ماہ رمضان کے ستائیسویں دن کی دعا تشریح کے ساتھ
ماہ رمضان کے ستائیسویں دن کی دعا
﴿بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ﴾
﴿اللهمّ ارْزُقْنی فیهِ فَضْلَ لَیْلَةِ القَدْرِ وصَیّرْ أموری فیهِ من العُسْرِ الى الیُسْرِ واقْبَلْ مَعاذیری وحُطّ عنّی الذّنب والوِزْرِ یا رؤوفاً بِعبادِهِ الصّالِحین﴾
اے اللہ! آج کے دن مجھے شب قدر کا فضل نصیب فرما دے اس میں میرے معاملوں کو مشکل سے آسان بنا دے اور میرا عذر کو قبول کرلے اور میرا گناہ اور بوجھ کم کر دے، اے اپنے نیک بندوں کے ساتھ مہربانی کرنے والے۔
الفاظ کے معانی اور مختصر شرح
اللهم ارزقنی فیه فضل لیلة القدر
اللهم:الہی
ارزقنی:عطا فرما
فیه:اس دن
فضل:فضیلت
لیلةالقدر:شب قدر
و صیر أموری فیه من العسر الی الیسر
وصیر:اور پلٹا دے
أموری:میرے معاملات کو
فیه:اس دن
من العسر:سختیوں سے
الی الیسر:آسانی کی طرف
اے میرے اللہ!میرے امور کو اس ماہ میں سختیوں سے آسانی کی طرف پلٹا دے۔ من العسر الی الیسر سے مراد آسایش اور آسانی ہے اور یہ آسانی اور آسایش اللہ تعالی کا وہی وعدہ ہوسکتا ہے جو قرآن مجید میں فرمایا: ﴿اِنّ مَعَ العُسْرِ یسْراً﴾ [1]۔ جب انسان کے کاموں میں مشکلات اور سختیاں ہو تو اس کے ساتھ آسایش اور آسانی بھی ہوتی ہے۔(سختیوں کے ساتھ آسانی بھی ہوتی ہے)
و اقبل معاذیری و حط عنی الذنب و الوزر
واقبل:اور قبول فرما
معاذیری:میرے عذر
وحط عنی الذنب:اور میرے گناہ کو زائل کردے
والوزر:اور بوجھ کو
جب انسان درگاہ خداوندی میں تضرع کرے اور کہے:﴿رَبِّ إِنِّي ظَلَمۡتُ نَفۡسِي فَٱغۡفِرۡ لِي﴾ [2] خدایا میں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے ، مجھے بخش دے تو خدا جواب دیتا ہے: میں تجھے معاف کرتاہوں۔(اور جب خدا کسی کو دعا قبول کر لیتا ہے تو اس کی کبریائی کا یہ تقاضا ہے کہ اپنے محبوب بندے کے گناہوں کے داغوں کو بھی دھو دیتا ہے۔)
یا رؤوفا بعباده الصالحین
یا رؤوفا:اے مہربانی کرنے والے
بعباده الصالحین:اپنے صالح بندوں پر[3]۔