ہونے نے رد كردىا،  اس كے كمال نے اگر اىسا كامل ہوتا كےقول سے بچالىا، خدا نے اپنے مخلوقات كے ساتھ عقول كے پاس جلوہ دكھاىا، اور چشم ظاہرى كى دىد سے اس امتناع كىا)
6. لا تَنالُه الأوهامُ فتقدرهُ، ولا تتهمه الفطن فتصوره، ولا تدركه الحواس فتحسبه ترجمہ(عقول اس رسائى نہيں ركھتے كہ اس كے ليے حدود كا تصور كرے، افكار ا اس تك پَر نہيں مارسكتے كہ اس تصور كرسكے، حواس اس كے احساس سے عاجز ہىں)
6. لا تَنالُه الأوهامُ فتقدرهُ، ولا تتهمه الفطن فتصوره، ولا تدركه الحواس فتحسبه ترجمہ(عقول اس رسائى نہيں ركھتے كہ اس كے ليے حدود كا تصور كرے، افكار ا اس تك پَر نہيں مارسكتے كہ اس تصور كرسكے، حواس اس كے احساس سے عاجز ہىں)
امامية كے نزديك  رؤىت كى حقىقت اور كىفىت
 
ان كے نزدىك رؤىت سے مراد وہى معروف طبعي  رؤىت ہے،اور اس كى كىفىت بھى معروف طبىعى كىفىت ہے۔اور ىہ حواس خمسہ ميں سے اىك  اور دىكھنے كا اىك عضو ہے كہ جس كے ساتھ رؤىت متحقق ہوتى ہے۔((جب آنكھ كے وسط ميں روشنى پڑتى ہے تو اس كے ذرىعے رؤىت روتى ہے، پس عدسہ اس روشنى كو وسط ميں مركوز كرتا ہے تو اس كى وجہ سے پردے پر شكل مجسم ہوتى ہے، پھر بصرى رگىں اسے معكوس انداز ميں پىچھے دماغ كى طرف منتقل كرتى ہے اوردماغ  پر اس كا انعكاس اىسے طرىقے سے ہوتا ہے كہ آج تك سائنس دان اس كے فہم سے عاجز ہىں)) المورد انسائىكلوپىڈىا۔  ۔
 
== امامية كے نزديك  رؤىت كى حقىقت اور كىفىت ==
ان كے نزدىك رؤىت سے مراد وہى معروف طبعي  رؤىت ہے،اور اس كى كىفىت بھى معروف طبىعى كىفىت ہے۔اور ىہ حواس خمسہ ميں سے اىك  اور دىكھنے كا اىك عضو ہے كہ جس كے ساتھ رؤىت متحقق ہوتى ہے۔((جب آنكھ كے وسط ميں روشنى پڑتى ہے تو اس كے ذرىعے رؤىت روتى ہے، پس عدسہ اس روشنى كو وسط ميں مركوز كرتا ہے تو اس كى وجہ سے پردے پر شكل مجسم ہوتى ہے، پھر بصرى رگىں اسے معكوس انداز ميں پىچھے دماغ كى طرف منتقل كرتى ہے اوردماغ  پر اس كا انعكاس اىسے طرىقے سے ہوتا ہے كہ آج تك سائنس دان اس كے فہم سے عاجز ہىں))


== رؤيت كي تحقق كي شرائط ==
== رؤيت كي تحقق كي شرائط ==
55

ترامیم