مندرجات کا رخ کریں

علی شادمانی

ویکی‌وحدت سے
علی شادمانی
ذاتی معلومات
پیدائش کی جگہہمدان ایران
وفات کی جگہتہران
مذہباسلام، شیعہ
مناصبخاتم الانبیاء کے مرکزی ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر ویں انصار الحسین علیہ السلام ڈویژن کی کمان، مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے انفارمیشن اور آپریشنز کے نائب، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی جوائنٹ اسٹاف کے آپریشنز کے نائب، آئی آر جی سی ہیڈ کوارٹر میں آپریشنز کے سربراہ

علی شادمانی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایک معروف اور ممتاز کمانڈر تھے جن کی آپریشنل، ہیڈ کوارٹر اور اسٹریٹجک شعبوں میں ایک طویل تاریخ ہے۔ وہ 17 جون 2025ء کو صیہونی حکومت کے حملے میں شدید زخمی ہوئے اور 24 جون 2025ء کو شہید ہوئے اور ان کی شہادت کی خبر بھی شائع ہوئی۔

سوانح عمری

سردار علی شادمانی ہمدان میں پیدا ہوئے۔ انقلاب سے پہلے وہ مشہد یونیورسٹی میں ہیماٹولوجی کے طالب علم تھے لیکن انہوں نے اپنی تعلیم ترک کر دی اور فوج میں شمولیت اختیار کر لی۔ انقلاب کے عروج پر، وہ بیرکوں سے فرار ہو کر ہمدان میں انقلابی افواج میں شامل ہو گئے۔ انقلاب کی فتح کے بعد وہ پاسداران انقلاب کا رکن بن گیا ۔

کردستان کی بغاوت کے دوران، اسے ہمدانی فورسز کے 64 ارکان کے ساتھ پاوہ بھیجا گیا اور پھر سنندج اور سقز کے علاقوں میں انقلاب مخالف گروہوں کے خلاف لڑتے ہوئے تقریباً چھ ماہ گزارے۔ اس مشن کے دوران ان کے 61 ساتھی شہید ہوئے [1]۔ مسلط کردہ جنگ کے دوران، وہ 32ویں انصار الحسین علیہ السلام ڈویژن کی کمان کے ذمہ دار تھے اور ملک کے مغربی اور جنوبی محاذوں پر فعال کردار ادا کیا۔

جنگ کے بعد

مقدس دفاع کے خاتمے کے بعد ، اس نے IRGC کی زمینی افواج کے آپریشنز کے نائب سربراہ اور پھر حمزہ سید الشہداء اسپیشل فورسز کے 3rd ڈویژن کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ پچھلی دہائیوں میں ان کی دیگر اہم ذمہ داریوں میں نجف اشرف ہیڈ کوارٹر کی کمانڈنگ، مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے آپریشنز ڈیپارٹمنٹ کی سربراہی، اور بالآخر مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے ڈپٹی چیف آف آپریشنز کے طور پر خدمات انجام دینا شامل ہیں۔ شادمانی اس سے قبل مرکزی ہیڈ کوارٹر سیل آف انبیاء علیہم السلام کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر تھے اور وہ اس ہیڈکوارٹر کے آپریشنل ڈھانچے اور فوج ، IRGC، وزارت دفاع اور دیگر سیکورٹی اداروں کے درمیان رابطہ کاری میں خصوصی کردار سے پوری طرح واقف تھے [2]۔

خاتم الانبیاء ہیڈ کوارٹر کمانڈ

2016 سے لے کر آج تک، وہ خاتم الانبیاء علیہم السلام کے مرکزی ہیڈ کوارٹر کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے، یہاں تک کہ جون 1404 میں، جنرل غلام علی رشید کی شہادت کے بعد ، انہیں میجر جنرل کے کمانڈر جنرل رینک کے حکم سے اس اسٹریٹجک ہیڈ کوارٹر کا نیا کمانڈر مقرر کیا گیا۔

کمانڈر انچیف کے حکم نامے کا متن حسب ذیل ہے۔

اللہ کے نام سے جو مہربان ہے۔

میجر جنرل علی شادمانی۔

بدنام زمانہ صیہونی حکومت کے ہاتھوں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے لیفٹیننٹ جنرل غلام علی رشید کی شاندار اور باوقار شہادت اور ان کی قابلیت اور گرانقدر تجربات کے پیش نظر میں آپ کو خاتم الانبیاء علیہ السلام کے مرکزی ہیڈکوارٹر کی کمان کے لیے میجر جنرل کے عہدے پر تعینات کرتا ہوں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ خطرات کا مقابلہ کرنے اور جنگی تیاریوں کی درست شناخت کے لیے اسٹریٹجک اور آپریشنل منصوبہ بندی اور رہنمائی متوقع ہے۔

عید غدیر خم کے موقع پر ، وفادار اور مخلص شہداء کے لئے، میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ وہ انہیں بلند درجات اور مقام عطا فرمائے اور خدائی اولیاء بالخصوص توحید کے محافظ امام علی علیہ السلام کے ساتھ رہے ۔ اللہ رب العزت سے دعا گو ہوں کہ وہ سب کی کامیابیوں کو جاری رکھے۔ سید علی خامنہ ای[3]۔

شہادت

17 جون 2025ء کو صیہونی حکومت کے حملے میں شدید زخمی ہونے والے سیل انبیاء علیہم السلام کے مرکزی ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر سردار علی شادمانی 24 جولائی کو شہید ہو گئے تھے اور ان کی موت کی خبر شائع ہوئی تھی۔ اس موقع پر خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے مرکزی دفتر نے ایک بیان یوں جاری کیا:"بسم الله الرحمن الرحیم مِنَ الْمُؤْمِنِینَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَیْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَی نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ یَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِیلًا" [4]۔

ایران کی پیاری اور عظیم قوم ؛ رشید اور شریف کمانڈر اور قابل افتخار اسلام، خاتم الانبیاء کے ہیڈ کوارٹر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کمانڈر میجر جنرل علی شادمانی گزشتہ ہفتے غاصب اور فاسق صیہونی حکومت کی بمباری سے شدید زخمی ہونے کی وجہ سے اپنے شہید ساتھیوں کے ساتھ مل گئے۔

شہید علی شادمانی اسلامی انقلاب کے دو اماموں کے مکتب کے تربیت یافتہ تھے، جنہوں نے اپنی تمام زندگی جہاد فی سبیل اللہ میں گزاری اور مقدس دفاعی میدانوں میں برسوں خلوص اور جرأت مندی کے ساتھ عالمی تسلط اور استکبار کے خلاف جنگ کرتے ہوئے شہادت کے منتظر رہے۔ ہم اسلام کے اس کمانڈر رشید اور عظیم کمانڈر کی شہادت پر حضرت بقیة الله الاعظم (عجل الله تعالی فرجہ)، سپریم کمانڈر انچیف، معزز خاندان، شہداء اور ایران کو قوم تعزیت پیش کرتے ہیں۔ خدا کے فضل و کرم سے اس بہادر جنگجو کی شہادت سے اس کا راستہ مزید قوت کے ساتھ اسلام کے جنگجوؤں کے طاقتور ہاتھوں میں جاری رہے گا۔ انشاء اللہ[5]۔

رد عمل

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی

سپاہ پاسداران کے شیردل جوانوں نے دشمن کو جنگ بندی کی بھیک مانگنے پر مجبور کردیا۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایران کے خلاف صہیونی حکومت کی مسلط کردہ جنگ کے بارے میں جاری کردہ تفصیلی اور اختتامی بیان جاری کیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایران کے خلاف صہیونی حکومت کی مسلط کردہ جنگ کے بارے میں جاری کردہ تفصیلی اور اختتامی بیان جاری کیا جس کا متن ذیل میں پیش کیا جاتا ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ

شجاع و بہادر ملتِ ایران اور معزز شہداء کے اہل خانہ کے نام:

آپ کے فرزند اور خادم، سپاہ پاسدارانِ انقلاب اسلامی کے مجاہدین نے صہیونی فوج کی جانب سے ہماری سرزمین کی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور اسلامی جمہوری ایران کے خلاف مسلط کردہ جنگ کے آغاز کے بعد، رہبر معظم انقلاب کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے نیز ایرانی قوم کی پشت پناہی سے، طاقت، تدبیر اور عزم کے ساتھ، جارحین کو سزا دینے کے لیے "وعدہ صادق3" کے نام سے 23 شدید، مسلسل اور کئی سطحوں پر مشتمل حملوں کا منصوبہ بنایا۔

ان کارروائیوں میں دشمن کے متنوع اور وسیع فوجی اہداف کو مقبوضہ فلسطین کی سرزمین میں نشانہ بنایا گیا اور ایک بار پھر ثابت کیا کہ وطن کے دلیر سپاہی کسی بھی جارحیت کا جواب دیے بغیر نہیں چھوڑتے۔ آپ کے فرزندوں نے ہی خدا پر بھروسہ، بلند ہمّت اور کاری ضرب کے ساتھ ایران کو تسلیم کرنے کا احمقانہ خیال چکنا چور کر دیا اور اسے تمسخر کا نشانہ بنایا۔

ہم اس مسلط کردہ جنگ میں شہید ہونے والوں کو یاد کرتے ہوئے انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں اور ان کی بلند روحوں کو سلام بھیجتے ہیں۔ ملتِ ایران کے 11 روزہ مقدس دفاع کی تاریخ میں شہید کمانڈروں جنرل محمد باقری، جنرل غلام علی رشید، جنرل حاج حسین سلامی، جنرل علی شادمانی، جنرل امیرعلی حاجی‌زاده اور دیگر شہید سپہ سالاران، شہید سائنسدانوں اور شہید شہریوں بشمول خواتین و بچوں نے بے مثال قربانی پیش کی اور ثابت کیا کہ وطن اور اسلامی انقلاب کے دفاع میں قربان ہونا خدا کے عزیز بندوں کا طرز حیات ہے۔

ہم ضروری سمجھتے ہیں کہ ملتِ ایران، بالخصوص شہداء کے معزز اہل خانہ، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ امام خامنہ‌ای، مراجع عظام تقلید، علمائے دین، ملک کے تینوں اعلی شعبوں کے سربراہان بالخصوص محترم صدر و کابینہ، علمی و فکری طبقے، سفارتی اداروں، قومی میڈیا، سوشل میڈیا کے فعال افراد، سیاسی جماعتوں اور طبی و امدادی عملے کو خراج تحسین پیش کریں۔ ان تمام قومی اثاثوں اور اداروں نے مسلح افواج کے ساتھ مل کر شاندار کارکردگی دکھائی اور تاریخ میں ہمیشہ کے لیے نقش ہوگئے۔

ایرانی قوم نے 8سالہ دفاعِ مقدس کی اقدار کو جاری رکھتے ہوئے، ایک تاریخی اور شاندار معرکے میں اپنی قومی عزت، استقامت اور داخلی یکجہتی کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔ یہ تمام ہم آہنگی اور قربانی "طاقتورایران" کا مظہر بنی اور عالمی استکبار کی ملت ایران اور نظام مقدسِ اسلامی جمہوری کے خلاف تمام اندازوں پر خط بطلان کھینچ دیا۔

اس غیر منصفانہ جنگ کے آغاز سے ہی رہبر معظم انقلاب نے ایسی دانائی اور استقامت کا مظاہرہ کیا جو جارح طاقتوں کے سامنے قومی بیداری اور ہم آہنگی کی بنیاد بنی۔ یہ امر ایک بار پھر ہمیں امامت کے ممتاز کردار اور اسلامی نظام کی وحدت میں اس کی مرکزی حیثیت کی یاد دلاتا ہے۔ یقیناً ایسی عظیم قوم اور جلیل‌القدر رہبر کی قیادت میں ہی مسلح افواج کے بہادر فرزند تاریخی اور تمدن ساز معرکوں میں شجاعت کے جوہر دکھا سکتے ہیں۔

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے پاس مسلح افواج کے مختلف شعبوں کی بے مثال، مخلصانہ اور تاریخی قربانیوں کی توصیف کے لئے الفاظ نہیں۔ اس عظیم جہاد اور مجاہدین کا حقیقی صلہ فقط شہادت کی صورت میں نصیب ہوسکتا ہے بس۔

قومی وحدت کے استحکام اور سماجی سرمایہ میں اضافہ، مسلح افواج پر قومی اعتماد میں تقویت، مسلح افواج کی خوداعتمادی کا فروغ، تخریب کاری کے داخلی نیٹ ورکس کی شناخت و ناکامی، عالم اسلام کے دلوں میں ایران کی محبوبیت و منزلت میں اضافہ، اسلامی جمہوری ایران کی حقانیت اور صہیونی جارحیت کے خلاف بین الاقوامی حمایت کا حصول، ایران میں نظام کی تبدیلی کے احمقانہ اور شیطانی خیال کی ناکامی، جوہری پروگرام کی طاقت کے عناصر اور بنیادوں کا تحفظ، دفاعی اور میزائل انفرااسٹرکچر کی بقاء، دشمن کے مہنگے اور پیچیدہ دفاعی افسانے کی شکست، مقبوضہ سرزمینوں میں صہیونی رژیم کے وجودی بحران مین شدت، صہیونی فوج کی ناقابل شکست طاقت کے افسانے کی نفی اور دنیا کی مظلوم اقوام میں مستکبروں کے خلاف مقابلے کے لیے نئی امید کا پیدا ہونا —

یہ سب وہ اہم ترین کامیابیاں اور نشانیاں ہیں جو ملت ایران اور مسلح افواج کی مجرمانہ حملہ آوروں کے خلاف مزاحمت میں سامنے آئیں اور جنہوں نے صہیونی دہشتگرد قاتلوں اور ان کے خونخوار حامیوں کی بے بسی کو نمایاں کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ جب امریکہ، جو پہلے ہی شکست خوردہ اور مجرم فوج کے طور پر جانا جاتا ہے، صہیونی فوج کے مجبور و ناتواں سپاہیوں کو بچانے کے لیے میدانِ جنگ میں اترا، تب بھی وہ نہ ایران کی برتری کو چیلنج کر سکا اور نہ ہی جنگ کا نقشہ بدل سکا۔ ایران کی جانب سے جوابی میزائل حملے میں قطر میں موجود امریکی فوجی اڈے العدید پر " بشارت فتح آپریشن" کے تحت حملہ کر کے ایک بار پھر ایران نے اپنی قوت و اقتدار کا پیغام واضح انداز میں دے دیا۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ مسلط کردہ جنگ کا آغاز صہیونی دہشت گرد فوج نے کیا تھا، لیکن اس کا خاتمہ ملتِ ایران کے غیرتمند اور بہادر فرزندان نے، بالخصوص سپاہِ پاسداران کے فضائیہ فورس کے جوانوں نے، وعدۂ صادق ۳ کی بائیسویں اور آخری لہر میں کیا۔ ان کا آخری وار اتنا کاری اور مہلک تھا کہ دشمن کی "جنگ بندی کی چیخ" صہیونی سفاک حکومت اور وہم و گمان میں گرفتار امریکی صدر کے گلے سے بلند ہوئی۔

ایک بار پھر، خداوند متعال سے مدد طلب کرتے ہوئے، ہم ملتِ قہرمان ایران اور عظیم شہداء کے اہل خانہ کے حضور یہ عہد کرتے ہیں کہ قابض امریکہ کے منطقہ سے انخلا اور بچوں کے قاتل صہیونی رژیم کی نابودی — جو کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے دو ثابت اور اسٹریٹجک اہداف میں سے ہیں — کے لیے لمحہ بھر بھی چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ کیونکہ علاقے میں حقیقی امن و استحکام انہی دو بابرکت اہداف کے حصول سے ممکن ہے اور ان اہداف کی تکمیل کے لیے ہم دشمن کا گریبان نہیں چھوڑیں گے اور مسلسل انتقام سے ہرگز دریغ نہیں کریں گے۔

وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ الْعَزِیزِ الْحَکِیمِ

سپاه پاسداران انقلاب اسلامی

26 جون 2025ء[6]۔

مہدیہ شادمانی

فخر کے ساتھ اپنے شہید باپ کا راستہ جاری رکھیں گے، مہدیہ شادمانی شہید جنرل علی شادمانی کی بیٹی نے باپ کے جنازے پر اعلان کیا کہ والد کی شہادت کے بعد ہم ان کی راہ پر فخر سے گامزن رہیں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہید جنرل علی شادمانی کی بیٹی مهدیہ شادمانی نے والد کے جنازے کے موقع پر انتہائی جذباتی انداز میں ان کی مظلومانہ اور خاموش مجاہدت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ فخر کے ساتھ اپنے شہید والد کے راستے کو جاری رکھیں گی۔

انہوں نے تشییع جنازہ کے اجتماع میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آقاجان! میرے والد اپنے ولی کے لیے ایک مجاہد سپاہی تھے۔ وہ آپ کی ایک مسکراہٹ کی خاطر اپنی جان نچھاور کرنے کو تیار تھے۔ 47 سال کی مظلومانہ، خاموش اور بے نام و نشان مجاہدت کے بعد، صرف ایک ہفتے میں وہ عزت و عظمت کے مقام پر فائز ہوئے اور سپاہ سید علی کے علم بردار کی صورت میں بدترین دشمنوں کے خلاف صف آرا ہو گئے۔ ان کی شہادت حضرت زہرا سلام‌الله‌علیها کی مظلومانہ شہادت کی یاد تازہ کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہید علی شادمانی، جیسا کہ ہر جاننے والا گواہی دیتا ہے، خودنمائی سے دور، خالص اور بے ریا انسان تھے۔ اگر میں ان کی بے آواز اور غیر اعلانیہ جدوجہد کا ذکر کرنے بیٹھوں تو بہتر ہوگا کہ ان کے ان ہم رزموں کی گواہی کو پیش کروں جو پچاس سال کے ساتھ کے بعد انہیں ’خدا کے نیک دوست‘ کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔

مهدیہ شادمانی نے کہا کہ دشمن احمق اتنا شعور نہیں رکھتا کہ اگر آج ہماری آنکھوں میں آنسو ہیں، یا دل میں درد ہے، تو وہ کمزوری اور ضعف کی وجہ سے نہیں بلکہ صرف مظلومیت اور فراق کی وجہ سے ہے۔ میرے والد سالہا سال سے شہادت کے مشتاق تھے۔ لیکن میرے مولا! میں، مهدیه شادمانی، علی شادمانی کی بیٹی، ان کے جنازے کے سامنے نوحہ نہیں، دشمن کے لیے رجز پڑھتی ہوں![7]۔

متعلقہ تلاشیں

حوالہ جات

  1. علی شادمانی کیست؟ | فرمانده جدید قرارگاه خانم الانبیاء که ۳ روز بعد از انتصاب ترور شد(علی شادمانی کون ہے؟ خاتم الانبیاء کے نیا کمانڈر اس عہدہ پر منصوب ہوکر 3 تین بعد شہید ہوگئے)- شائع شدہ از: 24 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2025ء
  2. سردار شهید علی شادمانی که بود؟(سردار شہید علی شادمانی کون تھے؟)- شائع شدہ از: 24 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2025ء
  3. فوری/ سردار علی شادمانی با حکم رهبر انقلاب به فرماندهی قرارگاه مرکزی خاتم الانبیاء منصوب شد(سردار علی شادمانی رہبر انقلاب کے حکم سے خاتم الانبیاء ہیڈ کوارٹر کمانڈ منتخب)- شائع شدہ از:24 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2025ء
  4. سورہ احزاب، آیۂ 23
  5. سردار علی شادمانی شهید شد(سردار علی شادمانی شہید ہوگے)- شائع شدہ از: 24 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2025ء
  6. سپاہ پاسداران کے شیردل جوانوں نے دشمن کو جنگ بندی کی بھیک مانگنے پر مجبور کردیا- شائع شدہ از: 26 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2025ء
  7. فخر کے ساتھ اپنے شہید باپ کا راستہ جاری رکھیں گے، مہدیہ شادمانی- شائع شدہ از: 29 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2025ء